چھوڑو مجھے ۔۔۔۔
شہزادے آپ ایک بار میری بات تو سن لیں ۔۔۔۔۔
وہ چیخ رہی تھی فریاد کر رہیں تھی مگر سننے والا شاید بہرہ ہوگیا تھا ۔۔۔۔
گل ۔۔۔۔۔
بھائی خدا کیلئے مجھے بچا لیں ۔۔۔
مورنی خود کو سپاہیوں سے چھڑا کر جاہ کے پاس جاتی ھے
کہاں لے کر جارہے ہو۔۔۔۔؟؟؟
وہ آقا کا حکم ھے انہیں طے خانے میں قید کرنے کا ۔۔۔۔
جاہ کیوں کہ آقا کا خاص بندہ تھا سپاہی اس کے ڈر کی وجہ سے اسے وضاحت دے رہے تھے ۔
گل میری پیاری بہن کیا آقا نے تمہاری بات سنی؟؟؟
جی سنی تھی ۔۔۔
تو پھر انہیں تمہاری بات پر یقین نہیں آیا ۔۔۔۔؟؟؟
آقا غصہ ہونگے آپ ہمیں انہیں لیں جانے دے ورنہ آپ تو جانتے ہیں انکے غصے سے پوری وادی ڈرتی ھے ۔۔۔
لے جاو لیکن تمیز سے ۔۔۔۔
مگر بھائی مجھے نہیں جانا بند جگہوں پر میرا دم گھٹتا ھے بھائی مجھے بچا لیں اگر میں آج نہیں گئی تو جادوگر میرے باباجان کے ساتھ پتا نہیں کیا کرے گا ۔۔۔۔
مورنی اب رو رو کر اپنے بھائی سے مدد مانگ رہی تھی ۔۔
گل میری بہن بھروسہ رکھو میں بہت جلد تمہیں آزاد کروالوں گا چلو اب جاو ۔۔۔۔
مگر بھائی ۔۔۔۔
سپاہی اسے لے کر جارہے تھے لکین وہ اب بھی جاہ کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔
جاہ اپنا رخ بدلتا ھے کیونکہ وہ نہیں چاھتا تھا کہ اسکے آنسو دیکھ کر اس کی بہن کا حوصلہ ختم ہوجائے ۔۔۔
وہ جلدی سے اندر داخل ہوتا ھے
جہاں پر آقا ظل اجڑی ہوئی حالت میں بیٹھے تھے ۔
آقا ۔۔۔۔۔
جاہ وہ لڑکی دھوکے باز ھے ۔۔۔
نہیں آقا گستاخی معاف آپ کو غلط فہمی ہوئی ھے گل ایسی نہیں ھے ۔۔۔
گل ۔۔۔۔
وہ اب میری بہن ھے اور مجھے اپنی بہن پر پورا یقین ھے ۔۔۔
خوب ۔۔۔۔۔
تو اسنے تمہیں بھی اپنی معصومیت کے جال میں پھنسا لیا ۔۔۔۔
آقا وہ سچ میں مجبور ھے ۔
آپ میری بات پر بھروسہ تو کریں ۔۔۔
کیسے ۔۔۔۔
جاہ ۔۔۔۔
تمہیں پتا ھے میں جب پہلی بار ندی کے پاس گیا تھا اس مورنی کی تلاش میں تب مجھے ایک لڑکی ملی تھی ۔۔۔
جیسے ہی میں نے اسکا چہرہ دیکھا تو مجھے اس سے عشق ہوگیا میں پھر روز جاتا تھا کل رات میں نے اسے شادی کی بھی بات کی تھی ۔۔۔۔
تم جانتے ہو وہ لڑکی کون تھی ۔۔۔؟؟؟
ابناز یعنی مورنی تھی اس نے مجھے دھوکے میں رکھا اور آج مجھے اسکی سچائی کا پتا چلا ۔۔۔۔۔
اب تم فیصلہ کرو کیا وہ اس قابل ھے کہ اس پر رحم کیا جائے ۔۔۔۔۔
آقا آپ بہتر جانتے ہیں ۔۔۔
لیکن مجھے اتنا پتا ھے وہ مظلوم ھے میری بہن گل کی طرح اور مجھے سے جو کچھ بھی ہوسکا میں اسے بچانے کے لیئے کرو گا ۔۔۔۔
آقا آپ تو ہمیشہ انصاف کرتے ہیں کہیں غصہ میں آپ کوئی غلط فیصلہ نا کر بیٹھیں ۔۔۔
ظل کو سوچوں میں چھوڑ کر جاہ واپس چلا جاتا ھے ۔
___ ___ ___ ___ ___ ___ ___
مورنی کو جب طے خانے میں جاتی ھے تو وہاں گھپ اندھیرا تھا بس برائے نام روشنی کی لکیر نظر آرہی تھی ۔۔۔۔
بابا جان ۔۔۔۔
آپ غلط تھے آقا بھی جادوگر کلارا کی طرح ظالم اور جابر انسان ہیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی کہ میں اس انسان سے مدد مانگنے کے لئیے گئی ۔۔
اس سے بھی بڑا گناہ تھا کہ میں نے ایسے انسان سے محبت کی جسے سچ اور جھوٹ میں فرق معلوم کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ۔۔۔۔
اب کیا ہوگا کیسے نکلوں یہاں سے وہ اضطرابی حالت میں یہاں سے وہاں گھوم رہی تھی ۔
بس ۔۔۔۔۔
اب میں کسی پر بھی رحم نہیں کرو گی کلارا جادوگر کو ایسی موت دوگی کہ اسکی روح کانپ جائے گی ۔۔۔
بابا آپ کو آزاد کروانے کے بعد ہم یہاں سے دور بہت دور چلیں جائیں گے جہاں پر شہزادے کی محبت اور یادیں بھی نا پہنچ سکیں ۔۔۔
پھر مورنی غائب ہوجاتی ھے ۔
ادھر آقا شروع سے لے کر اب تک ہونے والی تمام ملاقاتوں کا سوچ رہے تھے اور غور کرنے پر ان کے سامنے ایسے پہلو بھی آئے جن سے مورنی مظلوم ثابت ہو رہی تھی ۔۔۔۔
بس پری پیکر اب وقت آگیا ھے کہ جادوگر کو اسکے کیے گناہوں کی سزا ملے ۔۔۔
ظل جلدی سے طے خانے کی طرف جاتا ھے تاکہ پری پیکر سے معافی مانگ سکے ۔۔۔
مگر آقا نے دیر کردی ۔۔۔۔
طے خانے کی دیوار پر مورنی کچھ لکھ کر جاتی ھے ۔۔۔۔۔
شہزادے یہ کہنے کا حق میں شاید کھو چکی ہوں آپ کی نظر میں میں غدار تھی مگر میرا خدا گواہ ھے میں صرف اور صرف مجبور تھی کیونکہ اپنی ماں کوکھونے کے بعد مجھ میں اپنے باباجان کو کھونے کا حوصلہ نا تھا ۔
ہاں میں نے اس جادوگر کا ساتھ دیا اور اس وادی کے معصوم لوگوں کے ساتھ ظلم کیا۔
مگر شہزادے معاف کیجئے گا آقا ۔۔۔۔آپ بتائے آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے۔۔۔؟؟؟
کیا آپ اپنے والد کو بچانے کی کوشش نہیں کرتے اگر ایک سال تک آپ کو اپنے والد سے دور رکھا جاتا تو کیا آپ نہیں تڑپتے ۔۔
رہی بات آپ کی محبت کی اور آپ سے شادی کی تو آقا گستاخی معاف میں ایسے شخص سے شادی ہرگز نہیں کرسکتی جسے سچ اور جھوٹ کا پتا ہی نا چلے ۔۔۔۔
میں کلارا جادوگر کے پاس جا رہی ہوں اور اسکو ختم میں خود کروگی مجھے اپنی طاقت کا اندازہ ہوگیا ھے اور اب مجھے کسی کی بھی ضروت نہیں ۔۔۔
مجھے ڈھونڈنے کی کوشش مت کیجیئے گا میں جانتی ہوں کلارا جادوگر کے ساتھ مقابلہ سخت ھے شاید میری جان بھی چلی جائے تو مرنے سے پہلے میری آخری خواہش ھے ۔۔۔
آپ جاہ بھائی سے کہیے گاکہ وہ میرے باباجان کا خیال رکھیں اور ان سے کہیئے گا میں نے گل کی موت کا بدلہ لے لیا ھے ۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔۔
پری پیکر تم ایسا نہیں کرسکتی مجھے معافی مانگنے کا موقع تو دیتی ۔۔۔۔
ظل بہت رو رہا تھا ۔۔۔۔۔
مگر شاید وہ معافی مانگنے کا حق کھو چکا تھا ۔۔
سپاہیوں ۔۔۔۔
ہم ابھی اور اسی وقت جادوگر کے ٹھکانے پر حملہ کریں گے جاہ کو اطلاع کردو ۔۔۔
ظل باقی سپاہیوں کے ساتھ جادوگر کے ٹھکانے کی طرف روانہ ہوجاتاھے ۔
مورنی کلارا جادوگر سے اکیلا مقابلہ کر رہی تھی اور آج اسکے سارے وار صحیح جا رہے تھے
کلارا اسکی طاقت دیکھ کر دنگ رہ گیا تھا وہ جو بھی جوابی وار کرتا وہ اسکی طرف پلٹتے تھے ۔۔۔
وہ بے انتہا زخمی تھا ۔۔۔۔
کاش میں پہلے ہی تمہارا خاتما کر دیتی تو آج میرے ساتھ ایسے نا ہوتا۔۔۔۔
تم اسی قابل تھی
کلارا جادوگر اس پر حملہ کرتا ھے اور سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے وہ نیچے گرتی ھے ابھی وہ اس پر اور وار کرتا کوئی پیچھے سے حملہ کرتاھے ۔۔۔۔
آج نہیں تمہیں میں اپنی بہن کے ساتھ ایسا نہیں کرنے دوں گا۔۔۔۔
گل میری بہن ۔۔۔۔
بھائی آپ یہاں کیوں آئے اگر آپ کو کچھ ہوگیا تو باباجان کا کون خیال رکھے گا ۔۔۔۔
میں تمہیں اکیلا کیسے چھوڑ سکتا ہوں ۔۔۔۔
تب ہی تالیاں بجنے کی آواز آتی ھے ۔۔۔۔
واہ کیا پیار ھے بہن بھائی کا آج مزا آجائے گا جاہ تمہیں بھی تمہاری بہن گل کی طرح ختم کرو گا ۔۔۔
وہ اپنے جادو سے اس پر وار کرتاھے مگر اس انگوٹھی کی وجہ سے سے اسکے جادو کا اثر زیادہ نہیں ہوتا ۔۔۔
اور تم مورنی وہ اسکے بالوں سے پکڑ کر کھینچتا ھے تم میری پالتو تھی تمہاری جرات بھی کیسے ہوئی مجھے دھوکہ دینے کی ۔۔۔۔
مورنی درد سے چیخ رہی تھی تب ہی جاہ جادوگر کے سر پر وار کرتاھے ۔۔۔۔
اب پورے محل میں اسکی چیخیں گونج رہی تھی ۔۔۔
مورنی کی بہت بری حالت تھی مگراس وقت اسے بس جادوگر کو مارنا چاھتی تھی ۔۔
جاہ بھی جادوگر کے وار سے ایک طرف بے ہوش پڑا تھا ۔۔۔
وہ اٹھتی ھے اور اسکے سر پر پے در پے وار کرتی ھے اور اسکے اپنے جادو سے بنائے گئے محلول سے اسے بلآخر مار دیتی ھے ۔۔۔
کلارا بھی مرتے مرتے اسکے زخمی سر پر پھر سے وار کرتاھے اور پھر وہ اپنی آخری سانسیں لے کر بڑی ہی مشکل سے مرجاتا ھے ۔۔۔
مورنی اپنے سر کو تھام کر نیچے گرتی ھے تب ہی ظل وہاں پہنچتا ھے ۔۔۔۔
پری پیکر ۔۔۔۔
شہزادے ۔۔۔۔۔
آپ نے دیر کردی وہ روتے ہوئے اسکی طرف دیکھتی ھے ۔۔۔
نہیں پری پیکر مجھے میری غلطی کی اتنی بڑی سزامت دو ۔۔۔۔
مجھے معافی مانگنے کا ایک موقع تو دو ۔
ابناز مسکرا کر اپنا ہاتھ اسکے چہرے پر پھیرتی ھے ۔۔۔
شہزادے ۔۔۔۔
میں نے آپ کو دھوکہ نہیں دیا تھا ۔۔۔
آہ ہ وہ درد کو برداشت کر رہی تھی ۔۔۔
پری پیکر آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔۔۔۔
ہم آپ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں شہزادے مگر آپ کی بے یقینی نے ہماری محبت کو ختم کر دیا ۔۔۔۔
نہیں ہمیں آپ پر یقین تھاہم آپ کے پاس آئے تھے مگر آپ جا چکی تھی ۔۔۔۔
جاہ ہم انہیں لے کرجا رہے ہیں آپ انکے والد اور باقی لوگوں کو رہاکروائے ۔۔۔۔
کوئی فائدہ نہیں شہزادے اب وقت بہت کم رہ گیا ھے ۔۔۔۔
نہیں آپ کوہم پر یقین رکھناہوگا ہم آپ کو کچھ نہیں ہونے دیں گے وہ اسکے ماتھے پر پیار کرتا ھے آپ بس جاگتی رہے آنکھیں کھلی رکھنے کی کوشش کریں ہم بس پہنچنے والے ۔۔۔
ہم آپ کوکبھی معاف نہیں کریں گے شہزادے ۔۔۔۔
ٹھیک ھے بس ہمارے ساتھ ہمارے پاس رہں پری پیکر ۔۔۔
بس ہم سے دورمت جائے۔۔۔۔۔
پری پیکر ۔۔۔۔
آنکھیں کھولیں ۔۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔۔
نہیں یییییییی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظل اتنا زور سے چیختا ھے کہ پوری وادی میں بھونچال آجاتا ھے ۔۔۔۔
عشق قائم ھے ازل سے اپنے اصولوں پر ۔۔۔۔
امتحان جس کا بھی لے رعایت نہیں کرتا ۔۔۔۔
○○○○○○○○