کیسے ہیں امجد آپ؟
ٹھیک تم
سناؤ؟
امجد نے رمیشہ سے پوچھا دونوں کال پر بات کرہے تھے
اور عروہ کیسی ہے ؟
عروہ ٹھیک ہے اب بول رہی تھی چاچی کو کب لا رہے ہیں
اووووووو اچھا رمیشہ نے فوراً کہا
امجد کے بڑے بھائی کا بیٹا تھا جس کا نام طلحہ اور چھوٹے بھائی کی بیٹی تھی اس کا نام عروہ تھا
آپ کی بھابھی کہاں کی ہیں بڑی؟
دونوں بھابھیاں ہمارے خاندان سے ہیں ایک تایا کی بیٹی دوسری والی ماموں کی
امجد نے بتایا
اور آپکی بہن اسکی شادی کہاں ہوئی؟
وہ خالہ کے گھر اس کی شادی حیدرآباد ہوئی ہے
اچھا مطلب آپ لوگ خاندان میں کرتے ہیں شادی؟
رمیشہ نے حیران ہو کے پوچھا
ہاں میرے ابو امی بھی کزن ہیں
تو پھر ہماری بات کیسے ہوگی میں تو باہر کی ہوں آپ کے خاندان کی نہیں
رمیشہ نے کہا
میں امی کو پہلے بتا دونگا اس کے بعد ابو بھی مان جائیں گے میں لاڈلا ہوں سب کا
اور رمیشہ کو تسلی ہوگئی کہ امجد منا لے گا رشتے کے لیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑی عید آنے والی تھی امجد بھی مصروف ہوگیا اور رمیشہ بھی
اس عید پر کام ہی بہت ہوتے ہیں
رمیشہ کے گھر بچھڑے کی قربانی تھی اور امجد لوگوں کے بکرے تھے
عید والے دن دونوں نے ایک دوسرے کو عید مبارک کا میسج کیا پھر سارا دن کوئی بات نہیں ہوئی رمیشہ صابرہ بیگم کے ساتھ مصروف ہوگئی اور امجد ویسے بزی ہوگا،
قربانی کے وقت اگر عورتوں کو کام ہوتا ہے تو مردوں کو بھی ہوتا ہے اس عید میں مرد اور عورتیں سب مصروف ہوتیں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہلہ بھابھی ہوگئی تیار بس آرہے ہیں ہم لوگ رمیشہ صابرہ بیگم کو بتا رہی تھی جو کہہ رہیں تھیں بارات نکلنے والی ہے تمہارے پاپا کہہ رہے ہیں جلدی کرو تیاری
بس امی آئی
رمیشہ بہت پیاری لگ رہی تھی
آج کا،اس کا ڈریس سلور اور بلیک کلر کا تھا نیٹ کی شرٹ اور سلک کی پٹیالہ شلوار
شادی کا انتیظام ایک بڑے گراؤنڈ میں سیٹ اپ لگا کے کیا تھا
مہمان بہت زیادہ تھے لڑکی والوں کے
بارات کو ریسیو کرتے وقت بلال بھی موجود تھا،اور اس نے کریم کلر کا کرتا شلوار پہنا تھا اور کندھوں پر شال ڈالی تھی اچھا لگ رہا،تھا ڈیسنٹ سا
بارات جب پہنچی تب ہلکی بارش شروع ہوگئی تھی اوراب باہر بارش تیز ہورہی تھی
جس ٹیبل پر رمیشہ امین صاجب امبر وغیرہ بیٹھے تھے بلال وہاں کافی چکر لگا چکا تھا اور یہ بات رمیشہ نے محسوس کر لی تھی
دو تین بار وہ امین صاحب اور صابرہ بیگم کے پاس آیا جب کھانا کھا رہے تھے
ماموں کسسی چیز کی ضرورت ہو تو بتا دیجئیے گا بلال نے امین صاحب سے کہا
نہیں بیٹا ہر چیز ہے کچھ نہیں چاہیے
آپ بھی ٹھیک سے کھائیں اب وہ رمیشہ کو کہہ رہا،تھا
رمیشہ نے صرف جی کہہ کے ہلکا سا سر ہلا دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلہا دلہن کے لیے اسی ہوٹل میں روم بک تھا جہاں بارات کو اسٹے کروایا تھا
رخصتی میں 1 بج گیا تھا جب وہ لوگ ہوٹل پہنچے
رمیشہ ابھی چینج کر کے نکلی تھی جب اس کے فون پر ٹیکسٹ آیا
آپ جاگ رہیں ہیں؟
میسج بلال کا تھا
نہیں بس لیٹ رہی تھی
میں آپ کے برابر والے روم میں ہوں
اچھا،تو آپ فیصل بھائی اور بھابھی کے ساتھ ہیں
جی
بس جا رہے ہیں واپس میں اور سمیرا باجی آئے تھے
آئیس کریم کھانے چلیں ایک اور ٹیکسٹ
سمیرا باجی کا میسج تھا یہ
اس وقت 2 بج رہے ہیں رمیشہ نے جواب دیا
ہاں یہاں ایک آئیسکریم پارلر 24 آور ہے
سمیرا باجی کا جواب ملا
آجاؤ چلتے ہیں
اوکے کا میسج کرکے رمیشہ نے امبر کو دیکھا جو سو چکی تھی
اب اس کو اکیلے جانا تھا
امی میں سمیرا باجی کے ساتھ جا رہی ہوں
کل ہماری واپسی بھی ہے وہ بلا رہیں ہیں آتی ہوں تھوڑی دیر میں
رمیشہ صابرہ بیگم کو جگا کے بولی جو سونے کی کوشش کررہیں تھیں
ٹھیک ہے جاؤ صابرہ بیگم نے اجازت دیتے ہوئے کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئس کریم کھا کے جب وہ ہوٹل واپس آئی تو 4 بج چکے تھے
بارش اب بھی ہلکی ہلکی ہورہی تھی کل رمیشہ کی واپسی کراچی کی سیٹ تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار باجی گوشت ریکھ دیکھ کے تھک گئے ہیں شام ہوگی ہے اب چلیں واک پر چلتے ہیں امبر نے رمیشہ کو کہا
گوشت کی خوشبو صبح سے ناک میں بس گئی ہے
قلفی کھا آتے ہیں
اتنا ٹائم نہیں لگے گا میں بور ہورہی ہوں امبر نے کہا
اچھا کڑاہی گوشت بس تیار ہو جائے پھر چلتے ہیں
صابرہ بیگم اور امین صاجب گوشت کے پیکٹس بنا رہے تھے جو باٹنے تھے رمیشہ کے حوالے کچن تھا
امی بولیں نا باجی کو کام جلدی کرے صبح سے بس گوشت گوشت گوشت دیکھ کے تھک گئے ہیں اب میرے ساتھ چلیں آدھے گھنٹے تک آجائیں گے فریش ہوا کھا کے امبر صابرہ کو بول رہی تھیں جو امین صاجب کے ساتھ پیکٹس بنا رہی تھیں
جاؤ رمیشہ چلی جاؤ جب تک ہم لوگ پائے صاف کرلیتے ہیں
اچھا امی ٹھیک ہے رمیشہ کہتی ہوئی کمرے میں چلی گئی فون لینے
چلو چلیں وہ امبر کو،کہتی ہوئی باہر جا رہی تھی
اسی وقت رمیشہ کی خالہ اور خالو آگئے جب وہ دونوں باہر نکل رہیں تھیں
کہاں چلیں تم دونوں امبر؟ خالہ نے پوچھا
تازہ ہوا کھا کے آتے ہیں
جب تک آپ امی پاپا سے گپ شپ کریں
رمیشہ نے گھر سے نکلتے ہوئے سوچا کہ اس کو امجد نظر آجائے
کم از،کم دیکھ تو لے کہ امجد کیسا لگ رہا ہے
صبح سے ویسے بھی مصروفیت کی وجہ سے بات نہیں ہوسکی
اور امجد کا گھر راستے میں تھا
ابھی وہ دونوں اپنی گلی کراس کر کے دوسری گلی میں داخل ہوئیں تھیں اس گلی میں تھوڑا،اندھیرا زیادہ تھا
7 سے 8 درمیان کا وقت تھا
تب ہی ان دونوں کے بلکل پاس،ایک کار آکے رکی