کار کے اندر سے جو شخص اترا رمیشہ دیکھ کے حیران ہوگئی
آپ ؟؟
بلیک کرتا اور سفید شلوار میں بہت اچھا لگ رہا تھا امجد
وہ ویسے بھی دل میں سوچ رہی تھی امجد کا دیدار ہوجائے اور وہ اس کے سامنے تھا
امجد نے فرنٹ گیٹ کھول کے کہا بیٹھو
بنا کچھ کہے وہ کار میں بیٹھ گئیں
رمیشہ آگے اور امبر پیچھے بیٹھ گئی
امجد نے ایک نظر رمیشہ کو دیکھا تو نظر ہٹانا بھول گیا
وہ حسین لگ رہی تھی ہمیشہ کی طرح
پیلا اور بلیک کنٹراس ڈریس بہت اچھا،لگ رہا،تھا رمیشہ کو اور حسین بنا رہا تھا
اس نے خود پر قابو پاتے ہوئے پوچھا،کہاں جا،رہیں تھیں؟
کہیں دور نہیں بس بیکری تک نکلے تھے
مگر آپکو کیسے پتہ لگا کہ ہم یہاں ہیں رمیشہ نے پوچھا
میں گھر جا رہا تھا ابھی گیٹ میں چابی لگائی تھی کہ نظر تم دونوں پر گئی
اور میں آگیا سوچا عید مبارک کہہ دیا جائے
اوووو اچھاااااااا رمیشہ نے جواب دیا
اصل بات یہ ہے کہ صبح سے کام کر کے تھک گیا تھا بس اب سونے کے لیے گھر جا،رہا تھا
نیند پوری کر کے فریش ہوا جائے امجد نے جواب دیا
اور عروہ کیا کر رہی تھی؟ رمیشہ نے پوچھا
وہ اپنے پاپا کے ساتھ سوگئی تھی وہ بھی صبح سے کام کر کے تھک گیے تھے فرحان بھائی سوگئے
اسی وقت امجد کے فون پر کال آگئی
نعمان کی کال ہے کہہ رہا ہے اسے پک کرلوں ماموں کے گھر سے
زیادہ مسلہ نہیں تو نعمان کو پک کرلوں؟ امجد نے رمیشہ سے پوچھا
کتنی دور ہے ماموں کا گھر رمیشہ نے پوچھا
بس 10 منٹ لگیں گے
چلیں ٹھیک ہے کرلیں
نعمان گیٹ کے باہر کھڑا امجد کا،ویٹ کر رہا،تھا کار دیکھی اور آگے رمیشہ کو بیٹھا دیکھ کے وہ پیچھے بیٹھ گیا
ار واہ بھابھی آپ عید مبارک نعمان نے رمیشہ کو دیکھ کے بولا
خیر مبارک رمیشہ نے مختصر جواب دیا
امجد اگر ابو دیکھ لیتے کہ امجد کے ساتھ دو لڑکیاں کار میں بیٹھیں تھیں تو پھر مسلہ بن جاتا
نعمان نے امجد سے کہا
مسلہ کیوں بن جاتا،میں پھر بتا،دیتا کون ہیں ایک میری ہونے والی بیوی اور ایک ہونے والی سالی
امجد کی
اس بات پر رمیشہ مسکرا دی
۔۔۔۔۔۔۔
چلو اب بتائیں کیا کھانا ہے؟
امجد نے رمیشہ کی طرف دیکھ کے کہا
میرے خیال میں آپ ہمیں ڈراپ کردیں کھانے تو امبر قلفی آئی تھی مگر ہم گھر پر آدھے گھنٹے کا کہہ کے آئے تھے کافی لیٹ ہوجائے گا،ورنہ
پھر کبھی کھا،لیں گے
امجد نے اوکے بول کے جہاں سے پک کیا تھا وہاں ڈراپ کردیا
وہ بھی نہیں چاہتا تھا،رمیشہ کے گھر کوئی مسلہ بنے اس کے لئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلی صبح واپسی کی سیٹ تھیں
امین صاحب کے ایک دوست سے ملنا تھا اس لیے وہ لوگ ہوٹل سے صبح نکل گئے تھے سب سے مل کے
بلال تو نہیں تھا،مگر ان کے والد سے ملاقات ہوگئی تھی
باقی سب نے دلہن کے ساتھ اگلے دن بائی ائیر آنا تھا
کراچی پہنچ کے سب نے ایک دن تھکن اتاری
ابھی ولیمے میں دو دن باقی تھے
جب رمیشہ کراچی پہنچی اس کے اگلے دن بلال کی کال آئی اس کے پاس
کیسی ہیں آپ ؟
میں ٹھیک
پہنچ گئی کراچی خیریت سے
جی بلال نے جواب دیا
ایک بات بتائیں بلال نے پوچھا
یہ نمبر آپ کے پاس ہمیشہ رہے گا؟
جی ارادہ تو ہے کیوں خیریت کیا ہوا رمیشہ نے پوچھا
ویسے ہی کچھ دن بعد میں اسپین واپس چلا جاؤنگا
تو کبھی کبھی آپ کو کال کرلیا،کرونگا
جی اچھا
چلیں پھر بات ہوگی
امی کے ساتھ کام کروانا ہے
اتنا کہہ کہ رمیشہ نے کال بند کردی
آج ولیمہ تھا
لڑکی والوں کی طرف سے ان کے بس گھر والے تھے
بلال کی نظر رمیشہ پر تھی جس نے آج فل بلیک ڈریس پہنا تھا جس پر بلیک موتیوں کا کام تھا
ہوٹل میں کوئی بات نہیں ہوئی بلال مہمانوں میں بزی تھا
اور رمیشہ بھی سب کے ساتھ تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاپا میرے نوٹس فوٹو اسٹیٹ کرواتے لائے گا رمیشہ نے امین صاحب کو کہا جو باہر کام سے جا رہے تھے
کیا پکانا ہے آج تم نے رمیشہ ؟
صابرہ بیگم نے رمیشہ سے پوچھا جو ویک اینڈ پر خود کوکنگ کرتی تھی
آج بریانی ہی بناؤں گی امی ہر ویک اینڈ وہی بنتی ہے اور آج پاپا کے لیے چنے کی دال کا حلوہ بھی بناؤ گی انکو پسند ہے
رمیشہ کے فائنل پیپر قرہب تھے اور کالج پکنک پر جا ریا تھا
رمیشہ پیپر کی تیاری کرنا چاہتی تھی اس لیے اس نے کالج پکنک پر جا نے سے منع کردیا تھا
یہ بات اس نے امجد کو بتائی تو امجد نے کہا کالج کی پکنک کے بہانے ایک ملاقات ہو جائے گی ایک دن کی تو بات ہے کالج ختم ہوگیا،تو پھر تو ملنے کا مسلہ ہوگا
پکنک پر مت جانا جیسے ہم پہلے ملے تھے ویسے ہی چلیں گے فل ڈے پکنک
اور
پروگرام ڈن ہوگیا رمیشہ مان گئی
صابرہ بیگم نے اس بار رمیشہ کو کہا تھا امبر کو ساتھ لے کے جائے پھر اسکو اجازت ملے گی