آپ لوگ کہیں جا رہے ہیں سونیا نے ولید اور عیشا کو تیار کھڑا دیکھ کر پوچھا
ہاں ہم لوگ باہر جا رہے ہیں۔ ولید نے جواب دیا
ٹھیک ہے پھر میں بھی آپکے ساتھ چلتی ہوں۔سونیا فوراً تیار ہوئی
ان بہن بھائیوں نے رنگ میں بھنگ ضرور ڈالنا ہوتا ہے۔ عیشا راحم کہ کان میں گھسی
نہ کیوں۔۔ تو ہمارے ساتھ کیوں جائے گی ۔ تو نہیں جا سکتی ۔ سیڑھیاں اترتی زینی نے اسے ساتھ لے جانے سے صاف انکار کیا۔
میں تم لوگوں کے ساتھ کیوں نہی جا سکتی ۔۔۔۔
تُو جب جاتی ہے تو ہمیں لے کر جاتی ہے اور ویسے بھی ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی تو آئی ہے۔ باہر رہ رہ کر تیرا دل نہیں بھرتا۔ چل بھائی خواہ مخواہ موڈ خراب کر رہی ہے
میں بھی دیکھتی ہوں تم لوگ کیسے جاتے ہو۔
کیا کرے گی تو۔۔۔۔ ہیں ۔زینی نے مسکراتے ہوئے چڑایا
میں ۔میں چاچو کو بتاؤں گی۔ سونیا تلملائی اسکو کسی بھی بات سے انکار سننے کی کہاں عادت تھی
کیا بتائے گی چل بتا۔۔۔ تیرا چاچا ابھی گھر پر ہی ہے ۔۔ زینی نے اسے اکسایا تو اس نے وہیں کھڑے ہو کر فاروق صاحب کو آوازیں دینا شروع کر دیں۔
عیشو کیسا فیل ہو رہا ہے ۔راحم نے عیشا کو سرگوشی کی
تمہاری کزن کی تلملاہٹ دیکھ کر مزہ آرہا ہے عیشا نے جواباً سرگوشی کی ۔
تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے تمہاری کزن نہیں ہے۔ راحم نے اسے گھورا تو اس نے سر جھٹکا۔
کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔کیا بات ہے سونیا بیٹا ۔۔فاروق صاحب اسکی آواز سن کر سٹڈی سے نکل آئے ۔
چاچو یہ لوگ گھومنے جا رہے ہیں جب میں نے کہا تو انہوں نے منع کردیا ہے زینی کہتی ہے میں گھر بیٹھوں۔ ہر وقت باہر گھومتی رہتی ہوں سونیا کی بات سن کر انہوں نے زینی کی طرف دیکھا
میں نے صرف اتنا کہا ہے کہ ہم چاروں جا رہے ہیں یہ پھر کبھی چلی جائے ۔ مگر اسے اتنی سی بات بھی اسے بری لگی کہ آپکو شکایت لگانے چل پڑی آپ چاہیں تو ان سب سے پوچھ لیں میں نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا آپکی لاڈلی کو ۔ زینی کندھے اچکاتی ہوئی اطمینان سے بولی۔رفعت بیگم اور خالدہ بیگم بھی اپنے اپنے کمرے سے آ گئی تھیں
کوئی بات نہیں زینی بیٹا بہن ہے تمہاری ۔۔ تم لوگ اسے بھی ساتھ لے جاؤ ۔
نہیں ڈیڈ میری صرف ایک ہی بہن ہے جو ساتھ جا رہی ہے ۔ بس یہ نہیں جائے گی
ولی تم سونیا کو بھی لے جاؤ ۔۔ یہ خوامخوہ ضد کر رہی ہے
ٹھیک ہے بھائی آپ اسے لے جائیں۔ پھر میں نہیں جا رہی ۔زینی وہیں کاوچ پرٹانگیں پھیلائے بیٹھ گئی
زینی یہ کیا حرکت ہے ۔ فاروق صاحب نے اسے غصے سے گھورا
میں کیا کہہ رہی ہوں۔۔۔ بولا تو ہے اسے لے جائیں۔ اگر یہ جائے گی تو میں نہیں جاوں گی ۔زینی کو بھی ضد ہو چلی تھی
تو اگر وہ ساتھ چلی جائے گی تو کیا ہو جائے گا ۔فضول بحث مت کرو اٹھو ۔ لیٹ ہو رہے ہو ۔اسکا ضدی انداز دیکھ کر وہ دھیمے پڑے
یہ اگر ہمارے ساتھ نہیں جائے گی تو کوئی قیامت تو نہیں آ جائے گی اور ویسے بھی آپ کافی نہیں ہیں انکے لاڈ اٹھانے کے لیے ، ہم سے توقع مت رکھیں۔۔۔
اوکے سونیا تم پھر کبھی چلی جانا ،چلو زینی ۔ ولید نے بات ختم کرنی چاہی
مگر بیٹا ۔۔۔۔۔
پلیز ڈیڈ کہا نہ پھر کبھی ، آو زینی ۔۔ ولید نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا ۔سونیا پیر پٹختے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی
واہ آپی آج تو مزہ آگیا یہ ہمیشہ ہی ایسے کرتی ہے ہمارے بنے بنائے پروگرامز ملیامیٹ کر کہ پتہ نہیں اسے کونسی خوشی ملتی ہے ۔عیشا نے ہنستے ہوئے داد دی
واقعی ہی ماننا پڑے گا سونیا جیسی ضدی اور ہٹ دھرم لڑکی کو منٹوں میں خاموش کروایا ہے آپ نے ویل ڈن۔ راحم نے بھی ہاں میں ہاں ملائی
کچھ شرم کر لو ۔ ولید نے مسکراتے ہوئے انہیں ٹوکا
لو جی اس میں شرم والی کون سی بات ہے ہمیشہ ڈیڈ کی ہمدردیاں بٹور کر ہمیں نیچا دیکھاتے ہیں ۔عیشا نے منہ بنایا
فکر مت کرو اب میں ایسا کچھ نہیں کرنے دوں گی ۔بہت کر لی ان دونوں بہن بھائیوں نے عیش ۔۔سب سے پہلے تو اس صائم کی آوارہ گردیاں بند کروانی ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حنان تم بھی اب شادی کر لو ۔حنان اور اسکے پانچ دوستوں کا گروپ اس وقت ریسٹورینٹ میں بیٹھا تھا ۔ انکے گروپ میں سے دو لوگوں علی اور رباب کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی جس کی خوشی میں ان سب نے مل کر لنچ کرنے کا سوچا تھا
ہاں بھئی تم بھی کر ہی لو اب تو اپنے گروپ میں تقریبا سب ہی نمٹ گئے ہیں ۔ بس تم اور رمیز ہی رہ گئے ہو
میں بھی سمائرہ کی بات سے ایگری کرتا ہوں۔ساحل نے فورا ہاں میں ہاں ملائی
ہاں بھئی تم نہیں ایگری کرو گے تو اور کون کرے گے آخر کو نیا نیا نکاح ہوا ہے ۔ رمیز نے ہنستے ہوئے علی کے ہاتھ پر ہاتھ مارا
میں تم لوگوں کی اسی بکواس کی وجہ سے ساتھ نہیں آتی ۔سمائرہ نے خفگی دکھائی
ہم شائد حنان کی بات کر رہے تھے ۔رباب نے انہیں یاد دلوایا
کیوں بھئی پھر کیا پلان ہے
یار کر لوں گا جب کوئی ملے گی
ویسے تمہاری پسند کیسی ہے ۔۔۔۔۔۔ کیسی دکھتی ہو ۔۔مطلب کہ اس کو کیسا ہونا چایئے۔۔رمیز نے رازداری سے پوچھا
شکل و صورت کا اتنا مسئلہ نہیں ہے چاہے جیسی بھی ہو مگر ہونی سب سے الگ چایئے ۔ کچھ ڈیفرینٹ ہونا چایئے ۔یونیک سی ہو مطلب ایک ہی پیس ہونا چایئے۔۔
مطلب پانی پر چلتی ہو ۔۔۔۔۔ رمیز سر ہلاتے ہوئے بولا
بیٹری سے چلتی ہو ۔۔ساحل نے بھی لقمہ دیا
منہ سے آگ بھی نکالتی ہو۔ رباب جوش و خروش سے بولی تو حنان نے انہیں گھورا
میں نے ایک بات کی ہے مگر تم لوگ تو بھانڈ میراثیوں طرح شروع ہی ہو گئے ہو۔ حنان نے منہ بنایا
اپنی خواہش اور ڈیمانڈ دیکھی ہے تم نے اب ایسی لڑکی کہاں سے ملے گی تمہیں ۔ سمائرہ نے کہا
مل جائے گی تم دیکھنا ۔۔ حنان نے کہا اتنے میں ویٹر کھانا لے آیا تو وہ لوگ کھانا کھانے میں مگن ہو گئے۔ اچانک اپنی پچھلی ٹیبل سے آنے والی تگڑی سی گالی سن کر حنان کے منہ سے کوک فوارے کی شکل میں باہر نکلی ان سب نے مڑ کر دیکھا تو ایک چوبیس پچیس سالہ لڑکی سفید پٹیالہ شلوار اور سفید ہی شارٹ قمیض پر سرخ دوپٹہ کندھوں پرلیے بالوں میں پراندہ پہنے ویٹر پر برس رہی تھی
سوری میم غلطی ہو گی ۔ ویٹر تو اسکی گالی سن کر ہی چیں بول گیا تھا
غلطی ہو گی ۔۔یہ غلطی سے نہیں ہوا یہ تیرے ٹھرک پن کا نتیجہ ہے جو میرے سفید سوٹ کا ستیاناس کر دیا ہے ۔ میں بڑی دیر سے تیرے کو دیکھ رہی ہوں تو اپنا کام کرنے کی بجائے ساتھ والی ٹیبل پر بیٹھی ان دو سوہنی کڑیوں کو دیکھ دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر رہا تھا ۔ زینی نے بغیر یہ دیکھے کہ وہ دو سوہنی کڑیاں اسکی ہی طرف متوجہ ہیں اسکابھانڈا بیچ چوراہے میں پھوڑا۔اسکا اشارہ حنان لوگوں کے گروپ میں بیٹھی دونوں لڑکیوں کی طرف تھا ۔ سب انکی طرف متوجہ ہو گئے تھے کچھ تو باقاعدہ اٹھ کر انکے پاس آ کھڑے ہوئے
میم اب آپ زیادتی کر رہی ہیں ۔ اتنے سارے لوگوں کی موجودگی میں اسکا یوں بولنا خفت کے مارے اس ویٹر کا چہرہ سرخ پڑ گیا
ابھی تو میں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔ یہ تو جب میں جتی اتار کر تیری ساری رنگین مزاجی ناک کے راستے باہر نکالوں گی تب کوئی شکایت کرنا ۔کہتے ساتھ ہی اس نے اپنے سرخ کھسے کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔اس سے پہلے وہ اس پر ٹرائی کرتی مینجر وہاں پہنچ گیا
وی آر سوری میم ۔آپکو زحمت اٹھانا پڑی ۔ہم آپ کو پے کر دیں گے ۔ مینجر نے معذرت کرتے ہوئے بات رفع دفع کرنا چاہی
ہاں تو وہ تو کرنا ہی ہے۔ سرف صابن کا پتہ ہے نہ کتنا مہنگا ہو گیا ہے
میشا کیا کر رہی ہو ۔ چلو یہاں سے ۔ آپ لوگوں کو ڈسٹربنس ہوئی اس کے لیے معافی چاہتی ہوں ۔فضہ نے جلدی سے بل ٹیبل پر رکھا اور اسے کھینچتے ہوئے باہر کی طرف بڑھی
رب نے جو تھوبڑے پر دو بٹن لگا رکھے ہیں نہ ان سے لڑکیاں تاڑنے کے علاوہ بھی کوئی کام لےلیا کر۔زینی جاتے جاتے بھی ویٹر کو تنبیہ کرنا نہیں بھولی تھی
تم زرا میرے آفس میں ملو۔ مینجر اس ویٹر کو گھورتا ہوا چلا گیا
مائی گاڈ کیا لڑکی تھی۔ سب سے پہلے رمیز سکتے سے باہر آیا
مجھے آج پتہ چلا ہے کہ ہمارے ساتھ دو سوہنی کڑیاں بھی ہیں ساحل نے مسکراتے ہوئے کہا
اوئے حنان ۔علی ایک خیال کے تحت چونکا
کیا ۔ حنان نے اسے دیکھا
ایک منٹ جو میں سوچ رہی ہوں کہیں تم بھی تو وہی نہیں سوچ رہے ہے سمائرہ نے پوچھا تو اس نے سر ہلایا
بلکل۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ہمیں بھی بتائے گا کہ کیا چل رہا ہے تم دونوں کے دماغ میں۔۔ رباب جنجھلائی
حنان تمہیں ایسی ہی لڑکی کی تلاش تھی نہ ،سب سے الگ ،یونیک اور یہ تو شکل و صورت کی بھی پیاری ہے جاؤ اس کا نام پتہ پوچھو ۔ علی نے کہا
ہاں واقعی جاؤ ہیلو ہائے کر آؤ۔ ساحل نے اسکو اٹھایا
کہیں پیٹ ہی نہ ڈالے ویسے بھی کتنے غصے میں باہر نکلی ہے ۔حنان اسکے تیور دیکھ ڈرا ہوا تھا
اوہ کم آن یار کھا نہیں جائے گی جاؤ تم علی اور رمیز نے اسکو باہر کی طرف دھکیلا
اوہ تیری ۔۔۔ یار وہ واپس آ رہی ہے حنان فٹ سے بیٹھا
کیا کرتی ہو میشو پانچ منٹ کے لیے میں واش روم کیا گئی تم نے تو ہنگامہ ہی کھڑا کر دیا
ہاں تو میری کیا غلطی تھی اس چول ویٹر نے میرے کپڑوں کا حشر کر کہ رکھ دیا ہے اور تُو میرے کو ہی دوش دے رہی ہے۔ زینی نے منہ بنایا
تو اتنی بھی کیا بڑی بات ہو گئی تھی اور یہ اپنی لینگویج میرے ساتھ ٹھیک ہی رکھا کرو کتنی بار کہا ہے کہ جب بھی کہیں باہر ہو تو یہ تو تڑاں سے بات مت کیا کرو صائم نے انکار کر تو دیا ہے اب اس ڈرامے کوختم کرو ۔ ۔فضہ ریسٹورنٹ سے باہر آ کر پھٹ پڑی تھی
سچی یار بہت مزہ آتا ہے ۔زینی نے آنکھ دبائی
اور میں تنگ آچکی ہوں تمہارے اس پنجابی تڑکے سے۔ فضہ نے اسے آنکھیں دکھائیں
اوہ میرا پرس اندر ہی رہ گیا میں لے کر آتی ہوں۔زینی اسکے غصے کا نوٹس لیے بغیر واپس پلٹی تو فضہ کا اپنا سر پیٹنے کو جی چاہا
سکون سے واپس آ جانا خبردار جو دوبارہ کوئی تماشہ کیا تو میں بتا رہی میشا میں نے پکا پکا ناراض ہو جانا ہے ۔ فضہ نے اسکی کمزور رگ پر ہاتھ رکھا۔ جانتی تھی کچھ بھی ہو جائے وہ اسکو ناراض نہیں کر سکتی ۔دوستی کے معاملے میں دونوں ہی ایسی تھی کوئی ایک بھی دوسری کی ناراضگی برداشت نہیں کر سکتی تھی
بلکہ رکو میں تمہارے ساتھ ہی چلتی ہوں
وہ پرس اٹھا کر پلٹیں تو سمائرہ نے اسے روکا
ہائےپریٹی گرل ایم سمائرہ ۔اس نے اپنا ہاتھ زینی کے آگے کیا
ہیلو جی میں زینی ۔کچھ دن پہلے ہی پنڈ سے آئی ہوں اور۔۔ بات کرتے کرتے اس نے فضہ کی طرف دیکھا جو اسے شعلہ بار نظروں سے گھور رہی تھی وہ جھٹ سے سیدھی ہوئی
اوہ ہائے ایم میشا زینب ، یہ میری کزن اور بیسٹ فرینڈ فضہ ہے۔ زینی مسکراتےہوئے اس کا ہاتھ تھام کر بولی تو اسکا انداز اور لب و لہجہ سن کر سبھی چونکے
کیا کرتی ہیں آپ ۔۔۔۔
ڈاکٹر ہوں ۔ابھی ہاوس جاب کر رہی ہوں
اوہ واو۔۔۔ سی حانی، شی از ڈاکٹر۔۔۔ سمائرہ نے حنان کو اشارہ کیا
ان سے ملو یہ سب میرے دوست ہیں۔سمائرہ باری باری ان سب کا تعارف کروانے لگی
اور یہ میرا بھائی ہے حنان۔۔ سمائرہ نے حنان کی طرف اشارہ کیا
اپ سب سے مل کر اچھا لگا ۔زینی عادتا ہلکا سا مسکرا کر بولی تو اسکی مسکراہٹ دیکھ کر حنان مسمرائز ہوا
یورسمائل از سو بیوٹیفل ۔ رباب نے ستائشی انداز میں کہا
کیا ہم پھر مل سکتے ہیں ۔۔۔
شیور ۔ فضہ جلدی سے بولی تو سمائرہ نے اسے اپنا فون نمبر دیا
پھر ملیں گے ۔ سمائرہ نے اس کے گلے لگتے ہوئے اس کا گال چوما تو اس نے آنکھیں پھاڑیں
خدا حافظ ۔ فضہ نے ہاتھ ہلایا اور دونوں باہر نکل گیں
واپس آ جا بھائی چلی گئی ہے ۔ حنان کی نظریں دروازے پر ٹکی دیکھ کر رمیز نے اس کے سامنے ہاتھ ہلایا
کیسی لگی ۔ سمائرہ نے اشتیاق سے پوچھا
بہت پیاری ،لائک اے باربی ڈول ،ڈیفنینٹلی مائی چوائس ،مائی ڈریم گرل ۔ مدھم سی مسکراہٹ سے بولتا حنان اس وقت اپنے حواس میں نہیں تھا
اوہ ہ ہ ۔۔۔۔۔بیک وقت ان پانچوں کی آوازیں آئیں تووہ ہوش کی دنیا میں لوٹا
لگتا ہے شہزادے کو یہاں بہت زور کی لگی ہے ۔ ساحل نے اس کے دل کے مقام پر انگلی رکھی
بلکل ٹھیک سمجھے ہو ۔ حنان نے ڈھٹائی سے اعتراف کیا تو علی سیٹی بجائی
فائنلی تمہیں بھی کوئی پسند تو آئی۔ سمائرہ نے پر سکون ہو کر کرسی پر ٹیک لگائی
ایک منٹ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے سے انگیجڈ یا میریڈہو۔رباب نے کہا تو سب سنجیدہ ہوئےایک پل کو حنان کی رنگت بھی فق ہوئی
شادی شدہ تو نہیں لگ رہی تھی البتہ انگیجڈ کا کچھ نہیں کہا جا سکتا یہ تو اب مل کر ہی پوچھا جا سکتا ہے سمائرہ نے کہا
تو مل لو تم اس سے
ابھی تو پوسیبل نہیں ہے میں دو دن کے لیے بہت بزی ہوں کچھ میٹینگز ہیں اور پھر خالہ کی طرف جانا ہے پرسوں دیکھتے ہیں
میشومیں بتا رہی ہوں وہ لڑکی تم پر فلیٹ ہو گئی ہے خبردار جو تم نے اس سے دوستی کی تو ۔ فضہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولی
لڑکیاں تو روز ہوتی ہیں پتہ نہیں کوئی لڑکا کب ہو گا۔زینی نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے شرارت سے آنکھ دبائی
ہونے کو تو روز کوئی نہ کوئی ہوتا ہو گا مگر کہہ نہیں پاتے ہوں گے ، اب بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے کون۔۔ فضہ ہنسی
ہی ہی ہی ویری فنی ۔۔۔ اس نے منہ بگاڑتے ہوئے اسے تھپڑ لگایا
ایک راز کی بات بتاؤں مجھے تو اس لڑکی سمائرہ کے ساتھ ساتھ اسکا بھائی بھی تم پر فلیٹ ہوتا نظر آ رہا ہے کیسے ارد گرد کا ہوش بھلائے والہانہ انداز سے دیکھ رہا تھا
تو وہاں بتاتی نہ میں بھی اسے والہانہ انداز سے دیکھ لیتی ۔اس نے دانت پیسے فضہ نے نفی میں سر ہلایا۔ اگر جو وہ اسے بتا دیتی کہ اس نے سمائرہ سے نمبر کس نیت سے لیا ہے تو اسے یقین تھا جو جوتا ویٹر پر نہیں برس سکا اس پر نچھاور ہو جانا ہے ۔اس لیے خاموشی سے ڈرائیو کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیشا بھائی کدھر ہے
وہ لاونج میں موحد بھائی اور اپنے دوستوں کے پاس بیٹھے ہیں۔ آپ کیوں پوچھ رہی ہیں
ماں کی طبعیت تھوڑی خراب ہے اس لیے مجھے گاؤں جانا تو اگر وہ مجھے لے جاتے
وہ اندر ہی ہیں آپ پوچھ لیں ۔عیشا نے کہا تو وہ سر ہلاتی ہوئی لاؤنج میں داخل ہوئی جہاں ولی اپنے دوستوں کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا ۔ٹوسیٹر صوفے پر ولی کے ساتھ ایک ستائیس اٹھائیس سالہ لڑکا بیٹھا اسے موبائل میں سے کچھ دکھا رہا تھا
اوئے سنگل پسلی چل اُٹھ یہاں سے !! مجھے ولی بھائی سے بات کرنی ہے ۔زینی نے اسے ٹہوکا دیا تو مقابل کے چہرے پر ناگواری کے تاثرات ابھرے
ایکسیوزمی!! بی ہیو یور سیلف ۔موحد نے اسے سخت نظروں سے دیکھا
ایسا کیا کہہ دیا ہے میں نے۔۔ اٹھنے کا ہی تو بولا ہے۔ فائر تو نہیں مار دیا ، جو تُو ایسے بلبلا رہا ہےاور یہ اپنی انگریزی نہ اپنے پاس ہی رکھ ۔۔مجھ پر جھاڑنے کی لوڑ نہیں ہے ۔۔۔ زینی نے پراندہ جھلاتے ہوئے لاپرواہی کی حد کر دی تھی
محترمہ یہ آپ کس طرح سے بات کر رہی ہیں۔۔۔
ناں کیوں۔۔۔۔ تو ٹرمپ کا جوائی (داماد) لگا ہوا ہے جو تیری شان میں گستاخی نہیں کرسکتی۔ ہاتھ نچا نچا کر کہتے ہوئے اس نے موحد کو کڑے تیوروں سے گھورا ۔ اسکی بات پر وہاں بیٹھے ولی اور اسکے دوستوں کا اپنا قہقہ روکنا مشکل ہو گیا تھا
واٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپکا دماغ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔
اوہ جا جا زینی تیرے جیسے نشئیوں اور چرسئیوں کے منہ نہیں لگتی ۔اس نے نخوت سے سر جھٹکتے ہوئےاپنے مخصوص پنجابی لب و لہجے میں اسکی چارمنگ پرسنیلٹی کو مٹی میں ملایا ۔ وہ کبھی خود کو دیکھتا تو کبھی سامنے کھڑے پٹاخے کو۔اپنے بارے لفظ نشئی سن کر اسے صدمہ ہی تو لگا تھا
آپ ۔۔۔۔آپ مجھے نشئی کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ وہ ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہوا
تجھ سے بات کر رہی ہوں تو تجھے ہی کہہ رہی ہوں نہ۔اتنی بے یقینی سے کیوں پوچھ رھا ہے۔۔اور یہ بار بار مجھے آپ آپ کہہ کر اپنے آپ کو ننھا کاکا ثابت کرنے کی کوشش نہ کر ،چار پانچ سال چھوٹی ہی ہوں گی تجھ سے ۔ اس نے ناک چڑھائی
آپ جانتی ہیں آپ کس سے بات کر رہی ہیں۔
جانتی ہوں ۔۔۔۔۔جانتی ہوں۔۔۔بزنس کی دنیا کا ایک بہت بڑا نام ۔۔۔۔۔۔ امیر کیبیر باپ کا امیر کبیر بیٹا ۔۔۔۔۔۔ہزاروں لڑکیوں کا کرش ۔۔۔۔۔۔۔ موحد رضا ولد زبیر احمد سے مخاطب ہوں میں ۔۔۔۔۔۔اسکی انفارمیشن پر موحد تو موحد ولید نے بھی حیران ہوا
اسکے باوجود تم مجھے ایسے بات کر رہی ہو
میں ان لڑکیوں میں سے نہیں ہوں اور ویسے بھی جو ہزاروں لڑکیاں تیرے پیچھے ہیں وہ تجھے نہیں تیری دولت کو سلام ہے ۔۔۔ اللہ نہ کرے اگر آج تیرے پاس یہ سب نہ رہے تو ان میں سے کوئی ایک تجھے ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی ۔۔چل اب اٹھ یہاں سے مجھے بھائی سے بات کرنی ہے
زینی میں تم سے بعد میں بات کرتا ہوں ابھی میں انکے ساتھ بزی ہوں۔ تم جاؤ ۔ولید نے اسے بھیجنا چاہا
چل ٹھیک ہے
یہ پٹاخہ کون تھا۔ اسکے جانے کے بعد موحد نے ولید سے پوچھا
تمیز سے بہن ہے میری۔ ولید نے اسے گھورا
تم تو ایسے غصہ کر رہے ہو جیسے سگی ہو۔ اس نے سر جھٹکا
سگی ہی ہے۔ چاچو لوگوں کے پاس گاؤں میں رہتی ہے ۔ کچھ دن پہلے ماما گئی تھی تو اسے ساتھ لے آئیں
ٹھیک ہے پھر جب تک یہ یہاں ہے میں نہیں آؤں گا تمہارے گھر۔۔ اچھا خاصا زلیل کر کہ رکھ دیا ہے ۔موحد نے منہ بنایا
ائیڈیا برا نہیں دے کہ گئی ٹرمپ کا جوائی لگنے کا۔۔ اس کی بیٹی ہے بڑی کیوٹ ۔۔سفیان نے ہنستے ہوئے کہا تو سب کا مشترکہ قہقہ گونجا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔