زویا رخصت ہو کر پشاور اگئی بہت سی رسموں کے بعد اسے بی جان کے پاس لایا گیا بی جان بہت کمزور ہو گیں تھیں زویا کو گلے لگا کر وہ بہت دیر اپنی بیٹی کو یاد کر کے روتی رہی زویا کو بھی عجیب سی کشش محسوس ہو رہی تھی ان سے وہ انکے گلے لگی رہی ممانی جان نے اسے الگ کیا اور مہروز کی کزن کو کہا کے اسے میرو کے کمرے میں چھوڑ آئے
##
زویا کو کمرے میں بیٹھے آدھا گھنٹہ ہوا تھا وہ بیٹھے بیٹھے تھک گئی تھی جب اسے اپنے بہت قریب سے آواز آئی
کمرے کا جائزہ لے چکی ہوں تو مجھے کچھ بات کرنی ہے آپ سے ٫زویا اپنے خیالوں میں ایسی گم تھی کے اسے پتہ ہی نہیں چلا مہروز خان کب آکر بیڈ پر اسکے برابر میں بیٹھ گیا ہے
زویا نے چونک کر دیکھا اور پھر نظر جھکا لیں
مہروز اس کے بہت قریب بیٹھا زویا کو عجیب نظروں سے گھور رہا تھا،،،
ایک بات مجھے سمجھ نہیں آرہی آخر تمھارے ماموں کو ایسی بھی کیا جلدی تھی کہ فورا راضی ہوگئے کہاں تو ایسا قبضہ کیا ہوا تھا کہ کبھی بوڑھی نانی سے بھی دو دن کے لئے ملنے نہیں آنے دیا بہت ضد کر کے بلایا بھی تو خود ساتھ آئے اور تھوڑی دیر میں ہی واپس لے گئے اور کہاں ایک بار رشتہ لانے پر ناصرف ہاں کر دی بلکہ چار مہینے میں شادی کے لئے بھی راضی ہو گئے سچ بتاؤ کیا چکر ہے،،،،شکی لہجے میں نہایت بد تمیزی سے پوچھا
ماتھے پر بل چہرے پر سختی زویا صرف حیرت سے دیکھ کر رہ گئی
زویا نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ،،،،،
:تمھیں نہیں لگتا کہ اس سوال کے لیے اب دیر ہو چکی ہے یہ سوال تمھیں پہلے کرنا چاہیے تھا ،،،
میں مجبور تھا بی جان کی وجہ سے اور مجھے لگتا تھا تمھارے ماموں کی طرف سے خود انکار ہو جائے گا اور مجھ پر کوئی نام بھی نہیں آئے گا تم شہری لوگ کہاں راضی ہوتے ہو ہمشہ گاؤں میں رہنے کے لئے،،، خیر ایک بات میری یاد رکھنا مجھے تمھارے ماضی سے فرق نہیں پڑتا مگر اب تمھارا حال اور مستقبل صرف مجھ سے وابستہ ہے اسلئے جو پیچھے چھوڑ آئی ہو اسے بھول جاؤ اور یہ تمھارے لئے ہے ،،،
مہروز نے جیب سے ایک باکس نکالا،،کیس دیکھ کر اندازہ ہورہا تھا اسمیں چین ہے زویا کی گود میں پھینکا
زویا کو اپنی قسمت پر ہنسی آگئی گویا یہاں بھی اسکی کوئی جگہ تھی نا اہمیت بس ایک بوجھ:،،،،،
میں افسوس ہی کر سکتی ہوں اس بات پر کہآپ کو ہماری طرف سے انکار کی امید تھی اب تو ہو گئ شادی خیر مجھے چینج کرنا ہے،،زویا نے بیڈ سے قدم نیچے رکھتے ہوئے کہا
کیا ،،،،مہروز نے حیرت سے پوچھا
کپڑوں کے علاوہ میں اور کچھ چینج نہیں کر سکتی ،،زویا نے بڑے افسوس سے کہا
اور بیڈ سے اتر گئی اسکی گود میں رکھا رونمائی کا گفٹ زمین پر گر گیا مگر وہ واش روم چلی گئی،،
اس کا دماغ کچھ بھی سوچنے سمجھنے کے قابل نہیں رہا تھا مہروز کا رویہ صاف کہہ رہا تھا کہ زویا اسکی زندگی میں زبردستی شامل کی گئی ہے
زویا سمجھ نہیں پارہی تھی کہ پچھلے غموں کا ماتم کرے یا آنے والے دکھوں کے لئے خود کو تیار کرے
مہروز نے بہت چبھتی ہوئی نظروں سے زمین پر پڑے اس گفٹ کو دیکھا ،،،،اور ایک نفرت بھری نظر واش روم کے بند دروازے پر ڈالی
وہ تحفہ اپنی نا قدری پر رو رہا تھا
جسےنا دینے والے کے دل میں کوئی شوق تھا اور نا لینے والی کے دل میں کوئی ارمان ،،،،
محترمہ آنسہ زویا بیگم اب اگر آپ باہر تشریف لے آئیں گی تو آپ کا احسان ہوگا کیوں کے مجھے سونا بھی ہے اس نے دروازہ بجایا
تھوڑی دیر بعد زویا باہر آئی اور ڈریسنگ کے سامنے بیٹھ کر اپنے بال سلجھانے لگی اور بس مہروز خان کا پارہ چڑھ گیا تیزی سے اٹھ کر اسکے پیچھے گیا،،،،
کیا تماشہ ہے یہ میں نے کہا نا میں جلدی سوتا ہوں اور صبح جلدی اٹھتا ہوں کراچی والوں جیسی عادت نہیں ہے ہماری،،،،،،،مہروز نے شیشے میں اسے گھور کر دیکھا
تو آپ سو جائیں میری اجازت کی ضرورت ہے کیا،،،،زویا نے حیرت سے کہا
تم کیا پاگل پاگل ہو اتنی معصوم کیوں بن رہی ہو اگر بھول گئی ہو تو یاد دلا دیتا ہوں کچھ گھنٹوں پہلے نکاح کر کے لایا ہوں بیوی ہو میری،،،،،
،مہروز نے دانت پیسے
"ناپسندیدہ بیوی"،، زویا نے اسکی بات میں اضافہ کیا،
مہروز نے زویا کے چہرے کو اپنے ہاتھ میں جکڑا اور اپنے چہرے کے قریب کرتے ہوئے کہا،،،
بیوی بیوی ہوتی ہے پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ اور ایک بات کان کھول کر سن لو مجھے زبان چلانے والی عورتیں سخت زہر لگتی ہیں فورا بیڈ پر آؤ ،،،،، جھٹکے سے اسکا چہرہ چھوڑ دیا
زویا کو اپنی حیثیت اور مہروز کی زند گی میں اپنا مقام پتہ چل گیا
#####$##
زویا اپنے گیلے بالوں میں برش کر رہی تھی اس نے ڈرتے ڈرتے بیڈ کی طرف نظر کی مہروز سو رہا تھا زویا کو لگا وہ بےحس ہو گئی ہے یا شاید مردہ جو اپنی اتنی تذلیل اس شخص کے ہاتھوں برداشت کر نے کے بعد بھی خاموش تھی ایک آنسوں آنکھ میں نہیں تھا اسنے وہ باکس دیکھا وہ ابھی تک زمین پر گرا ہوا تھا اسمیں سے ایک چین باہر گری ہوئی تھی زویا بےاختیار اس کی طرف بڑھی جھک کر اسنے وہ چین اٹھائی بہت خوبصورت ڈیزائن کی گولڈ کی چین جس میں چھوٹے چھوٹے گولڈ کے پائپ ڈالے ہوئے تھے ہر پائپ کے بعد ایک چھوٹی گولڈ کی بال تھی اور سینٹر میں ایک چھوٹا سا موتی لٹک رہا تھا زویا کی نظر پھر مہروز پر گئی اس نے جلدی سے چین کیس میں رکھی اور سائیڈ کی ڈرا میں ڈال دی
تو زویا یہ ہے تمھاری زندگی جہاں اب تمھیں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں دی جائے گی اسکے کانوں میں مہروز کے حقارت بھرے الفاظ گونجے ،،،، چند گھنٹوں میں ہی اس شخص نے تمھیں تمھاری اوقات بتادی زویا یہ شخص جو اب تمھارا حاکم ہے مہروز اکبر علی خان ،،،
######
حاشر کی فلم کی شوٹنگ شروع ہوگئی تھی اسکے علاؤہ بھی اسنے پاکستان میں بھی ایک دو پروجیکٹ سائن کر لیے تھے قسمت اس پر مہر بان تھی شہرت کی بلندیوں کو وہ تیزی سے حاصل کر رہا تھا،،،
ہر چینل ہر نیوز پیپر میں اب صرف ایک ہی نام ہوتا تھا سپر اسٹار حاشر خان
######