دست ِخواہش خود بخود شل ہو گیا ہے
اس طرح یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے
ایک دکھ تھا روح کی گہرائیوں میں
پھیل کر آنکھوں میں کاجل ہو گیا ہے
میرے مرنے کی خبر سن کر وہ بولے
تھا ادھورا اب مکمل ہو گیا ہے
پہلے بھی دیوانگی کچھ کم نہیں تھی
اب تو وہ بالکل ہی پاگل ہو گیا ہے
کہہ رہی ہیں شہر بھر کی وحشتیں
شہر بھی اب ایک جنگل ہو گیا ہے
٭٭٭٭