زویا نے خود کو مصروف رکھنے کے لئے گھر کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا وہ اپنی واپسی کی ساری کشتیاں جلا کر آئی تھی تو بس اس نے یہاں دل لگا لیا،، کبھی وہ بی جان کی خدمت کر رہی ہوتی تو کبھی ممانی جان سے کھانا پکانا سیکھ رہی ہوتی تو کبھی ماموں جان سے اپنی مما کے بچپن کا کوئی قصہ سن رہی ہوتی بس ایک مہروز خان سے ہی اسکی جان جاتی تھی کیونکہ بقول بی جان 24 گھنٹوں میں مہروز کا موڈ 23 گھنٹے خراب رہتا ہے
اور زویا کو تو یہ سمجھ ہی نہیں آیا تھا کہ وہ کون سا ایک گھنٹہ ہوتا ہے جب خان صاحب کا موڈ اچھا ہوتا ہے مہروز کو اپنا نظر انداز ہونا بالکل نہیں بھا رہا تھا اسلئے وہ جان کر زویا سے ہی اپنے سب کام کراتا جب تک گھر میں ہوتا زویا کسی کنیز کی طرح اسکے سامنے کھڑی رہتی ،،،
جان جاتی تھی اس کی مہروز کے سامنے
### ##
مہروز خان ٹی وی دیکھ رہا تھا جب زویا روم میں آئی چائے کا کپ ٹیبل پر رکھ دیا اور واپس جانے لگی ،،،، جب پیچھے سے مہروز کی آواز آئی
ایسے کون سے سوگ ہیں جو پورے ہی نہیں ہو رہے تمھارے آخر یہ ماتمی شکل بنا کر کیوں گھومتی رہتی ہو گھر میں،،،
نخوت سے مخاطب کیا
زویا: ججی،، جی کیا مطلب،،زویا کے چہرے پر ایک خوف سا آگیا
مہروز نے غصے سے ریمورٹ پھینکا اور زویا کے برابر میں آکر کھڑا ہوگیا
زویا کیا ثابت کرنا چاہتی ہو تم کہ بہت ظلم ہو رہا ہے تم پر ،،،،،، میں بہت ظالم ہوں اتنا ڈرتی کیوں ہو تم،،،،،،
،مہروز نے اسے کندھوں سے پکڑ کر جھنجھوڑا
ایک ناگوار بوجھ کی طرح تم اس رشتے کو نبھا رہی ہو ،،،،،جس طرح کوئی قیدی رہتا ہے اپنی سزا کے دن گنتے ہوئے
نہیں ایسا نہیں ہے وہ میں بس،،،،غلط فہمی ہوئی ہے آپ کو میں شروع سے ایسی ہی ہوں
: غلط فہمی،، تمھارا یہ رویہ صاف کہہ رہا ہے تم نے ابھی تک اس رشتے کو قبول نہیں کیا ہے مجھے لگتا ہے میں کسی ربورٹ کے ساتھ رہتا ہوں ،،،جس کی اپنی کوئی مرضی ہے نا خواہش،،بس ایک روٹین ہے،،،،
وہ رونمائی کا تحفہ آج بھی دراز میں بند پڑا اپنی ناقدری پر رو رہا ہے کیا سمجھوں اس بات کو میں
مجھے دیکھ کر تو تمھارے چہرے پر ایسے تاثرات آجاتے ہیں جیسے میں کوئی خوفناک جانور ہوں جو تمھیں کھا جائے گا
مہروز نے زویا کے کندھے سے اپنے بھاری ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا زویا کو لگا وہ کھڑے کھڑے گر جائے گی
نہیں ایسا نہیں ہے میں ابھی پہن لیتی ہوں وہ ،،،،،وہ ہکلائی ،،،،
مگر مہروز ایک جھٹکے سے اسے اپنے سامنے سے ہٹاتا ہوا کمرے سے ہی نکلتا چلا گیا
#####
حاشر کی فلم سپر ہٹ ہو گئی تھی اسے انڈیا سے اور بھی آفرز آئیں تھیں مگر اسنے انکار کر کے سب کو حیران کر دیا تھا ندیم صاحب کی فلم بھی کرنے سے منع کر دیا تھا جس پر ندیم صاحب کی ٹھن گئی تھی
وہ اب ڈرامے اور کمرشلز کر رہا تھا
جب کراچی آتا تو زرا احمد کے فلیٹ پر ہی رہتا تھا کیونکہ احسان صآحب نے اسے گھر آنے کی اجازت نہیں دی تھی
اسے دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ کبھی کوئی زویا نام کی لڑکی اس کی سب سے بڑی خواہش تھی
#########
زویا ،مہروز کے کپڑے پریس کر رہی تھی ،،،،،
مہروز کمرے میں آیا تو زویا نے وہیں سے آواز لگائی
" مہروز کپڑے آئرن کر دیے ہیں "
اور خود کمرے سے جانے ہی لگی تھی کہ مہروز تیزی سے اس کی طرف بڑ ھا اور غصے سے بولا
" کیا کہا تم نے"
" کپڑے آئرن ہو گئے",,,, زویا نے سر جھکا کر کہا
سمجھ ہی نہیں آیا تھا اب کیا غلطی ہوئی ہے
" نہیں اس بات سے پہلے تم نے میرا نام لیا ہے تمھیں شرم ولحاظ ہے ،،اگر کوئی سن لے"
اور زویا نے دل میں سوچاکہ ایسا نازیبا لفظ تو نہیں کہا جو شرم اہے ،،،،،،
کیا کہا ہے میں نے تم اس طرح میرا نام لو گی زویا میں پہلے بھی تمھیں بتا چکا ہوں یہ تمھارا شہر نہیں ہے جہاں بیویاں نام لیتی ہیں اپنے شوہروں کا بلکہ اجکل تو عجیب کتے بلیوں والے نا رکھ لیے ہیں
وہ گھور کر کہہ رہا تھا،،،
زویا کی ہنسی نکل گئی زھین میں سارے نام آگئے
مہروز کا دل جل کر خاک ہو گیا وہ جتنا اسے رعب میں لینے کی کوشش کرے نتیجہ یہ ہی نکلتا تھا
" تمھیں ہنسی آرہی ہے پاگل لگتا ہوں میں تمھیں"
مہروز نے اسے گھورا
وہ بڑی معصوم سی شکل بنا کر بولی ،،،،"اچھا مہرو بول لیا کروں "
اور وہ جس کا غصہ زویا کی خوبصورت ہنسی سے پہلے ہی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا ماتھے کے بل کم کئے مگر اپنی ناک اونچی رکھنے کے لیے بولا
کیا گود لیا ہے مجھے بچہ ہوں تمھارا" میرو بول لیا کروں" ،،،،وہ اسکی نقل اتارتے ہوئے بولا
تو پھر آپ ہی بتا دو کیا بولا کروں،،اف اس لڑکی کی معصومیت
" ظالم"مہروز نے دل میں مخاطب کیا
اس سے بہتر ہے تم مجھے کچھ بولو ہی نہیں،،،،
مہروز نے اپنی جان چھڑائی
"ہاں یہ ٹھیک ہے " زویا نے شکر کا سانس لیا
######
زویا دیکھو بیٹا ڈاکٹر بول رہی ہے تم اپنا بالکل خیال نہیں رکھ رہی ہو بیٹا ایسا کب تک چلے گا
ممانی جان رکھتی تو ہو اپنا خیال اور ویسے بھی مجھ سے کچھ کھایا نہیں جاتا،،،
مہروز : اسلام وعلیکم مورئے
ممانی جان نے حیرت سے دیکھا،،،
:وعلیکم اسلام میرو آج جلدی آگئے،،،
"جی بس ایسے ہی" ,,,,,وہ کمرے میں چلا گیا
ممانی جان نے زویا کو بھی کہا کہ جا کر میرو کو کوئی چائے پانی کا پوچھے
تو وہ اٹھ کر کچن میں چلی گئی اور چائے بنانے لگی
مہروز جسکا خیال تھا وہ اسکے پیچھے کمرے میں آئے گی تھوڑی دیر انتظار کرنے کے بعد زور سے زویا کو آواز دی
زویا زویا,,,,,,,
زویا جلدی سے کمرے میں آئی جی ی ی
بہری ہو گئی ہو کب سے آوازیں دے رہا ہوں
غصہ اچانک ہی آیا تھا
وہ میں آپ کے لیے چائے بنا رہی تھی،،،، زویا نے کہا
مہروز نے اسکے خالی ہاتھ دیکھ کر کہا: ،،،،
اور کہاں ہے وہ چائے ,,,
: وہ دروازے پر رکھی ہے ،،،ڈر کر جلدی سے کہا
مہروز نے حیرت سے کہا،،،،،: دروازے پر
نہیں دروازے کے پاس جو ٹیبل ہے اس پر
ابھی لاتی ہوں ،،،،وہ جانے لگی
پہلے کیوں نہیں لائیں اب کیا ٹھنڈی چائے پلاوگی کہاں گم رہتی ہو ،،،،،لہجہ بہت نرم ہوا تھا
: نہیں وہ میں ڈر گئی تھی ،،میں دوبارہ بنا لاتی ہوں ،،،،،،،
زویا جانے کے لے مڑی
مہروز نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا،،،، "
اب رہنے دو چائے کا موڈ نہیں رہا کچھ اور خاطر کرو
بہت دل سے فرمائش کی
" کچھ اور کیا کروں میں"،،،، زویا نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
مہروز کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اجکل بس وہ سب کچھ بھول کر زویا کے حسن میں گم رہنا چاہتا تھا
اب یہ بھی میں بتاؤں ،،
تمھیں نہیں پتا،،،مہروز نے اسکی چین کو ہلکے سے چھوا ،،یہ اسکا رونمائی کا تحفہ تھا
یہ تم کراچی شہر سے ہی ہو نہ سنا ہے وہاں کی لڑکیاں تو بہت ذھین ہوتی ہیں،،،،لہجے میں شرارت تھی ،،،مسکراہٹ بھی شاید ہونٹوں سے چپک گئی تھی
زویا نے گھڑی کی طرف دیکھا مہروز نے بھی دیکھا اور پوچھا،:
"کیا دیکھ رہی ہو زوئے،،"
زویا نے مسکرا کر گردن جھکا لی تو مہروز نے انگوٹھے سے چہرہ اوپر کیا اور کہا،،،،، "بولو کیا دیکھ رہی تھیں "
بی جان کہتی ہیں آپ 24 گھنٹے میں سے صرف ایک گھنٹہ غصے میں نہیں ہوتے تو میں ٹائم نوٹ کر رہی تھی ،،،،زویا نے شرارت سے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اوہ تو ہماری بیگم کو ہمارے موڈ کی پرواہ ہونے لگی یہ تو بہت نئی خبر ہے میرے لئے،،،،وہ ہنسا
تو کیا نہیں ہونا چاہیئے ،،،زویا نے شرمیلی مسکراہٹ سے کہا
مگر اگلے بندے کے قہقے نے تو کچھ لمحوں کے لئے زویا کو مبہوت کر دیا
کتنا خوبصورت لگتا تھا وہ یوں ہنستے ہوئے اور اپنا بھی
######