مجھے یقین نہیں آ رہا کہ تمہارا ٹیسٹ اتنا گھٹیا بھی ہو سکتا ہے ۔ٹھیک ہے لڑکے کبھی کبھار لڑکیاں چھیڑ لیتے ہیں ۔۔ اٹس اوکے آئی ڈونٹ مائینڈ ۔ مگریہ لڑکی ۔۔۔کم آن حانی لڑکی تو کوئی ڈھنگ کی چنتے .۔ کیا نظر آیا ہے تمہیں اس میں۔
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کس بات کا افسوس کروں تم نے لڑکی سے بدتمیزی کی اس بات کا یا اس لڑکی سے بدتمیزی کی اس بات کا ۔میرا غم تو دوہرا ہو گیا نہ ۔
میشا میری بات تو سنو۔۔۔۔
نہیں حنان تم میری بات سنو ۔باہر دنیا بھری پڑی ہے خوبصورت لڑکیوں سے ۔ایک سے بڑھ کر مل جاتی ۔تم ایک بار باہر کہیں ٹرائے تو کرتے ۔چلو باہر چھوڑو گھر میں تمہاری ایک عدد پرسنل بیوی موجود ہے تم اسے چھیڑ لیتے ۔ مجھ سے زیادہ خوبصورت تو نہیں ہے جو تم نے اس پرڈورے ڈالنے چاہے ۔بندے کا کوئی سٹینڈرڈ بھی ہوتا ہے یار ۔۔اس نے سر کو نفی میں پلا کر گویا شدید قسم کا افسوس کیا
یہ بے عزتی کر کس کی رہی ہے ۔ موحد نے عیشا کے کان میں سرگوشی کی وہ کافی دیر سے سمجھنے کی کوششوں میں تھا کہ وہ کس کی سائیڈ لے رہی ہے
جس کی بھی ہو رہی واللہ کمال ہو رہی ہے ۔چپ کر کھڑے رہیں سننے تو دیں نہ ۔عیشا اسے جھڑکتے ہوئے دوبارہ ان کی طرف متوجہ ہوئی
کیا اشتیاق ہے ۔ وہ اسے دیکھ کر رہ گیا
اس میں ایسا تو کچھ نہیں ہے جو تم اسے چھیڑ بیٹھے ۔۔۔۔ نہیں مطلب ٹھیک ہے اس کا رنگ مجھ سے تھوڑا زیادہ گورا ہے ، مگر ایک رنگ کے پیچھے تم نے پوری لڑکی ہی چھیڑ ڈالی ۔۔۔۔۔۔۔ویری بیڈ ۔۔۔۔۔ وہ افسوس سے سر جھٹکتی ہوئی سونیا کے مقابل جا کھڑی ہوئی
تو تم کہہ رہی ہو کہ اس نے تمہارے ساتھ بدتمیزی کی ہے
ہاں سونیا نے سر ہلایا ۔اگلے ہی لمحے ایک زناٹے دار تھپڑ اس کے گال پر پڑا وہ لڑکھڑاتی ہوئی حنان کے قدموں میں جا گری ۔سب نے بے اختیار ایک دوسرے کی طرف دیکھا
اب سمجھ آئی کہ کس کی شامت آئی ہے ۔عیشا نے موحد سے کہا
تمہاری ہمت بھی کیسے ہوئی اتنی گھٹیا بکواس کرنے کی اور وہ بھی میرے شوہر کے بارے میں۔۔ حنان گہری سانس لیتے ہوئے صوفے پر جا بیٹھا مزید اسے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں تھی اپنی بیوی کے ٹیلنٹ پر پورا بھروسہ تھا اور ویسے بھی جس کے سامنے اسے سرخرو ہونا تھا ہو چکا اور کسی کو جوابدہ نہیں تھا
میں سچ بول رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سونیا اپنے لال ہوتے گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے اٹھی
اچھا میں اکثر اوقات اس کے ساتھ ہوتی ہوں موسٹلی رات کو ہوسپیٹل بھی پک اینڈ ڈراپ دیتا ہے مجھ سے تو کبھی بدتمیزی نہیں کی ۔حالاں کہ اس کی منکوحہ ہوں ،تو تم میں ایسے کون سے ہیرے موتی جڑے ہوئے ہیں جو اس کی جائز اور اکلوتی بیوی میں نہیں ہے۔ اس نے ابرو اچکائے
تو تمہیں لگتا ہے میں جھوٹ بول رہی ہوں
پتہ ہے کیا اس نے تم سے بدتمیزی کی ہے یہ بات اگر تم مجھے ثابت بھی کر دو نہ تب بھی میں رتی برابر یقین نہیں کروں گی ۔کیوں مجھے حنان پر پورا بھروسہ ہے ۔ اس کے کردار کی گواہی تو میں آنکھیں بند کر کہ بھی دے سکتی ہوں ۔وہ ایسا کر ہی نہیں سکتا ۔ارے جو مجھ سے ملتے ہوئے اپنی حدود کا خیال رکھتا ہوں وہ تم پر خاک غلط نگاہ ڈالے گا
تم نے خود دیکھا تھا
جسٹ شٹ اپ۔ یہ جو ساری بکواس کر رہی ہو اس کا مطلب جانتی ہو ۔۔۔ بد تمیزی کا مطلب بھی پتہ ہے ایک لڑکی ہو کر خود پر ہی اتنا گھٹیا الزام لگاتے ہوئے شرم نہیں آئی ، ڈوب مرو کہیں جا کہ ۔۔ لعنت ہو ایسی لڑکی پر جو اپنی نسوانیت کا بھی لحاظ نہ کر سکے
واقعی سونیا تمہیں اتنی بڑی بات کرتے ہوئے کچھ سوچنا تو چایئے تھا ہم سب بچپن سے جانتے ہیں حنان کو وہ ایسے نہیں کر سکتا ۔روما نے اندر آتے ہوئے کہا اس کے پیچھے فرحان بھی اندر آیا
آپ لوگ یہاں سمائرہ ان کی طرف آئی
ہمیں پتہ چلا کہ آج تم لوگ یہاں اکھٹے ہو تو ہم نے سوچا ہم بھی چلتے ہیں مگر یہاں تو سچویشن ہی اور ہے۔ روما نے سونیا کو دیکھتے ہوئے کہا
میں سچ کہہ رہی ہوں رومی
بس کر دو سونیا میں نے تمہیں اس دن بھی کہا تھا کہ فضول میں کچھ بھی الٹا سیدھا مت کرنا ۔چھوٹی موٹی نوک جھونک تو چلتی ہی رہتی ہے مگر تم اس حد تک گر گئی تف ہے تم پر۔ روما نے حقارت سے کہا
فرحان تم تو مجھے جانتے ہو نہ ۔سونیا کو اب اپنی فکر لاحق ہو گئی تھی کہ بات رفعت بیگم اور صائم کے علاوہ خاندان کے باقی لوگوں تک بھی جائے گی اس نے تو محض ان دونوں کے بیچ غلط فہمی پیدا کرنی چاہی تھی
اوہ پلیز سٹاپ اٹ۔ یہاں ہم سب جانتے ہیں تم جھوٹ بول رہی ہو الزام لگا رہی ہو اس نے سر جھٹکا
چھوڑو فرحان مما صیح کہتی ہیں یہ لوگ ان کے سگے نہیں جنہوں نے ساری زندگی کھلایا پلایا ، پال پوس کر جوان کیا تو اور کسی کے کیا ہوں گے۔ ایک گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہے تم تو اس سے بھئ گئی گزری نکلی ۔چلو واپس چلتے ہیں
جاہیں بھائی اسے گھر چھوڑ آہیں بہت ڈرامہ ہو گیا ۔ افق نے کہا
کوئی ضرورت نہیں موحد کو جانے کی اس کا کیا بھروسہ جو اس پر بھی الزام لگا دے ۔ رکو روما اسے بھی ساتھ لیتی جاؤ اس کے گھر ڈراپ کر دینا اور ہاں خیال رکھنا کہیں کوئی نئی کہانی نہ بنا لے اور تم وہ دوبارہ اس کی طرف پلٹی
تائی جان سے تو میں بات کر لوں گی کہ اس سے پہلے کوئی اور گل کھلاؤ تمہاری لگامیں کھینچیں ، لیکن کوشش کرنا صائم تک یہ بات نہ پہنچے ورنہ بھائی چاہے جتنا بھی آزاد خیال ہو غیرت پر بات برداشت نہیں کرتا ایسا نہ وقت سے پہلے ہی لڑھک جاؤ سمجھی
چلو بھئی سب اپنی اپنی جگہ پہ واپس ۔ تماشہ ختم ہو گیا ہے۔ ان کو سیڑھیوں پر کھڑا دیکھ کر اس نے کہا تو وہ سب ٹیرس کی طرف مڑے
سونیا کو اتنی بڑی بات نہیں کرنی چایئے تھی ہم سب جانتے ہیں حنان کو وہ ایسا نہیں ہے۔افق نے سر جھٹکا
مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی اس نے کیا سوچ کر ایسی گھٹیا بات کی ہے ۔ولید نے افسوس سے کہا
آف کورس میشا سے جیلسی۔۔۔۔حسد انسان سے کچھ بھی کروا دیتا ہے پھر چاہے اس میں انسان کا خود بھی کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو۔ فضہ نےکہا
ویسے میشا کے ایکسپریشنسز دیکھتے ہوئے ایک بار تو میں ڈر ہی گئی تھی مجھے لگا اس نے اس کا یقین کر لیا ہے
ہا ہا ہا پر مجھے پورا یقین تھا کہ سونیا ایک بار ستھرا سا زلیل ہونے والی ہے۔۔ فضہ ہنسی
کسی نے اگر کوئی بندہ زلیل کروانا ہو تو اس کے پاس لے آئے۔ قسم سے نہایت ہی کوئی اعلی درجے کا زلیل کرتی ہے ۔ موحد گٹار اٹھاتے ہوئے بولا
صیح کہہ رہے ہو اور تمہارا تو پرسنل ایکسپئیرنس بھی ہے ہر وقت ہوتے رہتے ہو سمائرہ نے قہقہ لگایا
تمہیں پانی لینے کے لیے بھیجا تھا ،کہاں ہے۔ میشا نے صوفے پر ٹیک لگائے بیٹھے حنان کو گھورا
ہاں یہ لو۔ اس نے بوتل اسے تھمائی تو اس نے ڈھکن کھولتے ہوئے منہ لگائی
تھینکس ۔کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اس نے کہا
کس لیے ۔۔۔
اعتبار کرنے کے لیے میرا مان رکھنے کے لیے۔
وہ سب تو ٹھیک ہے مگر یہ تم اس کے پاس بیٹھے کر کیا رہے تھے۔ میشا اس کے پاس بیٹھی
یار سچی اس نے مجھے کہا تھا کہ اس اس کی آنکھ میں کچھ چلا گیا ہے تو میں نے سوچا دیکھ لیتا ہوں
خدمت خلق کا شوق چرایا تھا جناب کو ، اس کا انجام بھی دیکھ لیا نہ۔۔
مجھے ابھی تک یقین نہیں ہو رہا یہ سب میرے ساتھ ہوا ہے
ہمممم۔۔۔ تو اس ساری بکواس کا کیا نتیجہ اخذ کیا ہے
یہی کہ میں باہر جا کسی بھی پیاری سی لڑکی کو چھیڑ سکتا ہوں
مجھے سنائی نہیں دیا زرا پھر سے بولنا۔ میشا نے اسکا کان پکڑا
نہیں میں کہہ رہا تھا کہ صرف تمہیں چھیڑ سکتا ہوں
کیا کہا۔۔۔ اس کے کان کو ہلکا سا مروڑا
کسی بھی لڑکی کو نہیں چھیڑنا چایئے ۔اچھے شریف بچوں کی طرح رہنا چایئے۔ اس نے منہ بسورا
اب ٹھیک ہے۔ اس نے ہنستے ہوئے اس کا کان چھوڑا
یار تھوڑی سی تو پرمیشن دے دو نہ
کس کی ۔اس نے ناسمجھی سے پوچھا
چھیڑنے کی ۔ حنان نے کہتے ہوئے باہر کی جانب دوڑ لگائی
رکو میں دیتی ہوں تمہیں ۔وہ اٹھ کر اس کی طرف بڑھی
………………………….
بھابھی میں صائم کے لیے روما کے رشتے کے لیے آئی ہوں۔رفعت بیگم نے سامنے ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھی شہنیلا بیگم سے کہا
آپ کو پتہ ہے آپ کیا کہہ رہی ہیں ۔انہوں نے گویا انکا تمسخر اڑایا تو انہوں نے صائم کی طرف دیکھا
جی بھابھی میں جانتی ہوں ۔انہوں نے تحمل سے جواب دیا
نہیں اگر آپ جانتی ہوتی تو کبھی ایسی بات نہ کرتیں میری بیٹی اور آپ کے بیٹے کا جور ہے بھلا
آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں صائم ماشاءاللہ سے پڑھا لکھا ہے اور اب تو بزنس بھی سنبھال رہا ہے
جانتی ہوں جیسا بزنس سنبھال رہا ہے آپکے بھائی صاحب کے زبانی پتہ چلتا رہتا ہے ۔انہوں نے طنز کیا
یہ باتیں تو ہوتی رہیں گی آپ نے میری بات کا جواب نہیں دیا اور پھر بچے بھی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں
آپ سے کس نے کہہ دیا کہ میں آپ کے بیٹے کو پسند کرتی ہوں پھپھو جان۔ روما ان کے پاس بیٹھتے ہوئے بولی
یہ کیا کہہ رہی ہو ۔صائم نے حیرانگی سے پوچھا
لو اس میں اتنی حیرانگی والی کیا بات ہے ۔ہمارے درمیان تو کبھی کوئی ایسی بات نہیں ہوئی ۔نہ کوئی کمنٹمنٹ نہ کوئی بات تو پھر تم کس بیس پر اتنی بڑی بات کر رہے ہو۔ روما نے کہا تو صائم اسے دیکھ کر رہ گیا
تو وہ جو باہر گھومنا پھرنا ساتھ لنچ ڈنر کرنا گھنٹوں باتیں کرنا وہ کیا تھا ۔
اس کا مطلب یہ تو نہیں ہوا نہ کہ میں تمہیں اپنا لائف پارٹنر بنا لوں گی
مگر
بس آپ لوگوں نے جو کہنا تھا کہہ دیا اب آپ لوگ میری بیٹی کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے ،ویسے بھی ہم اپنی بیٹی کا رشتہ کر چکے ہیں منگنی کا دعوت نامہ بھجوا دیں گے شہنیلا بیگم نے گویا بات ختم کر دی
تم میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہو تم نے مجھے چیٹ کیا ہے۔ روما صائم نے اجتجاج کرنا چاہا
اوہ ہیلو کوئی چیٹ نہیں کیا میں نے ۔۔دھوکہ دینا کسے کہتے ہیں یہ تم اپنے آپ سے پوچھو ۔اپنی بہن سے پوچھنا ۔ چیٹ کرنا تم لوگوں کی فطرت ہے میری نہیں۔۔ جتنا تم بہن بھائی اپنے چاچو کی فیملی کے ساتھ کر چکے ہو اتنا تو نہیں کیا میں نے۔جس تھالی میں کھاتے رہے اسی میں چھید بھی کرتے رہے ۔۔ہنہ روما نخوت سے کہتی اٹھ گئی
چلو یا مزید کوئی کسر رہتی ہے رفعت بیگم اسے گھورتے ہوئے اٹھ گئی
مل گیا سکون ۔۔۔۔۔ ماں کو زلیل کروا کہ ہو گئے خوش ۔۔۔ ۔پچھلے بیس سالوں میں ایک بار بھی میں کچھ مانگنے اُس دروازے پر نہیں گئی ۔ صرف اور صرف بھائی صاحب کی وجہ سے، انہوں ہماری زبان سے نکلی ہوئی بات کبھی رد نہیں کی اور آج تمہاری وجہ سے مجھے اتنی باتیں سننی پڑی۔ گھر آ کہ رفعت بیگم مسلسل اس پر برس رہیں تھیں
ایم سوری ماما آپ غصہ مت کریں۔ بی پی ہائی ہو جائے گا۔ صائم نے انہیں ٹھنڈا کرنا چاہا
ارے ہٹو بھی ۔تمہیں میری اگر اتنی پرواہ ہوتی تو یوں دوسروں کے سامنے شرمندہ نہیں کرواتے انہوں نے اس کا ہاتھ جھٹکا
کتنا کہا تھا میشا سے شادی کر لو ساری زندگی بھائی صاحب کے سائے تلے رہتے مگر تمہیں اس وقت روما کے علاوہ کچھ نظر کہاں آتا تھا اور تم ادھر دو مجھے موبائل اپنی پڑھائی پر توجہ دو اور جلدی سے ختم کرو تاکہ تمہیں اپنے گھر کا کر کے پرسکون ہوسکوں اور تم اگر کاروبار نہیں سنبھال سکتے تھے تو اتنے بڑ دعوے نہیں کرنے تھے باپ اور چچا کی ساری عمر کی محنت پر پانی پھیر دیا۔ مجھے دوسری گاڑیوں کی چابیاں لا کہ دو آفس آنے جانے کے لیے ایک کافی ہے۔آج سے تمہاری ساری آوارہ گردیاں بند ہیں کام پر دھیان دو ۔ انہوں نے سونیا کے ہاتھ سے موبائل چھینتے ہوئے ٹیبل پر رکھی سپورٹس کار کی چابی اٹھائی
اوکے ماما آپ لے لیں لیکن پلیز ناراض مت ہوں آپ کے علاوہ ہمارا ہے ہی کون ۔سونیا اٹھ کر ان کے پاس آتے ہوئے بولی
تھے تو بہت سے لوگ مگر تم جانو تو ۔۔۔۔۔ بڑبڑاتی ہوئی وہ کمرے میں چلی گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ضرورت تھی آنے کی ابھی بھی نہ آتے۔ فیضان نے فضہ اور میشا کو خفگی سے دیکھا
اوہ بھائی تمہیں کیا لگتا ہے ہم تمہارے لیے آئے ہیں نہ بھئی ایسا کچھ نہیں ہے ہم تو کھانے کے لیے آئے ہیں شادیوں کے کھانے کا بھی الگ ہی مزہ ہوتا ہے ۔میشا نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا
اور یہ تم لوگ ہوسپیٹل سے سیدھا یہیں آ رہے ہو۔ فیضان نے انہیں روزمرہ ڈریسنگ میں دیکھ کر پوچھا
نہ پوچھو بھئی بڑی مشکل سے نکلے ہیں کام تو تھا نہیں بس سر فرید کا یہ لمبا لیکچر شروع ہو گیا تھا اسی میں پھنس گئے فضہ نے ویٹر سے ڈرنک لیتے ہوئے کہا
اچھا آؤ میں تمہیں اپنی فیانسی سے ملواتا ہوں وہ انہیں لے کر سٹیج کی طرف آیا
ان سے ملو یہ میری فیانسی روما ہیں اور روما یہ میری کولیگ ہیں ڈاکٹر فضہ اینڈ ڈاکٹر میشا ۔فیضان نے تعارف کروایا تو وہ دونوں ایک دم کھلکھلا کر ہنسیں
کیا ہوا تم لوگ ایسے کیوں ہنس رہی ہو
سنا تھا دنیا گول ہے مگر اتنی گول ہوگی یہ اندازہ نہیں تھا تم رکو تعارف ہم کرواتے ہیں۔ میشا نے مسکراتے ہوئے کہا
مسٹر فیضان ان سے ملیے یہ ہماری دووووور کی کزن ہیں جو پاس ہی رہتی ہیں ۔
کیا واقعی۔ اس نے حیرت سے روما کی طرف دیکھا تو اس نے سر ہلایا
بائی دا وے بہت زیادہ مبارک ہو۔اللہ پاک آپ دونوں کو ڈھیروں خوشیاں نصیب فرمائے ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔
بہت پیاری لگ رہی ہو اللہ تعالی ہر بری نظر سے بچائے ۔میشا نے روما سے گلے ملتے ہوئے کہا
ایسے کیا دیکھ رہی ہو اس کو ہونق بنا کھڑا دیکھ کر میشا کو حیرانگی ہوئی
اوہ اچھا۔۔۔۔ بات سمجھ آنے پر اس نے ہلکا سا قہقہ لگایا
سچی کہہ رہی ہوں بہت پیاری لگ رہی ہو ۔ اور اس دن کی بکواس کے لیے سوری بس ایسے فضول میں تم سے پنگے لیتی تھی ۔مزہ آتا تھا نہ ۔میشا نے باقاعدہ کان پکڑا
اوہ نہیں کوئی بات نہیں پنگے تو میں نے بھی بہت لیے ہیں تم سے۔ کافی الٹا سیدھا بھی بولا۔۔ سو مجھے بھی معاف کر دینا ۔ اس نے میشا کا ہاتھ کان سے ہٹایا
اس سے تو صلح کا جھنڈا لہرا دیا ہے موحد کے بارے میں کیا خیال ہے ۔ فضہ نے اسکے دشمن اول کا نام لیا تو اس نے منہ بنایا
وہ واقعی ہی جان بوجھ کر الجھتا ہے میں نے بھی کئی بار نوٹس کیا ہے ۔روما نے مسکراتے ہوئے کہا
اسے چھوڑو یہ بتاؤ یہ ڈاکٹر صاحب کہاں مل گئے تمہیں ۔مجھے تو لگا تھا تم شائد صائم میں انٹرسٹڈ ہو
اوہ یار کوئی انٹرسٹڈ نہیں تھی بس ایک کزن ہونے کے ناطے اس سے فرینک تھی مگر تم سب نے پتہ نہیں کیا سمجھ لیا اور فیضان میرا خالہ زاد ہے
اوہ ہ ہ مطلب کزنز ہو ۔۔۔۔۔۔
ہاں اورتم دونوں کے بارے میں فیضان اکثر بتاتا رہتا تھا ۔مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ تم ہی ہو گی
ہاں حیرت تو مجھے بھی ہے ہم لوگ کالج لیول سے ساتھ ہیں اور آج تک نہیں جان سکے کہ کزنز ہیں
ویسے ایک بات بتاؤ اس دن جو تم نے لہنگا پہنا ہوا تھا وہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میشا نے رازداری سے پوچھتے ہوئی بات ادھوری چھوڑی
دیکھو میں آج کے دن تم سے نہیں لڑ سکتی اس لیے ادھار رہی۔ روما نے اپنی بندیا سیٹ کرتے ہوئے اسے گھورا تو وہ دونوں ہنسیں
تمہاری حرکتوں اور باتوں کو دیکھ کر مجھے اس کالج کے بارے میں جاننے کا تجسس ہو رہا ہے جس نے تمہیں ایم بی بی ایس کی ڈگری دے دی
اوئے میری ڈگری تک نہیں جانا ورنہ میں نے تمہارے دلہن ہونے کا بھی لحاظ نہیں کرنا
تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی کہ ابھی تم میرا لحاظ کر رہی ہو
دیکھ رہے ہو فیضان ابھی بھی وقت ہے کوئی چور راستہ دیکھ کر نکل لو میرے بھائی ورنہ بہت برا حال کرے گی
ہاں مگر اتنا نہیں کروں گی جتنا تم نے بےچارے حنان کا کر رکھا ہے میں نے آج تک کسی کو اتنا ڈرتے نہیں دیکھا جتنا وہ تم سے ڈرتا ہے
ارے اس کی تو کیا ہی بات ہے وہ تو میرا معصوم سا شوہر ہے ۔میشا ہلکا سا مسکرائی تو ان تینوں نے لب سکیڑے
تم نے کوئی کھانے پینے کا بھی بندوبست کیا ہے یا ہم نے خومخواہ پیٹرول پھونکا ہے فضہ نے کہا تو فیضان انہیں ٹیبلز کی طرف لے گیا