سب خیر ہے رومی ؟
ہاں کیوں کیا ہوا؟
رومیسہ نے کھڑے ہوتے ہوئے پوچھا
ارمان بھائی کہاں ہیں؟
وہ اسٹیڈی روم میں ہیں
آفس ایک فائل کی کوٹیشن میل کرنی تھی کر کے آرہے ہیں
یہاں تمہیں پتہ ہے روم میں کوئی نہ کوئی آجاتا ہے اسلیے ڈسٹرب ہوتے
۔۔۔۔۔۔
بس احسن آجائیں پھر چلتے ہیں
وہ کہاں گئے ؟
آفس
کیوں؟
آفس سے کال تھی آجائیں گے
ویسے کافی دن سے ان مرد حضرات کے مزے ہیں
آفس سے چھٹی کر کے
واقعی یہ تو ہے وہ دونوں اب ٹیرس پر کھڑی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔
احسن سافٹ ویئر انجینئر تھا
اسٹڈی ارمان ٹینا اور احسن نے ایک ہی کالج میں کی مگر ڈیپارٹمنٹ الگ تھے
ٹینا نے گریجویشن کے بعد پڑھائی چھوڑ دی
احسن سافٹ ویئر انجینئرنگ کر ریا تھا اور ارمان ایم بی اے۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے ماہ سے اسنو فال اسٹارٹ ہوجائے گی
ٹینا آسمان کو دیکھتے ہوئے بولی
اور جب ہی پیچھے سے آواز آئی
ہیلو لیڈیز
دونوں نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو بوبی ان دونوں کو دیکھ کے
مسکرا رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں ٹینا دیکھو مما ویٹ کر رہیں ہونگی رومیسہ بوبی کو دیکھتے ہوئے بولی
اتنی جلدی کیا ہے بھابھی؟
اپنے دیور کو تو آپ ٹائم دیتی نہیں
دیور صاحب آپکو ٹائم آپکی بیوی دے گی میرا ٹائم آپکے بھائی ارمان کا ہے
ہمارا بھی تو حق ہے آپ پر۔۔۔۔۔
دیور کا تو بھابھی پر کوئی حق نہیں ہوتا اور آپ انکی پھوپھی کے بیٹے ہیں
ارمان کے سگے بھائی نہیں
ٹینا بوبی کو جواب دے کے بولی چلو رومی
احسن آگئے ہونگے
اور بوبی اپنی خبیث مسکراہٹ چہرے پر سجائے
رومیسہ کو جاتا ہوا دیکھ رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھو ٹینا کچھ رہ نہ جائے
نہیں مما سب رکھوا دیا احسن نے
شگفتہ خیال سے بیٹا
شگفتہ جو سیڑھی اترتی آرہی تھی نرگس بیگم نے اسکو آتے ہوئے دیکھا تو بولیں
صفیہ بیگم اور نزیر صاحب ارمان کے ڈرائیور
بابر کی ساتھ تھے نرگس بیگم احسن اور ٹینا کے ساتھ تھیں
شگفتہ طلحہ اپنی کار میں تھے
ارمان اور رومیسہ الگ کار میں تھے
اور تارا بوبی اور فرحین اپنی گاڑی میں تھے
۔۔۔۔۔۔
سلطانہ آج صبح ناشتے کے بعد ہیلی فیکس جا چکیں تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
تارا فرحین سے بولی
ماما رومیسہ کا رویہ اتنا نارمل نہیں ہونا چاہئے وہ انویلپ دیکھنے کے بعد
بوبی بولا ہو سکتا ہے اسنے ابھی دیکھا ہی نہ ہو
ہاں ہوسکتا ہے تارا نے باہر دیکھتے ہوئے بولا
مگر بھائی کی پسند ہے کمال کی
ماننا پڑے گا انکی پسند کو
۔۔۔۔۔۔۔
پتہ ہے ارمان ہم جب بھی نیاگرا فال آتے تھے میں آپکو بہت مس کرتی تھی
اووووووو واقعی؟
ارمان رومیسہ کی طرف دیکھ کے بولا
آپکو یاد نہیں آپ نے مجھے یہاں پرپوز کیا تھا
یاد ہے مسسز ارمان وہ پل کیسے بھول سکتا ہوں؟
وہ اب چاکلیٹ کا پیکٹ کھول رہی تھی
ایک بائٹ ارمان کو کھلا کے باقی خود کھانے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیاگرا فال سے گرتا پانی آج وہ ارمان کے ساتھ دیکھ رہی تھی آج وہ مکمل تھی اپنے محرم کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بوبی رومیسہ سے فری ہونے کی کوشش کر رہا تھا مگر رومیسہ جہاں بوبی ہوتا وہاں رکتی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لو رومی اپنا مگ ٹینا نے رومیسہ کو کافی کا مگ پکڑاتے ہوئے بولا
یہ کسی دن کافی کی نہر میں سویمنگ کرے گی ارمان بھائی خیال رکیھئے گا اپنی زندگی کا
ارمان رومیسہ کو دیکھ کے مسکرا دیا
اور مگ لے کے خود پینے لگا کافی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں بچوں یا اور رکنا ہے ابھی
نرگس بیگم نے احسن اور ارمان کے پاس آکے پوچھا
ایسے نہیں آنٹی آج ہم ٹینا سے گانا سنیں گے پھر جائیں گے رومیسہ بولی
میں بہت بے سری ہوں
رومی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں ہم برداشت کرلیں گے
طلحہ نے ٹینا کو بولا
احسن کے لیے ٹینا
شگفتہ بھی میدان میں آگئیں تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں گاتا ہوں احسن نے ٹینا کو بچاتے ہوئے بولا
ناٹ فئر احسن ارمان نے احسن کو بولا
میری ہونے والی بیگم گانا سنائے یا میں ایک ہی بات ہے نااااااا
جی تو سنائیں
دل نے یہ کہا ہے دل سے
محبت ہو گئی ہے تم سے
میری جان میرے دلبر
میرا اعتبار کرلو
جتنا بے قرار ہوں میں
خود کو بے قرار کرلو
میری دھڑکنوں کو سمجھو تم بھی مجھ سے پیار کرلو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھئی احسن پیار تو وہ تم سے کرتی ہے
طلحہ نے عنایا کو گود میں لیتے ہوئے کہا
جس پر سب نے قہقہہ لگایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واپس آتے ہوئے شگفتہ اور طلحہ ارمان اور رومیسہ سے مل لے گھر چلے گئے اپنے
احسن اور ٹینا کی شادی کی تیاری بھی کرنی تھی
اور طلحہ کا آفس بھی کل سے تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نرگس بیگم اور احسن ساتھ آگئے تھے انہوں نے صبح جانے کا بولا تھا
ارمان لاؤنج میں نذیر صاحب کے ساتھ ٹینا کی شادی کی بات کرہا تھا صفیہ بیگم بھی دونوں کی باتوں میں شامل تھیں
احسن ٹینا پکس یو ایس بی میں ٹرانسفر کررہے تھے
رومیسہ کچن میں تھی
اس نے بولا تھا اپنے ہاتھ سے سب کے لیے کافی بنائے گی
صفیہ بیگم منع کرتی رہیں نئی دلہن ہو رومی
مگر رومیسہ نے بولا صرف کافی بنا رہی ہوں مما
جس پرصفیہ بیگم نے کافی بنانے کی اجازت دے دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چٹاخ ۔۔۔۔۔۔
چٹاخ۔۔۔۔۔۔۔۔
تھپڑ کی
آواز لاؤنج تک آئی تھی
صفیہ بیگم نے اپنے دل ہر ہاتھ رکھ لیا