بچھڑ کر یوں اذیت ہو رہی ہے
محبت تم سے نفرت ہو رہی ہے
یہاں پر دل دکھا کر ہر کسی کا
عجب ہو اب، عبادت ہو رہی ہے
میں تو چپ ہوں تری خاطر وگرنہ
ترے دھوکوں کی شہرت ہو رہی ہے
یہ تم سوچو کہ کیوں تم سے بچھڑ کر
مجھے جینے میں راحت ہو رہی ہے
وہ چاہے دور ہے لیکن مری شمس
گلے ملنے کی نیت ہو رہی ہے
٭٭٭