ہیلو سر
وہ میم
وہ
کیا ہوا بابر
سر وہ میم کو کچھ لوگ گاڑی میں زبردستی بیٹھا کے لے گئے
واٹ؟؟؟؟
ارمان نے مشکل سے خود پر قابو پاتے پوئے جواب دیا
یہ خبر سن کے اسکا دماغ ماؤف ہو رہا تھا
تم کہاں ہو؟
سر میں اس گاڑی کے پیچھے ہوں جس میں میم کو لے کے جا رہے ہیں وہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم اس گاڑی کے پیچھے ہی رہنا
یہ بتاؤ اس گاڑی سے کتنے فاصلے پر ہو؟
فاصلہ تھوڑا ہے سر
بابر نے جواب دیا
اس گاڑی کی نمبر پلیٹ پڑھ سکتے ہو آسانی سے تو بتاؤ؟
اسکا نمبر کیا ہے؟
ارمان کا دماغ کام کرنا شروع ہوچکا تھا
ارمان نے بابر کا بتایا ہوا نمبر پلیٹ کا نمبر نوٹ کرلیا
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس گاڑی کے پیچھے رہو اور فون بند مت کرنا مجھ سے رابطے میں رہو
فون ڈسکنیکٹ نہیں ہونا چاہیے سمجھ گئے ؟
جی سر۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
ارمان کا ہاتھ تیزی سے دوسرے فون پر نمبر ملا رہا تھا
۔۔۔۔۔۔
احسن کہاں ہو تم؟
آفس میں ہوں احسن نے جواب دیا
میں آرہا ہوں تمہیں لینے اپنا لیپ ٹاپ اور فون ساتھ رکھنا دس منٹ میں پہنچ رہا ہوں
ارمان آفس سے نکلتا ہوا فون پر احسن کو بتا رہا تھا
سب خیریت ہے ارمان؟
کچھ ٹھیک نہیں
رومیسہ کو کسی نے کڈنیپ کرلیا ہے
کیااااااا
احسن
میں پہنچ رہا ہوں تم تیار رہو باقی بات آکے بتاتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابر اب بھی گاڑی تمہیں نظر آرہی ہے ؟
نہیں سر فاصلہ زیادہ ہو گیا ہے
تم کوشش کرو بابر گاڑی نظروں میں رہے
میں پولس کو انفارم کرہا،ہوں
فون بند مت کرنا جب تک میں نہ بولوں
اس وقت ارمان کی جو حالت تھی وہ خود کو مشکل سے کنٹرول کیے ہوئے تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پولس کو ارمان نے گاڑی کا نمبر سب بتا دیا تھا وہ پولس سے بات کرچکا تھا
مگر ساری بات بابر سے مل کے پتہ چلتی کہ آخر ہوا کیا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سر گاڑی مین سٹی تک نظروں میں تھی مگر اب ایک روڈ پر ٹرن لیا ہے اور اب نظر نہیں آرہی
تم جہاں ہو وہاں رکو میں پہنچ رہا ہوں جگہ بتاؤ کہاں ہو؟
بابر احسن کو جگہ بتا کر فون بند کر چکا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان احسن کے آفس پہنچا تو وہ پہلے ہی آفس کے باہر کھڑا اس کا ویٹ کر رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب دونوں بابر کی بتائی ہوئی جگہ پر جا رہے تھے
جہاں وہ اس وقت کھڑا تھا
۔۔۔۔۔۔
احسن رومیسہ کا نمبر ٹریس کرو کیا یہ ممکن ہے؟
ہم اس کے نمبر سے اسکی لوکیشں چیک کرسکتے ہیں؟
ہاں ممکن ہے اگر رومی کا،نمبر آن ہوا
اور اگر آف ہوا؟
ارمان نے پریشانی سے احسن کو دیکھتے ہوئے پوچھا
تب بھی ہو جائے گا
مگر پروسس لمبا ہے ٹائم لگے گا
اب احسن کے ہاتھ تیزی سے لیپ ٹاپ پر چل رہے تھے جو رومیسہ کا نمبر سرچ کررہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تک نمبر آن ہے لوکیشن مل رہی ہے
آنٹاریو میں ہی ہے شہر کے انرر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابر کا نمبر دو ارمان مجھے
ارمان نے بابر کا نمبر احسن کو نوٹ کراوایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابر رومی کی لوکیشن سے صرف 20 کلو میٹر دور ہے
بابر کی لوکیشن یہ بتا رہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کیا رومیسہ کے نمبر پر کال کی جائے ارمان نے احسن سے پوچھا جو اس وقت ریش ڈرائیونگ
کر رہا تھا
نہیں ارمان شاید کڈنیپر کا دیھان موبائل کی طرف نہ گیا ہو
اگر کال کی اور اسنے فون آف کردیا تو مسلہ بنے گا
۔۔۔۔۔۔
فون آف پر بھی پتہ لگ جائی گی لوکیشن مگر سم کارڈ فون سے نا نکالے ورنہ ہمارا کام مشکل میں پڑ جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے بھی یہ کام کیا ہے اس نے اپنی موت کو دعوت دی ہے
میں چھوڑوں گا نہیں اسے
ارمان غصے سے بولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں اب بابر کی بتائی ہوئی لوکیشن پر تھے
جہاں پولس پہلے ہی بابر کے پاس موجود تھی اور اس سے سوال کر رہی تھی
بابر نے یہ بتایا
کی وہ رومیسہ کا ویٹ جہاں کرتا ہے وہاں ہی کر رہا تھا
وہ جیسے ہاسپٹل سے نکل کے روڈ کراس کر کے پارکنگ ایریا میں آرہی تھی
جب ایک گاڑی آکے رکی اور رومیسہ کو پکڑکے دو بندوں نے گاڑی میں بیٹھا لیا
میں نے جیسے دیکھا ویسے ہی گاڑی اس گاڑی کے پیچھے
لگا،دی اور سر کو کال کی اس کے بعد یہاں سے گاڑی نظروں سے غائب ہوگئی
بابر نے ساری ڈیٹیل بتا دی
۔۔۔۔۔۔۔
مسٹر ارمان آپکی وائف کا سیل نمبر چاہیے انکی لوکیشن
ٹریس کریں گے ہمارے ایکسپرٹ
اور تمام سگنلز کی سی سی ٹی وی ویڈیو تھوڑی دیر میں مل جائے گی
گاڑی جس جگہ سے گزری پتہ لگ جائے گا
۔۔۔۔۔
سر آئی ایم سافٹ وئیر انجینر احسن نے آگے بڑھ کے اپنا تعارف پولس آفیسر سے کروایا
میں نے مسسز ارمان کا نمبر لے کے لوکیشن ٹریس کی ہے آپ دیکھ سکتے ہیں
یہاں سے 20 کلو میٹر کا فاصلہ ہے
پولس آفیسر نے احسن کا لیپ ٹاپ دیکھ کے جواب دیا
ویری گڈ
میں باقی فورس کو بلاتا ہوں چلیں اس لوکیشن پر
ہری اپ۔۔۔
اب وہ لوگ احسن کی ٹریس کی ہوئی لوکیشن کی طرف جا رہے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوکیشن پر پہنچے تو اس جگہ کو چاروں طرف سے سیکیورٹی نے گھیر لیا
ارمان کا بس نہیں چل رہا،تھا وہ اڑھ کے اندر چلا جائے
باقی فورس اندر کود چکی تھی
جگہ ایسی تھی شہر کے آخر میں ایک چھوٹا سہ گھر بنا تھا خستہ حال ۔۔۔جہاں کڈنیپر رومیسہ کو لائے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مین گیٹ کھول دیا تھا ارمان احسن اور باقی پولس گھر
میں داخل ہورہی تھی
اندر پہنچتے ہی دو چوکیدار جو گیٹ پر بیٹھے باتیں کر رہے تھے
انکو پولس نے قابو میں کرلیا
یہ وہ ہی تھے جو رومیسہ کو زبردستی گاڑی میں بیٹھا کے لائے تھے
جیسے ہی دروازہ کھول کے اندر گئے
پولس آفیسر نے سب کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا
اندر سے آواز ایک عورت کی آرہی تھی
جو وہ بول رہی تھی
صاف سنائی دے رہا تھا
یہ ۔۔۔۔یہ آواز ارمان پہچانتا تھا
وہ کہہ رہی تھی آج میں تیری خوبصورتی ختم کردونگی
اسی خوبصورتی پر ارمان فدا ہے نہ
جب یہ تیزاب تیرے چہرے پڑ پڑے گا
میں اس خوبصورتی کو ختم ہوتے ہوئے دیکھونگی
ہاہاہاہاہاہاہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان نے لات ماری دروازہ پر اور دروازہ کھل گیا
تارا تیزاب کی بوتل دومیسہ کی طرف لیے بڑھ رہی تھی
ارمان تیزی سے آگے بڑھا
ارمان نے بوتل تارا کے ہاتھ سے لے کے دور پھینکی
جس جگہ تیزاب گرا وہ جگہ گل گئی
رسی تک گل چکی تھی
ارمان نے تارا کےاتنی زور سے تھپڑ مارا،کہ اس کے منہ سے خون نکلنے لگا
تم جیسی گھٹیا عورت میں نے اب تک نہیں دیکھی
خود کسی کو خوشی دے نہیں سکیں تو دوسرے کی خوشی چھینے لگیں
نفرت محسوس ہورہی ہے مجھے تم سے کہ تم سے میرا کوئی رشتہ ہےکزن کا رشتہ خون کا رشتہ
آفیسر اریسٹ ہر۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان پولس آفیسر کو کہہ کے رومسیہ کی طرف بڑھنے لگا
اس کے ہاتھ احسن کھول رہا، تھا جو چئیر سے باندھے گئے تھے
وہ اٹھ کے ارمان کے گلے لگ گئی
اور دونوں کی آنکھوں سے
آنسوؤں کی برسات جاری
تھی
ارمان نے یہ چند گھنٹے سولی پر لٹکتے ہوئے گزارے تھے
اور اچانک رومیسہ ارمان کے بانہوں میں جھول گئی
ارمان رومیسہ کو گود میں اٹھا کے کار میں بیٹھ چکا تھا
احسن کار ڈرائیور کر رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاسپٹل پہنچ کر
رومیسہ کا چیک اپ ہو رہا تھا
ارمان اور احسن روم کے باہر ٹہل رہے تھے
احسن نے ٹینا کو کال کر کے ساری صورتحال بتا دی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسٹر ہاشمی
ڈاکٹر آپ کو بلا رہیں ہیں
نرس نے آ کے ارمان سے کہا
۔۔۔۔۔
بیٹھیں مسٹر ارمان
ڈاکٹر از ایوری تھنگ آل رائٹ؟
ارمان نے پریشانی سے بیٹھتے ہوئے پوچھا
اس کنڈیشن میں اتنی ٹینشن آپ کی وائف نے لی ہے انکا بی پی شوٹ کر گیا ہے
اور اس طرح مسٹر ارمان ان کا نروس بریک ڈاؤن ہو سکتا تھا
آپ خیال کریں
شی از پریگنینٹ
کیااااا
جی مسٹر ہاشمی 6 ویک کی پریگنینسی ہے
ڈرپ ختم ہوجائے تو اپ کی وائف کو ہوش آجائے گا
آپ انکو گھر لے جاسکتے ہیں
۔۔۔۔۔۔تھینک یو ڈاکٹر
ارمان ڈاکٹر کے پاس سے باہر آیا جہاں احسن اسکا ویٹ کرہا،تھا
ارمان کے چہرے پر خوشی دیکھی جا،سکتی تھی اس نے باہر نکلتے ہی احسن کو بتایا تم چاچو بنے والے ہو
احسن نے گلے مل کے ارمان کو مبارک باد دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احسن نے یہ خبر فوراً ٹینا کو دی اور ٹینا نے سب کو
مسٹر ہاشمی اب آپ اپنی وائف سے مل سکتے ہیں
ان کو ہوش آگیا ہے نرس نے ارمان کو بتایا
ارمان روم میں آیا تو نرس ڈرپ نکال رہی تھی
ہاؤ آر ہو ممی؟
یہ بات سن کے رومیسہ مسکرا دی
آئی ایم فائین ڈیڈی
مسکرا کے جواب دیا
دونوں نے ایک دوسرے کو مسکرا کے دیکھا
مگر نرس کی وجہ سے ارمان اپنے جذبات قابو میں کیے ہوئے تھا
رومیسہ کے چہرے پر خوشی کے کافی رنگ تھے
یہ سننا کہ آپ ماں بنے والی ہیں عورت کے لیے سب سے حسین لمحہ ہوتا ہے
گھر پہنچے جہاں صفیہ بیگم اور نذیر صاحب بے صبری سے دونوں کا انتظار کر رہے تھے
صفیہ بیگم اور نذیر صاحب نے رومیسہ کو خوب ساری دعائیں دیں اب صفیہ بیگم ارمان رومیسہ کی نظر اتار رہیں تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صفیہ بیگم رومیسہ کا بہت خیال رکھ رہیں تھیں
پہلا بچہ تھا ہر طرح سے احتیاط کروا رہیں تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان تو رومیسہ کا ایسے خیال رکھ رہا تھا جیسے رومیسہ چھوٹی سی بچی ہو
رومیسہ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتی تھی
ارمان آفس سے گھر آیا تو ٹینا کی کال آئی شگفتہ آپی کو اللہ نے بیٹا دیا ہے
ارمان دیکھنے چلیں آپی کو رومیسہ ارمان کے پاس بیٹھ کے بولی
گھر آجائیں پھر دیکھ آئیں گے ارمان نے بولا
ٹھیک ہے رومیسہ نے جواب دیا وہ جانتی تھی شگفتہ آپی کا گھر بہت دور تھا اور ارمان اتنا لمبا سفر نہیں کرنے دیتے اسکو اس حال میں
ہاسپٹل سے وہ نرگس بیگم کے پاس آئیں گی جو ان کے گھر سے قریب ہے
آج رومیسہ کا چیک اپ تھا
اور اسے جینڈر بتا دیا تھا
مگر وہ یہ بات کسی کو نہیں بتانا چاہتی تھی
وہ چاہتی تھی جینڈر سرپرائیز رہے
بتا دیا تو مزہ نہیں آئے گا ویسے ہی سب کو پتہ ہوگا بے بی گرل ہے یا بوائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رومیسہ کمرے میں ٹی وی دیکھ رہی تھی جب ٹینا کی کال آئی
کیسی ہیں آنی؟
آنی۔۔۔۔۔۔۔۔
رومیسہ نا سمجھی کے انداز میں بولی
اور پھر ایک دم سے رومیسہ ٹینا کی شرارت کو سمجھ چکی تھی
کیااااااااا واقعی؟
رومیسہ نے پوچھا
بہت بہت مبارک ہو ٹینا
۔۔۔۔۔۔۔۔
صفیہ بیگم کو نرگس بیگم نے کال کر کے بتا دیا تھا
کہ وہ نانی بننے والی ہیں اسی خوشی میں آج رات کا کھانا نرگس بیگم کے گھر ہے
ارمان کو احسن کال کر کے خوشخبری سنا چکا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صفیہ بیگم ہر وقت دعا مانگتی کہ ان کے گھر اور بچوں کی خوشیوں کو کسی کی نظر نہ لگے
آج سال کا آخری دن تھا
12 بجے سے پہلے ہی فائیر ورک اسٹارٹ ہوچکا تھا
ارمان اور رومیسہ چھت پر تھے ٹھنڈ بہت زیادہ تھی
رومیسہ نے خود کو شال سے فل لپیٹا ہوا تھا
۔۔۔۔۔۔
اگلی صبح
1 جنوری صبح 6 بجے رومیسہ نے ارمان کو جگایا
ہاسپٹل جانا ہوگا ارمان اٹھیں
صفیہ بیگم ارمان نزیر صاحب آپریشن
تھیئٹر کے باہر کھڑے تھے
صفیہ بیگم مسلسل تسبیح پڑھ رہیں تھیں
آج یکم جنوری کے دن ارمان اور رومیسہ سے جڑے ہر رشتے کو خوشی مل رہی تھی
ارمان احسن کو کال کر کے بتا چکا تھا
احسن اور ٹینا ہاسپٹل آگئے تھے
ٹینا کا خود ساتواں مہینہ شروع ہوا تھا
مگر پھر بھی وہ احسن کے ساتھ آگئی تھی
نرس نے او ٹی سے باہر نکل کے بے بی کو صفیہ بیگم کو
پکڑاتے ہوئے بولا
مبارک ہو بیٹا ہوا ہے
نذیر صاحب اور صفیہ بیگم سے بے بی کے ساتھ رشتے کا پوچھا تو انہوں نے بتایا دادا اور دادی ہیں ہم
نرس واپس او ٹی میں جانے لگی تب ارمان نے نرس سے پوچھا میری وائف کیسی ہیں؟
پیشنٹ کو اسٹیچز لگ رہے ہیں
پھر انکو روم میں شفٹ کریں گے وہ بتا کے او ٹی جا چکی تھی
صفیہ بیگم نے ارمان کو بے بی دیکھنے کو بولا تو اس نےنہیں دیکھا وہ چاہتا تھا میں پہلے رومیسہ کو دیکھونگا مما پھر ہم ساتھ میں بے بی کو دیکھیں گے
ٹینا نے صفیہ بیگم سے منے کو لیتے ہوئے بولا
اجاؤ پالے پالے منے اپنی آنی پھوپھو کے پاس
احسن نے بولا آنی یا پھوپھو؟
جس پر جواب ملا رومی کی طرف سے آنی
ارمان بھائی کی طرف سے پھوپھو
وہ ٹینا تھی لا جواب کرنے والی
سب ٹینا کی بات پر مسکرا کے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے
پیشنٹ کو روم ميں شفٹ کردیا ہے نرس نے آکے بتایا
نذیر صاحب ارمان سے بولے
جاؤ بیٹا مل لو رومی سے۔۔۔۔۔
ہم لوگ آتے ہیں۔۔۔۔۔
ارمان کمرے میں داخل ہوا تو نرس کمرے سے نکل رہی تھی
ارمان نے جاتے ہی رومیسہ کے ماتھے کو چوم کے مبارک باد دی
آنسو تھے ارمان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو
۔۔۔۔۔
اس کو اتنی بڑی خوشی ملی تھی سال کے پہلے دن
۔۔۔۔
ارمان کیسا ہے شونو؟ رومیسہ نے پوچھا
میں نے نہیں دیکھا ارمان نے رومیسہ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے بولا
کیوووووں؟
کیونکہ آپ کے سر تاج چاہتے تھے پہلے آپکو دیکھیں
گے
اور آپ دونوں مل کے اپنے شونو کو دیکھیں گے
ٹینا نے کمرے میں آتے ہوئے بولا
اب لیجیئے بابا جانی
اپنے بیٹے کو پکڑیں
ارمان نے گود میں لے کے بیڈ پر جھک کر رومیسہ کو بے بی دیکھایا ۔۔۔۔
نذیر صاحب نے منے کے کان میں ازان دی
مما شونو کو میرے ساتھ لیٹا دیں
رومیسہ صفیہ بیگم سے بولی
اچھا بیٹا لو تھوڑی دیر لیٹا لو
۔۔۔۔۔۔۔۔
رومیسہ آج گھر آگئی تھی ماریہ نے شونو کو دیکھ کے بہت ساری دعائیں دی اور بولی وہ چرچ جا کے بے بی کے لیے پرے کرے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
منے کا نام رکھنے کا،ارمان نے نذیر صاحب کو کہا تھا
اور انہوں نے بہت سوچ کے منے کا نام رکھا
شاہان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں ارمان دیر ہوجائے گی ٹینا ویٹ کر رہی ہوگی
شاہان کو گود میں لیں
شاہان کو اس کے دادا گود میں لیں گے
نزیر صاحب نے شاہان کو اٹھاتے ہوئے بولا
جیسے ہی شاہان کو نذیر صاحب نے گود میں لیا شاہان کھلکھلا کے ہنس دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ریڈی ہوں مسسز ارمان
رومیسہ کے پیچھے کھڑے ارمان نے بولا
چلیں ۔۔۔۔۔۔۔
رومیسہ آگے بڑھی تو ارمان نے ہاتھ سے پکڑ کے خود کے قریب کرلیا رومیسہ نے سر ارمان کے سینے پر رکھ دیا
آج بھی میری رومیسہ ویسے ہی خوبصورت ہے ارمان رومیسہ کو دیکھتے ہوئے بولا
آپ کے پیار کی وجہ سے رومیسہ بولی
شوہر کا پیار ہی بیوی کو خوبصورت بناتا ہے
یہاں ارمان کے سینے پر سر رکھ کے اسکو سب سے زیادہ سکون ملتا تھا اور یہ بات ارمان جانتا تھا
رومیسہ نے سر اٹھا کے ارمان کو،ایک نظر دیکھا اور ارمان کے
دل کے اوپر اپنی انگلی سے اپنا نام لکھ دیا
رومیسہ
تیرے لبوں پہ ہے ملی میرے لبوں کو زندگی
تیرے بنا اب سانس لوں میرے لیے ممکن نہیں
محسوس یہ ہوتا ہے تو میرے لیے ہے لازمی
سایہ تیرا اب چھوڑ کر لمحے چلیں ممکن نہیں
پایا تجھے تو ہے لگا پوری ہوئی کوئی کمی
تجھ سے جدا میں اب رہوں خوابوں میں بھی ممکن نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ٹینا کی بیٹی کا عقیقہ تھا
جس کا نام ٹینا اور احسن نے
رکھا تھا ابرش۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ختم شد