اوہ بھئی کوئی میرے کو بھی ناشتہ دے دو یا بھوکا مارنے کا ارادہ ہے۔ زینی نےچمچ سے ٹیبل بجاتے ہوئے آواز لگائی۔
یہ صبح صبح چیخ چیخ کر اپنے جاہل اور پینڈو ہونے کا ثبوت دینا ضروری ہے ۔سامنے پڑا ہے کھا لو جو کھانا ہے ۔۔ سونیا نے ناگواری سے اسے دیکھا
یہ ناشتہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔یہ پاپے اور جوس ۔۔۔۔۔ اسے تُو ناشتہ کہہ رہی ہے ہمارے گاوں میں تو یہ وہ لوگ کھاتے ہیں جو بیمار ہوں یا پھر جن کے گھر فاقے چل رھے ہوں۔ زینی نے بریڈ کو الٹ پلٹ کر دیکھا
امی جی میرے لیے آپ انڈا پراٹھا بنوا دیں اور ساتھ میں دہی اور رات کا سالن بچا ہے تو وہ بھی دے دیں ۔ زینی نے پلیٹ پرے دھکیلی تو خالدہ بیگم نے ملازمہ کو پراٹھے بنانے کا کہا
آپی آپ اتنا ہیوی ناشتہ کریں گی۔ عیشا نے حیرانگی سے اسکے سامنے پڑے دو پراٹھے انڈا ،دہی سالن اور بڑا مگ چائے کا دیکھا جسے وہ بڑی دلجمعی کے ساتھ ختم کرنے میں مصروف تھی
تم شہری لوگ کیا جانو، ناشتہ کیا ہوتا ہے، کھانا کیا ہوتا ہے۔ اتنا پیسہ ہونے کے بونے کے باوجود بھی قحط زدہ لوگوں کی طرح کچی سبزیاں اور پھیکے کھانے کھاتے ہو ۔۔
اسے ہیلدی ڈائٹ کہتے ہیں ۔۔۔۔۔ مگرمیں بھی کسے کہہ رہی ہوں جسے یہ بھی نہیں پتہ ہوگا ہیلدی ڈایٹ ہوتی کیا ہے۔۔ سونیا کہ تمسخر بھرے لہجے پر اسنے سر اٹھا کر اسے دیکھا اور ہلکا سا مسکرا کر دوبارہ کھانے میں مشغول ہو گئی
نہ تو، توُ ہی بتا دے کیا ہوتی یہ ہیدی ڈیئٹ۔۔زینی نے جوس کا گلاس منہ لگاتے ہوئے پوچھا
ہیدی ڈیئٹ نہیں محترمہ ہیلدی ڈائٹ ہوتی ہے ۔صائم نے ہنستے ہوئے تصیح کی
وہ جو بھی ہے اس سے ہوتا کیا ہے ۔ زینی نے چکن کے شوربے میں لقمہ بھر کر منہ میں ڈالا
اس سے انسان کی صحت اچھی رہتی ہے ،سکن پرابلمز نہیں ہوتی اور سب سے بڑھ کر فگر مینٹین رہتا ہے ۔سونیا نے اپنے تئیں اسکی معلومات میں اضافہ کیا
لو بھلا یہ گھاس پتے کھانے سے کیا خاک بندہ تندرست رھے گا ۔اور جہاں تک فگر کی بات ہے تو وہ جتنا بھی کر لو لڑکی شادی کے بعد لیڈی فنگر سے کولی فلاور بن ہی جاتی ہے تو پھر کیا لوڑ ہے خومخواہ دل ترسانے کی ۔بھئ میں تو ہر کھانا آخری سمجھ کر کھاتی ہوں کیا پتہ کل ہو نہ ہو۔اس نے بھرے منہ سے جواب دیا
ویسے اس سے انسان اچھا خاصا ندیدہ لگتا ہے جو کہ تم اس وقت لگ بھئ رہی ہ۔و سونیا کے جواب پر اس نے ہاتھ جھلایا گویا اسے دفعہ دور کیا ہو ۔۔ عیشا کو یوں اسکا مزاق اڑاتا دیکھ کر غصہ آیا
وہ جو بھی کھائیں آپ دونوں کا کیا مسئلہ ہے ۔۔آپ کون ہوتے ہیں انکا یوں مزاق اڑانے والے۔۔
لو تمہیں اتنا غصہ کیوں آ رہا ہے اب اگر تمہاری بہن ان پڑھ پینڈو ہے تو ہے۔۔ ہمارا منہ بند کروانے سے حقیقت بدل تو نہیں جائے گی۔ سونیا نے کندھے اچکائے
اور ایک ہی بات بار بار دہرانے سے آپ کو کوئی انعام نہیں مل جائے گا اس لیے بہتر ہے اپنے کام سے کام رکھو ۔ وہ جو بھی ہیں تمہارا دردِ سر نہیں ہے ۔ابکی بار عیشا سختی سے بولی تو سونیا خاموش ہو گئی
آپی آپ انکی باتیں کیوں سنتی ہیں پلٹ کر منہ توڑ جواب دیا کریں۔جب سے آئی ہیں میں دیکھ رہی ہوں یہ لوگ ایسے ہی بیہیو کر رہے ہیں ۔جتنا خاموشی سے آپ انہیں سنیں گی یہ اتنا ہی سر پر چڑھیں گے ۔۔ان دونوں کے اٹھنے کے بعد عیشا نے سنجیدگی سے زینی سے کہا
اتنی اچھی نہیں ہوں کہ ہر ایرے غیرے کی بات سن لوں۔ بس کوئی وجہ ہے جو میں خاموش ہوں ورنہ ان جیسوں کی زبانیں بند کرنی اگر زینی کو نہیں آئیں گی تو پھر کسے آئیں گی ۔ اس نے نخوت سے سر جھٹکا
کون سی وجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی کہہ رہی تھیں کہ ڈیڈ میرا رشتہ اس چھچھندر صائم سے کرنا چاہتے ہیں ۔ میں جانتی ہوں یہ ولایتی باندر کبھی ہاں نہیں کرے گا۔ اس لیے میں نہیں چاہتی یہ میری کسی بات کو جواز بنا کر انکار کرے
اور اگر اس نے انکار نہ کیا تو ۔۔۔۔
یہ ضرور کرے گا نہیں تو میں اسے اس چوراہے بلکہ پنج راہے پر لے آؤں گی کہ یہ چیخ چیخ کر انکار کرے گا ۔۔۔۔
خیر تم فکر مت کرو اور مجھے اچھا لگا کہ تُو میری خاطر ان سے لڑی ۔اس کی پیشانی چومتی وہ ٹیبل سے اٹھ گئی پیچھے عیشا ایک عجیب سے احساس سے گھر گئی تھی ۔ اپنی پیشانی کو ہاتھ سے چھوتے ہوئے وہ بے ساختہ مسکرائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا سوچ رہے ہیں بھائی۔۔افق ٹیرس پرکھڑے موحد کے پاس آ کھڑی ہوئی جہاں نیچے رافعہ بیگم ملازمہ کے ساتھ باتوں میں مصروف تھیں
کچھ نہیں بس مام کو دیکھ رہا ہوں ایکسیڈینٹ اور بابا کی ڈیتھ کے بعد سے کتنا بدل گئی ہیں کہیں باہرآنا جانا بھی چھوڑ دیا ہے ۔
ہاں یہ تو ہے ۔ آپ مام کو سمجھائیں وہ ٹریٹمنٹ کے لیے کیوں نہیں مان جاتیں
تمہارے سامنے کتنی بار کہا ہے اور اگر زبردستی چیک اپ کے لیے لے کر بھی گیا ہوں تو وہ نہ تو میڈیسن یوز کرتیں اور نہ ہی ایکسرسائز ۔میں کہہ ہی سکتا ہوں اس سے زیادہ کیا کر سکتا ہوں
میں ان کو ایسے نہیں دیکھ سکتی روز بروز چڑچڑی ہوتی جا رہیں ہیں۔آئے روز بیچاری ملازمہ کی شامت آئی ہوتی ہے ۔آپ کچھ کریں نہ
ہممم۔۔۔۔۔۔اذان بتا رہا تھا کہ ایک ینگ ڈاکٹر ہے ہاوس جاب کر رہی ہے، ڈاکڑ میشا زینب، گو کہ وہ سپیشلسٹ تو نہیں ہے مگر وہ پئشنٹ کو بہت فرینڈلی ہینڈل کرتی ہے ،ٹریٹمنٹ کے لیے ایزلی قائل کر لیتی ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں اپائنٹمنٹ لے لوں۔اگر وہ علاج نہ کر سکیں تو ہم کسی سپیشلسٹ کو دکھا دیں بس ایک بار مام دل سے تیار ہو جائیں
تو پھر ویٹ کس چیز کا ہے آپ انہیں ابھی کال کر کے اپائنٹمنٹ لیں ۔افق نے کہا تو موحد نے کال ملا کر فون کان سے لگایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیرا ناس جائے اندھے ہو کیا نظر نہیں آتا ہے ۔۔۔ ابھی میرا سر پھٹ جاتا تو کون زمہ دار تھا ۔۔ ولید جو جھک کر اپنا موبائل اور چابی اٹھا رہا تھا اس نے سر اٹھایا
محترمہ مجھے تو نظر آتا ہے ۔ لیکن شائد آپکو نظر نہیں آتا
ناں اگر ایسا ہی نظر آتا ہے تو سامنے سے آتی یہ اتنی اُچی لمبی لڑکی نظر نہیں آئی تیرے کو ۔ اس نے ہاتھ نچا نچا کر اپنے مخصوس پنجابی لب و لہجے میں اسے لتاڑا جواب میں اسکا بلند وبانگ قہقہ سن کر وہ منہ بنا کر جانے لگی
اس اُچی لمبی لڑکی کا نام جان سکتا ہوں
ایک تو یہ شہری لڑکے بھی جہاں کوئی سوہنی لڑکی دیکھی نہیں فوراً لین مارنا شروع کر دیتے۔۔ اس نے ماتھے پر ہاتھ مارا
لیکن زینی کو کوئی عام لڑکی نہ سمجھنا اپنے گاؤں میں وڈے وڈوں کو تیر کی طرح سیدھا کر چکی ہوں
مثلاً کیا کریں گی آپ ۔ ولید نے سینے پر بازو لیپیٹتے ہوئے دلچسپی سے پوچھا
دل تو میرا چاہ رہا ہے کہ تجھے ایک الٹے ہاتھ کا تھپڑ لگاؤں مگر۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر کیا۔۔۔۔۔
مگر سوچتی ہوں کہ کہیں تیرے کو برا ہی نہ لگ جائے
ظاہری سی بات ہے برا تو مجھے لگے گا ۔
بس اسی لیے تو چپ ہوں ورنہ تُو زینی کے کھڑاک دیکھتا۔۔۔۔۔اس نے انگلی دکھاتے گویا وارننگ دی ۔لفظ کھڑاک پر ایک بار پھر اسکا قہقہ نکلا
نہ کہیں جنات کی قوم سے تو تعلق نہیں ہے تیرا جو یوں منہ پھاڑ کر ہنس رہا ہے ۔۔۔۔۔ یہ شہری لوگوں میں رتی برابر بھی تمیز نہیں ہے ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں زینی تیرا کیسے یہاں گزاراہ ہو گا ۔۔۔۔اپنا پراندہ گھماتے ہوئے بڑبڑاتی وہ گھر کی پچھلی جانب چلی گئی
کیا بات ہے آج بڑا خوش لگ رہے ہو ۔وہ ہنستا ہوا لاونج میں داخل ہوا تو خالدہ بیگم نے پوچھا
ایک سوہنی اور اچی لمبی لڑکی سے مل کر آرہا ہوں ۔۔ بس اسی کا اثر ہے ۔موبائل اور چابی ٹیبل پر رکھتے ہوئے اس نے بتایا
ہیں ۔۔ ولید بھائی کس سے مل کر آ رہے ہیں ۔پاس بیٹھی عیشا نے پوچھا
ارے وہی جو ابھی باہر جا رہی تھی ۔کیا نام بتایا ۔۔۔۔ہاں زینی
ویسے ماما یہ جھلی تھی کون ۔۔ملازمہ سے پانی کا گلاس لیتے ہوئے اس نے پوچھا
کیا ہو گیا ولی اپنی میشا ہے پہچانا نہیں کیا۔۔۔
یہ میشا ہے۔۔۔ اوہ مائی گاڈ کتنی بڑی ہو گئی ہے
تم سے پانچ سال چھوٹی اور عیشا سے تین سال بڑی ہے تو جب تم لوگ اتنے بڑے ہو گئے ہو اس نے نہیں ہونا تھا ۔ ملے ہو اس سے ، جب سے آئی ہے سر کھایا ہوا کہ مجھے بھائی سے ملنا ہے
ملا تو ہوں مگر یہ نہیں بتایا کہ میں ولید ہوں مجھے یقین ہے کہ اس نے بھی نہیں پہچانا ہوگا ۔اسی لیے اتنی باتیں سنا دیں
امی جی ولید بھائی کب آئیں گے ۔ایسا بھی کیا کام کہ بندہ کئی کئی دن گھر سے ہی غائب رھے ۔زینی پراندہ جھلاتی ہوئی اندر آئی
ابھی مل کر تو آیا ہوں اور اچھی خاصی باتیں بھی سنائی ہیں تم نے ولید نے مسکراہٹ دبائی
اوہ تو آپ ہیں ولی بھائی میرے کو معاف کرنا آپکو پہچانا نہیں تھا۔ کل سے اس نکمی عیشا کو کہہ رہی ہوں آپکی تصویر دکھا دے مگر اسکے کانوں پر تو جوں تک نہیں رینگی ۔
یار آپی جوں ہو گئ تو رینگیں گی نہ۔ عیشا نے موبائل سے سر اٹھائے بغیر جواب دیا
بھائی میں آپکے پاس بیٹھ جاؤں ۔۔زینی کے چہرے پر بلا کی سی معصومیت تھی
ہاں آ جاؤ ۔۔
آپکو پتہ ہے میرے کو بڑا شوق تھا آپ سے ملنے کا ۔۔۔کئی سال سے سوچ رہی ہوں کہ ایک بار شہر ہو آؤں مگر دادی کی طبعیت اجازت نہیں دیتی تھی حالانکہ انہوں نے میرے کو کئی بار کہا ہے کہ جا کہ مل آ۔۔۔ مگر میرا انکو اکیلے چھوڑنے کا دل نہیں کرتا تھا اور آپ نے تو کبھی بھولے سے بھی چکر نہیں لگایا
ارے زینی تمہیں پتہ تو ہے بزنس میں ٹائم کہاں ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ٹائم ملتا نہیں ہے اپنوں کے لیے ٹائم نکالنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا یہ بتاؤ کب تک کے لیے آئی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سارے دنوں کے لیے آئی ہوں اور آپکے لیے بہت ساری چیزیں بھی لائی ہوں۔آپ آرام کر لیں پھر دکھاؤں گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی اس بار بھی آپ ریس میں حصہ لے رہے ہیں
آف کورس سونیا میرے بغیر کوئی بھی ریس کمپلیٹ ہوتی ہے بھلا صائم غرور سے بولا
چلیں بیسٹ آف لک ۔میں اپنی ساری دوستوں کے ساتھ دیکھنے جاؤں گی اور اس بار تو آپ کی جیت کی خوشی میں ہم گھر میں پارٹی بھی رکھیں گے
کیوں نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے کتے کام کرنے سے بہتر نہیں ہے کہ تُو کوئی ڈھنگ کا کام کر لے ۔پاس بیٹھی زینی زیادہ دیر تک چپ نہ رہ سکی
اوہ ہیلو یہ کوئی کتا کام نہیں ہے میرا شوق ہے، جنون ہے۔تمہیں کیا پتہ ، تم ٹھہری گاوں کی ان پڑھ لڑکی جن کی زندگی صرف ہانڈی روٹی کے اردگرد ہی گزرتی ہے
نا یہ گاؤں کے لڑکیاں ہانڈی چولہا کریں یا سلائی کڑھائی تیرے کو کیا تکلیف ہے ۔۔۔۔۔۔ تو اپنی بات کر،اگر آج تایا جان زندہ ہوتے تو تیرے اسی شوق اور جنون پر چار جوتے مار کر تجھے کسی کام دھندے پر بٹھاتے ۔۔۔۔۔۔
پڑھائی تیری پوری ہو چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔ ڈیڈ اور ولی بھائی کے ساتھ آفس جایا کر ۔۔۔۔۔۔ہم نے ٹھیکہ تو نہیں لے رکھا ،پہلے ڈیڈ تم لوگوں کو پالتے رہے اور اب ولی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تُو نے کوئی کام وام بھی کرنا ہے یا مفت کی روٹیاں توڑنی ہیں۔۔۔
تم ہمیں مفت خوری کا طعنہ دے رہی ہو ۔سونیا ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑی ہوئی
نہیں میں صرف اس کو آفس جانے کا بول رہی ہوں ۔ تو نے خود ہی فرض کر لیا وہ کیا کہتے ہیں کہ کانے کو ہمیشہ اپنا کانا پن ہی کھٹکتا ہے ۔
تم دفع کرو اسے۔ اس جیسی جاہل اور بدتمیز لڑکی کہ منہ نہ ہی لگو۔ صائم سونیا سے بولا
چل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تو بدتمیز جاہل سہی تُو ،تو شہر کا پڑھا لکھا باشعور ہے ،پھر تجھے کیوں نہیں پتہ کہ لڑکی ذات سے بات کیسے کرتے ہیں۔ کچھ سیکھا بھی ہے یا میرے باپ کی کمائی صرف اللے تللوں میں ہی اُڑائی ہے
چچی ۔۔چچی کہاں ہیں آپ ۔ سونیا نے اسکی چلتی زبان نہ رکتی دیکھ کر خالدہ بیگم کو آواز دی
کیا ہوا بیٹا سب ٹھیک ہے نہ
یہ آپکی دیہاتن بیٹی کے ہوتے ہوئے خیریت ہو سکتی ہے ۔۔۔۔
زینی بری بات ہے ، کیا کہا ہے تم نے۔۔۔۔
کچھ نہیں ماں میں نے بس اتنا کہا ہے کہ یہ بھی ڈیڈ اور بھائی کے ساتھ آفس جایا کرے مگر اسے اتنی سی بات بھی بری لگ گئی ہے لگتا ہے بیٹھ کر کھانے کی لت پڑ چکی ہے ۔
سوری بیٹا میں سمجھاؤں گی اسے۔۔۔۔ خالدہ بیگم نے معذرت کی
اچھے سے سمجھا دیجیے گا کہ آئیندہ ہمارے منہ نہ ہی لگے تو اس کے لیے بہتر ہو گا ۔ سونیا نے انگلی اٹھا کر انہیں وارن کیا
اپنی انگلی نیچے کر کہ بات کر ۔۔آئندہ اس لہجے میں ان سے بات کرنے کی جرات بھی مت کرنا ورنہ، قسم ہے میرے کو ، بڑی مہنگی پڑے گی تجھے ۔۔اسکا ہاتھ جھٹکتی وہ جا کر کاوچ پر بیٹھ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم مام کیسی ہیں ۔۔موحد نے لان میں بیٹھی رافعہ بیگم کو سلام کیا
ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے کیا کرنا ہے بس سارا دن کمرے سے لاونج میں اور وہاں سے لان میں بیٹھی رہتی ہوں نہ تم گھر پہ ہوتے ہو نہ ہی افق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی لیے میں کہتا ہوں آپ ٹریٹمنٹ کروا لیں افق اپنے سیلون میں بزی ہوتی ہے اور میں بھی اپنے کاموں میں۔اگر کبھی آؤٹ آف سٹی بھی جانا پڑے تو دھیان آپکی طرف ہی اٹکا رہتا ہے ۔ آپ میری بات مان کیوں نہیں لیتیں آخر ایک بار پھر چیک اپ کروانے میں کیا مسئلہ ہے
تو کیا پہلے نہیں کروایا آوٹ آف کنٹری جا کر بھی کروا چکے ہو کچھ فرق پڑا اور اب تو میں خود کو وہیل چئیر کے ساتھ ایڈجسٹ بھی کر چکی ہوں۔
آپ بھول رہی ہیں کہ ہر ڈاکٹر یہی کہتا ہے پیشنٹ ٹھیک ہونا ہی نہیں چاہتا جب تک آپ اپنی ول پاور نہیں دکھائیں تب تک کچھ نہیں ہو سکتا وہ جھنجلایا
بس تم اب شادی کر لو تاکہ میری بھی تنہائی کچھ کم ہو سکے
آپکو کیا لگتا ہے جس کو آپ بیاہ کر لائیں گی وہ سارا دن آپکے پاس بیٹھی رہے گی ۔چلیں میں مان لیتا ہوں آپکی بات لیکن اس کے لیے آپکو میری بات ماننا ہوگی ، آج گیارہ بجے ڈاکٹر کے پاس آپ کی اپائینٹمنٹ ہے بس ایک بار چیک اپ کروا لیں اس کے بعد آپ جو کہیں گی میں کروں گا جہاں کہیں گی میں شادی کر لوں گا ۔ اس نے ہتھیار ڈالے ،ویسے بھی وہ اذان کی زبانی کافی تعریفیں سن چکا تھا کہ کافی قابل ڈاکٹر ہے مریضوں کو بہت نرمی اور طریقے سمجھاتیں ہیں،اسے یقین تھا وہ انہیں ٹریٹمنٹ کے لیے تیار کر لیں گی
پلیز مام میری خاطر بس ایک بار چلی جائیں اسکے بعد کبھی فورس نہیں کروں گا پلیز ۔انکا ہاتھ پکڑتے ہوئے وہ ملتجی لہجے میں گویا ہوا
ٹھیک ہے لیکن بس آخری بار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں بس آخری بار پکا۔ میں ٹائم پر آجاؤں گا پھر چلیں گے آپ ریڈی رہیے گا میں اب آفس کے لیے نکلتا ہوں۔ انکی پیشانی چومتا ہوا اٹھ کر چلا گیا۔
افق ایک کام کرو۔ ایک ہاتھ سے فون پکڑے دوسرے سے وہ مسلسل لیپ ٹاپ پرجھکا کام کر رہا تھا
ہاں کہیں بھائی۔۔دوسری طرف سے افق کی آواز آئی
مام کی آج اپائینٹمنٹ ہے۔ ایک ایمرجنسی ہو گئ ہے اس لیے میں نہیں آ سکتا تمہیں ایڈریس سینڈ کرتا ہوں تم لے جاو انہیں
ٹھیک ہے بھائی میں لے جاتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔