ماں کے دودھ کو پینے والے
چھوٹے بچوں کے چہروں سے
کتنی معصومی اور کتنا نور چھلکتا رہتا ہے
ایسے نور کی مجھ میں کوئی لہر نہیں ہے
ماں کے دودھ کا ذائقہ تو میں بھول گئی ہوں
سوہنے ربا!
میری ماں کو اتنا عرصہ زندہ رکھنا
میں اس کو اتنا خوش کر دوں
جس سے میرا
جنت میں جانا
غیر یقینی نہ رہ جائے
مجھے یقیں ہے
جنت کی نہروں میں ہر دَم بہنے والا دودھ
یقیناََ ماں کے دودھ ایسا ہی ہو گا!
بابل
لمبی نیندیں سو گیا بابل
ماں نے اوڑھا بے رنگ آنچل
وقت کی گردش ٹھہر گئی ہے
آنکھ میں منظر۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہی منظر تیر رہا ہے
میں نے جتنے لفظ پڑھے تھے
ان کے جو معنی سمجھے تھے
آج وہ سارے بدل گئے ہیں
ماضی،حال اور مستقبل کے سارے لمحو!
مجھ کو کچھ بھی نہیں سمجھاؤ
میری طرح بس سوگ مناؤ۔۔۔چُپ ہو جاؤ!
٭٭٭٭