تیری یہ دودھ سی چادنی دل کو بھاتی ہے۔تجھے دیکھنا تجھ سے باتیں کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔جب جب تجھ سے باتیں کرتی ہوں ایسا لگتا ہے میں کسی اپنے سے بات کر رہی ہوں کسی ایسے سے جو مجھے سنتا ہے سمجھتا ہے اور دیکھ کر مجھے دکھ میں اپنی روشنی کی کرنوں کے زریعے سمجھاتا ہے۔
کہتا ہے مجھے دیکھو میں بھی تو ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا مجھ پر یہ حسن صرف مہینے کی ۱۵کو ہی مکمل ہوتا ہے۔مجھ پر بھی ادھنے سے ادھورے سے دن آتے ہیں۔
مگر میں تو صبر کرتا ہوں کبھی بڑھتا جارہا ہوتا ہوں تو کبھی کم ہوتا ہوا خود کو دیکھتا ہوں۔
مگر خود کو بڑھتے اور گھٹتے دیکھ مجھے ایک ہی بات سمجھ آتی ہے کہ اگر میں ہمیشہ ایک سا رہتا تو شائد میں مغرور ہو جاتا اس لئے اللہ نے مجھ میں داغ رکھا اور کبھی مجھے میرے حسن کے ساتھ مکمل کر دیا تو کبھی مجھ میں کمی کر دی۔تا کہ میں اچھے ، مکمل اور ادھورے دنوں میں بھی اس کا شکر کروں۔
یوں چاند کو تکتے تکتے بہت سی باتوں کا جواب میری بہت سی اولجھنوں کا جواب مجھے مل جاتا ہے۔
بہت شدت سے انتظار رہتا ہے تیرا اے چاند
میری غم بھری راتوں اور ا?نسوں بھری راتوں کے واحد گواہ ہو تم میرے غم کے واحد شریک ہو۔