گاؤں پہنچے تو ایک بڑی حویلی میں سب گاڑیاں داخل ہوئیں آئمہ نے کھڑکی کھول دی اسے یہ سب بہت پسند تھا۔۔۔شروع سے اس کا خواب تھا گاؤن میں رہنے کا۔
۔وہ جیسے گاؤں میں داخل ہوئے آئمہ کے چھرے پہ ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی آہل چپ چاہ سب دیکھ رہا تھا آئمہ باہر دیکھ کہ بہت خوش ہو رہی تھی اس کی پیٹھ تھی آہل کی طرف سے پر وہ اس کی خوشی محسوس کر سکتا تھا جس کا علم آئمہ کو نہیں تھا۔۔۔۔حویلی میں داخل ہوتے گاؤں کی عورتیں پھولوں کہ ساتھ گیٹ پہ کھڑی تھیں کیونکہ انہیں پتا چلا تھا بڑے سائیں کہ ساتھ چھوٹے سائیں بھی آرہے ہیں پر اب تک وہاں کسی کو یہ پتا نہیں تھا کہ چھوٹے سائیں شادی بھی کر چکے ہیں ورنہ سب اور اچھی طرح استقبال کرتے۔۔۔
سب گاڑی سے اترے آہل کہ ساتھ آئمہ کو دیکھ کہ سب آپس میں باتیں کرنے لگے جو کہ آہل کہ بابا کو بلکل اچھا نہیں لگا انہون نے اسی وقت آہل سے کہا بہو کو لے کہ اندر جاؤ۔۔۔اور دادا دادی کو بھی مائی بتول کہ ساتھ اندر بھیج دیا اور اہل کی امی بھی ان کہ ساتھ چلی گئیں جب سب چلے گئے آہل کہ بابا نے پنچائیت بلانے کا کہا شام پانچھ بجے۔۔
ٹھیک پانچھ بجے پورا گاؤں وہان جمع تھا۔۔۔۔تب آہل کہ بابا نے کہا۔۔۔۔آپ سب کہ چھوٹے سائیں کہ شادی تے ہوگئی ہے سب مبارک کہ نارے لگانے لگے تب انہون نے سب کو روک کہ کہا۔۔۔لڑکی اور اس کہ دادا دادی ساتھ آئے ہیں شادی یہیں ہوگی اس لیے پورے گاؤن کو دلہن کی طرح سجاؤ میرے بیٹے کی شادی ہے کوئی کمی نہ ہو اور میری طرف سب میں سوٹ اور میٹھایان تقسیم کی جائیں اور سارے گاؤن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی آہل تو آتے کمرے مین جا کہ سو گیا تھا ۔۔۔۔۔
اہل کی آمی۔۔آئمہ اور اس کہ دادا دادی سب ساتھ بیٹھے باتین کر رہے تھے۔۔۔۔تب آہل کہ بابا گھر آئے اور سب کو اپنا فیصلا سنایا آئمہ جو آہل سے دور جانا چاھتی تھی اب اسے ہ سب نا ممکن لگنے لگا۔۔کیونکہ آہل کہ بابا اسے بہت سخت لگے جن کہ سامنے آہل کی نہیں چل رہی تھی ان کہ سامنے اور کون بول سکتا تھا آئمہ کو اب تک نہیں بھولا تھا آہل کہ بابا نے کیسے آہل کو غلط بات پہ تھپڑ مارا تھا۔۔۔تو اگر ایسے میں وہ منع کرتی شادی کا تو اس کا کیا حال ہوتا نہیں نہیں وہ اپنی سوچ سے باہر آئی۔۔۔اس کے دادا دادی اس سب سے بہت خوش تھے آئمہ بس چپ تھی۔۔۔
آہل جب اُٹھا اسے سب پتا چلا اسے بھی بہت خوشی ھوئی وہ یہ جانتا تھا اس کہ بابا اس کی شادی کا ارمان رکھتے ھیں وہ لازمی اس کی شادی دھوم دھام سے کرین گے اور اب آہل بھی خوش تھا کیونکہ اسے وہ مل رہا تھا جو وہ چاھتا تھا۔۔۔
پوری گاؤن مین شادی کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔۔۔سب بہت خوش تھے. ۔۔۔آئمہ کو آہل کی امی نے اپنے ساتھ رکھا ہوا تھا آہل کو موقع ہی نہیں مل رہا تھا اسے ملنے کا۔۔۔۔آئمہ ہر چیز بھول کہ گاؤں میں بہت خوش تھی وہ صبح صبح اُٹھہ کہ گارڈن میں چلی جاتی اور سارہ دن وہین رہتی جہاں کچھ خرگوش بھی کھڑے ہوتے تھے وہ سارہ دن ان کہ ساتھ کھلتی دادا دادی اسے دیکھ کہ بہت خوش تھے وہ بھی جب تک وہیں رہتے جب تک آئمہ وہاں کھلتی رہتی تھی۔۔۔
آہل اُٹھا تو پورے گھر میں آئمہ کو ڈھوڈنے لگا اسے بلا نہیں سکتا تھا کیونکہ شادی تک آئمہ سے ملنے پہ پابندی لگا دی گئی تھی آہل پہ اب اسے چپ چاپ ہی ڈھونڈ رھا تھا۔۔۔سارا. گھر دیکھ لیا پتا نہیں کہاں ہے یہ پاگل جب سے گاؤں آئی ہے نظر بھی نہیں آتی لگتا ہے کچھ ذیادہ ہی میڈم کو گاؤں پسند ہے۔۔۔چلو آج میں بھی تمہیں ڈھونڈ کہ رھون گا۔۔۔
آہل نے ہر جگا دیکھا اپنی آمی کہ کمرے میں گیا تو وہان بھی آئمہ نہیں نظر آئی۔۔۔کیا ہوا آہل کی آمی نے اپنی ہسی دبا کہ پوچھا.۔۔۔ کچھ نہیں میں آپکو دیکھنے آیا تھا۔۔آہل نے بھانا بنایا۔۔۔۔آچھا تو آو نہ میرے پاس میرا بیٹا کبھی ماں کہ پاس بھی بیٹھ جایا کرو وہ وہاں بیٹھا مسلسل ادھر اودھر دیکھ رھا تھا جسے اس کی آمی خوب سمجھ رہہں تھیں۔۔۔۔یہان نہیں ہے وہ۔۔ آہل ایک دم چونکا۔۔۔نہیں آمی میں آئمہ کو تو نہیں ڈھونڈ رھا تھا۔۔۔پر میں نے تو نہین کہا کہ تم آئمہ کو ڈھونڈ رہے تھے جس پہ دونون کی ہسی نکل گئی اور آہل اپنی امی کی گود میں سر رکھ کی لیٹ گیا۔۔۔امی بتا دیں نہ پلیز کہاں چھپا دیا ہے میری بیوی کو 2 دن سے میں نے اسے نہیں دیکھا آپ تو میری حالت سمجھیں پلیز آہل کہ انداز پہ آہل کی آمی کو ہسی آرہی تھی بیٹا تمہاری ہی ہے جلدی کیا ہے ایک ہفتے بعد مل لینا دو دن بعد سے رسمیں شروع ہو جائیں گی۔۔ آمی خدا کا خوف کریں پہلے دو دن سے بری حالت ہے میری اب ایک ہفتہ۔۔اور کیون کرنی ہے کوئی رسم وہ میری بیوی ھے میرے نکاح میں ھے بس کل رخستی کروا کہ لے آئیں گاؤن والوں کہ سامنے۔۔۔۔آہل کی آمی اسکی باتون پہ ہس رہی تھیں۔۔۔ایسا نہیں ہوتا میرے شہزادے تھوڑا صبر سے کام لو۔۔۔اور کتنا صبر کرون آمی آپکو پتا نہیں میری حالت کا بس میں خود جا کہ ڈھونڈتا ہوں اہل جھٹکے سے اُٹھا اور جانے لگا۔۔جب اس کی امی نے اسے کہا۔۔۔۔بیٹا جی آپکے بابا نے منع کیا ہے انہوں نے دیکھ لیا تو پہر پہلے وہ آپ پہ غصہ ہیں۔۔۔انہیں میں سمبھال لوں گا آمی انہین نہیں پتا چلے گا آہل ہستا باہر آئمہ کو ڈھونڈنے نکل گیا۔۔۔
_________
کافی دیر ڈھونڈنے کے بعد آہل کو گارڈن میِں آئمہ کہ دادا دادی نظر آئے۔۔۔یہ یہان ہیں تو آئمہ بھی یہیں ہوگی پر کہاں اور ان کہ سامنے کیسے جاؤن۔۔۔یہ تو مجھے ملنے نہیں دین گے۔۔ تب ہی اسے دور آئمہ خرگوشوں سے کھلتے نظر آئی۔۔۔آہل اسے دیکھتا رھا۔۔۔ کتنی معصوم اور پیاری ہے اور مین نے کیا کیا کیا اس کہ ساتھ آہل کو اپنی باتین یاد آئیں تو خود پے غصہ آنے لگا۔۔۔اب آئمہ سے ملون کیسے۔۔۔آہل سوچ رہا تھا پہر ایک دم گارڈن کی بیک سائیڈ چلا گیا. ۔۔۔وہاں سے آئمہ نظر آرہی تھی پر اس کہ دادا دادی نہیں۔۔۔آہل جانتا تھا اگر اس نے آئمہ کو بلایا تو وہ کبھی نہیں آئے گی۔۔۔۔
آہل سوچ رھا تھا کہ آئمہ کو کیسے بلائے۔ ۔۔تب وہان اسے ایک بکری کا بچہ نظر آیا۔۔۔اور اس کہ چھرے پہ دلفریب مسکراھٹ دوڑ گئی۔۔۔اس نے وہ بکری کا بچہ اٹھایا اور اسے اسے دوڑایا۔۔۔بکری کا بچہ دوڑا تو آئمہ کی نظر اس پہ پڑی اور وہ اس کہ پیچھے بھاگی۔۔۔اااا کتنا پیارا ھے دادی وہ اپنی دھن میں کہتی اس کہ پیچھے بھاگ رھی تھی جب آہل نے اسے پکڑ لیا اور منہ پہ ہاتھ رکھ کہ سائیڈ لے آیا آئمہ پھٹی آنکھون سے آہل کو دیکھ رھہ تھی آہل نے ایک درخت سے لگایا۔۔۔۔اور اس کی دائین بائین گھیرا ڈال دیا ۔ یہ کیا بدتمیزی ہے چھوڑین مجھے۔۔۔کیسے چھوڑون پورے دن ڈھونڈنے کہ بعد ملی ہو۔۔۔۔آہل مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی آپ میری جان چھوڑ کیون نہیں دیتے۔ ۔۔۔اہل بس اسے دیکھ رھا تھا۔۔۔۔کیسے چھوڑ دون تم جیسی لڑکی کو جو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔۔۔شاید میری قسمت بہت مہربان تھی مجھ پہ کہ تم مجھے مل گیئں۔۔۔لیکن مجھے آپکہ ساتھ نہیں رھنا نہ ہی آپ سے شادی کرنی ہے۔۔۔ھاھاھا اچھا جاؤ یہ سب بابا سے کہہ دو۔۔۔نہیں آئمہ فورن بولی۔۔۔۔کیوں ڈر لگتا ھے۔۔۔۔ان سے تو آپ بھی ڈرتے ہیں۔۔۔۔ہاں ڈرتا ہون پر کیا تم یہ جانتی ہو میں بابا کا کتنا لاڈلا ہون تمہیں پتا ہے وہ تمہیں یہاں کیون لائے۔۔۔کیونکہ وہ جان گئے تھے ان کا بیٹا تمہیں چاھتا ہے اور زندگی میں ایسا کبھی نہیں ہوا انہون نے میری کوئی بات ٹالی ہو۔۔۔ اگر تم۔منع بھی کرتیں تو بھی تمہیں میرے پاس۔ہی آنا تھا۔۔۔آئمہ غور سے آہل کی باتیں سن رہی تھی۔۔۔تب ہی بولتے بولتے آہل نے اس کی چھرے پہ آئے بال پیچھے کیے۔۔۔۔آئمہ نے جھٹکے سے اس کا ھاتھ ھٹایا۔۔۔۔ھاتھ مت لگائیں مجھے۔۔۔ھاتھ نا گاؤں۔۔۔۔ٹھیک جیسی تمہاری مرضی آہل نے اس کی ماتھے پہ پیار کیا۔۔۔۔آئمہ نے آہل کو دھکا دیا یہ۔کیا ہے کہا ہے نہ ھاتھ مت لگائیں مجھے۔۔۔لیکن میں ھاتھ نہیں منہ لگایا ہے آہل ہسنے لگا اور پہر سے اس کی طرف جھکا۔۔۔۔اس بار نشانا رخسار تھا آئمہ آہل۔کا۔ارادہ بھاپ کہ چھرے پہ ہاتھ رکھ لیے۔۔۔آہل دھیمی مسکراھٹ ہسا اور آئمہ کہ ہاتھ نیچے کیے۔۔۔۔اچھا۔۔۔بتاؤ کیسے راضی ہوگی تم۔۔۔مجھے منانا نہیں آتا پر تم۔جو کہو گی میں وہ کرونگا سوائے تمہیں چھوڑنے کہ آئمہ آہل کی بات پر سوچ میں پڑ گئی۔۔۔جو۔بھی میں کہون گی آپ۔کرین گے۔۔۔۔ہاں۔۔۔کہو۔۔۔۔آہل نے جذبے سے چور لہجے سے کہا۔۔۔ٹھیک پہلا تو یہ آپ نماز پڑھا کریں۔۔۔دوسرا یہ کہ آپ وہ کھیت دیکھ رھے ھین وہاں آپ کچھ اُوگا کہ دیکھائیں بغیر کسی کی مدد کہ۔۔۔۔آہل آئمہ کی بات پہ اسے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔۔اگر میں تمہاری باتیں۔مان لوں تو وعدہ کرو تم خود آؤگی میرے پاس اور تب تک میرا وعدہ ہے میں سوائے ایک پیاری سی کس کہ اور کچھ نہیں کرونگا۔۔۔لیکن کس بھی نہیں۔۔۔ابھی آئمہ کہہ رھی تھی کہ اہل نے اس کی لپس لوک کردئے۔۔۔۔جب علیدہ ہوئے تو آئمہ اسے دیکھ رھی تھی آنکھوں میں نمی تھی۔۔۔یہ میں روز کرونگا اور اس بات سے تم۔منع۔نہیں کروگی ورنہ میں ہر بات بھول کی ذبردستی پہ۔آجاؤنگا۔۔۔اور ایک بات میں کل سے اس کھیت پہ جاؤنگا اور تمہیں اس پہ فصل بھی اُوگا کہ۔دیکھاؤں گا پر تمیہں رات میں روز مجھے یہ۔دینی ہوگی اور جس دن تم نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا میری ڈمانڈ بڑھ جائگی۔۔۔میں ایسا کچھ نہیں کرونگی۔۔۔۔اچھا تو ٹھیک ہے میں کیوں کرون پہر اتنا سب تم تو مجھے آسانی سے مل رہی ہو تو میں کیوں اتنی محنت کروں ابھی تمہیں یہیں سے کچھ دہر کہ لیے غایب کردوں گا اور کسی کو کیا پتاچلے گا اور اگر پتا بھی چلا تو بھی کیا فرق پڑتا ہے بیوی ہو میری۔۔۔نہیں آپ ایسا نہیں کر سکتے۔۔۔۔آئمہ خوفزدہ ہو گئی۔۔۔اگر چاھتی ہو میں ایسا کچھ نہ کرون تو پہر تمہیں روز مجھے یہ دینا ہوگا۔۔۔۔مجھ سے نہیں ہوگا آئمہ کی آواز کانپ رہی تھی۔۔۔ہوگا سب ھوگا۔۔۔اور نہیں بھی ہوا تو میں ہون نہ تم بس میرے پاس آجانا بغیر میرے کہے کیونکہ اگر میں آیا تو وہ پہر تمہارے لیے اچھا نہیں ہوگا ورنہ پہر میں تمہاری شرط تو پوری کرونگا لیکن پہر روز اپنا حق بھی لونگا۔۔۔نہیں مجھے منطور ہے۔۔۔آئمہ نے فورن جان چھوڑانے کہ لیے بول دیا۔۔۔ٹھیک ہے میں ابھی سے تمہاری شرط پوری کرنے میں لگون گا اور ایک بات شادی ہونے دو جیسے بابا چاھتے ہیں ہم تب ہی اب قریب آئیں گے جب میں تمہاری شرط پوری کرلونگا۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔اب مجھے جانے دیں ٹھیک ہے ظھر کی آزان آگئی ہے اہل نے پوچھا۔۔۔۔نہیں آنے والی ہے۔۔۔۔ٹھیک ہے آہل نے کہہ کہ آئمہ کو چھوڑ دیا۔۔۔آئمہ جانے لگی تو پیچھے سے دوھرایا۔۔۔وعدہ یاد رکھنا اپنا۔۔۔۔اور آئمہ کی سوچ کہ جان نکل رہی تھی وہ خود سے کیسے آہل کے پاس جائگی وہ بھی اس کام کہ لیے۔۔۔۔
__________
آہل نے آج ساری نمازیں مسجد میں پڑھیں۔۔اور اسے نماز پڑھ کہ ایک عجیب سکون ملا۔۔۔جو پہلے اسے کبھی نہیں ملا تھا سب اسے مسجد میں باقائدگی سے آتے دیکھتا حیران تھے لیکن وہ خوش تھا اسے یقین تھا آئمہ کو وہ منا لیگا۔۔۔آہل۔اس کھیت پہ گیا جس کی بات آئمہ سے ہوئی تھی اس نے دیکھا وہ زمیں بہت خراب ہو چکی تھی اب وہان کوئی فصل نہین لگاتا تھا آہل نے ٹریکٹر منگایا اور اس پہ چلانے لگا سارہ دن آہل وہان کام کرتا رہا آئمہ بھی سارہ دن وہیں ساتھ گارڈن میں ہوتی تھی اس لیے وہ سب دیکھ رھی تھی آہل اکیلے سارے کام کر رھا تھا اور آئمہ سوچ رہی تھی شاید اسے پہلے انہون نے پانی کا گلاس بھی خود سے نہ پیا ہو۔۔۔پر مجھے بھی تو کتنی تکلیف دی تھی اور اب اچانک پیار ہو گیا ہے خود ایک دن مین پتا چل جائگا ان کا پیار بھی وہ پہر اپنے خرگوشوں کہ ساتھ مگن ہو گئی ۔۔۔۔
آہل رات گیارہ بجے تک اس زمین کو آباد کرنے کی کوشش کرتا رہا اور اب وہ بھت تھک چکا تھا اس کہ کپڑے بری طرح مٹی میں بھر گئے تھے اور وہ اس خوشی مین تھا کہ رات ہو گئی ہے اب آئمہ خود آئگی اس کہ پاس وہ بیروں دروزے سے اپنے کمرے مین گیا تا کہ کوئی اسے اس حالت میں نہ دیکھ لے. ۔۔۔اگر اس کہ بابا یا آمی کو پتا چلتا تو قیامت آجانی تھی اہل کپڑے چینج کر کہ آئمہ کو انتظار کرنے لگا وہ بہت تھک چکا تھا نیند بہت آرھی تھی پر آئمہ آنے کا نام نہین لے رہی تھی۔۔۔اہل کہ ہاتھون میں چھالے پر گئی تھے مسلسل کام کرنے کی وجہ سے۔۔۔آہل آئمہ کو انتظار کرتے کرتے سو گیا۔۔۔
صبح اُٹھا تو اسے آئمہ پہ بہت غصہ آیا۔۔۔آئمہ تم نے اچھانہیں کیا آہل نے ٹائم دیکھا تو ساڑے پانچھ بج رھےتھے آہل نے نماز پڑھی اور آئمہ کے کمرے کی طرف گیا وہ قرآن پاک پڑھ رھی تھی وہ اس کہ سر پہ کھڑا ہوگیا آئمہ نے فورن آہل کو دیکھا۔۔۔اور قرآن پاک لپیٹ کہ اوپر رکھا اور خود وہیں کھڑی ہوگئی آہل اس کہ پاس گیا اور کہا۔۔۔تم نے رات اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اب مجھے مت کہنا میں جو بھی کرونگا۔۔۔۔وہ سوری میں سو گئی تھی۔۔آئمہ نے معصومیت سے کہا۔۔اچھا وعدہ کر کہ نیند آگئی تمہیں میں لاسٹ بار کہہ رہا ہون آج اپنا وعدہ توڑا پہر میں سب بھول جاؤنگا۔۔۔۔نہیں میں نہیں توڑونگی وعدہ۔۔۔آئمہ فورن بولی۔۔۔۔گڈ گرل۔۔۔آہل اس کی گال تھپتھپا کہ کھیت کی طرف چلا گیا۔۔۔۔اس نے ٹائم دیکھا 6 بج چکے تھے آہل نے کام شروع کیا۔۔۔آئمہ بھی وہیں گارڈن میں آگئی تھی اور آہل کو کام کرتا دیکھ حیران تھی آہل یہ سب کیسے کر رھا تھا۔۔۔وہ تو یہی سمجھی تھی آہل ھار مان لیگا۔لیکن ایسا کچھ ہوتا نہیں نظر آرھا تھا۔۔۔آہل کام کہ ساتھ نماز بھی باقائدگی سے پڑھ رھا تھا۔۔۔
کل سےرسمیں شروع ہو جانی تھیں آئمہ کو مایوں بیٹھا دیا جائگا آئمہ سوچ میں ڈوبی تھی جب شام ہوتےدیکھ اس کہ چھرے پہ خوف کہ سائے دوڑنے لگے وہ دادا دادی کو اندر لے آئی آہل ابھی تک وہین کام مین لگا تھا۔۔۔۔آئمہ انہیں چھوڑ کہ دوبارہ وہان آئی اور آہل کو دیکھنے لگی۔۔۔۔اتنے سردی میں آہل ھالف شرٹ مین کام کر رھا تھا۔۔۔آئمہ اس کو دیکھ کہ بہت پریشان ہو رہی تھی اور اس بھی ذیادہ پریشانی اسی اس بات کی تھی کہ وہ رات میں آہل کی شرط کیسے پوری کریگی۔۔۔۔
وہ اپنی سوچ میں ڈوبی وہیں کھڑی تھی تب آہل اس کہ پاس آیا۔۔۔کیا۔۔۔۔ہوا کیا سوچ رہی ہو۔۔۔آہل نے مٹی والے ہاتھ آئمہ کہ گال پہ لگائے آئمہ کہ گال پہ مٹی لگ گئی آئمہ اسے اتارنے لگی۔۔۔۔آئمہ آج وعدہ مت بھولنا ورنہ مجھے جانتی ہو نا۔۔۔۔وہ میں کل سے مایوں بیٹھنا ہے۔۔۔یہ تمہارا مسلا ہے تم نے اپنی شرط توڑی پہر تم دیکھنا۔۔۔۔لیکن میں مایوں سے نہیں آسکون گی۔۔۔۔آہل نے غور سے آئمہ کو دیکھا کتنے دن ہے مایوں۔۔۔۔اہل نے پوچھا۔۔۔۔تین دن۔۔۔۔کیا۔۔۔پاگل ہوگئے ہین کیا تین دن کوئی ضرورت نہیں اتنے دن بیٹھنے کی۔۔سب نے کہا ہے آئمہ نے معصومیت سے کہا۔۔۔۔اچھا کل رات میں بیٹھو گی نہ۔۔۔جی ۔۔
اپنی شرط پوری کر کہ پہر بیٹھنا۔۔لیکن۔
کیا لیکن۔۔۔۔آہل نے آئمہ کو گھورا۔۔وہ ک۔۔کچھ نہیں آپ کی بھی رسم ہوگی۔۔۔۔کیا۔۔آہل نے پوچھا۔۔۔وہ آپکو بھی کل اُبٹن لگایا جائگا۔۔۔۔مجھے کیون مین تو ویسے ہی خوبصورت ہون آہل نے آئمہ کو چھیڑا۔۔۔مطلب ۔میں خراب ہوں آئمہ نے آہل کو گھورا ھاھاھا نہیں تم سے پیاری لڑکی تو اس پوری دنیا مین کوئی نہیں ہوگی پتا نہین پہر بھی کیون تمہیں اُبٹن لگا رہے ہیں ھلانکہ اُبٹن کو تمہین لگانا چاھئے۔۔۔کیا۔۔۔آئمہ۔حیران ہوئی۔۔ھاھا کچھ نہیں اچھا بات سنو اندر جاؤ ٹھنڈ بڑھ رہی ہے۔۔۔۔پہلے تو آپ خود مجھے ٹھنڈ میں کھڑا رکھتے تھے۔۔۔آئمہ نے آہل کو دیکھ کہ کہا۔۔۔۔آہل کی مسکراھٹ ایک دم سے غایب ہوگئی۔۔۔آئمہ آہل نے اپنے مٹی بھرے ہوتھوں سے آئمہ کا چھرا اپنے ہاتھون میں لیا۔۔۔۔آئمہ ڈر گئی۔۔۔ڈر سے آئمہ نے اپنی آنکھیں بند کرلیں آہل نے آئمہ کا ماتھے پہ اپنے پیار کی مھر سبت کی اور محبت سے چور لہجے مین کہا۔۔۔۔مجھے معاف کردو آئمہ میں وہ وقت تو واپس نہیں لا سکتا پر اس کا ازالا کرونگا جو بھی تم کہو گی۔۔۔۔آئمہ چپ رھی۔۔۔آہل آپ بھی اندر جائیں ٹھنڈ بڑھ رہی ہے۔۔۔۔نہیں میری جان کل کا دن ضایع ہوگا اور اس کہ بعد میرے خیال سے شادی کہ دن بھی میں کام نہیں کر پاؤنگا۔۔۔۔آج کام ذیادہ کرنا پڑیگا۔۔۔اور تم اپنا وعدہ ابھی پورا کر کہ جا سکتی ہو کیونکہ میں نہیں جانتا آج مجھے کتنے رات ہو گی یہاں ۔۔۔۔آئمہ آہل کی بات پہ لرز گئی اور اسے تھوڑی دور ہوئی۔۔۔۔آہل نے اسے قریب کیا۔۔۔آہل مجھ سے نہیں ہوگا۔۔۔۔آؤ سکھاؤن تمہیں ۔۔۔نہیں مجھے نہیں سکھنا۔۔۔۔آئمہ اپنے آپ کو چھوڑانے لگی۔۔۔۔آہل نے اس پہ گرفت تیز کر کہ کہا۔۔۔۔۔آئمہ تم کیوں چاھتی ہو میں ہر بار ذبردستی کروں۔۔آہل نے آئمہ کو قریب کرتے اپنے لبوں س اس کہ لب قید کئے اور چند لمحے بعد آئمہ کو چھوڑتے کہا جاؤ یار کام نہیں کرنے دیتیں ہر وقت پیار مانگتی ہو اب شوھر بیچارہ کام کرے یا پیار۔۔۔آئمہ آنکھیں پھاڑے آہل کا جھوٹ سن رہی تھی اور آہل ہستا اسے دور جا کہ پہر کام میں لگ گیا آئمہ اندر چلی گئی پر وہ پریشان تھی آہل سردی میں کام کر رھا تھا...
یہاں اس کہ امی اسے ڈھونڈ رہیں تھیں پر کوئی نہین جانتا تھا وہ کہاں ہے. ۔۔۔۔آہل کی امی نے اس کہ بابا کو کال کر کہ ان سے پوچھا آہل آپکہ ساتھ تو نہیں اتنی ٹھنڈ ہو رھی ھے اور اس کا کہیں پتانہیں ھے اس کہ بابا نے کہا نہیں میرے ساتھ نہیں مین پتا کرتا ہوں۔۔۔کچھ دیر بعد وہ گھر آئے اور کہا۔۔۔آہل کہیں نہیں ہے باھر آئمہ چپ تھی انہیں یہ نہیں بتا سکتی تھی کہ ان کا لاڈلا بیٹھا باھر سردی میں کام کر رھا تھا ۔۔۔۔