آہل نبیل کو دیکھ کہ بھت خوش ہوا اسے ملنے لگا تو اس نے دور کردیا۔۔۔۔میں ایک بار آئمہ سے ملنا چاھتا ھوں۔۔ آہل کی حالت غیر ہونے لگی۔۔۔۔وہ بس ہاں کہہ کہ وہاں سے چلا گیا۔۔۔اور نبیل کو آئمہ آتی دکھائی دی۔۔۔نبیل کو دیکھ کہ آئمہ دوڑ کہ اس کہ پاس آئی تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی منع کیا تھا تمہیں۔۔۔۔آئمہ تم نے ایسا کیوں کیا میرے ساتھ میری محبت کیا اس پیسے سے کم تھی کیا کروگی تم اتنے پیسے کا جب تمہارے پاس محبت ہی نہیں رہے گی۔۔۔۔بات سنو نبیل مجھے بس پیسا چاھئے وہ بھی بھت سارا جو مجھے آہل ہی دے سکتا ھے اب تم یہاں آکہ میری راہ کہ پتھر مت بنو اور چلے جاؤ یہاں سے ہمیشہ کہ لیے۔ ۔۔۔میں آہل کو تمہاری سچائی بتا دونگا وہ میرا دوست ھے جو میرے ساتھ ہوا میں اس کہ ساتھ کبھی نہیں ہونے دونگا۔۔۔نبیل تم ایسا کچھ نہیں کروگے اور ویسے بھی جو تمہارے ساتھ ہوا وہ اا کہ ساتھ ہو ھی نہیں سکتا اس کہ پاس کیا نہیں ہر لڑکی کا خواب ہے وہ بس ایک رکاوٹ ھے میرے راستے کی وہ ہٹ جائے تو آہل کو میں ہمیشہ کہ لیے پا لونگی۔۔۔نبیل اسے افسوس سے دیکھ رہا تھا کوئی اتنا ڈرامے باز اور لالچی کیسے ہو سکتا ھے۔۔۔نبیل آہل کہ پاس گیا۔۔۔آہل کو اس نے سب بتایا آہل کا غصہ پہر ساتویں آسمان پر پہنچ گیا اس بار نبیل نے آئمہ کی باتون کی ریکارڈنگ بھی کر لی تھی تا کہ وہ پہر مکر نہ جائے اپنی باتوں سے سے۔۔۔اہل نے جب نبیل کی بات سنی تو اسے بہت غصہ آیا نبیل نے آہل کو ریاڈنگ دی پر اس نے نہیں سنی کہا تم پہ بھروسہ ہے اور وہ آئمہ کو بلانے لگا نبیل وہاں سے جا چکا تھا۔۔۔
آئمہ جو رات سے رو رھی تھی۔۔صبح اُٹھ کہ گارڈن میں آگئی تھی تب آہل وھاں آیا اور اسے ایک جھٹکے سے کھڑا کیا۔۔۔آئمہ جو پہلے آہل کی ظلم کا شکار تھی درد سے اس کی چیخ نکل گئی۔۔۔آہل کہ دل کو کچھ ہوا پر اس کہ سامنے ثبوت تھے جو آئمہ کہ خلاف تھے۔۔۔اس نے آئمہ سے پوچھا۔۔۔۔تم کل نبیل سے ملی تھیں۔۔۔آئمہ حیرت سے آہل کو دیکھنے لگی آپ بار بار کیوں بھائی کو بیچ میں لاتے ہیں آہل کا ضبط جواب دے گیا۔۔اس کا ھاتھ آئمہ کہ چھرے پہ نشان چھوڑ گیا۔۔۔۔آئمہ درد سے تڑپ اُٹھی۔۔۔آہل سے اس کا درد برداشت نہیں ہو پا رھا تھا پر نبیل ثبوتوں کہ ساتھ آیا تھااور اسے نبیل کا یقین کرنا ہی تھا اس کا دل اس بات کی گواھی نہیں دے رہا تھا پر وہ مجبور تھا اس نے آئمہ کو گھر سے نکل جانے کا کہا۔ ۔۔۔آئمہ چپ رھی اور اُٹھ کہ بس اتنا کہا۔۔۔۔میں اپنا حجاب اور ابایا لے لوں پہر چلی جاؤں گی۔۔۔آہل اس کی بات پہ اسے دیکھنے لگا پہر کہا جاؤ لے کہ پہر ہمیشہ کہ لیے دفع ہو جاؤ پہر کبھی اپنی شکل مت دکھا نا مجھے آہل یہ سب کیسے کہہ رھا تھا یہ صرف اس کا دل جانتا تھا۔۔۔۔آئمہ اپنا ابایا اور حجاب لے کہ وہان سے چلی گئی اور آہل اسے جاتا دیکھتا رھا۔۔۔مایا بھی یہ سب دیکھ کہ بہت خوش تھی اب اس کی رکاوٹ دور ہو گئی تھی وہ وہیں کھڑی تماشا دیکھ رہی تھی تب آہل نے اسے کہا۔۔۔تم یہاں اپنی دوست کہ لیے تھیں اسے میں نے نکال دیا ہے اب تم بھی یہاں سے جا سکتی ہو۔۔۔تمہیں کس نے کہا کہ میں اپنی دوست کہ لیے یہاں تھی۔۔۔مایا نے مکاری سے کہا آہل نے اسے غصے سے دیکھا تو اس نے فورن جواب دیا وہ اصل میں میری فیملی ابھی یہان نہیں دو تین دن تک آجائے گی تو میں چلی جاؤگی۔۔۔۔آہل بغیر کوئی جواب دئے وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔
آئمہ اپنے ساتھ کچھ نہیں لے کہ گئی وہ ویسے بھی آہل سے بھاگنا چاھتی تھی اور آہل نے آج اسے نکال کہ اس کی خواھش پوری کر دی تھی وہ کتنے وقت سے اپنے دادا دادی سے نہیں ملی تھی آج اپنی تزلیل کی دکھ سے ذیادہ اسے اس بات کی خوشی تھی کہ وہ اپنے دادا دادی سے ملے گی۔۔۔وہ سیدھا اپنے دادا دادی کہ گھر گئی پر وہاں کا منطر دیکھ کہ ٹھٹک گئی اس کی دادی کی طبیعت بہت خراب تھی انہیں اچھے علاج کی ضرورت تھی اور اس کہ لیے اس کہ دادا انہیں کراچی لے جا رھے تھے۔۔۔آئمہ نے دادی کو اس حالت میں دیکھا تو اس کا جان آدھی ہو گئی۔۔۔آئمہ کہ لیے ماں باپ اور رشتہ صرف اس کہ دادا دادی تھے وہ دوڑ کہ دادی کہ گلے لگ کہ رونے لگی۔۔۔دادی نے آئمہ کو دیکھا تو ان میں نئی جان آگئی۔۔۔۔اس کہ بعد آئمہ دادا سے ملی اور انہیں کہا میں بھی کراچی چلونگی۔۔دادا دادی خوش بہت ہوئی پر کہا پہلے بیٹا تم آہل سے پوچھ لو۔۔۔جی دادو میں پوچھ لونگی آپ پریشان نہ ہوں وہ کبھی منع نہیں کرینگے اب چلیں۔۔۔اور وہ سب کراچی کہ لیے روانا ہو گئے۔۔۔
_________
ایک مہینہ گذر گیا لیکن مایا اب تک وہیں دیرہ جمان تھی۔۔آہل کو کہیں سکون نہیں تھا وہ کبھی کس دوست کہ پاس کبھی کس کہ پاس اسے گھر کا کوئی ھوش نہیں تھا نہ ہی وہ اب روز گھر جاتا تھا۔۔۔نبیل وہیں اپنے گھر میں شفٹ ہو گیا تھا آہل ذیادہ تر وہیں رھتا تھا۔۔آج بھی آہل نبیل کہ پاس تھا۔۔۔ اور چپ تھا نبیل نے اسے وجھ پوچھی تو اس نے کہا۔۔۔یار یہ لڑکیاں اتنے ڈرامے کیسے کر لیتیں ہیں اتنی نیک ہو کہ ایسے کام کیسے کر لیتیں ہیں ۔۔۔نبیل آہل کی بات سمجھ گیا اور اسے کہا۔۔۔یار بھول جا اب اسے۔۔۔تب آہل کہ دماغ میں ایک سوال آیا۔۔۔نبیل کیا میں ایک بات پوچھوں مجھے اس بات کا سچ جواب دیگا۔۔۔۔میں نے پہلے بھی کبھی تجھ سے کوئی جھوٹ نہیں بولا۔۔۔نبیل نے آہل کہ کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا پوچھ۔۔۔یار تو نے کہا تھا کہ آئمہ تجھ سے بہت بار کلوز آچکی ہے۔۔۔۔نبیل آہل کی بات سمجھتے ہوئے کہنے لگا ہاں یہ بات سچ ھے اور اس وجھ سے اس کا دو بار آبارشن بھی ہوا ھے۔۔۔آہل سدمے میں آگیا۔۔۔میں نے آئمہ سے بہت کہا مجھ سے شادی کر لے پر اس نے میری ایک نہیں سنی اور ھاسپیٹل چلی گئی۔۔۔۔آہل نبیل کی باتیں سن کہ ساکت بیٹھا تھا اس کا دوست جھوٹ کیوں بول رھا تھا آخر۔۔۔نبیل میں آئمہ سے ریلیشن میں تھا اور ایسا کچھ نہیں تھا جیسا تو نے بتایا وہ پاک دامن تھی اسے میرے سوا کسی نے نہیں چھوا۔۔۔آہل میں جھوٹ کیوں کہوں گا۔۔۔نبیل میرا دماغ کام نہین کر رہا آخر یہ سب ہو کیا رھا ہے۔۔۔۔آہل نے اپنا سر پکڑ لیا۔۔۔نبیل نے اسے سہلایا اور کہا۔۔۔چھوڑ سوچنا اب۔۔۔یار مجھے گھر چھوڑ دے آج ڈراونگ نہیں ہوگی مجھ سے۔۔۔تو یہاں سو جا۔۔نہیں یار بہت دن سے گھر نہیں گیا۔۔۔ٹھیک ہے چل۔۔۔نبیل اور آہل گھر میں داخل ہوئے تو مایا سامنے نوکروں پہ حکم چلاتے نظر آئی۔۔۔نبیل نے آہل کی طرف دیکھا اور اسے کمرے میں لے گیا اور پوچھا یہ اب تک یہاں ھے۔۔۔کون آہل نے پوچھا آئمہ۔۔نہیں اسے تو اس دن نکال دیا تھا میں نے۔۔۔لیکن ابھی باھر وہ نوکروں پہ حکم چلا رھی تھی۔۔۔ہاں یار آئمہ کی دوست مایا ہے جاتی ھی نہیں اس کا بھی کرتا ہون کل کچھ۔۔۔لیکن یہ تو آئمہ ہے آہل۔۔۔آہل کے کانوں پہ کسی نے بم پھوڑا تھا. ۔۔۔۔نبیل یہ آئمہ کی دوست ہے...... نہیں آہل یہ ہی آئمہ ہے ہم یونی ورسٹی میں ساتھ تھی اور میں اسی آئمہ سے محبت کرتا تھا آہل جیسے جیسے سن رھا تھا اس کا سمائتیں جواب دے رھی تھیں۔۔۔لیکن اس کا نام تو مایا ہے۔۔۔مایا اس کا نک نیم ہے جو اسے صرف آئمہ کہتی تھی جو اس کی بیسٹ فرینڈ تھی دونوں کا نام سیم ہونے کی وجھ سے ذیادہ تر لوگ اسے مایا کہتے تھے اور یہی ہے وہ جس نے مجھے دھوکا دیا ۔۔۔اور تو کس آئمہ کی بات کرتا تھا۔۔۔۔کہیں تو اس معصوم سی لڑکی آئمہ سے تو بدلا نہیں لے بیٹھا جو کسی آنے جانے میں نہیں تھی۔۔۔آہل کا غم کی شدت سے چھرا لال ہوگیا ۔۔تو اسے جانتا ھے۔۔ہاں اسے بہن مانتا تھا میں بہت معصوم تھی ایک بار اس کی مدد کی تھی مجھے بھائی بنا لیا اس کا کوئی نہیں تھا بس دادا دادی تھے۔۔آہل پہ جیسے ایک کہ بعد ایک بم پہوٹ رھا تھا۔۔۔نبیل میں نے اس آئمہ سے بدلا لیا۔۔۔نبیل صدمے سے آہل کو دیکھنے لگا۔۔آہل تو کب سے اتنا کم عقل ہو گیا کہ تجھے اچھے برے میں فرق نہیں پتا چلا تو نے اس معصوم سے بدلا لیا جیسے اپنے آپکو بچانا بھی نہیں آتا تھا جس کی پوری دنیا اس کہ دادا دادی تھے۔۔۔۔یار میرا دل کہتا تھا وہ صیح ہے پر تیری باتوں کو بھی جھٹلا نہیں سکتا تھا وہ مجھے کہتی تھی کہ نبیل میرے بھائی ہیں پر میں نے اس کا یقین نہیں کیا اور وہ اتنی اچھی تھی کہ میں اسے بدلا لیتے لیتے دل دے بیٹھا اور اسے زبردستی کی اور یہاں تک کہ میں جانتا تھا وہ پاک دامن ہے جس کا ثبوت میں خود تھا پہر بھی میں نے اسے گھر سے نکال دیا ایک بار نہیں سوچا وہ کوئی اور بھی ہو سکتی تھی۔۔۔۔آہل۔۔۔۔ضبط کہ منزل پہ تھا نبیل اس کی ساری باتیں سنتا رھا پہر کہا۔۔۔تو نے طلاق تو نہیں دی۔۔۔نہیں آہل نے فورن بولا۔۔۔تو پہر لے آ اسے وہ بہت اچھی ھے۔۔۔ہان لے تو آونگا۔۔۔۔پر پہلے اسے تو نکال دوں۔۔۔وہ کہتے نیچے کی طرف گیا نبیل بھی اس کہ پیچھے گیا۔۔۔۔مایا۔۔۔۔آہل نے آواز دی مایا ہستے ہوے نمودار ہوئی اور نبیل کو ساتھ دیکھ کہ اس کی ھسی غایب ہو گئی۔۔۔۔تم خود سے دفع ہوگی یا میں پولیس بلاؤں۔۔۔آہل نے غصے سے کہا۔۔۔۔کیا مطلب وہ اب بھی انجان بنی رہی۔۔۔آہل کا ضبط جواب دے گیا اور اس نے لیڈی پولس کو کال کرلی نبیل یہ سب کاروائی ہوتے دیکھتا رہا۔۔۔مایا بھاگنے لگی تو آہل نے سروینٹس سے کہہ کہ گیٹس بند کروا دئے۔۔۔۔لیدی پولس آئی تو آہل نے چوری کہ الزام میں اسے ان کہ حوالے کردیا اور نبیل چپ چاپ دیکھتا رھا مایا نے بہت بار نبیل سے مدد مانگی پر وہ ان سنا کر گیا۔۔۔۔
اس کہ بعد نبیل نے آہل سے کہا اب کیا کرنا ہے۔۔۔میرے چکر میں تو نے کسی معصوم کہ ساتھ بہت غلط کردیا۔۔۔اب اسے کیسے منائے گا۔۔۔۔یار اسے ابھی لے کہ آؤنگا وہ میری بیوی ہے۔۔۔ہاں پر وہ اب آئے گی۔۔نبیل نے تشویش سے پوچھا۔۔۔۔آنا تو ہوگا نا یار غلطی ہر انسان سے ہو جاتی ھے مجھ سے بھی ہو گئی۔۔۔۔لیکن تیری غلطی معافی کہ لائق نہیں ہے میرے دوست جب تجھے تیرا دل گواھی دیتا تھا تو تجھے اور کسی گواہ کی کیا ضرورت تھی اور تو مجھے ایک بار تو بتاتا۔۔اس دن اگر تو رکاڈنگ سن لیتا تو کبھی آئمہ کو نہیں نکالتا۔۔۔۔ہاں یر مجھ سے یہی غلطی ہوگئی ورنہ آج وہ میرے پاس ہوتی۔۔۔لیکن میں اسے اپنے پاس لے آؤنگا۔۔۔۔آہل باھر کی طرف بڑھا نبیل نے کہا میں بھی آرھا ہوں ساری فساد کی جڑ میں ہی ہوں۔۔۔اور وہ دونوں آئمہ کہ گھر پہنچ گئے پر جیسے گیٹ کہ پاس آئے ایک بڑے تالے نے ان کا منہ چڑایا۔۔۔یہ کہاں گئے آس پاس سے پوچھا تو انہوں نے یہی کہا ایک مہینے سے یہ لوگ نہیں ہیں۔۔۔آہل ایک دم گاڑی سے جا لگا۔۔۔۔یار میں اسے کھو نہیں سکتا۔۔پلیز کچھ کر۔۔۔۔آہل ہوسلا رکھ سب ٹھیک ہوگا۔ ۔۔ھم ڈھونڈلیں گے چل ابھی گھر ہم ابھی ڈھوڈنے جائیں گے آہل بضد ہوا۔۔۔ابھی نہیں کل پتا کرتے ہیں ابھی گھر چل نبیل آہل کو گھر لے آیا۔۔۔
آہل اور نبیل نے آئمہ کو بہت ڈھونڈا لیکن وہ انہیں کہیں نہیں ملی آہل کو ایک دم چپ لگ گئی تھی پہلی صرف محبت تھی اب ندامت نے آن گھیرا تھا۔۔۔وہ بس ہر وقت آئمہ کو ڈھونڈتا تھا اور رات دیر تک گھر آتا تھا پر ایک مہینے سے ذیادہ ہو گیا اسے آئمہ کہ بارے میں کچھ پتا نہیں چل پایا اب وہ مکمل طور پہ دل ھار بیٹھا تھا تب ھی نبیل نے اسے کہا۔۔۔کیا تیری محبت اتنی سستی ھے تھوڑے وقت میں ھار مان جائے۔۔۔ایسا نہیں ہے نبیل مجھ سے برداشت نہیں ھوتا وہ مجھے روز نہیں ملتی میں نے کبھی زندگی میں کسی چیز کہ لیے اتنا انتظار نہیں کیا اب مجھے سمجھ میں نہیں آتا میں کیا کروں۔۔۔نبیل آہل کی حالت سمجھ رھا تھا اور نبیل بھی بس تسلی ھی دے سکتا تھا اور کچھ نہیں۔۔۔
آہل آہل اُٹھ ایک گڈ نیوز ھے ۔۔۔نبیل بھاگتا ہوا آیا اور آہل کو بری طرح جھٹکے دے کہ اُٹھانے لگا۔۔۔کیا آفت آگئی ہے آہل اُٹھتے ھی بولا۔۔۔۔نبیل لمبے سانس لینے لگا۔۔۔اوففف آفت سے بھی کچھ ذیادہ ہے میرے دوست۔۔۔۔آئمہ کا پتا چل گیا ھے۔۔۔۔کیا آہل اپنی جگھ سے اچھل کہ نبیل کہ پاس جا کہ پوچھنے لگا۔۔۔۔ہاں وہ کراچی میں ہے اس کی دادی بیمار ہیں اس لیے وہ لوگ وہاں رینٹ پہ رہتے ہیں ۔۔۔آہل ایک دم اُٹھا اور کہا چل جسے نبیل نے فورن ھاتھ پکڑ کہ روک دیا۔۔۔عقل کدھر ھے تیری یار وہ ایسے آئے گی تیرے ساتھ۔۔۔اووپسسس یہ تو میں نے سوچا ھی نہیں آہل نے اپنی ھسی دبائی۔۔۔اچھ ادھر آ سن میری بات نبیل نے آہل کو پاس بلایا اور اسے بتایا۔۔ آئمہ ایک پرائویٹ اسکول میں جاب کر رھی ھے۔۔۔واٹ پر کیوں۔آہل کو شدید دکھ ہوا۔۔یار شاید ضرورت ہو۔۔۔ھھمم۔۔۔اچھا اب تو چھوڑ میں جانتا ہوں مجھے اب کیا کرنا ہے۔۔۔۔چل کراچی چلتے ہیں۔۔۔آہل نے نبیل کو اُٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔اچھا پر میں کیوں۔۔۔تو میرے بغیر کیا کریگا۔۔۔ھاھا اچھا چل کیا یاد کریگا تو بھی۔۔۔اور صاف بول بھائی تجھے میری مدد چاھئے۔۔ ھاھا جو سمجھ۔۔
آہل اور نبیل کراچی پہنچ چکے تھے وہاں آہل کہ بابا کا بنگلو تھا جو انہوں نے آہل کہ لیے ہی لے کہ رکھا ہوا تھا انہیں پتا تھا ان کا بیٹا ایک جگہ نہیں رکتا تھا اور کراچی جیسے شہر میں ان کا بھی آنا جانا بہت تھا اس لیے انہوں نے وھاں ایک بنگلو لے رکھا تھا آہل اور نبیل سیدھا بنگلو پہ پہنچے۔۔واچ میں نے سارے گیٹس کھولے وہ اپنی گاڑی پارک کر کہ اندر کی جانب بڑھے۔۔۔واہ یار کیا بات ھے انکل نے بلکل تیرے حساب سے چیزیں سیٹ کی ہوئی ہیں جیسے انہیں پتا تھا تو نے یہہں آنا ہے۔۔۔نبیل نے بیڈ پہ دراز ہوتے ہوے کہا۔۔۔۔ھاھا ہاں بس ماں بابا کہ سوا کون دل کی بات سمجھتا ھے۔۔۔ہاں یہ بات تو ہے۔۔۔اچھا کھانا بنوا انکل نے لازمی اب تک یہاں کک کی لائین کھڑی کردی ہوگی اور ویسی ہی ہوا جیسے آہل باہر نکلا ایک لمبے لائن کھڑی تھی اس کہ استقبال میں۔۔۔آہل نے سب کو دیکھ کہ کہا۔۔۔کیا چاھئے اس کا یہ کہنا تھا کہ سب شروع ھوگئے کوئی کہہ رھا تھا میں کک ہوں کوئی کہہ رھا تھا میں صفائی کرتا ہوں کوئی کہہ رہا تھا میں کپڑے دھوتا ہوں۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔آہل نے کہا ٹھیک ھے کھانا بنائیں پہلے آپ لوگ بھوک لگ رھی ہے اور وہ سب تیزی سے کام پہ لگ گئے۔۔۔۔آہل باہر گارڈن کی طرف بڑھا۔۔
کچھ دیر وہاں ٹھر کہ سکون محسوس کرتا پہر نبیل نے پیچھے سے آکے سدا دی کھانا لگ گیا ھے جناب چلیں نوش فرما لیں آہل نبیل کہ ساتھ اندر کی جانب چلا گیا۔۔
انہیں یہاں دو دن ہو گئے تھے لیکن آئمہ سے نہیں مل پائے تھے۔۔۔۔آئمہ ایک چھوٹے سے کواٹر میں اپنے دادا دادی کہ ساتھ رہ رھی تھی اس نے اپنے اور آہل کہ بارے میں اپنے دادا دادی کو سب بتا دیا تھا آج وہ جب اسکول جا رھی تھی راستے میں آہل نے اسے دکھا وہ مکمل حجاب اور نقاب میں تھی ایک خوشی کی لہر آہل کہ دل میں دوڑ گئی لیکن وہ ابھی آئمہ کہ سامنے نہیں آنا چاھتا تھا۔۔۔
آئمہ اسکول پہنی تو سب نے اسے کہا ہمارا پرنسیپل چینج ہو گیا ھے۔۔۔کیوں کیا ہوا اچھے تو تھے سر احمد۔۔۔ہاں یار پر پتا نہیں کیا ہوا ہے راتوں رات پرنسیپل بدل دیا اب یہ نیا پتا نہیں کیسا ہوگا۔۔۔ جیسا بھی ھوگا یار ہمیں تو کام کرنے سے مطلب ھے پہر چاھے وہ کوئی بھی کرائی سر احمد یا کوئی اور کیا فرق پڑتا یے۔۔۔ہاں یہ بھی ھے سب آئمہ کی بات سے مطفق ہوئیں۔۔۔۔وہ سب ابھی بیٹھی باتیں کر رہی تھیں کہ ریاض جو وہاں کا peon تھا اس نے آکے ٹیبل پر کچھ کاغزات رکھے۔۔۔یہ سب کیا ہے سب نے حیرت سے پوچھا وہ جو نیو سر آئے ہیں انہوں نے اگریمینٹ سائین کرنے کا کہا ھے سب کو چھ ماہ کا۔۔۔سب کہ منہ حیرت سے کھلے رہ گئے لیکن کیوں آئمہ نے پوچھا۔۔۔پتا نہیں مڈم ان کے اپنے رولس ہیں انہوں نے آنے سے پہلے یہ کاغزات سائیں کروا کہ لانے کا کہا ہے اور اگر کوئی سائین نہ کرے تو آئمہ نے پوچھا پہر شاید وہ اسے نکال دیں لاؤ دکھاؤ اس میں ھے کیا عالیا نے پہل کی اس نے ڈاکومینٹس پڑہے تو اس میں لکھا تھا ایک چھ ماہ تک کوئی اس عدارے کو نہیں نہیں چھوڑ سکتا اور چھوڑنے کی صورت میں جرمانا ھوگا۔۔اب جرمانا کیا تھا وہ صرف سر ھی جانتے تھے سب سوچ میں پڑ گئے۔۔ یار مجھے یہ سب صحیح نہیں لگ رھا آئمہ نے پریشان ھوتے ہوئے کہا۔۔۔یار اس میں پریشانی کی کیا بات ہے ہم نے کون سا چھوڑنا ہے اپر سے سیلری بھی سب کی دبل کردی گئی ھے ہمیں اور کیا چاھئے اتنی تو کہیں نہیں ملے گی تو ہم کیوں جائیں کے ہم تو یہاں سے چھ سال بعد بھی نہیں جائیں گے۔۔۔اور سب ایک کہ بعد ایک سائیں کرنے لگی آئمہ ویسے چپ کھڑی دیکھ رھی تھی اس کہ پاس پیپرس آئے تو اسے سب نے کہا کچھ نہیں ہوتا کردے سائین۔۔اچھا آئمہ نے بھی سائین کردی پر اس کہ دل میں ایک انجانا خوف تھا۔۔۔
دو تین دن ایسے گذر گئے اب تک کوئی پرنسیپل نہیں آیا سب روز چھوٹی کہ وقت ویٹ کرتیں پہر چلی جاتیں آئمہ کہ اچھے کام کی وجھ سے اسے انچارج بنا دیا گیا تھا اس لیے اسے لازمی رکنا پڑتا تھا۔۔۔آج بھی کچھ دیر ویٹ کہ بعد سب جانے لگے تو ریاض نے آکے بتایا سر بس پہنچنے والے ہیں آپ سب سے میٹگ ہوگی آپ لوگوں میں سے ابھی کوئی نہ جائے۔۔