رمیشہ یہ نہیں جانتی تھی کہ آنے والے وقت میں کیا،انہونی ہونے والی ہے
اس بات سے بے خبر اس نے وہی پلان کیا جو پہلےکیا تھا
مگر آگے کیا ہونے والا تھا اس کو اس بات کی خبر نہیں تھی
باجی کل کون سہ ڈدیس پہنوں؟
امبر نے رمیشہ سے پوچھا
تم یہ والا پہن لو پرپل یہ اچھا ہے ویسے بھی واٹر پارک کا پلان ہے اور نعمان ساتھ ہوگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امجد نے دونوں کو اسی جگہ سے پک کیا جو جگہ ان کی مخصوص تھی
جب لڑکا،اور لڑکی ایک بار مل لیتے ہیں اور گھر والوں سے جھوٹ بولنا سیکھ لیں تو پھر ان کو جھوٹ بولنے سے خوف نہیں آتا وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ہم کس،راہ پر جا،رہے ہیں
اگر کوئی جاننے والا دیکھ لے ایسے ساتھ تو کیا جواب دیں گے؟
اور اگر کسی نے دونوں کے گھر میں بتا دیا کہ آپ کی بیٹے یا بیٹا ایسے گھوم رہے تھے تب آپ کے ماں باپ کی کیا عزت رہے گی
آپ کی عزت تو خاگ میں ملے گی مگر آپ کے ماں باپ کی تربیت پر لوگ انگلی اٹھائیں گے
ایک غلط قدم اٹھایا ہوا ساری زندگی کی ۔۔۔۔۔کی ہوئی غلطی بن جاتی ہے
نہ،وہ کبھی آپ کے ماں باپ بھولتے ہیں نا خاندان اور نا آپ خود
اگر بات خاندان تک نا بھی جائے تو ساری زندگی ماں باپ اور باقی بہن بھائیوں کے سامنے بھی آپ کی عزت ختم ہوجاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واٹر پارک پہنچ کے سب کے سب پول میں چلے گئے رمیشہ کو تو سوئمنگ نہیں آتی تھی نا ہی امبر کو آتی تھی
جب رمیشہ نے امجد سے پوچھا آپکو آتی ہے سوئمنگ ؟
امجد نے بتایا نعمان کو آتی ہے
اور نعمان تھوڑی دیر بعد ہی باقاعدہ سوئمنگ کر رہا،تھا
امجد اور رمیشہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے پول
میں آہستہ آہستہ چل رہے تھے اور امبر پول کے کنارے پر پاؤں پول میں ڈال کے بیٹھی تھی
بعد میں امبر بھی پول میں آگئی تھی
واٹر پارک شہر سے فاصلے پر تھا اس لیے سب نے سوچا یہاں سے جلدی نکلا جائے کہیں رک کے کچھ کھا لیں گے
جو سامان ساتھ لائے تھے وہ لاکر میں رکھوایا ہوا تھا
وہ نکال لیں
تو پہلے سامان لینے لوکر کی طرف گئے
سب نے اپنے فون چیک کیے پہلے کوئی کال تو نہیں ہے
رمیشہ نے اپنا فون پرس سے نکال کے دیکھا تو اس پر 9 مس کال تھیں گھر سے
کار میں بیٹھ کے رمیشہ نے گھر کال کی
جی امی آپ نے کال کی تھی؟
کہاں ہو تم دونوں ؟
صابرہ بیگم نے پوچھا
پکنک پر ہیں بس واپس آرہے ہیں رمیشہ نے جواب دیا
تمہاری کلاس فیلو نوٹس لینے گھر آئی تھی
اس نے بتایا تم نے تو پکنک پر جانے سے منع کردیا تھا صابرہ بیگم بولیں
وہ پہلے کیا تھا امی
تم اپنے کالج کے سر سے میری بار کرواؤ
یا میں کالج فون کرکے پتہ کروں
صابرہ بیگم غصے میں بولیں
میں کرواتی ہوں آپ کی سر سے بات 5 منٹ بعد یہ کہہ کے رمیشہ نے فون بند کردیا اور ساری صورتحال امجد کو بتا دی
میں سر بن کے بات کرلیتا ہوں نعمان نے کہا
مگر امی نے کسی فیمیل ٹیچر سے بات کرنے کا کہا تب؟
اور اسی وقت رمیشہ کے فون پر صابرہ بیگم کی کال آگئی
تمہارے پاپا کالج گئے تھے تمہارا نام پکنک پر جانے والوں کی لسٹ میں نہیں ہے
جہاں بھی ہو گھر پہنچو
صابرہ بیگم کہہ کے فون بند کرچکی تھی
یہ سن کے رمیشہ اور امبر دونوں کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوگئے
رمیشہ نے ساری بات امجد اور نعمان کو بتا دی
سب پریشان تھے
راستے میں یہ ہی سوچا کیا کیا جائے کسسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ لوگ جب کراچی پہنچے تب شام کے 6 بجے تھے
امجد نے کہا کچھ سمجھ نہیں آرہا
رمیشہ اپنا نمبر آف کر چکی تھی
کار گھوماتے رہے اور سوچتے رہے
بہت برا ہوا ہے امجد
اب پتہ نہیں کیا ہوگا رمیشہ بولی
ڈر امبر کو بھی لگا ہوا تھا
میں ساتھ چلتا ہوں تم دونوں کو چھوڑنے گھر امجد نے کہا
نہیں امجد کوئی مسلہ نا بن جائے نعمان نے امجد کو منع کردیا
گھر جانا بہت مشکل ہوگیا ہے پاپا کو کیسے فیس کریں گے
رمیشہ امبر سے بولی
امجد کے فون پر بار بار کال آرہی تھی اس کے بھائی پوچھ رہے تھے کہاں ہے وہ صبح سے نکلا ہے نعمان کے ساتھ واٹر پارک
جس پر امجد نے دو تین بار کہا،راستے میں ہے ٹریفک زیادہ ہے آرہا ہے
ایک کام کرتے ہیں آپ دونوں کو یہاں اتار دیتے ہیں آپ دونوں پبلک ٹرانسپورٹ سے چلی جاؤ
نعمان نے رمیشہ کو کہا
جا کے کچھ بھی کہہ دینا آگے دیکھ لیں گے
ہم دو لڑکیاں 8 بجے کا وقت ہے اکیلی کھڑی ہوں اور بس کا،ویٹ کریں اور بس نا ملی تب امبر نے نعمان سے کہا
گھر سے بار بار کال آرہی ہے اس لیے بول رہے ہیں
نعمان نے امبر کی بات کا جواب دیا
پھر ایک کام کرو گھر جاؤ اور جا کے بتا دینا سب میرا
بھی بتا دینا،میں سنبھال لونگا،
اگر انکل سے ملنا ہوا تو میں کل صبح تمہارے گھر آجاؤنگا
امجد نے رمیشہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا
اور اگر انہوں نے مجھ سے بات کرنی ہو تب کال کروا دینا