اسلام میں جہاں جہاں عورتوں کے پردے کا حکم دیا گیا ہے۔اسی طرح مرد کا بھی قرآن پاک میں پردے کا ذکر کیا گیا ہے۔
عورت کو مردوں سے ستر چھپانے کا کہا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے۔ مومن عورتوں سے کہوں اپنی نگاہیں نیچی کرلے اور جب باہر جائیں تو اوڑھنی سر پر اوڑھ لیں تاکہ غیر مرد کی نظر نہ پڑے۔ اور اوڑھنی کو ایسے اپنے اوپر اوڑھ لو تاکہ تمہاری زیب و زینت کسی کو دکھائی نہ دے۔
اے اسلام کی شہزادیوں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور بیٹیوں کو بھی پردے کا حکم تھا۔
ان سے فرما دیا گیا تھا کہ بنا پردے کے باہر مت نکلنا تو ہم کون ہیں۔
ہم بھی تو اسی کی امت میں سے ہیں۔
جب ان پر پردہ فرض ہے تو ہم کیوں خود کو پردے میں ڈھانپ نہیں سکتے۔
جہاں اسلام میں سب کو عورت کے پردے کی فکر ہوتی ہے۔ سب یہی کہتے ہیں۔
عورت کا پردہ کیسا ہونا چاہیے؟ کیا کوئی یہ بھی جانتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرا?ن پاک میں مرد کے پردے کا بھی ذکر فرمایا ہے.
سورت النور ایت نمبر ۳۰ ترجمہ
مومن مردو سے کہہ دو۔
وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کا پاکیزہ طریقہ ہے۔
عورتوں کے لے حکم ہے۔سورت احزاب ایت نمبر ۳۳ ترجمہ
اور اپنے گھروں میں ٹہری رہوں جس طرح پہلے جاہلیت کے دنوں میں زیب و زینت کی نمائش کی جاتی تھی۔
اسی طرح اظہار زینت نا کرو۔
نماز پڑھتی رہو زکوۃدیتی رہوں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہوں۔
عورت کا بن سنور کر نکلنا حرام ہے۔
کسی بھی حالت میں عورت کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر ضرورت پڑ بھی جائے تو پردے کی حالت میں نکلے خود کو چادر کی چار دیواری میں ڈھانپ کر نکلوں۔
آج کل دیکھا جائے تو عورتوں نے برقے کو بھی فیشن کی نظر سے دیکھنے لگی ہیں۔
ایسے برقعے کا انتخاب کرتی ہیں جس میں بڑی چھوٹی لگے اور چھوٹی بڑی ہمیشہ ایسے برقعے کا انتخاب کریں.
جس میں عورت سلجھی اور پروقار نظر آے.
جس میں کسی بھی مرد کو بات کرنے کی ضرورت پیش نہ ہو وہ خود دیکھ کر ہی دور ہو جائے۔
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا۔
عورت جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان کی نظر اسی پر رہتی ہے۔ اور وہ اسی فکر میں رہتا ہے کہ کب اس کو بھٹکاو اور اس کو اس کے کاموں سے ہٹاؤ۔
اسلام میں عورت کو جو مقام حاصل ہے۔
وہ کسی مذہب نے عورت کو نہیں دیا وہ مقام اور مرتبہ اسلام کی شہزادیوں کا وہ کسی دوسرے مذہب کی عورتوں کا نہیں ہے۔
ایمان والی عورتوں کا اصل زیور پردہ ہے نہ کہ جیولری ہار وغیرہ۔
جو مومنین اور ایمان والی عورت ہے اس کو پتہ ہے کہ میں اگر اس فانی دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر چلو گی تو ہی میں اوپر اپنے رب کے سامنے سرخرو ہوگی اور اپنے رب کو جواب دہ ہو سکوں گی۔