تم ایک کام کیوں نہیں کرتے یہی ڈیرہ ڈال لو۔ کیا تم روز روز آنے جانے کی مصیبت میں پڑے ہوئے ہو۔ میشا راؤنڈ سے واپس آئی تو حنان کو کمرے میں بیٹھا پایا
مجھے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا تم ہی شور مچاؤ گی ۔ اس نے شانے اچکائے
پورے ہوسپیٹل میں تم رومیو کے نام سے جانے جاتے ہو سب یہی کہتے ہیں کہ تمہارا شوہر تھوڑا پاگل ہے
تو باربی ڈول انہیں بتایا کرو نہ کہ تھوڑا نہیں پورا پاگل ہے
کچھ بتانے کی ضرورت ہی نہیں ہے جس حساب سے تم چل رہے ہو،عنقریب وہ خود ہی اپنی رائے بدل لیں گے۔
میں کیا کروں جب تک تمہیں دیکھ نہ لوں چین نہیں پڑتا
پچھلے ایک ماہ سے تم ہی مجھے پک ڈراپ دے رہے ہو تو مطلب ہم لوگ صبح شام ملتے ہیں اسکے باوجود تم ایسی بات کرو تو مرضی ہے تمہاری
اب نہیں گزارا ہوتا تو کیا کر سکتا ہوں۔۔۔۔
اچھا خیر یہ بتاؤ ابھی کیسے آنا ہوا
طبعیت کچھ ڈل سی لگ رہی تھی تو سوچا میڈیسن لے لوں
تو لے لی۔۔۔ اپنا سامان سمیٹتے ہوئے مصروف انداز میں بولی جانتی تھی اس کیا اگلی فرمائش کہیں باہر جانے کی ہو گی
ہاں لے لی۔۔ اسے دیکھتے ہوئے مسکرایا
کس سے لی ڈاکٹر ثمامہ سے ۔۔ میشا نے ہنستے ہوئے کہا
کیا میشو تم نےمذاق ہی بنا لیا ۔۔اب اگر تم نے کہا تو میں ناراض ہو جاؤں گا ۔حنان نے منہ بنایا
ہاہاہاہا تم مجھ سے ناراض ہو سکتے ہی نہیں
کیوں نہیں ہو سکتا
بس مجھے پتہ ہے کچھ بھی ہو جائے تم مجھ سے نہیں ناراض ہو سکتے
اتنا یقین ہے خود پر
خود پرتو نہیں مگر تم پر پورا یقین ہے ہے کہ ایک لڑکی جسے تم باربی ڈول کہتے ہو چاہے کچھ بھی ہو جائے تم نہ تو اس پر غصہ کر سکتے ہو اور نہ ہی ناراض ہو سکتے ہو اب بتاؤ کہ آج کہاں کا پروگرام بنا کر آئے ہو دوپٹہ سر پر اوڑھ کر اسنے شال کندھوں پر پھیلائی۔
سرپرائز ہے تم چلو ۔۔حنان نے گاڑی ایک عمارت کے باہر روکی
کیوں ۔۔۔
کرو نہ پلیز
اوکے میشا نے آنکھیں بند کیں
ایسے ہی بیٹھی رہنا میں آتا ہوں ۔وہ اتر کر اس کی طرف آیا۔اس کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی سے نکالا اور لے کراندر کی جانب بڑھا
اور کتنا ہے تھوڑی دیر تک ایسے ہی چلتے رہنے کے بعد میشا نے پوچھا
بس ہم پہنچ گئے اب تم اپنی آنکھیں کھولو حنان نے کہا تو میشا نےآنکھیں کھولیں
یہ کیا ہے اور ہم یہاں کیوں آئے ہیں
یہ تمہارا ہوسپیٹل ہے اور ہم اسے دیکھنے آئے ہیں
میرا ہوسپیٹل مطلب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے آنکھیں چھوٹی کرتے ہوئے اسے دیکھا
مطلب کہ یہ ہوسپیٹل میری باربی ڈول کا ہے میری طرف سے نکاح کا گفٹ تب نہیں دیا تھا نہ
سچ میں ۔۔ اس نے بے یقینی سے آنکھیں پھاڑیں
مچ میں ۔۔حنان نے ہنستے ہوئے اس کی ناک کھینچی
تھینک یو تھینک سو مچ تمہیں نہیں پتہ میری کتنی خواہش تھی کہ میرا اپنا ہوسپیٹل ہو۔ ایکسائیٹڈ سی بولتی اس کے گلے جا لگی تو اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی جیسے ہی اسے اپنی پوزیشن کا خیال آٰیا تو وہ خجل ہوتی پیچھے ہٹی
سوری میں بس ۔۔۔ وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی
چلیں۔ اسے مسلسل مسکراتے ہوئے خود کو دیکھتا پا کر میشا نے کہا
چلتے ہیں باقی کا ہوسپیٹل تو دیکھ لو آؤ تمہارا روم دکھاتا ہوں
یہ کیا ہے ۔ ریسپشن پر باربی ڈول کا لوگو دیکھ کر اس نے پوچھا
خاص تمہارے لیے بنوایا ہے پتہ جب میں ڈیزائن بتا رہا تھا تو ڈیزائنر نے حیران ہوتے ہوئے دوبارہ پوچھا کہ آیا یہی بنوانا ہے۔
ہاں تو جب ایسی عجیب و غریب فرمائشیں کرو گے تو لوگ حیران ہی ہوں گے
کیسا لگا حنان نے گاڑی مین بیٹھتے ہوئے پوچھا
بہت اچھا ۔ایم سو ہیپی تھینک یو سو مچ
ویسے اگر تم ہر بار ایسا ہی رئیکشن دینے کا وعدہ کرو تو میں ایسے دس مزید ہوسپیٹل بنوا کے دینے کو تیار ہوں۔ حنان نے شرارت کہا تو وہ چھینپی
کیا ہے بھئی اب ایکسئاٹمنٹ میں ہو جاتا ہے اس نے رخ موڑتے ہوئے کہا
تم ایسا کرو نہ جس جس چیز پر تم ایسے ہی ایکسئاٹیڈ ہوتی ہو اس کی لسٹ بنا کر دے دو مجھے
حنان۔۔۔۔۔۔
اوکے سوری۔ اس نے ہنستے ہوئے ہاتھ کھڑے کیے۔
شاپنگ پر چلو گی ۔ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اس نے پوچھا
ایسی باتیں پوچھتے نہیں ہیں ڈائریکٹ عمل کرتے ہیں ۔ میشا نے آنکھیں مٹکائیں
جب ایسے آنکھیں گھوماتی ہو نہ تو بہت کیوٹ لگتی ہو ۔اس نے ہنستے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی
تم اب ریزائن کر دو کچھ دنوں تک چھوٹی سی اوپنگ سیرمنی کے بعد ہوسپیٹل اوپن کرنے کا ارادہ ہے ۔میرا کام بس یہاں تک ہی تھا اب آگے تم سنبھالو
ایک بات بتاؤ یہ اتنی جلدی تم نے ہوسپیٹل تعمیر کیسے کروا لیا
جلدی کہاں آٹھ منتھ تو ہو گئے ہیں اتنے عرصے میں کوئی بھی بلڈنگ کمپلیٹ ہو سکتی ہے
مگر ہمارے نکاح کو تو ابھی بمشکل پانچ ماہ ہوئے ہیں
ہاں تو میں نے کب کہا کہ نکاح کے بعد کام شروع کروایا تھا ۔موڑ کاٹتے ہوئے وہ ہلکا سا مسکرایا
مطلب۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں یاد ہے ایک بار میں تمہارے ہوسپیٹل آیا تھا جب تم نے میرا بلڈ لیا تھا
ہاں اور وہ بھی زبردستی مجھے آج بھی یاد ہے کیسے تمہیں کھینچ کر لے گئی تھی ۔۔۔۔وہ ہنسی تو حنان نے بھی ہلکا سا قہقہ لگایا
بلکل اس دن تمہارے وہ ہوسپیٹل کے اونر رولز نہ فالو کرنے پر تمہیں ڈانٹ رہے تھے ۔تب میں نے ڈیسائڈ کیا اور پھر ٹھیک ایک ہفتے بعد کام شروع کروا دیا تھا۔ سوچا تھا نکاح پر گفٹ دوں گا مگر تم ان دنوں خونخوار بلی بنی ہوئی تھی
اور اگرہمارا نکاح نہ ہوتا تو۔۔۔۔
ایسے کیسے نہیں ہوتا تمہیں اندازہ نہیں اللہ سے کتنی دعائیں مانگیں تھی
اور فرض کرو ایسا نہ ہوتا تو کیا کرتے تم
عین شادی کے دن اغوا کر لیتا اس کا کہنا تھا کہ گاڑی میں میشا کا قہقہ گونجا
سیریسلی حنان تم اور اغواہ کرتے میں مان ہی نہیں سکتی ۔ میشا نے ہنستے ہنستے سیٹ پر ٹیک لگائی
کیوں میں کیوں نہیں کر سکتا ۔اس نے گاڑی مال کے سامنے روکی
کم آن حانی اتنے معصوم سے تو ہو ایک گھوری سے ڈر جاتے ہو۔۔ چلے ہو لڑکی اغواہ کرنے ۔
باربی ڈول تم نے اپنے شوہر کو کتنا ہلکا لے رکھا ہے ۔حنان حسن ایک ہی انسان کے سامنے جھکتا ہے ،اسکی گھوریاں بھی دیکھتا ہے اور اسکا رعب اور غصہ بھی سر آنکھوں پر رکھتا ہے ۔ ورنہ کسی کی مجال نہیں جواس کے سامنے کھڑا بھی ہو سکے ۔ سوسائٹی کے بااثر لوگوں میں شمار ہوتا ہے صرف ایک کال پر بڑے سے بڑا کام کر سکتا ہے کسی کا اغواہ کروانا تو بہت چھوٹا سا کام ہے چاہے تو آزما لو ۔اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے وہ سنجیدگی سے بولا ۔ اسکے چہرے پر چھائی سنجیدگی اور آنکھوں کی سختی دیکھتے ہوئے ایک پل کو وہ لرزی اس نے جلدی سے اپنی نظروں کا رخ موڑا تو حنان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگی
آؤ ۔ گاڑی سے باہر نکل کر اس کی طرف کا دروازہ کھولا
کیا ہوا آؤ نہ۔ اس کو گاڑی سے نہ نکلتا دیکھ کر اس نے کہا
مجھے نہیں آنا تم مجھے گھر چھوڑ دو۔
کیا ہوا ابھی تو کہہ رہی تھی شاپنگ کرنی ہے تو پھر ۔۔ یوں اچانک سے واپسی کا سن کر اسے حیرانگی ہوئی
نہیں کرنی ہے مجھے کوئی شاپنگ اور تم سے بات بھی نہیں کرنی۔ اس نے ناک سکوڑی
ہیں۔۔۔۔۔ بھلا وہ کیوں ، ایسا کونسا گنا سرزد ہوگیا مجھ سے جس کا مجھے بھی نہیں پتہ۔ وہ واقعی ہی اس کے یو ٹرن پر حیران تھا
تم نے ابھی مجھ پر غصہ کیا ہے
کب ۔۔ باوجود کوشش کہ بھی اسے یاد نہیں آ رہا تھا کہ اس نے کب اس پر غصہ کیا تھا
ابھی جو سختی سے بات کی نہ اور یہ بڑی بڑی آنکھیں نکال کر ڈرا رہے تھے اس نے منہ بسورتے ہوئے اس کی شکائت اسی سے ہی کی
اوہ۔۔۔۔ بات سمجھ آنے پر اس نے بے ساختہ قہقہ لگایا
کم آن میشو ڈانٹ نہیں رہا تھا جسٹ بات کر رہا تھا پھر بھی اگر تمہیں برا لگا تو سوری۔ اب آجاؤ باہر
پہلے اچھے سے پرومس کرو تم آئندہ اتنے سنجیدہ ہو کر مجھ سے بات نہیں کرو گے
اوکے بابا ایم رئیلی سوری اینڈ اچھا والا پرومس آئندہ نہیں کروں گا
پکی بات نہ
بلکل پکی آؤ میں نے لنچ بھی نہیں کیا پہلے لنچ کرتے ہیں پھر شاپنگ کر لیں گے
اوکے ۔اس پر احسان کرتے ہوئے وہ گاڑی سے نکلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موحد جلدی کر لیں نہ ۔آپی ناراض ہوں گی۔ انہیں میشا کی برتھڈے پارٹی میں جانا تھا ۔شادی کے بعد اس کی پہلی سالگرہ تھی ،حنان کے لاکھ کہنے کے باوجود وہ گرینڈ پارٹی رکھنے پر نہ مانی بقول اس کے یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے وہ وہی پیسے اس کے ہوسپیٹل کو ڈونیشن کے طور پر دے دے بس گھر میں چھوٹی سی پارٹی رکھ کر سب کزنز کو انوسئیٹ کر لیتے ہیں۔ عیشا کب سے تیار ہو کر گھوم رہی تھی مگر موحد ٹی وی پر فٹ بال میچ دیکھنے میں مصروف تھا کہ جب تک میچ ختم نہیں ہوجاتا وہ کہیں نہیں جائے گا
اس کا کیا ہے ہوتی ہی رہتی ہے۔ لاپراوہی سے کہتا ہوا وہ خود پر پرفیوم چھڑکنے لگا
پلیز نہ سب پہنچ گئے ہیں ۔ہم ہی لیٹ ہیں۔ عیشا اسے بازو سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے باہر لے گئی
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بڑے بڑے لوگ آئے ہیں کچھ زیادہ ہی جلدی نہیں آ گئے ۔ کام وام نمٹا کرنیند پوری کر کہ تسلی سے آجاتے ۔ایسی بھی کیا جلدی تھی میشا نے طنز کیا
ہے نہ میں نے تو کہا تھا یہ تمہاری بہن ہی شور مچا رہی تھی کہ جلدی کرو اور ویسے بھی دیر سے آنا بڑے لوگوں کی نشانی ہوتی ہے۔ ۔موحد نے بے نیازی سے کہا
نہیں وہ تو تم نہ بھی کہو تو مجھے تمہاری بزرگی پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ تمہاری شکل پر پڑتی جھریاں تمہارے بڑھاپے کا چیخ چیخ کر پتہ دیتی ہیں
ہاں خود تو جیسے اٹھ سال کی ننھی بچی ہو نہ ۔ روٹی کو توتی بولتی ہو نہ یہ سارا کریموں کا کمال ہے
اگر تم میری بہن کے شوہر نہ ہوتے تو اب تک میں تمہیں کسی پار لگا چکی ہوتی
میرا بھی کچھ ایسا ہی خیال ہے کہ اگر تم میری بیوی کی بہن نہ ہوتی تو اب تک میں بھی تمہیں ٹھکانے لگا چکا ہوتا
میرا ہی مسئلہ ہے نہ تو میری طرف سے اجازت ہے تم لوگوں نے جو کرنا ہے کرو میں برا نہیں مناؤں گی۔ انکی باتیں سنتی عیشا نے عاجز آ تے ہوئے کہا
توبہ ہے کبھی تو ایک دوسرے کو معاف کر دیا کرو ۔صائم کے ساتھ آتی افق نے ان کو تو تو میں میں کرتے دیکھ کر کہا
اس نے شروع کیا تھا دونوں نے ایک دوسرے کی طرف اشارہ کیا
اوہ بھئی صفائی کیوں دے رہے ہو آپ دونوں نے نہیں میں نے شروع کیا تھا عیشا نے دونوں کو گھورا
کیا ہو رہا ہے ۔ بلیک کرتا شلوار میں ملبوس حنان نے ان کے پاس آتے ہوئے پوچھا میشا نے اسے کہا تھا کہ وہ پارٹی میں میچینگ ڈریس پہنیں گے اس نے اپنے لیے بلیک فراک بنوائی تھی کچھ نہیں یہ موحد تنگ کر رہا ہے۔اس نے منہ بناتے ہوئے سارا ملبہ اس پر گرایا
تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی جاؤ جا کہ تیار ہو جاؤ اسے میں دیکھتا ہوں۔ حنان اسے بھیج کر موحد کی طرف متوجہ ہوا
ہاں بھئی کیا مسئلہ ہے تیرا کیوں ہر وقت میری معصوم بیوی کے پیچھے پڑا رہتا ہے
جیسے تمہاری بیوی بڑا ادھار رکھتی ہے نہ اور کس اینگل سے وہ تمہیں معصوم لگتی ہے مجھے تو ہر وقت خون پیتی کوئی ڈائن نظر آتی ہے ۔
میرا مطلب ہے کہ چھوڑو آؤ چل کہ بیٹھتے ہیں اس کا ہاتھ اپنی گردن کی طرف بڑھتے دیکھ کر موحد نے جلدی سے بات بدلی۔ کچھ دیر بعد میشا تیار ہو کر نیچے آئی تو سب نے مل کر کیک کاٹا
دیکھو فضہ ایسا کچھ مت کرنا ورنہ میں بھائی کو تمہاری ساری باتیں بتا دوں گی جو تم اس دن ہوسپیٹل میں کر رہی تھی ۔میشا نے فضہ کو کیک لے کر اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر پیچھے ہٹتے ہوئے کہا
بتا دو ویسے بھی وہ اب میرا شوہر ہے تو نو پرابلم۔ فضہ کندھے اچکاتی اس کی طرف بڑھی
فضو نہیں نہ مجھے پھر سے چینج کرنا پڑے گا پلیز اچھی بہن نہیں ہو
کچھ دن ولید کی برتھڈے پر میں نے کتنا منع کیا تھا تم رکی تھی جو مجھ سے امید کر رہی ہو
فضہ اچھے سے لگانا اگر میری ہیلپ چایئے ہو تو بس ایک آواز دینا ۔موحد نے کھلے دل سے پیشکش کی
حانی۔۔۔ اس کو رکتا نہ پا کر اس نے نے رمیز اور علی کے پاس کھڑے حنان کو آواز دی مگر میوزک کے شور کی وجہ سے اس تک نہ پہنچ سکی ۔وہ الٹے قدموں سے چلتی ہوئی پیچھے کھڑی سمائرہ سے جا ٹکرائی
آجا فضہ میری بہن اس سے سارے حساب پورے کرتے ہیں آج ۔ سمائرہ نے اسے بازو سے پکڑا
سمائرہ چھوڑو نہ ۔۔۔حنان۔ اب کی بار وہ زور سے چیخی تو اس کی نظر پڑی مگر اس کے آنے سے پہلے وہ دونوں اپنا کام کر چکی تھیں اس کا سارا چہرہ اور بال کیک سے بھر چکے تھے آدھے سے زیادہ اس کے کپڑوں پر گرا تھا
چھوڑو اسے پاگل ہو گئی ہو کیا ۔۔۔ حنان نے اسے چھڑواتے ہوئے دونوں کو گھورا
ہاہاہاہا ہمارا ہو گیا ۔ وہ دونوں ہنستی ہوئی ولید لوگوں کے پاس جا پہنچی
کوئی بات نہیں تم چلو روم میں چینج کر لو حنان نے کہا تو اس نے اپنا ہاتھ چھڑوایا
مجھے نہیں جانا کتنی آوازیں دیں تھیں تم جان بوجھ کر نہیں آئے ۔ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے نہ
نہیں باربی ڈول مجھے سچی تمہاری آواز نہیں آئی
آجاؤ ہم چلتے ہیں اس کی لمبی پیشی ہے گناہگار نہ ہوتے ہوئے بھی ٹھرایا جائے گا پھر سزا تجویز ہو گی تب جا کہ کہیں کیس کلوز کی آواز آئے گی افق نے مسکراتے ہوئے کہا اور پچھلے لان کی طرف بڑھی باقی سب بھی اس کے پیچھے چلے گے
جاؤ تم بھی میں خود ہی آ جاؤں گی
میشو اب یوں تو نہیں کرو نہ سوری سچی مجھے تمہاری آواز نہیں سنائی دی تھی
میں نے کتنے شوق سے ہماری سیم ڈریسنگ بنوائی تھی ساری خراب ہوگی میں سونے لگی ہوں اب ان کے پاس آؤں گی ہی نہیں منہ بسورتے ہوئے وہ اٹھی
تو اس میں اتنا سیڈ ہونے والی کیا بات ہے تم ایک کام کرو جس کلر میں ڈریس پہنو گی میرے لیے بھی وہی نکال دو میں بھی چینج کر لیتا ہوں
اب خوش ۔۔ لائٹ گرے کلر کی کرتی اور وائیٹ ٹراوزر پہنے وہ باہر آئی ۔حنان کے لیے بھی اس نے وائیٹ کلر کا ہی کرتا شلوار نکال دیا تھا
بس اتنی سی بات تھی فضول میں سیڈ ہو رہی تھی ۔اس کے بالوں سے کیک صاف کرتے ہوئے حنان نرمی سے بولا
یہ فضہ کی تو خیر نہیں مجھے جا لینے دو ایک بار ۔ وہ اس کا حلیہ زرا اور طریقے سے بگاڑنے کا مصمم ارادہ کیے ہوئے تھی ۔ وہ دونوں چینج کر کہ نیچے آئے تو سب لان میں زمین پر بیٹھے کھانا کھانے میں مصروف تھے
لو جی آگئے رومیو جیولٹ لگتا ہے ہمارا نزلہ بیچارے حنان پر گرا ہے
تم لوگ نیچے کیوں بیٹھے ہو۔کرسیوں میں کیل نکل آئے تھے کیا ۔اس نے نارمل انداز سے کہا ۔فضہ یوں خود کو نظرانداز کیے جانے پر بری طرح کھٹکی
کون سی گھٹی پلا کر لائے ہو اسے ۔۔ اس نے حنان کو اشارہ کیا تو اس نے نفی میں سر ہلایا
آج میں تم لوگوں کو ایک سچی کہانی سناتی ہوں ۔مسکراتے ہوئے ان کے پاس بیٹھی
کیسی کہانی۔ سب اس کی طرف متوجہ ہوئے
پہلی نظر کا پیار ۔۔ یو نو لو ایٹ فرسٹ سائٹ ۔فضہ جو اسے ہی دیکھ رہی تھی اس کی بات پر اسے خطرے کی گھنٹیاں تو کیا گھنٹے بجتے محسوس ہوئے ،اس کی تھوڑی دیر پہلے دی جانے والی دھمکی یاد آئی تب تو اس نے اگنور کر دیا تھا مگر اب لگ رہا تھا کہ غلط کر بیٹھی تھی
میں تو یقین نہیں کرتی۔ سونیا نے کہا
تمہارے سامنے تو مثال ہے اپنے حنان کی سمائرہ نے کہا
اور پھر اس کے حشر کی بھی۔ موحد نے قہقہ لگایا
ارے نہیں سونیا میں عینی شاہد ہوں چلو میں کہانی سٹارٹ کرتی ہوں دو لڑکیاں تھیں م ز اور ف ہ، دونوں کزنز ہونے کے ساتھ بیسٹ فرینڈ بھی ہوتی ہیں اور کہیں جاب کرتیں ہیں ۔ایک دن م ز کا بھائی انکے آفس جاتا ہے جو ف ہ ہوتی ہے نہ وہ۔ فضہ نے اچانک اونچی اونچی کھانسنا شروع کر دیا
سمی اسے پانی دو ۔
ہاں تو میں کہاں تھی ۔۔۔۔۔۔۔ہاں تو وہ جو ف ہ ہوتی ہے نہ ۔ وہ اسکے بھائی پر فریفتہ ہوجاتی ہے نہ صرف اس پر دل ہار بیٹھتی ہے بلکہ بہانے بہانے سے اس کے گھر بھی جانے لگتی ہے
تم۔۔۔۔ تم کھانا کھاؤ نہ فضول باتوں میں لگ کر ٹھنڈا کر رہی ہو
کوئی بات نہیں میں دوبارہ گرم کروا لوں گی
ایک دن ف ہ اپنی دوست کو کہتی ہے
وہ رائتہ پکڑانا۔۔ فضہ نے جلدی سے اس کی بات کاٹی
نہیں یہ نہیں کہا تھا اس وقت وہ کچھ کھا نہیں رہیں تھیں بس بیٹھی باتیں کر رہیں تھیں
میشا وہ رائتہ پکڑاؤ اس نے چبا چبا کرکہا
اوہ اچھا یوں کہو نہ ۔ یہ لو اور پلیز بار بار نہیں ٹوکو بات کا مزہ خراب ہو رہا ہے کیوں گائز میشا نے اسے آنکھ دباتے ہوئے باقیوں کی رائے لی تو سب نے سر ہلا کر تائید کی اس کو ٹلتا نہ دیکھ کر فضہ نے مدد طلب نظروں سے حنان کو دیکھا
میشو چھوڑو نہ کیا باتیں لے کر بیٹھی ہو کھانا کھا لو پھر کرتی رہنا حنان نے اسے اپنی طرف متوجہ کر کہ نفی میں سر ہلایا تو وہ خاموشی سے کھانا کھانے لگی
چھ ماہ پہلے ان سب کی شادیاں ہوچکی تھیں۔ ولید موحد اور حنان کے ساتھ ساتھ سمائرہ کی بھی رخصتی ہوگی تھی ایک ماہ قبل ہی افق اور صائم کی بھی شادی ہو چکی تھی۔ روما کے گھر سے آنے کے بعد اور رفعت بیگم کی باتیں سن کر صائم کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا کہ وہ کیا کھو چکا ہے ۔ وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہی تھیں زندگی میں پہلی بار وہ اس دروازے پر کچھ مانگنے گئے تھے اور نہ صرف خالی ہاتھ لوٹائے گئے تھے بلکہ باتیں بھی سننی پڑی ۔اس انہیں دن پہلی بار اپنے یتیم ہونے کا احساس ہوا تھا وہ اگلے ہی دن فاروق صاحب کے گھر پہنچا اور ان قدموں میں بیٹھ کر معافی مانگی اور سدا کے بھتیجے بھتیجی پر جان دینے والے فاروق صاحب نے منٹ لگایا تھا انہیں گلے لگانے میں ۔کچھ دن تک ان کے اور ولید کے انڈر رہ کر صائم نے پوری دلجمعی سے بزنس کے متعلق ٹریننگ لی کیون کہ فاروق صاحب نے صاف کہہ دیا تھا کہ اب اپنے باپ کا کاروبار وہ خود سنبھالے ۔سونیا نے بھی میشا اور حنان سے اپنی غلطی کی معافی مانگی ۔ ایک مہینہ پہلے رفعت بیگم نے خالدہ بیگم اور فاروق صاحب سے مشورہ کر کہ رافعہ بیگم اور موحد سے افق کے رشتے کی بات کی اور چٹ منگنی پٹ بیاہ کے محاورے پر عمل کرتے ہوئے بیس دن بعد رخصت کروا لائیں ۔
کیا بات ہے آج آپ بہت خوش لگ رہے ہیں۔ خالدہ بیگم نے فاروق صاحب کو اکیلے بیٹھے مسکراتے دیکھ کر کہا
خوش تو واقعی ہی بہت ہوں کیوں کہ میرے سب بچے اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں اور آج ان سب کو اکھٹا دیکھ کر پر سکون ہو گیا ہوں
ہاں یہ تو ہے سب بچے اپنے گھروں میں خوش اور مطمئن ہیں ۔خالدہ بیگم نے تائید کی
میں کچھ سوچ رہا ہوں اگر آپ کی اجازت ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں کہیں کیا ہوا
راحم ماشاءاللہ سے اپنی پڑھائی مکمل کر کہ بزنس میں ہاتھ بٹا رہا ہے تو اس کی شادی کے بارے میں کیا خیال ہے
یہ تو اچھی بات ہے اس میں سوچنا کیا ہے
میں کہہ رہا تھا کہ اگر راحم کے لیے سونیا۔۔۔۔۔ خالدہ بیگم کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوتے دیکھ کر انہوں بات ادھوری چھوڑی
میں جانتا ہوں ان کے گزشتہ رویے کو لے کر آپ کافی ہرٹ ہوئیں مگر اب وہ لوگ معافی مانگ چکے ہیں ۔صائم تو ابھی تک پیشمان ہے۔ کئی بار سوری کر چکا ہے بہت حد تک بدل چکے ہیں دونوں اور آپ بھی تو معاف کر چکیں ہیں سونیا گھر کی بچی ہے گھر میں رہ جائے گی ۔اور میں بھی کل کو بھائی صاحب کے سامنے سرخرو ہو سکوں گا۔
جو بھی ہو مگرمجھے یہ بات ابھی تک نہیں بھولی کہ انہون نے میری بیٹی کو مسترد کیا تھا
تو کیا میں یہ سمجھوں کہ آپ نے ابھی تک اپنا دل صاف نہیں کیا ۔ رہی بات میشا کی تو وہ اپنے گھر میں خوش ہے ۔نوشابہ اور حسن اس سے بہت پیار کرتے ہیں حنان اسکے لاڈ اٹھاتا نہیں تھکتا ،اس جیسے شوہر قسمت سے ملتے ہیں آپ اس بات کو زہن میں رکھیں اللہ نے ہماری بیٹی کو بہتر نہیں بہترین دیا ہے
ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی۔ خالدہ بیگم گہری سانس لیتے ہوئے بولیں
ایسے نہیں پورے دل سے رضامندی دیں بغیر دل میں کوئی میل رکھے ۔ میں آپ پر زبردستی کر کہ گھر میں وہ روایتی ساس بہو والا تماشا نہیں چاہتا
اوکے کل چلتے ہیں بھابھی کی طرف۔خالدہ بیگم نے رضامندی دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حنان تم میشی کو برتھڈے گفٹ کیا دے رہے ہو کھانے سے فارغ ہو کر وہ سب گپیں ہانک رہے تھے جب سمائرہ فضہ کو اشارہ کرتے ہوئے پوچھا
کیوں بھئی میں جو بھی دوں تم لوگوں کو کیا ہے ۔اس نے ابرو اچکائے
پھر بھی بتاؤ نہ۔ فضہ نے اصرار کیا
میں نہیں دکھا رہا خواہ مخواہ نظر لگا دو گی
اچھا دکھاؤ مت بتا دو کیا لیا ہے
نہیں
میشا کہو نہ ۔ سمائرہ نے میشا سے کہا
بتا دو حنان یہ ایسے جان چھوڑنے والی نہیں ۔ میشا نے بیزاری سے کہا تو حنان نے روم سے ڈبی لا کر اسے تھمائی اس نے کھولی تو اس میں گولڈ کے جھمکے تھے
واؤ کتنے خوبصورت ہیں ۔ فضہ نے ستائشی انداز میں کہا
ہاں واقعی چلو حنان میشا کو پہناؤ سمائرہ نے کہا
نہیں ایسے نہیں تم میشا کو پرپوز کرو اگر وہ تم سے شادی کے لیے مان جائے گی تو پھر پہنانا افق نے آئیڈیا دیا
میری شادی ہوچکی ہے
تم لوگوں کو کوئی اورشوشہ نہیں ملا ۔میشا نے اسے گھوری دکھائی
چلو بھئی حنان اٹھو ویسے بھی حلقہ احباب میں تم لوگوں کی جوڑی رومیو جیولٹ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ سمائرہ نے اسے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور میشا کو بھی اٹھا کر اس کے سامنے کھڑا کیا
تم نے اتنی آسانی سے ہاں نہیں کرنی سمجھی فضہ نے اس کے بال سیٹ کرتے ہوئے ہدایت دی
کیوں بھئی میں اپنے معصوم شوہر کو کیوں ایویں تنگ کروں
لڑکیاں اتنی آسانی سے نہیں مانتی بدھو
تمہیں بڑا پتہ ہے ولی بھائی اس پر نظر رکھیں
فکر مت کرو یہ پیچھا چھوڑنے والی نہیں ۔ ولید نے ہنستے ہوئے کہا
یہ تو ہے جن بھوت اگر کسی پر عاشق ہو جائیں تو وہ آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑتے یہاں بھی کچھ ایسی ہی سچویشن ہے
یہ میرے سے بعد میں متھا لگا لینا پہلے سیدھی ہو کر کھڑی ہو۔فضہ نے اسکا رخ حنان کی طرف کرتے ہوئے کمر میں تھپڑ لگایا
چلو شروع ہو جاؤ انہیں اپنی اپنی پوزیشن میں کھڑا کر کہ وہ سمائرہ لوگوں کے پاس جا بیٹھی۔حنان گھٹنوں کے بل اس کے سامنے بیٹھا تو میشا کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی
میں آج تم سے کہنا چاہتا ہوں کہ
تم میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہو میرے ہونٹوں کی مسکراہٹ ہو ۔جب بھی تمہارے بارے میں سوچتا ہوں تو میرے چہرے کے ساتھ ساتھ میرا دل بھی مسکرا اٹھتا ہے ۔اس دنیا میں سب کچھ بدل سکتا ہے مگر تمہیں لے کر میرے سوچنے کا محسوس کرنے کا انداز نہیں بدل سکتا تمہیں پتہ ہے تمہاری یہ خوبصورت سی مسکراہٹ مجھے قوت بخشتی ہے ۔بہت پیار کرتا ہوں تم سے یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی میں اللہ سے دعا کروں گا کہ جنت میں بھی مجھے تمہارا ہمسفر بنائے ۔ تھینک یو سو مچ میری کیر کرنے کے لیے مجھے محبت دینے کے لیےاور ۔ وہ جو ان سب کی موجودگی کو یکسر بھلائے ایک جذب سے بولتا جا رہا تھا میشا کی آنکھوں میں آنسو دیکھ جلدی سے اٹھا
کیا ہوا میشو تم رو کیوں رہی ہو کچھ غلط بول دیا میں نے
نہیں بس ایسے ہی تھوڑا ایموشنل ہوگئی تھی ۔
پاگل ہو تم بھی۔ اس نے انگلی کی پور سے اس کے آنسو صاف کیے
اگر تمہاری اجازت ہو تو پہنا دوں اس نے ہاتھ میں پکڑی ڈبی اس کے سامنے کی تو اس نے سر ہلا دیا
لکنگ گورجئس ۔
میں یہ ڈئزاین بنوانے کا سوچ رہی تھی تمہیں کیسے پتہ چلا ۔میشا نے جھمکوں کو چھوا
دیکھ لو مجھے سب خبر ہوتی ہے
اہم اہم ہم سب لوگ یہی ہیں وہ سب اٹھ کر ان کی طرف آئے
سچیویشن کے حساب سے تم لوگوں کا جانا بنتا تھا مگر ڈھیٹ بن کر بیٹھے رہے حنان نے اس سے دور ہوتے ہوئے کہا
ایسے ہی نہیں پورے خاندان میں لو برڈز کے نام سے مشہور ماننا پڑے گا ایم ایمپریسڈ ۔ افق بیگ سے موبائل نکالتے ہوئے بولی
چلو آجاؤ ایک گروپ فوٹو لیتے ہیں
موحد آپ لیں نہ آپکے موبائل کا کیمرہ رزلٹ بہت اچھا ہے عیشا نے کہا تو وہ انکی تصویریں لینے لگا
میشا تم سائیڈ پر ہو جاؤ تصویر لیتے موحد نے کہا
کیوں بھئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار میرے موبائل میں وائرس آ رہی ہے تمہارے آنے سے
تم مجھے وائرس کہہ رہے ہو
ہاں نہ اور وہ والا وائرس جو انسان کو اندر اندر کھا جاتا ہے اب سائیڈ پر ہو جاؤ
اوکے ۔ وہ خاموشی سے اس کے پاس آ کھڑی ہوئی ۔اس کے اتنی آسانی سے مان جانے پر وہ حیران ہوا اس سے پہلے وہ اپنی حیرانی کا اظہار کرتا اس نے اس کے ہاتھ سے موبائل جھپٹا اور پاس بنے سوئمنگ پول میں پھینک دیا
اب بنا لو تصویریں ۔۔۔ دل جلانے والی مسکان اس کی طرف اچھالتی وہ حنان کی طرف بھاگی وہ ششدر کھڑا کبھی پول کو دیکھتا تو کبھی اسے ہوش آنے پر وہ اس کی طرف بڑھا
یہ نہیں بچتی آج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبردار جومیری بیوی کی طرف بڑھے تو ۔حنان جلدی سے اس کے سامنے آیا
اپنی بیوی کا کارنامہ دیکھا ہے میرا نیا موبائل پانی میں پھینک دیا
پہل تم نے کی تھی
میشا میں کہہ رہا ہوں سامنے آ جاؤ ورنہ میں اچانک اس کی نظر کرسی پر رکھے میشا کے موبائل پر پڑ اس نے جلدی سے اٹھایا پول میں اسی جگہ پھینکا جہاں اس کا گرا تھا
موحد کے بچے وہ اپنی جوتی اتار کر اس کی طرف بھاگی تو اس نے بھی دوڑ لگا دی
حنان آجاؤ انکا روز کا کام ہے یہ نہیں سدھر سکتے سمائرہ اسے لیتی ہوئی لان میں رکھی کرسیوں پر جا بیٹھی اچانک موحد کی چیخ بلند ہوئی ، سب نے چونک کر گیٹ کی طرف دیکھا جہاں موحد کمر پر ہاتھ رکھے کھڑا کراہ رہا تھا اورمیشا اپنا دوسرا جوتا ڈھونڈ رہی تھی
ختم شدہ