حیات مستعار کی حقیقت عیاں ہو جانے پر ہمارے پاس جو سکہ رائج الوقت ملتا ہے وہ حسن عمل کے سوا کچھ اور نہیں ہے اور اسی حسن اعمال کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر حلقہ احباب وسیع ہوتا گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سوچ بھی وسیع ہوئی اور باہمی مشورے سے یہ طے پایا کہ ایک ادبی رسالہ جاری کیا جائے۔ اس رسالے کا سب سے خاص مقصد نئے لکھاریوں کو پرانے لکھاریوں کے ساتھ ایک ہی پلیٹ فارم پہ لانا ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے اور ذوق کی فضاء بھی قائم ہو سکے۔
میرا نام مہوش ارم ہے۔ میں ۱۵ دسمبر ۲۰۰۰کو پیدا ہوئی۔ والد کا نام فیض بخش ہے اور ہم آرائیں خاندان سے تعلق رکھتے ہیں چونکہ میری والدہ بٹ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اس لیے آرائیں کے ساتھ بٹ ذات کی بھی کچھ خصوصیات ہم میں شامل ہیں۔
مڈل کے بعد میٹرک کے دوران میں نے بہت کچھ سیکھا خود اعتمادی سیکھی اور دماغ کو اپنی قوت سے زیادہ استعمال کرنا سیکھا۔ میں وہاں ڈبیٹس اور تقاریر میں بھی آگے رہی اور پڑھائی میں بھی اسکول کی ٹاپ لسٹ میں آ گئی۔ وہاں دماغ اتنا تخلیقی ہوا کہ میں نے خود ہی اسٹوریز لکھنا شروع کر دیں اور یوں میرا لکھنے کی طرف رجحان بڑھ گیا۔ میٹرک کی تعلیم کے بعد میں نے پری میڈیکل بھی اسی کالج میں کرنے کا فیصلہ کیا اور وہیں پر ہی اپنی سرگرمیوں میں آگے بڑھتی رہی۔ پھر میں شاعری بھی لکھنے لگی جو کسی حد تک شاعری کے اصولوں پر بھی پوری اترتی تھی۔
پری میڈیکل کے بعد میں نے ایک سال پڑھائی چھوڑی اور ٹیچنگ کی جس کا تجربہ بہت اچھا رہا اور پھر اس کے بعد ADP Mathematics کیلیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور چلی گئی اور۲۰۱۹ء سے باقاعدہ سوشل میڈیا پر لکھنا شروع کر دیا۔ میری ایک دوست نے مجھے دیکھ کر بے ساختہ کہا تھا کہ آپ پر معظمہ نام جچتا ہے تو میں نے تب سے ہی اپنا قلمی نام معظمہ رکھ لیا چونکہ حضرت شاہ شمس تبریز کے ساتھ عقیدت تھی اس لیے اپنا پورا نام معظمہ شمس تبریز رکھ لیا اور شاعری میں تخلص شمس استعمال کرنے لگی۔
لکھتے لکھتے کب تحاریر اور کالمز اخبارات کی زینت بننے لگے، پتہ ہی نہیں چلا۔
اب الحمدللہ میں ADP Mathematics کر چکی ہوں اور آگے پڑھائی کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہوں ساتھ ساتھ لکھنے کا کام بھی جاری ہے جو سوشل میڈیا پر بھی ہو رہا ہے اور کتابوں میں بھی۔
اب اپنا رسالہ جاری کرنے جا رہے ہیں تو اس کی ذمہ داری بھی ساتھ ساتھ سرانجام دیتے رہیں گے اور اپنے فرائض بخوبی نبھائیں گے۔ یہ ہماری شروعات ہے اور ہم اپنی طرف سے بہتر کر دکھانے کی کوشش میں ہیں۔ ہم نے اس میں نو آموز لکھاریوں کو لکھنے کا موقع دیا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی لکھائی میں نکھار آتا جائے گا۔ یقین واثق ہے کہ آپ کی توجہ اور حوصلہ افزائی حاصل رہی تو اسی شناخت کے سبب ادب کا ذوق و شوق پروان چڑھے گا ان شاء اللہ۔
شناخت کے پہلے شمارے کی اشاعت کے ساتھ ہی بے شناخت ہجوم میں ہماری شناخت کا سفر شروع ہو رہا ہے۔ اس میںآپ سب کی شمولیت خوشی کا باعث ہو گی۔