سب وہیں بیٹھیں نیو سر کا ویٹ کر رہی تھیں اور آپس میں کہنے لگیں یار مجھے تو یہ سر بہت اسٹرک لگتے ہیں۔۔۔پہر دوسری نے کہا اگر اسٹرک ہوتے تو ٹائم پہ آجاتے اتنا نہ ویٹ کراتے جب ھی ریاض آیا اور اس نے کہا سر کی گاڑی آگئی ہے اور وہ سب سیدھی ہو کہ بیٹھ گئین آئمہ بھی اپنی جگھ پہ بیٹھ گئی سب اسے کہنے لگیں آئمہ میڈم اگر سر سخت ہوتے ہیں تو اس کا سب سے بڑا نقصان آپکو ہے۔۔۔آپ انچارج جو ہیں اور سب ہسنے لگیں تب ہی وہ نیو سر اندر داکل ہوئے سب کہ نظریں ان پہ جم گئیں۔۔۔آئمہ کہ چہرے پہ خوف کہ سائے سب بخوبی دیکھ سکتے تھے۔۔۔
وہ نیو سر آکہ اپنی سیٹ پہ بیٹھ گئے اور سب کو بیٹھنے کا کہا آئمہ خوف اور حیرت سےملے جھلے تعصرات سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔کیا ہوا مس آپکو اس نیو سر نے آئمہ کو مخاطب کیا۔۔۔اور آئمہ بغیر کوئی جواب دیے وہاں سے چلی گئی
۔۔۔۔سب اسے حیرت سے دیکھنے لگے. ۔۔۔آئمہ اسٹافروم میں آگئی اور کہنے لگی نہیں ایسا نہیں ہو سکا آہل یہاں نہیں آسکتے۔۔وہ بار بار خود کو یقین دلانے لگی لگی وہ آہل نہیں ہو سکتے لیکن آنکھیں بند کرنے سے حقیقت نہیں بدل جاتی۔۔۔آہل آئمہ کہ اسکول پرنسیپل بن کہ آگیا تھا اور آئمہ حیرت میں تھی کہ آہل کو کام کرنے کی کیا.ضرورت تھی انکا تو اپنا بزنس ہے۔۔۔آئمہ سوچ میں گِھری تھی تب ریاض نے آکے کہا میڈم آپکو سر اندر بلا رہے ہیں۔۔ آئمہ کہ دماغ میں ایک دم استیفہ والی بات آئی آج ہی میں استیفہ دے دوں گی مجھے وہاں کام نہیں کرنا جھاں آہل ہونگے پہر اسی وقت ایک خیال اور آیا اس دن جو سائین کروائے تھے اس کا کیا۔۔۔جرمانا ہی بھرنا پڑیگا نہ بھر لونگی پر یہاں نہیں رھون گی آئمہ آپنے آپ میں ہی سوال جواب کر رہی تھی تب ریاض نے دوبارہ اسے بلایا میڈم سر آپکو بلا رہے ہیں۔۔۔ٹھیک ہے آئمہ اتنا کہہ کہ میٹنگ روم تک گئی....
جہاں سب ابھی تک موجود تھے۔۔۔آئمہ وہیں کھڑی ہوگئی۔۔۔مس آئمہ آپکی اس بدتمیزی کی کوئی خاص وجھ جو آپ ہمیں بتانا چاھیں آہل بڑے غور سے آئمہ کو دیکھتے ہوئے کہہ رھا تھا اور آئمہ چپ کھڑی تھی آپ سب جا سکتے ہیں بٹ مس آئمہ آپ نہیں جا سکتیں انچارج ہیں نہ آپ آپ آئین مجھے کچھ ڈیٹیلس چائیے۔۔۔آئمہ چپ کر کہ وہیں کھڑی رہی۔۔۔سب چلے گیے تو آہل نے آئمہ کو اندر بلایا آئمہ لرزتے قدموں کہ ساتھ اندر گئی۔۔۔۔بیٹھو آہل نے کہا۔۔۔نہیں میں ریزائن کرنا چاھتی ہوں۔۔آپ جرمانہ بتا دیں۔۔۔اوکے 5 کرور۔۔۔اکاونٹ میں جمع کرائیں پہر آپ جا سکتی ہیں آئمہ کی آنکھیں پھٹی رہ گیئں ۔۔۔کیا۔۔۔۔5 کرور۔۔۔ھاں۔۔۔آہل نے آرام سے جواب دیا اور اس کا چھرہ دیکھنے لگا۔۔۔یہ نہیں ہو سکتا آپ۔ایسا نہیں کر سکتے۔۔۔آئمہ نے آہل کو دیکھ کہ کہا۔۔۔۔آہل نے آئمہ کا جائزہ لیا وہ ابایا پہنے ہوئے تھی اسکارف کہ ساتھ بس اس کا چھرہ کھلا تھا آہل کو آئمہ کو اس طرح دیکھ کہ بہت خوشی ہوئی اس نے پورا جائزہ لینےکہ بعد آئمہ سے کہا۔۔اگر آپ کہ ناٹک ختم ہو گئے ہوں تو کام کی بات کریں۔۔۔۔آئمہ چپ رہی۔۔۔آئمہ بیٹھو یہاں۔۔۔آئمہ آہل کہ غصے سے آج بھی سہم کہ بیٹھ گئی۔۔۔میں ڈیٹیلس لاتی ہوں کہہ کہ آئمہ اُٹھنے لگی آہل نے اس کا ھاتھ پکڑ کہ اسے دوبارہ بیٹھا دیا آئمہ ایک دم پہر اٹھ گئی اور آہل سے کہنے لگی۔۔۔آپ کی ھمت کیسے ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی۔۔۔۔آہل نے پہلے غور سے آئمہ کی طرف دیکھا پہر اُٹھ کہ دوبارہ آئمہ کا ھاتھ پکڑ لیا ابھی آئمہ کچھ کہنے والی تھی کہ آہل نے اسے اپنی طرف کہینچا اور اس چھرے پہ انگلی سے کھیلنے لگا۔۔۔ھمت تو بہت ہے سب آج ھی دیکھا دوں۔۔۔آہل نے آئمہ کو خود سے قریب کرتے کہا۔۔۔آئمہ تڑپ کہ پیچھے ہونا چاھا پر آہل نے اس پہ گرفت تیز رکھی۔۔۔۔بھول گئی پہلے دو بار تم میری ھمت کا مظاھرہ دیکھ چکی ہو اب یقین تم یہاں نہیں دیکھنا چاھوگی۔۔چھوڑیں مجھے ورنہ میں آپ پہ دبردستی کا کیس کردوں گی۔۔۔آہل نے گرفت اور تیز کردی اور ہسنے لگا مطلب تم چاھتی ہو میں ذبردستی کروں۔۔۔۔پلیز مجھے چھوڑیں۔۔۔مجھ پہ رحم کریں کیا بگاڑا ہے میں نے آپ کا میں اپنی زندگی میں خوش ہوں آپ کیوں آئے ہیں یہاں آپ مجھے طلاق کیوں نہیں دے۔۔۔۔ابھی آئمہ کی بات بھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ آہل نے اس کہ لبوں کو اپنے لبوں سے قید کردیا اور وہ مچلنے لگی۔۔۔۔آہل نے آئمہ کو چھوڑ کہ کہا آئندہ اس طرح کی کوئی بکواس کی نتیجے کی زمیدار تم خود ہوگی۔۔۔آئمہ وہیں کرسی پہ بیٹھ کہ اپنے ھاتھ اپنے ہونٹوں پہ رکھے آنکھوں میں آنسو لیے آہل کو دیکھ رھی تھی۔۔۔جب کہ آہل اس کہ سامنے کرسی رکھ کہ بیٹھ گیا۔۔۔آئمہ منہ پہ ہاتھ رکھے سسکیوں میں رو رھی تھی آہل بڑی اطمینان سے اسے دیکھ رھا تھا۔۔۔۔۔کیوں رو رھی ہو بیوی ہو تم میری۔۔۔۔کچھ نہیں ہوں میں آپکی آپکو کیا ڈیٹیلس چاھئے آئمہ روتے روتے وہاں سے اٹھ کہ دور ہوئی آہل بھی کھڑا ہو گیا جاؤ سارے ریکارڈس لے کہ آؤ۔۔۔آئمہ کبٹ کی طرف بڑھی اور ساری فائیلس آہل کہ سامنے رکھیں۔ ۔۔۔اور خود دور کھڑی ہو گئی۔۔۔بیٹھو۔۔۔آہل نے اسے دیکھتے ہوئے کہا. ۔۔۔نہیں میں ٹھیک ہوں آپ چیک کرلیں میں ڈیٹا آپکو ریاض بھائی کہ ساتھ بھیج دیتی ہوں یہ کہہ کہ آئمہ جانے لگی۔ ۔۔تب آہل نے اسے آواز دی۔۔۔سنو۔۔۔ادھر بیٹھی رہو جب تک میں نہ کہوں۔ ۔۔۔سوری سر میں بوس کہ ساتھ بیٹھنے کی پابند نہیں ہوں۔۔۔ میں تمہیں کسی اور کہ نہیں اپنے ساتھ بیٹھنے کا کہہ رھا ہوں اور میں تمہارا شوہر ہوں آئی بات سمجھ میں۔۔۔نہیں آئی آپ کچھ نہیں میرے آئمہ دو ٹوک جواب دیتی وھان سے نکل گئی آہل غصے سے لب بیھچ. کہ رھ گیا۔۔۔۔
آئمہ گھر پہنچی تو بہت اپسیٹ تھی اسے بہت رونا آرھا تھا اس نے وضو کیا اور اللہ کہ حضور جھکی کتنی دیر بن آواز آنسو بہاتی رھی اسے پتا تھا کوئی اور نہیں پر وہ پروردیگار دلوں کہ راز جانتا ہے بیشک اس کہ لیے کوئی راز نہیں کتنی دیر رونے کہ بعد وہ اُٹھی تو خود کو بہت ھلکا محسوس کرنے لگی۔۔۔وہ یہ سب بتا کہ اپنے دادا دادی کو دکھ نہیں دینا چاھتی تھی پہلے انہیں اس بات کا پچھتاوا تھا کہ انہوں نہ اپنی جان سے عزیز بیٹی کی شادی بغیر چھان بین کہ کردی تھی۔۔۔۔
آئمہ نماز پڑھ کہ اپنے دادا دادی کہ لیے رات کا کھانا بنانے چلی گئی۔۔۔پہلے وہ کبھی کوئی کام نہیں کرتی تھی پر جب سے آہل کہ گھر سے آئی تھی جوب کہ ساتھ ساتھ گھر کہ سب کام بھی خود ھی کرتی تھی دادا دادی کا خیال بھی خوب رکھتی تھی ان کو ٹائم پہ دوائیں دینا کھانا دینا سب اسے یاد رھتا تھا۔۔۔
سب کام نپٹا کہ وہ سونے کہ لیے لیٹی اور اس سوچ کہ سائے نے اسے آن گھیرا کہ کل پہر آہل آئگا اس کہ ساتھ کیسے کام کرونگی اور 5 کرور کہاں سے لاؤن کہ اس مصیبت سے جان چھڑواؤں۔۔
__________
آہل کب سے آفیس میں بیٹھا آئمہ کا انتظار کر رھا تھا۔۔۔
بہت ھمت کہ بعد آئمہ اسکول آئی لیکن اس میں آفیس جانے کی ھمت نہیں تھی وہ اسٹارف روم ہی بیٹھی تھی جب ریاض نے کہا میڈم آپکو سر آفیس میں بلا رہے ہیں آئمہ بس ہاں ھی کہہ سکتی تھی۔۔۔مے آءِ کم ان سر۔۔۔آفیس گیٹ کہ باہر کھڑے ہو کہ آئمہ نے اجازت لی۔۔۔۔کم۔۔۔آئمہ اندر گئی۔۔۔مس آئمہ یہ ٹائم ہے آپکہ آنے کا۔۔سوری سر وہ بس اتنا کہہ کہ وہیں کھڑی رھی چپ کر کہ۔۔۔۔بیٹھیں۔۔۔نو سر آپکو جو کام ہے آپ بتا دیں مجھے اور بھی کام ہیں۔۔۔میں یہاں نہیں بیٹھ سکتی۔۔۔کام مجھے جو ہے اس کہ لیے یہ جگھ مناسب نہیں ہے مسزز آہل۔۔۔آہل نے آئمہ کو دیکھتے ہوئے ایک ایک لفط پہ زور دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔جی۔۔۔آئمہ آہل کو حیرت سے دیکھنے لگی۔۔۔بیٹھو گی یا مجھے اُٹھنا پڑیگا تمہیں بیٹھانے کہ لیے۔۔۔۔آئمہ آہل کا مطلب سمجھ کہ بیٹھنے میں عافیت جانی۔۔۔کتنی دیر بیٹھی رہی آہل بس اسے دیکھتا رھا پر کچھ کہا نہیں آئمہ کو الجھن ہونے لگی آہل کی تپش بھری نظروں سے۔ سر اگر کوئی کام نہیں ہے تو میں جاؤن۔۔۔نہیں صاف جواب دیا گیا۔۔۔آئمہ کو غصہ آنے لگا۔۔۔ کیا مسلا ہے۔۔۔آئمہ نے اُٹھتے کہا۔۔۔۔آہل کی ہسی نکل گئی۔۔۔بس اتنی برداشت ہے تم میں۔۔۔تم سے میری نظریں نہیں برداشت ہو رہیں آگے کیا کروگی تم۔۔۔مجھ سے فضول باتیں مت کریں مجھے جانے دیں۔۔۔کیا کروگی جا کہ۔۔۔یہ آپ کا مسلا نہیں ہے۔۔۔میں یہاں کیا پوزیشن رکھتا ہوں شاید تمہیں پتا نہیں۔۔۔۔پتا ہے اور آپکا ایسا کوئی رائٹ نہیں ہے کہ آپ کسی لیڈی ٹیچر کو بغیر کسی وجھ کہ بیٹھا کہ نہیں رکھ سکتے۔۔۔آئمہ نے آنکھیں دکھاتے کہا۔۔۔آھھ میں تو ڈر گیا آہل نے ایکٹنگ کی۔۔۔اچھا اب سنو کسی لیڈی کو نہیں بیٹھا سکتا لیکن تمہیں بیٹھا سکتا ہوں۔۔۔آئمہ تپ گئی آپ کیوں آئے ہیں یہاں۔۔۔۔سچ کہوں یا جھوٹ۔۔۔آہل مزے لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔مجھے کچھ نہیں سنا نہ آپ کا سچ نہ آپ کا جھوٹ.۔۔بس مجھے اتنا پتا ہے مجھے آپ تنگ کر رھے ہیں وہ بھی جان بوجھ کہ اور میں پہلے جیسی نہیں ہوں کہ آپ کی ہر بات خاموشی سے برداشت کرلوں گی۔۔۔آئمہ بول رہی تھی اور آہل اسے دلچسپی سے دیکھ رھا تھا۔۔۔اچھا بول لیتی ہو آئمہ کہ اتنا سب کہنے کہ بعد آہل نے بس اتنا ہی کہا آئمہ تپ کہ وہاں سے چلی گئی۔۔۔
آئمہ اسٹافروم میں غصے سے آئی تو سب نے اسے نوٹ کیا۔۔اس کہ اسٹاف کی کچھ ٹیچرس اس کی دوست بن گئی تھیں انہوں نے بھی پوچھا پر آئمہ نے کہا کچھ نہیں بس تھوڑی پریشان تھی ان میں سے آئمہ کی ایک اچھی دوست تھی جس کا نام ناھید تھا اسے آئمہ کی پچھلی زندگی کہ باری میں پتا تھا اس کی اچھی دوستی کی وجھ سے جب اس نے پوچھا تو آئمہ نے اسے بتا دیا تھا لیکن اس نے کبھی آہل کو نہیں دیکھا تھا پر وہ نام جانتی تھی کہ آئمہ کہ ہزبینڈ کا نام آہل ہے اور اس نیو سر کا نام ابھی تک کسی کو پتا نہیں تھا سوائے آئمہ کہ۔۔۔ناھید اس بات کو نوٹ کر رہی تھی کہ جب سے نیو سر آئے ہیں آئمہ پریشان ہے اس نے کافی بار سوچا پوچھنے کا پر نہ اس کو ٹائم مل پا رھا تھا نہ آئمہ کو۔۔آہل روز صبح صبح آ کے آئمہ کو آفیس میں بلا لیتا اور پہر اسے وہیں کام میں الجھائے خود اسے دیکھتا رھتا اور آئمہ سخت پریشان ہو رہی تھی اس چیز سے آج بھی وہ اپنے آفیس میں آئمہ سے کام کروا رھا تھا اور مسلسل اس پہ نظریں جمائےہوا تھا آئمہ کو آہل کی۔نظروں کی تپش محسوس ہو رہی تھی جیسے وہ اگنور کر کہ اپنے کام میں مگن ہو گئی۔۔۔جب آہل نے اسے پکارا۔۔۔آئمہ سنو۔۔۔۔آئمہ نے بس ایک نظر آہل کو دیکھا پہر اپنے کام میں لگ گئی۔۔۔آہل اپنی جگھ سے اُٹھا اور آئمہ کہ قریب آیا اور ایک جھٹکے سے اسے اپنے قریب کرلیا آئمہ جو اس اپنے کام میں مگن تھی ایکدم جھٹکا لگنے سے اپنا بیلینس برقرار نہیں رکھ پائی اور سیدھا جا کہ آہل کی سینے سے لگ گئی آہل نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا.۔۔آئمہ اسے دھکا دینے لگی لیکن آہل کی گرفت مضبوط تھی۔۔۔آئمہ تڑپ رھی تھی۔۔چھوڑیں مجھے ورنہ میں چیخ کہ سب کو جمع کر لوں گی۔۔اس کی بات پہ آہل ہسا اور اس کہ اور قریب آ کے کان میں سرگوشی کی۔۔بلا لو ۔ ۔۔۔پہر اپنا رشتہ بھی بتا دینا سب کو۔۔۔ آئمہ نے آہل کو دیکھا آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں کیوں میرے پیچھے پڑیں ہیں۔۔۔۔آہل نے آئمہ کی بات نظر انداز کرتے ہوئے اس پہ اپنے پیار کی بارش کرنے لگا۔۔۔آئمہ بن آواز تڑپنے لگی آنسو آنکھوں سے نکل کہ رخسار پر ٹھر گئی جنہیں آہل اپنے لبوں سے چنے لگا۔۔۔ چھوڑ دیں پلیز مجھے کیا چاھتے ہیں آپ مجھ سے آخر۔۔۔آئمہ کی بات پر آہل نے آئمہ کو آزاد کیا اپنی گرفت سے اور کہا اب کی ہے تم نے کام کی بات۔۔۔ میں چاھتا ھوں تم میرے ساتھ گھر چلو۔۔۔۔میری بیوی بن کہ رہو۔۔۔کیوں۔ آئمہ کہ سوال پہ آہل نے اسے دیکھا اور کہا۔۔۔کیونکہ تم میری بیوی ہو۔۔۔۔یہ بات آپکو اب کیوں یاد آرھی ھے آپنے تو کبھی مجھے اپنی بیوی نہیں مانا تو اب کیا مجبوری آن پڑی ہے آپ پہ جو آپ یہ سب کرنے آئے ہیں۔۔۔۔دیکھو آئمہ۔۔۔۔مجھے غلط فھمی ہو گئی تھی میں تمہیں کوئی اور سمجھ رھا تھا اور وہ سارے ظلم بھی میں نے کوئی اور سمجھ کہ کیے تھے۔۔۔ تم پہ۔۔۔لیکن اب میں اصلیت جان گیا ہوں تو تمہیں لینے آیا ہوں۔۔ آپکو غلط فھمی ہوئی۔۔۔اور آپکو سچ پتا چل گیا۔۔اس سب میِں میں کہاں ہوں بس آپ ہی آپ کو آپکو بس اپنا احساس ہے آپ نے کبھی سوچا میں کیا چاھتی ہوں آپ ہر بار مجھ پہ اپنا فیصلا نہیں تھوپ سکتے اس بار فیصلا میرا ہوگا اور میرا فیصلا یہ ہے مجھے آپ کہ ساتھ نہیں رھنا اور ہو سکے تو مجھے آپ اس بی معنہ رشتے سے آزاد کردیں۔۔۔آئمہ کا اتنا کہنا تھا کہ آہل نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔۔۔۔لگتا ہے تم بھول گئی ہو میری بات منع کیا تھا میں نے تمہیں مجھ سے ایسی کوئی بکواس دوبارہ مت کرنا لیکن تم باز ہی نہیں آتیں جب تک میں تمہیارے ساتھ کچھ کرون نہ۔۔۔۔آئمہ آہل کہ طیور دیکھ کہ ڈر گئی۔۔۔چھوڑیں مجھے۔۔۔ تم شکر کرو یہ اسکول ہے ورنہ تمہیں میں اس کا جواب بخوبی دیتا۔۔۔لیکن میں جواب دونگا تمہیں اس بات کا تاکہ تمہاری ہمت نہ ہو آئندا ایسے بات کرنے کی اب جاؤ یہان سے خامخاہ یہیں نہ کچھ کر بیٹھوں۔۔۔آہل نے ایک جھٹکے سے آئمہ کو آزاد کیا اور وہ چلی گئی۔۔۔
آئمہ گھر آئی تو بہت پریشان تھی اس کی دادی نے اسے پوچھا تو اس نے کہا دادی ایسا کچھ نہیں بس تھوڑا اسکول کا کام زیادہ ھو گیا ھے۔۔۔۔
آہل دن بہ دن پریشان ہو رھا تھا کہ آئمہ کو کیسے منائے وہ تو اس کی کوئی بات سنے کے لیے تیار ہی نہیں ھے۔۔۔
آج آئمہ اسکول پہنچی تو پتا چلا اب سر نے رول بنایا ہے جو جس ٹائم آئگا سر کے آفیس میں سائیں کریگا ریجسٹر وہیں ہے سر کہ پاس۔۔۔آئمہ سمجھ گئی تھی یہ سب آہل نے اسی کہ لیے کیا ہے وہ بھی اسٹارف روم میں بیٹھ گئی۔۔۔۔کیا ہوا آئمہ تم سائین کرنے نہیں گئیں ناھید نے پوچھا۔۔۔کرلونگی بعد میں۔۔۔۔لیکن سر نے تو کہا ھے جو جیسے آئے وہ سائن کرے جا کہ ۔۔۔ہاں میں جاتی ہوں جب تک ریا ض آگیا آئمہ سمجھ گئی۔۔۔کہ یہ اسے ھی بلانے آیا ہوگا اور وہی ہوا ریاض نے آتے کہا سر آپکو بلا رہے ہیں آفیس میں۔۔۔اور آئمہ نے سوچ لیا تھا کہ آج میں آہل کو سنا کہ رہون گی۔۔۔اور وہ آفیس گئی.....
جیسے اندر داخل ہوئی آہل کہ ساتھ نبیل کو بیٹھا دیکھ کہ آئمہ کی آنکھون میں نمی آگئی۔۔۔۔نبیل اُٹھا اور آئمہ کہ پاس آ کہ اس کہ سر پہ ہاتھ رکھا آئمہ رونے لگی نبیل نے اسے چپ کرایا پاگل روتے نہیں تمہارا بھائی آگیا ھے نہ اب کوئی برا نہیں کر سکتا تمہارے ساتھ یہ آہل بھی نہیں۔۔۔۔آہل چپ کھڑا دونوں کی باتیں سن رھا تھا۔۔۔نبیل بھائی مجھے اس شخص سے بچا لیں ۔۔۔آئمہ نے اس طرح کہا نبیل کا دل کٹ کہ رہ گیا اس نے غصے سے آہل کو دیکھا جو سب خاموشی سے سن رہا تھا۔۔۔۔نبیل کہ دیکھنے پر اس نے اشارے سے کہا ۔۔کیا۔۔۔۔نبیل پہر آئمہ کو چپ کرانے لگا۔۔۔۔بھائی انہون نے کانٹریک سائن کروایا ہوا ہے اب میں جوب بھی نہیں چھوڑ سکتی اور ان کہ ساتھ مجھ سے ایک لمحا نہیں گذارا جاتا بھائی میری مدد کریں۔۔۔آئمہ رو مت تم یہاں کام نہیں کرنا چاھتیں نبیل نے آئمہ سے پوچھا۔۔۔نہیں آئمہ نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔ٹھیک ہے تم مت آنا کل سے اسے میں خود دیکھ لونگا۔۔۔آہل نبیل کی بات سن کہ ایک دم ان دونوں کہ پاس آیا کیا ہو رھا ھے یہ سب۔۔۔۔نبیل نے اسے چپ رہنے کا کہا۔۔۔وہ غصے سے نبیل کو دیکھنے لگا۔۔۔ اچھا آئمہ تم جاؤ آج سارے کام نپٹا لو پہر بھلی کل سے مت آنا۔۔۔۔آئمہ خوش ہوتی وہاں سے چلی گئی۔۔۔
آہل خون خوار نظرون سے نبیل کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔کیا بیھودگی کی ہے یہ اب وہ میرے پاس کیسے آئے گی۔۔۔آہل دھاڑا تھا۔۔۔۔ایسے بھی پاس نہیں آئگی جیسے تو لا رھا تھا۔۔۔۔ٹھیک ہے اب میں اپنے طریقہ استمال کرونگا۔۔۔۔کیا مطلب نبیل نے آہل کو دیکھ کہ کہا۔۔۔۔کچھ نہیں۔۔۔آہل مین بتا رھا ہوں اس بار کچھ غلط مت کرنا ورنہ میں سچ میں اسے اپنی بہن مانتا ہوں میں تجھے نہیں چھوڑونگا۔۔۔۔آہل وہان سے غصےمیں نکل گیا۔۔۔۔
آہل ریش ڈرائیونگ کر رہا تھا اسے کچھ سمجھ نہیں آرھا تھا آئمہ کو کیسے اپنی زندگی میں واپس لائے۔۔ایک نبیل کا سہارا تھا وہ بھی گیا۔۔۔اور تیزی سے اس کہ دماغ میں ایک خیال نے جنم لیا اور اس نے گاڑی اسکول کی طرف لی۔۔۔اسکول جا کہ دیکھا تو آئمہ اپنے سارے کام نپٹا رہی تھی اس نے ایک فون کال کی اور،خود آفیس مین جا کہ بیٹھ گیا۔۔۔آئمہ سب کام فائنل کر کہ آہل کہ آفیس میں گئی وہ اسی کا منتظر تھا آئمہ اندر گئی اور ساری فائیلس آہل کہ سامنے رکھتے کہا سارا ڈیٹا ان میں ہے آپ دیکھ لیجیے گا۔۔۔آئمہ کہہ کہ جانے لگی تو آہل نے اسے آواز دی سنو۔۔۔۔آئمہ روکی پر مڑی نہیں۔۔۔۔کب تک بچو گی مجھ سے۔۔۔مجھے آپکی کسی فضول بات کا جواب نہیں دینا۔۔۔آئمہ کہتی چلی گئی۔۔۔اور آہل کچھ سوچنے لگا۔۔