مایوسی بہت بڑا گناہ ہے۔ اور مایوسی آتی کب ہے؟ جب ہم کسی چیز یا کسی بات سے نہ امید ہو جائیں ۔ مایوسی بھی دو طرح کی ہوتی ہے۔
پہلی مایوسی مایوس ہو جانا۔
اور دوسری مایوسی مایوس رہنا۔
پہلی بات تو یہ کہ مایوسی ہے ہی گناہ مایوس یعنی نہ امید ہونا۔ہمیں نہ امید ہونا ہی نہیں چاہیے۔ کیو نکہ اگر ہم کچھ چاہتے ہیں اور ویسا نہیں ہو رہا تو اس میں اللہ پاک کی کوئی نہ کوئی حکمت ہے۔راز کی باتیں صرف وہی جانتا ہے۔وہ ہم سے بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا صحیح ہے اور کیا غلط؟
مایوسی کی پہلی قسم مایوس ہو جانا یعنی کوئی بھی واقع ہو اور اس واقع کے بعد وقتی خود کو مایوسی میں رکھ لینا۔جیسا کہ ایک بچہ یا بچی کھیلونے کے ساتھ کھیل رہا ہے اور اچانک وہ کھیلونا ٹوٹ جائے تو بچہ یا بچی وقتی پریشان ہو جاتا ہے روتا ہے پر اگر اسے یہ کہہ دیا جائے کہ بیٹا میں آپ کو نیا کھیلونا لا دوں گا/گی تو وہ بچہ یا بچی خوش ہو جاتا ہے اور یوں وہ اپنی مایوسی ختم کر لیتا ہے۔
یہ تو تھا وقتی مایوس ہو جانا۔
مایوسی کی دوسری قسم ہے مایوس رہنا۔
مایوس رہنا مطلب ہر وقت اللہ سے شکوے شکایت کرتے رہنا۔نہ امید رہنا۔
ہر وقت نہ امید رہنا مایوس رہنا انسان کے لئے ذہنی مرض کا باعث بن سکتا ہے۔جس سے وہ ہر وقت غصہ،بات بات پر لڑائی،بے چینی،نیند نہ آنا،جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
اگر کوئی پیار سے بھی بلا رہا ہو تو اکڑ کر غصے میں جواب دینا۔اللہ سے ہر وقت شکوے کرنا اور کہنا میں نے یہ مانگا تھا مجھے دیا نہیں۔میں تجھ سے مانگتا ہوں تو مجھے دیتا نہیں ہر بار ہی ایسا کرتا ہے۔یہ وہ فلاں فلاں۔ استغفراللہ۔۔۔۔
ایسے کفر والے الفاظ بولنا گناہ ہے۔اور یہ سب ایک مومن مایوسی کی حالت میں ہی بول سکتا ہے ورنہ اسے علم ہے کہ اللہ جو کرتا ہے اس کے حق میں سب سے بہتر ہوتا ہے۔وہ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے۔
مایوسی کچھ چھین جانے کے بعد ہی آتی ہے۔بے وجہ مایوسی نہیں ہوتی۔جیسا کہ اگر دو دوستوں کی مثال لیں جو ایک ساتھ کام پر جاتے ہیں۔دونوں ساتھ ہی کھانا کھاتے ہیں اور ساتھ ہی گھر واپس آتے ہیں۔ روز اسی طرح دونوں ساتھ اچھا وقت گزار رہے تھے کہ ایک دن ایک دوست کہتا ہے کہ آج ہم ہوٹل پر کھانا کھانے چلتے ہیں۔دوسرا دوست اسے کہتا ہے۔چل یار ٹھیک ہے پر جلدی آ جائیں گے ورنہ گھر والے پریشان ہوں گے کہ آج دیر کیوں ہو گئی۔
ایسے ہی باتیں کرتے ہوئے ہوٹل کے پاس پہنچتے ہیں۔ سڑک عبور کرنے لگتے ہیں کہ ایک کار تیز رفتار سے آتی ہوئی ایک دوست کے اندر لگتی ہے۔تو وہ وہیں موقع پر مر جاتا ہے۔اب دوسرا دوست خود کو اپنے دوست کی موت کا ذمہ دار سمجھتا ہے کہ میری وجہ سے میرا دوست دنیا سے چلا گیا ۔میں نہ کہتا کہ آج ہوٹل پر کھانا کھاتے ہے اور نہ ہی وہ مجھ سے جدا ہوتا۔نہ وہ اس دنیا سے جاتا۔یہ سب میری وجہ سے ہوا۔ میں ذمہ دار ہوں اس کی موت کا۔
اور یوں وہ مسلسل مایوسی کی حالت میں رہتا ہے۔
اور مسلسل مایوسی کی حالت میں رہنابہت ساری ذہنی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔۔۔۔۔دیکھیں!
مایوسی گناہ ہے اور ایک مومن کو یہ چیز شعبہ نہیں دیتی کہ وہ مایوس رہے۔یا نہ امیدی کو اپنائے۔
ایک مومن مایوس ہونے کے بجائے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔
وہ جانتا ہے کہ میں مومن ہوں اور میرے حق میں میرا اللہ جو کرتا ہے بہتر نہیں بلکہ بہترین ہوتا ہے۔
یاد رکھیے!
مایوسی ایسی چیز ہے جو ہمیں اللہ کی نعمتوں سے اور اس کی رحمت سے دور کر دیتی ہے۔گناہ اور کفر میں مبتلا کر دیتی ہے۔تو ہر حال میں شکر کرو۔کیو نکہ وہ شکر کرنے والے کو پسند فرماتا ہے۔جو ملا الحمدللہ جو نہ مل سکا اس میں کچھ بہتری ہو گی اس پر بھی الحمدللہ کہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو مایوسی جیسے بڑے گناہ سے بچائے اور ایسا بنائے کہ ہر حال میں اس ذات)اللہ( کا شکر ادا کرتے رہیں۔اٰمین