کہانی لکھ کر وہ کرسی سے آٹھی اور جنگ کا اختتام سوچنے لگی۔ میز پہ پڑی چائے کی بھاپ خاموشی سے فضا میں تحلیل ہو رہی تھی۔ اتنی لمبی کہانی سننے کے بعد بھی چائے ایسے ہی گرم اور تازہ تھی۔ جیسے کوئی الہڑ مٹیار سہاگ کی پہلی رات اپنے مجازی خدا کے انتظار میں سجی دھجی بیٹھی رہے۔ اور اس کا انتظار محض ایک کہانی ہو۔ ایک ایسی کہانی جس کے اچھے اختتام کے لیے وہ سب کچھ سہہ رہی ہو۔