ادھوری نیند رہتی ہے، جگارے ظلم کرتے ہیں
ہماری آنکھ پر روشن ستارے ظلم کرتے ہیں
خسارے اور بھی ہوتے ہیں دنیا میں ہزاروں پر
جو ہوتے ہیں محبت میں، خسارے ظلم کرتے ہیں
مسلسل دکھ میں میرا حال ایسا بن گیا ہے اب
کہ بھولی سی محبت کے نظارے ظلم کرتے ہیں
بھنور سے بچ بھی جائیں تو ہمارے خوف رہتے ہیں
مسلط یاد کے گہرے کنارے ظلم کرتے ہیں
یہ میرا تجربہ ہے اس لیے تم سے کہا ہے شمس
سہارہے جان بھی ہوں تو، سہارے ظلم کرتے ہیں
٭٭٭