آہل کا روز یہی روٹین دیکھ کہ آئمہ کہ دل نے اسے سچے دل سے معاف کردیا لیکن اب وہ یہ بات آہل سے کہنا چاھتی تھی کہ اسے اتنی محنت کرنے کی ضرورت نہیں میں اسے معاف کر چکی ہوں۔۔۔لیکن کہنے سے ڈرتی تھی۔۔۔
آج بھی آہل کھیت پہ کام کر رھا تھا جب آئمہ بھی وہیں چلی گئی۔۔۔آئمہ کو دیکھ کہ آہل اس کہ پاس آیا۔۔۔تم کیوں آئی ہو یہان کپرے گندے ہو جائین گے جاؤ یہاں سے۔۔۔۔نہیں میں نہیں جاؤنگی۔۔۔۔آئمہ نے صاف انکار کیا۔۔۔۔کیوں۔۔آہل اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے اوزار کو نیچے پہنکتا آئمہ کی طرف آیا بہت شوق ہے گندہ ہونے کا۔۔۔آہل۔۔۔۔ نے اپنے مٹی والے ہاتھوں سے اس کا ہاتھ پکڑا اور مٹی اس کے ھاتھوں پہ اتارنے لگا۔۔۔۔آئمہ چپ کھڑی اس کی حرکت دیکھتی رھی۔۔۔کیا بات ہے آج ھاتھ نہیں کہینچا۔۔۔نہ ہی چلائی۔۔۔۔آئمہ نے جواب میں کچھ نہیں کہا۔۔۔کیا بات ہے آہل نے پوچھا۔۔۔۔میں چاھتی ہون آپ یہ سب نہ کریں۔۔۔۔آئمہ بمشکل ہمت جمع کر کہ بولی۔۔۔۔کیوں۔۔۔آہل نے اسے دلچسپی سے دیکھا۔۔۔۔کیونکہ آپ سچے ہے اس بات کی گواھی آپکی نماز کی پابندی نے دے دی ھے اب اور کسی ثبوت کہ ضرورت نہیں۔۔۔۔۔اچھا مطلب اب تمہارے پاس آیا جا سکتا ہے آہل اس کی طرف ہوا آئمہ پیچھے ہوئی اور کہا۔۔۔نہیں ایسا بھی کچھ نہیں بس آپکو اب یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔لیکن تم تو جانتی ہو میں ایک بار جو ٹھان لیتا ہو کر کہ رھتا ہوں اور اب تو دیکھو کافی حد تک میں کامیاب بھی ہو گیا ہوں۔۔۔آئمہ نے دیکھا تو سچ میں وہ زمیں جہاں کوئی فصل نہیں ہوتی تھی وہ شاداب ہو گئی تھی اب بس اس میں سے فصل نکلنا باقی تھی اور آہل دو دن سے اسی کوشش میں تھا کہ فصل نکل آئے۔۔۔
اسی طرح دن گذرتے گئے۔۔آہل محنت کرتا رہا آئمہ اسے معاف کر چکی تھی پر وہ اپنی بات پوری کرنے والون میں سے تھا اس لیے اس نے اپنی محنت جاری رکھی اور اس کہ ساتھ ساتھ ایمانداری سے آئمہ سے روز اپنا انعام لینا نہیں بھولتا تھا چاھئے جتنی بھی دیر ہو جاتی وہ اپنی بات پوری کر کہ پہر ہی سوتا تھا۔۔۔۔
آج بھی آہل مسلسل کام میں لگا تھا جب آئمہ بھی وہاں آگئی اور آہل کہ ساتھ کام کرنے لگی آہل نے دیکھا تو فورن اس کا ھاتھ پکڑ لیا یہ کیا کر رہی ہو تم۔۔۔۔کام۔۔۔آئمہ نے سیدھا سا جواب دیا۔۔۔۔کس خوشی میں۔۔۔آہل نے آئمہ کو سیدھا کرتھ پوچھا۔۔۔۔آپ سے کہا ہے آپ نا کریں اپ نہین مانتے تو اب مجھے ہی کروانا پڑیے گا نا آئمہ نے معصوم بنتے کہا۔۔۔۔آئمہ میں نہیں چاھتا میرے اس شرط مین کوئی میری مدد کرے۔۔۔۔پر میں کوئی تو نہیں نا اور ویسے بھی آپکا کام ہو چکا ھے بس اب یہ فصل ہی نکلنی ہے۔۔۔۔آئمہ تم یہاں نہیں کام کر سکتیں۔۔۔۔آہل۔آپ جہاں ہونگے میں وہان کام کر سکتی ہوں۔۔۔اب کی بار آہل آئمہ کی طرف مڑا۔۔۔کیوں۔۔۔۔آئمہ سے کوئی جواب نہیں بن ہا رہا تھا۔۔۔۔وہ میں۔۔۔۔آہل غور سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔آئمہ چپ ہوگئی۔۔۔۔اآہل نے اس کہ چھرا اپنے ہاتھون میں لیا اور کہا۔۔۔۔محبت کرنے لگی ہو مجھ سے۔۔۔آئمہ نے گھبرا کہ رُخ پھیرا۔۔۔۔آہل نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔۔۔۔تمہیں کچھ کہنے کہ ضرورت نہیں میں بہت پہلے یہ بات سمجھ گیا تھا لیکن میں کبھی اپنی کہے بات سے پیچھے نہیں ہٹتا اس لیے چپ ہوں ورنہ اب تو تم بھی راضی ہو آہل نے شرارت سے کہا آئمہ اس کی بات پہلے تو سمجھی نہیں اس نے پوچھا کیا مطلب۔۔۔آہل جب ہسا تو آئمہ کی سمجھ میں ساری بات آگئی۔وہ ایک جھٹکے سے آہل کو دور کرتے کہنے لگی۔۔۔۔۔ہاااااا ایسا کچھ نہیں آئمہ فورن بولی۔۔۔۔اچھا تو پہر کیسا ہے۔۔۔آہل نے اسے دوبارہ پکڑتے کیا۔۔۔بہت فضول ہین آپ میں نہیں بولتی آپ سے۔۔۔آہل نے اسے ماتھے پے پیار کیا اور کہا۔۔۔اب جاؤ کام کرنے دو۔۔۔نہیں رات ہو رھی ھے آپ بھی اندر چلیں۔۔۔۔کیوں کوئی خاص کام ہے آہل پہر پٹڑی سے اترا۔۔۔آئمہ نے اس کہ کشادہ سینے پہ ایک نازک سا مکہ مارا۔۔۔آہل ہسنے لگا۔۔۔۔اب جاؤ نہ ورنہ میں اپنا کنٹرول کھو دونگا پہر مجھے الزام مت دینا آئمہ وہاں سے چلی آئی پر دور سے بیٹھی وہ آہل کو کام کرتا دیکھتی رہی اور آہل یہی سمجھ رھا تھا آئمہ چلی گئی۔۔۔جیسے آہل اپنا کام ختم کر کہ آنے لگا آئمہ دوڑ کہ کمرے میں آگئی آہل۔آیا تو وہ حسب معمول اس کہ پاس آئی آہل نے اپنی شرط پوری کی پر ایک لمحے میں آئمہ کو علیدہ کرتا پوچھنے لگا کہاں تھیں تم۔۔۔آئمہ ڈر گئی۔۔۔وہ میں۔۔۔تم باہر تھیں آہل کی بات پہ آئمہ نے سر ہان میں ہلایا۔۔۔۔کیوں آہل کو غصہ آیا کہا تھا نہ اندر جاؤ ٹھنڈ ہے دیکھو ذرا کتنی ٹھنڈی ہوئی وی ہو تم آئمہ چپ۔رہی آہل نے ہیٹر آن کیا اور آئمہ کو لیٹا کہ اس پہ کمبل ڈال دیا میں ٹھیک ہوں اہل ۔۔۔۔چپ چاپ لیٹی رہو اور آنکھیں بند کر کہ سو جاؤ۔۔۔آہل آئمہ کو سلا کہ خود بھی سو گیا۔۔۔
حسب معمول آج بھی آہل نماز پڑھہ ک سیدھا کھیت پہ گیا۔۔اور اس نے دیکھا اس زمیں پہ جس پہ اس نے دن رات محنت کی تھی اللہ نے اس کا اجر دے دیا تھا وہاں نئی فصل پھوٹنے لگی تھی آہل نے اپنے پروردیگا کا بھت شکر ادا کیا بیشک تو رب ہے کچھ بھی کر سکتا ہے آہل دل ہی دل میں سوچ رھا تھا اور اپنے رب کا شکر ادا کر رھا تھا۔۔۔اور پہر وہ سیدھا اپنے بابا کہ پاس گیا بابا آئیں ایک چیز دیکھانی ھے آپکو۔۔۔۔آہل کہ بابا جیسے بیٹھے تھے ویسے اس کہ ساتھ چل دئے اور جب آہل۔انہیں زمیں پہ لایا تو انہوں نے آگے بڑھ کہ آہل کو گلے لگا لیا۔۔۔میں جانتا تھا میرا بیٹھا کر کہ دیکھائگا۔۔ مجھے فخر ہے تم میرے بیٹے ہو خدا سب کو تم جیسا بیٹا عطا فرمائے۔۔۔آہل کہ بابا کی آنکھیں نم ہوگئیں۔۔۔بابا مما کو میں نے نہیں بتایا یہ سب اب تک۔۔۔اُنہیں مت بتانا بیٹا ماں کا دل بہت نازک ہوتا ہے وہ سوچ سوچ کہ بیمار پڑ جائیں گی کہ تم نے اتنے دن یہاں کام کیسے کیا۔۔۔اس بات پہ آہل اور بابا دونوں ہسنے لگے اچھا اب بہو کو تو دیکھاؤ جس کہ لیے اتنی محنت کی ہے جی بابا میں آئمہ کو لے کہ آتا ھوں۔۔۔ٹھیک ہے بیٹا میں جا رھا ہوں تم دونوں آرام سے دیکھنا آہل ہستا آئمہ کو لینے چلا گیا۔۔۔۔آئمہ جو کمرے کی سیٹنگ میں لگی تھی آہل کہ بلانے پہ۔اس کہ۔پاس گئی۔۔۔جی آو کچھ دیکھانا ہے تمہیں۔۔۔۔کیا۔آئمہ نے ہوچھا۔۔۔تم چلو تو اور وہ آہل۔کہ ساتھ چلنے لگی پر آہل نے اس کی آنکھوں پہ۔اپنا رومال باندھ دیا۔۔۔یہ کیا ہے۔۔۔آئمہ نے آنکھوں پہ۔ھاتھ رکھ کہ کہا۔۔۔چپ۔چاپ چلو۔۔۔زمیں پہ پہنچ کہ آہل نے پٹی ھٹا دی۔۔۔آئمہ نے جب فصل دیکھی تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے آہل یہ ہو گئی سچ میں آئمہ خوشی سے آہل کی گلے لگ گئی آہل آپ جیت گئے۔۔۔آئمہ آہل کے سینے سے لگے رو رہی تھی جب. آہل نے اسے دور کرتے کہا میں جیت گیا ھوں تو آج انعام بھی ملے گا نا۔۔۔۔آہل نے آئمہ کی آنکھوں میں دیکھتے کہا۔۔۔۔مجھے شرم آتی ہے آئمہ پہر سے آہل کہ۔۔سینے میں چھپ گئی۔۔۔۔تم کمرے میں مت جانا آج جب تک میں نا کہوں۔۔۔آئمہ فورن سیدھی ہوئی اور نہ سمجھی کو حالت میں اہل کو دیکھنے لگی۔۔۔۔کیوں۔۔۔سپرائز ہے۔۔۔۔کیا۔۔۔آئمہ نے پوچھا۔۔۔۔بتادیا تو سپرائز کیا رہے گا پہر۔۔۔۔
اور پہر سارہ دن آہل نے آئمہ کو کمرے میں جانے سے باز رکھا۔۔۔۔رات میں جب آہل آئمہ کو اپنے ساتھ کمرے میں لے کہ گیا کمرا کھولتے ہی ایک مہک نے دونوں کہ اسباب پہ جادو کردیا آئمہ نے اندر قدم رکھا تو ہر جگھ پھول ہی پھول نظر آئمہ نے آہل کو دیکھا اہل نے اسے اپنی بازؤن میں اُٹھا لیا۔۔۔اس بار آئمہ نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔۔۔آہل اسے پھولوں سے سجے بیڈ تک لے آیا اور اسے احتیاط سے بیڈ پر بیٹھایا اور اسے ایک شوپنگ بیگ دیا۔۔۔آئمہ نے وہ شوپنگ بیگ لیا اور آہل کو دیکھنے لگی۔۔۔۔اسے پہن کہ آو آئمہ۔۔۔آئمہ نے دیکھا اس میں برائیڈل سوٹ اور کچھ اور سامان تھا دلہن کا تھا۔۔۔آہل مجھے شرم آرہی ہے ۔۔آئمہ پلیز بہت انتظار کیا ہے میں نے اس وقت کا اب پلیز منع مت کرو۔۔۔آئمہ بیگ اُٹھا کہ چینجنگ روم کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔اور کچھ دیر بعد وہ ایک دلہن کے روپ میں باہر آئی۔۔۔آہل اس کہ پاس گیا اور اس کا ھاتھ پکڑ کہ بیڈ تک لے آیا۔۔۔آئمہ کی شرم کے مارے نظریں نہیں اُٹھ رہیں تھیں۔۔۔آہل نے آئمہ کو اپنے پاس کیا اور اس کا دوپٹہ اتار کہ سائیڈ میں رکھا۔۔۔اس کہ بعد آہل نے ایک ایک کر کہ سب آویزے کو اتارنےشروع کیے۔۔۔۔۔آئمہ نے شرم کہ مارے آنکھوں پہ ھاتھ رکھ لیے پر کوئی مزاحمت نہیں کی آہل نے اس کہ ماتھے کو اپنے لبوں سے چھوا اس کہ بعد اس کہ رخسار پہ اپنے دہکتے لب رکھہ دہے کچھ لمحے بعد آہل نے اس کہ لبوں پے لب رکھ کہ انہیں قید کیا اور اس کہ بعد اس کی گردن پہ اپنے لب رکھے اور اپنے کشادہ سینے میں اسے چھپا لیا۔۔۔آئمہ نے آج اپنے آپ کو دل سے آہل کو سونپ دیا۔۔۔اور رات مہکنے لگی۔