لڑکوں سے بے شک اسکی دوستی تھی لیکن اک حد تک ہی تھی۔
اس نے کبھی اپنی لمیٹس کراس نہیں کی تھی۔
وہ بہت ہی باتونی لڑکی تھی ۔ اس کے پاس گھوسیپس کا انبار تھا۔
ہر وقت بولتی رہتی کبھی کبھی تو باسفا چڑھ جاتی " اللہ حیا کام بولا کرو "۔
لو بھلا اللہ نے زُبان بولنے کے لیے ہی تو دی ہے اب بندہ نا بول کر کفرانِ نعمت کیوں کرے " وہ آگے سے ہنس کر کہتی۔"
مگر جو بھی تھا باسفا کو اس کا زندگی سے بھرپور انداز بہت اچھا لگتا ۔ وہ ایک زندہ دل لڑکی تھی۔
باسفا
ہاں
یار اب تم بھی اپنا سیل فون لے لو نا۔
حیا بھائی نہیں لے کر دیں گے۔ وہ دونوں فری پیریڈ کے وقت گرؤنڈ میں بیٹھی تھیں۔
اُففف تم ایک دفعہ بات تو کر کے دیکھو ۔ آج کل تو سب کے پاس اپنا سیل فون ہے اک تم پتہ نہیں کس دنیا میں رہتی ہو۔
تمیں پتہ ہے ہم نے واٹس ایپ پہ گروپ بنایا ہوا ہے خوب چٹ چیٹ ہوتی ہے بہت مزا آتا ہے۔
اور پتہ ہے صبا ایسی ایسی فنی ویڈیوز سینڈ کرتی ہے اتنا شوغل لگتا ہے ۔۔۔ تم بھی لو نا پھر ہم مل کے انجوئے کریں گے۔۔۔
اچھا نا ٹھیک ہے میں کروں گی بھائی سے بات ۔
ہممم ٹھیک ہے چلو کینٹین چلتے ہیں۔
جی نہیں ہم پیریڈ اٹینڈ کرنے چل رہے ہیں ۔ چلو اٹھو ۔۔۔۔
او کے میم ۔۔۔۔۔
اور وہ ہنستی ہوئی کلاس کی طرف بڑھ گئیں۔
------------
باسفا میں نے کوئی بہانا نہیں سننا تم شام کو میری برتھ ڈے پارٹی میں آ رہی ہو اینڈ ڈیٹس فائنل۔
حیا دو ٹوک لہجے میں بولی۔
حیا تمہں پتہ ہے بھائی نہیں آنے دیں گے ۔ ارے ڈفرانہیں بتائے گا کون۔
وسے بھی اگر تم انہیں اپنے باری میں مطلع نا کرو تو انہوں نے کونسا کبھی تمھاری خبر رکھی ہے ۔
نہیں حیا مما کہتی تھیں لڑکیاں بغیر بتائے گھر سے نہیں نکلتیں۔ اُف اوووو باسفا میں تمیں شام میں پک کرنے آ رہی ہوں بسس ۔
لیکن حیا
لیکن ویکین کچھ نہیں تم شام میں تیار رہنا . اور باسفا کو ناچار ماننا پڑا ۔
بوا سنیں
جی بٹیا
بوا وہ آج میری فرینڈ کی سالگرہ ہے اور میں وہاں جا رئی ہوں آنے ماں دیر بھی ہو سکتی ہے ویسے تو بھائی پوچھیں گے نہیں اگر پوچھیں تو اُنہیں کہیے گا میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے تو میڈیسن کھا کر سو رئی ہوں ۔
جی بٹیا ٹھیک ہے۔
وہ شام کو مقررہ وقت پہ تیار ہو گئی تھی۔
لانگ کلیوں والی فیروزی کلر کی فراک جس پہ فیروزی اور پنک کام تھا ساتھ چوڑی دار پجامہ اور پنک ہی دوپٹہ جسے اچھے سے پن اپ کیا ہوا تھا ۔ مچنج جیولری ہائی ہیلز اور ہلکے سے پنک میک اپ میں وہ کسی اپسرا سے کم نہیں لگ رہی تھی ۔ اسے میک اپ کا بہت شوق تھا ۔
آج جانے وہ کتنے دنوں بعد دل سے تیار ہوئی تھی ۔
اتنے میں حیا کی کال آنے لگی اور وہ احتیاطََ بوا کو ضروری ہدایت کر کے گئی تھی۔
ویسے تو وہ جانتی تھی بھائی اسکے بارے میں نہیں پوچھیں گے ان کے لیے اس کا ہونا نا ہونا برابر تھا ۔۔۔
جب تک مما بابا حیات تھے اسکے باہر جانے پر کوئی روک ٹوک نا تھی
مگر انکے جانے کے بعد بھائی نے صاف کہ دیا تھا کہ نہیں لڑکیوں کا یوں آوارہ پھرنا پسند نہیں۔
اِس لیے اب وہ اسکول کے علاوہ کہیں نہیں جائے گی ۔۔۔ انکے الفاظ ہی ایسے تھے کے مزید بحث کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی۔
وہ جانتی تھی وہ اگر باہر جائے گی بھی تو بھائی کو پتہ نہیں چلے گا مگر وہ انکی نافرمانی نہیں کرنا چاہتی تھی ۔ حیا نے اسے دیکھتے ہی لڑکوں کے سے انداز میں سیٹی بجای۔۔۔
واؤؤ سویٹی یو آر لوکینگ گورجئس۔
اُف سریسلی باسفا اگر میں لڑکا ہوتی نا تو ابھی کے ابھی تمہیں پرپوز کر دیتی۔
وہ ڈرائیور کے سامنے اسکی اِس طرح کی گفتگو پہ جھینمپ گئی ۔
شرم کرو حیا۔ ڈرائیور کا ہی لحاظ کر لو۔
اوو ہووو تم تو یوں شرما رہی ہو جسے میں واقعی لڑکا ہوں۔
میرے سامنے یہ حال ہے اگر کبھی کسی لڑکے نے تمہیں پرپوز کیا تمہیں تو اٹیک آ جانا ہے۔
اب ایسی بھی بات نہیں ہے۔ اتنے میں گاڑی کسی کلب کے باہر رکی
حیا یہ تو کلب ہے۔
اُووہ پلیز ان یہ مت کہنا " میں کلب میں نہیں جاؤں گی اگر بھائی کو پتہ چل گیا تو " ۔۔۔۔
حیا نے اسکی نقل اتارتے کہا اور پھر دونوں کا قہقہ بے اختیار تھا۔
------------
زاویار جو کے حیا کا فرینڈ تھا اپنی گاڑی پارک کرکے اندر جانے ہی والا تھا کے
حیا کے ساتھ کیسی بہت خوبصورت لڑکی کو دیکھ کر وہیں چلا آیا
زاویار بہت ہی خوبصورت اور امیر لڑکا تھا ۔ اللہ نے حُسن کے ساتھ بے شمار دولت سے بھی نوازا تھا
جسکی وجہ سے وہ لڑکیوں میں خاصا مقبول تھا۔
حُسن اور وجاہت کا شاہکار ۔ اوپر سے اسکی نیلی آنکھیں ۔
سمندر کی طرح گہری اور طلاطم برپا کرتی آنکھیں ۔ جس کو نظر بھر کے دیکھ لے اپنا دیوانہ بنا دے ۔
اوپر سے اتراتا انداز جیسے سامنے والا جوتی کی نوک پہ ہو ۔
وہ بہت ہی فلرٹی نیچر کا تھا آج اِس کے ساتھ تو کل اُس کے ساتھ ۔۔۔
اسکی خوبصوتی اور ٹھاٹ دیکھ کر لڑکیاں خود ہی اسے اپنا آپ سونپ دیتیں۔
اور اسکا تو کام ہی لڑکیوں کے جسموں سے کھیلنا تھا ۔
ہیلو گرلز۔۔۔
ہائے زوئی کیسے ہو۔۔۔
میں ٹھیک تم سناؤ اور یہ حور کون ہے تمہارے ساتھ۔
یہ میری بیسٹ فرینڈ باسفا ہے ۔
اوہ تو یہ ہے باسفا آج کل جس کا نام ہر وقت تمھاری زبان پہ ہوتا ہے۔
جی بالکل یہ ہی ہے۔ اور باسفا یہ زاویارہے موم اینڈ ڈیڈ کے فرینڈ کا بیٹا اور یوں ہماری بھی بچپن سے دوستی ہے۔
اسلام علیکم ۔۔۔۔ باسفا نے اسے سلام کیا ۔
ہیلو نائس تو میٹ یو۔۔۔ اس نے اپنا ہاتھ باسفا کے آگے کیا۔
جسے باسفا نے نظر انداز کر دیا مگر پھر حیا کے بار بار کوہنی مارنے پہ اسے تھامنا ہی پڑا ۔
اسکا نازک ہاتھ زاویار کے مضبوط ہاتھوں میں تھا جسے اسنے ہلکا سا دبایا ۔
باسفا نے پہلی بار کیسی غیر مرد سے ہاتھ ملا تھا۔
اُس کے ہاتھوں کی حدت سے باسفا کا دل بے اختیار دھڑکا ۔ چند لمحے وہ دونوں اک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہے۔۔۔
نیلی آنکھیں شہد رنگ آنکھوں میں ڈوبی تھیں ۔۔۔۔اور شہد رنگ آنکھیں نیلی آنکھوں میں ڈوبی تھیں ۔۔۔
چلو گائیز اندر چلتے ہیں۔۔۔ حیا کی آواز ان دونوں کو حواسوں میں لائی اور باسفا نے جلدی سے اپنا ہاتھ زاویار کے ہاتھ سے نکالا ۔۔
وہاں پر حیا کے اور بھی بہت سے دوست اور کزنز تھے۔
وہ سب تو بولڈنس میں حیا سے بھی چار ہاتھ آگے تھے۔
ٹائیٹس اور شورٹ شرٹس میں اپنے حلیے سے بے پرواہ آتی جاتی لڑکیاں۔
اور تو اور حیا بھی ایسی ہی ڈریسنگ میں تھی۔ وہ خود کو وہاں
بہت مس فٹ محسوس کر رھی تھی۔ لیکن حیا کی خوشی کیکیے خاموش رہی۔
خیر کھانے پینے سے فارغ ہو کر وہ لوگ ڈانس فلور کی جانب بڑھے۔
وہاں بہت سے لوگ میوزک کی تھاپ پہ تھرک رہے تھے۔وہ بس اب وہاں سے اس
ماحول سے بھاگ جانا چاہتی تھی۔
رات کے 8 بج رہے تھے جب باصفا نے حیا سے گھر جانے ڈراپ کرنے کا کہا۔
"حیا ڈرائیور سے کہو مجھے گھر چھوڑ دے اب کافی ٹائم ہو گیا ہے۔"
اووہ کم آن سوئیٹی ابھی تو 8 بجے ہیں اتنی جلدی میں نہیں جانے دوں گی۔۔۔آؤ ڈانس کرتے ہیں۔۔۔
تمہیں پتہ ہے حیا مجھے یہ سب نہیں آتا تم پلیز مجھے گھر ڈراپ
کروا دو۔۔۔ اچھا نہ چلی جانا ابھی انجواۓ کرو۔
وہ اسے کہتی خود ڈانس فلور پہ چلی گئی مگر باصفا وہیں سائیڈ پہ کھڑی
ہو گئی اور سب کو چیکھنے لگی۔۔۔
"Will u dance with me"...
زاویار اسکے قریب کھڑا پوچھ رہا تھا۔
سوری مجھے یہ سب نہیں آتا۔۔۔
اووہ کم آن کوئی مشکل نہیں ہے۔ آؤ میں سکھاتا ہوں۔
لیکن۔۔۔۔
"Come on babby... Lets do"
اتنے میں کپلز فلور پہ آئے اور زاویار بھی اسے لئے ڈانس فلور پہ آ گیا۔
اسنے باصفا کے بائیں ہاتھ کواپنے دائیں کاندھے پے رکھا جبکہ اپنا دائیاں ہاتھ اسکی کمر کے گرد حمائل کیا۔
اور اسکا دوسرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر ڈانس کرنے لگا۔۔۔۔۔
وہ باصفا کے بے حد نزدیک تھا۔۔۔ اور وہ اسکے ساتھ قدم سے قدم ملانے کی کوشش کر رہی تھی۔
اسکی سانسوں کی گرمی سے باصفا کو اپنا جسم جھلستا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔جبکہ ڈھرکنوں کی رفتار حد سے سوا تھی۔۔۔
اسے زندگی میں پہلی بار کسی نامحرم نے چھوا تھا۔ اک انوکھا سا احساس تھا جو رگ و پے میں سرائیت کرنے لگا۔۔۔۔۔
وہ خود کو جیسے کسی اور ہی دنیا میں محسوس کر رہی تھی۔
اسکی جھیل سی نیلی آنکھیں جن میں عو پور پور ڈوب گئی تھی اور اسکے کلون کی دھیمی دھیمی سی مہک وہ تو جیسے خود میں ہی نہیں رہی تھی۔۔۔
جانے کتنے ہی لمحے اسکی باہوں میں بیتے اسے ہوش ہی کہاں تھا۔
جیسے ہی وہ ہواسوں میں لوٹی اُس نے فوراً ہی خود کو زاویار کی گرفت سے نکالا اور وہاں سے نیچے اتر گئی۔
نیچے آ کر اسنے چند گہرے سانس لیے اور خود کو نارمل کرنے لگی۔۔۔
یہ مجھے کیا ہو گیا تھا۔ مما ہمیشہ کہتی تھیں کبھی بھی نامحرم مرد کو چھونے کی اجازت نہ دو اور میں۔۔۔۔ میں ایک نامحرم کے ساتھ دانس کر رہی تھی۔۔۔
نہیں نہیں آئیندہ کبھی کسی کو خود کو ہاتھ نہیں لگانے دوں گی۔۔۔۔
وہ اپنی سوچوں کو جھٹکتی حیا کی طرف بڑھی۔
حیا اب تو بہت ٹائم ہو گیا ہے اب تو پلیذ مجھے گھر ڈراپ کروا دو۔
اچھا ٹھیک ہے میں ڈرائیور کو کال کرتی ہوں۔۔۔
کیا ہوا؟؟؟؟
یار ڈرائیور فون نہیں اٹھا رہا۔۔۔
اووہ نو حیا اب میں کیسے جاؤں گی۔۔ باصفا گھبرا گئی۔۔
تم پریشان نہیں ہو میں کرتی ہوں کچھ۔
اتنے میں زاویار انکے پاس آآ گیا۔
"Whaat happand Haya... Is there any problm???"
باصفا کو ڈرائیور کے ساتھ جانا تھا گھر۔ وہ کمبخت پتہ نہیں کدھر ہے فون ہی نہیں اٹھا رہا۔۔۔
اوووہ۔۔۔
ہممم زوئی ،کیا تم باصفا کو ڈراپ کر دو گے پلیز۔۔۔۔
ٹھیک ہے اگر تمہاری فرینڈ کو کوئی پروبلم نہ ہو تو میں ڈراپ کر دیتا ہوں۔۔۔
ںہیں حیا انہیں پریشانی ہو گی۔۔ میں اپنے ڈرائیور کو کال کر کے بلا لیتی ہوں۔۔۔
پاگل مت بنو باصفا ڈرائیور کو بلاؤ گی تو تمھارے بھائی کو بھی پتا چل جائے گا۔۔۔
ڈونٹ وری یار زاویار میرے بھائی کی طرح ہے۔ مجھے اس پہ پورا بھروسہ ہے۔ حیا سمجھ گئی تھی کہ باصفا زاویار کے ساتھ جاتے ہوۓ گھبرا رھی ہے۔
گھبراؤ نہیں تم اسکے ساتھ چلی جاؤ۔
وہ دونوں آھستہ آواز میں بولتیں زاویار کے پیچھے پیچھے چل رہیں تھیں۔
اور باصفا کو مرتا کیا نہ کرتا کے مترادف زاویار کے ساتھ جانا پڑا۔۔۔