آج آئمہ کے دادا دادی آئے ہوئے تھے اور وہ دعا کر رہی تھی کہ آہل ان کہ سامنے کچھ نہ کرے اور ایسا ہی ہوا آہل ان دونوں سے خوش دلی سے ملا۔۔۔۔اسر وہ مطمعیں ہو کہ چلے گئے اور آئمہ کو یہ بھی بتا گئے کہ اس کی بیسٹ فرینڈ اس سے ملنا چاھتی ھے۔۔۔۔اور انہوں نے اسے اس کہ گھر ایڈریس دے دیا ہے۔۔۔یہ بات آئمہ کہ لیے باعث پریشانی تھی کہ اس کی دوست یہاں آتی۔۔۔اور اسے سب پتا چل جاتا۔۔۔۔۔پر اب وہ کسی بھی وقت آسکتی تھی۔۔۔اور آئمہ جانتی تھی وہ اگر منع کریگی تو اس کی دوست یہ بات اور کسی کو نہیں بتائگی۔۔۔
جس بات کا آئمہ کو ڈر تھا وہی ہوا اس کی دوست جیسے آئمہ پیار سے مایا کہتی تھی وہ آکے اس کہ سامنھ ٹہری تھی۔۔۔اور آئمہ سروینٹس کہ لیے کھانا بنا رہی تھی وہ حیران ہو گئی آئمہ تیرا اتنا بڑا گھر۔۔۔۔یار مجھے بھی کوئی ایسا مل جائے مزا آجائے۔ اور آئمہ دل ھی دل میں دعا کرنے لگی کہ ایسا کسی کو نہ ملے تب مایا کی آواز پر چونکی۔۔۔۔یار یہاں اتنے نوکر ہے کھانا تو کیوں بنا رہی ھے۔۔۔۔میں ان سب کا ھی کھانا بنا رہی ھوں آئمہ نے سادگی سے جواب دیا واٹ ۔۔۔مایا تو صدمے سے منہ بند کرنا بھول گئی۔۔۔۔منہ بند کرلے مکھی چلی جائگی اندر۔۔۔ایک دم مایا نے اپنا منہ بند کیا اور اسے کہا کیا کہا تم نے۔۔۔وہی جو تم نے سنا۔۔۔۔اور بس اسے سب بتا دیا اور کہا دادا دادی کو کچھ نہ بتائے۔۔۔ مایا کو حیرت ھوئی پر وہ چپ رھی۔۔۔۔ہاں پر اتنا کہا جا سکتا تھا مایا کو دکھ بلکل نہیں ھوا تھا۔۔۔۔
مایا آئمہ کہ پاس ضد کر کہ رک گئی آئمہ نے کہا بھی سارے حالات تجھے بتائیں ھیں پہر کیون رک رھی ھے تو اس نے کہا تیرے پاس رہنا چاھتی ہوں کچھ دن۔۔۔۔آئمہ چپ ہو گئی۔۔۔۔
آئمہ باھر پہولوں کو پانی دے رھی تھی تب آہل کی گاڑی اندر آئی پر آئمہ پانی دینے میں اتنی مگن تھی کہ اسے آہل کہ آنے کا پتا ھی نہیں چلا وہ اپنی دھن میں گانا گاتے پانی دے رھی تھی آہل اس کا آواز کہ سیر میں اتر گیا۔۔۔اور سوچنے لگا کتنی میٹھی آواز ھے۔۔۔۔وہ وہیں کھڑا ہو کہ آئمہ کو دیکھنے لگا۔۔۔۔اس وقت آئمہ اسے معصوم بچے کہ جیسے لگ رھی تھی۔۔۔۔۔اس کہ چہرے پہ اتنی معصومیت تھی کہ آہل کو دیوانا کر رھی تھی۔۔۔۔آہل اپنا کنٹرول کھو رہا تھا ایک دم اس نے اپنی نظر کازاویا بدلا اور اپنے کمرے کی ظرف بڑھ گیا۔۔۔۔آہل کو ک۔رے میں کسی کو موجودگی کا احساس ہوا وہ اندر گیا تو کسی انجان لڑکی کو اپنے کمرے میں دیکھ کی ٹھٹک گیا آئمہ۔۔۔۔آہل نے غصے سے آئمہ کو بلایا وہ جو پانی دے کے اندر آرھی تھی آہل کے غصے بھری آواز سن کہ ڈر گئی اور سیدھا اس کہ روم میں بھاگی جہاں مایا کو دیکھ کہ حیرت ہوئی وہیں مایا آہل کو دلچسپی سے دیکھ رھی تھی۔۔۔۔
کون ہے یہ اور یہاں کیا کر رھی ہے بغیر میری اجازت میرے کمرے میں آنے کی ہمت کیسے کی۔۔۔آہل آئمہ سے مخاطب تھا۔۔۔۔وہ یہ میری دوست ہے۔۔۔تمہاری دوست ہے تو یہ یہاں کیا کر رھی ھے۔۔۔۔میں یہاں غلطی سے آگئی تھی۔۔۔مایا نے بیچ میں بات کاٹی۔۔۔جاؤ یہاں سے آئندہ یہ غلطی مت دھرانا۔۔۔آہل نے سخت لہجے میں کہا آئمہ اور مایا دونوں نیچے آگئیں۔۔۔آئمہ تو کام میں لگ گئی جب کہ مایا کہ دماغ میں کچھ اور ھی چل رھا تھا۔۔۔
مایا کو ایک امیر شوھر کی تلاش تھی ہمیشہ سے اس نے کئی لوگوں کہ دل توڑے تھے اب اس کی نظر آہل پر تھی پر آہل اسے آسان نہیں لگ رھا تھا اسے پتا تھا آہل آئمہ کو پسند نہیں کرتا اور وہ اسے جلد چھوڑ دے دیگا۔۔۔اب وہ چاھتی تھی آہل کو اپنی ادائوں میں پہسانا۔۔۔پر آہل کمزور مرد نہیں تھا وہ خوب سمجھ رھا تھا مایا کی حرکتیں۔۔لیکن چپ تھا۔۔۔مایا کوئی موقع نہیں چھوڑتی تھی آہل کو رجھانے کا لیکن آہل پہ اثر. نہ ہوتے دیکھ تلملا جاتی تھی۔۔۔۔
مسلسل فون بج رھا تھا۔۔۔اور جب فون اُٹھایا گیا اگلے نے آواز ب خوبی پہچان لی۔۔۔۔آئمہ تم آہل کہ گھر میں کیا کر رھی ھو۔۔۔۔۔نبیل نے ٹرپ کہ کہا۔۔۔۔تم سے مطلب آئندہ میرا نام مت لینا اور خبردار جو کسی کو ہماری آشقی کہ قسے سنائے ہیں۔۔۔۔یہ کہہ کہ فون بند کر دیا گیاایک بار پہر درد کی لہر نبیل کہ دل میں دوڑ گئی۔۔۔۔آئمہ آہل کہ گھر۔۔۔۔صرف اس لیے کہ آہل مجھ سے ذیادہ امیر ہے آئمہ تم نے میری محبت کو ٹھکرا دیا۔۔۔۔اب تم ترسو گی تب بھی تمہیں محبت نصیب نہیں ھوگی۔۔۔۔نبیل غم کی شدت سے سوچ رھا تھا۔۔۔۔۔اس کہ بعد سے نبیل نے آہل سے بات کرنا بند کردیا آہل جب کال کرتا وہ کاٹ دیتا آہل بہت پریشان تھا۔۔۔۔مایا اب تک وہیں دیرہ جمان تھی۔۔۔۔آئمہ کہ وہی روٹیں تھے۔۔۔۔آج آہل بہت پریشان تھا بہت بار کال کی پر نبیل نے نہیں رسیو کی تب وہاں اپنے ایک اور دوست عامر کو کال کی اور اسے کہا کہ نبیل کہ پاس جا کہ اس کی بات کروائے۔۔۔عامر نبیل کہ پاس گیا تو نبیل نے کہا اسے آہل سے بات نہیں کرنی کال چل رہی تھی آہل سب سن رہا تھا اسے اسی بات کا ڈر تھا۔۔۔پر اب وہ سوچ رہا تھا کہ نبیل کو کس نے بتایا یہ بات تو حسان کہ سوا کسی کو نہیں پتا اور حسان تو ایسا کریگا نہیں ابھی یہی سوچ رھا تھا کہ اسے نبیل کی آواز آئی۔۔۔۔میرا اب آہل سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔آہل کو بہت دکھ ھوا اس نے کہا ایک بار بات کرے مجھ سے نبیل میں بتاتا ہوں سب۔۔۔کافی منت کہ بعد نبیل نے آہل سے بات کرنے کہ لیے فون لیا۔۔۔۔بول۔۔۔۔یار دیکھ میرا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا کہ تیرا دل دکھے میں نے آئمہ سے شادی اسے بدلا لینے کہ لیے کی ہے صرف اور تب سے میں نے اسے کوئی رشتہ نہیں رکھا میں قسم کھاتا ہوں۔۔۔۔۔آہل اپنی دھن میں سب بتاتا جا رھا تھا جب ایک دم نبیل کی آوزاز پہ چونکا۔۔۔۔۔کیا۔۔۔۔تو نے آئمہ سے شادی کرلی۔۔۔۔نبیل کیبات سن کہ آہل کا سر چکرا گیا۔۔۔۔۔اور نبیل کا چھرا شدت غم سے لال ہو گیا۔۔۔۔آہل تو ایسا کریگا میں سوچ نہیں سکتا تھا مجھے ایک بار کہا ہوتا میں اپنی محبت تجھ پہ قربان کردیتا لیکن آج تو نے مجھے سب سے ذیادہ دکھ دیا ھے اور پہر آہل کہتا رہا نبیل ایک بار میری بات سن لے پر نبیل کال کاٹ کہ چلا گیا اور بہت دیر اکیلے رہہ کہ اپنا غم بھلانے کی کوشش کرتا رہا۔۔۔۔
یہاں آہل کا دکھ سے برا حال تھا جس کہ لیے یہ سب کیا وہ ہی اسے غلط سمجھ رہا تھا۔۔۔۔پر اسے بتایا کس نے۔۔۔۔آہل سیدھا گھر گیا۔۔۔۔آئمہ۔۔۔۔آئمہ جو کھانا بنا رہی تھی اس کی آواز سن کہ آئی۔۔۔جی۔۔۔۔جو بھی ابھی میں پوچھوں مجھے سچ بتانا ورنہ آج تمہارہ میں وہ حشر کرونگا کہ زندگی بھر نہیں بھولو گی۔۔۔آئمہ آہل کی بات سے ڈر گئی۔۔۔پر میں جھوٹ نہیں بولتی کبھی بھی۔۔۔۔تم نے نبیل سے بات کی تھی۔۔۔۔کون نبیل آئمہ کو حیرت ہوئی آہل کس کی بات کر رھا تھا۔۔۔۔آہل نے ایک زور دار تھپڑ آئمہ کو دے مارا آئمہ نیچے گر گئی اور لزنے لگی۔۔۔۔کیا کہا تھا سچ بولنا۔۔۔۔پر میں تو سچ بول رھی ھوں آپ کیا کہہ رہے ھہیں مجھے نہیں سمجھ آرھا آہل نے ایک اور تھپڑ زے نوازہ۔۔۔۔آئمہ رونے لگی پر چپ تھی۔۔۔بولو میں سچ میں نہیں جانتی۔۔۔۔ٹھیک ہے میں بتاتا ہوں وہی جس کو تم نے پیسوں کہ لیے چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔پیار کا ناٹک کر کہ۔۔۔یہ سب جھوٹ ھے میں نے ایسا کچھ نہیں کیا آہل نے پہر ایک تھپڑ مارا۔۔۔لگتا ہے تم شرافت سے نہیں مانوگی آج اگر تم نے سچ نہیں بولا میں اپنا بیلٹ تم پہ توڑ دونگا۔۔۔۔آئمہ پوری طرح کانپ گئی اور رونے لگی میں نے کچھ نہیں کیا ھے میں سچ کہہ رہی ہوں اپ کس نبیل کی بات کر رہے ہیں۔۔۔کس نبیل کی مطلب۔۔۔کتنے نبیل کو دھوکا دے چکی ہو آہل نے اس کہ بال اپنے ہاتھون میں جکڑے۔۔۔آئمہ درد سے کہرا اُٹھی۔۔۔پلیز مجھے چھوڑ دیں میں نے کچھ نہیں کیا میں بس ایک نبیل کو جانتی ہو جو مجھے اپنی بہن مانتے تھے اور میں انہیں اپنا بھائی۔۔۔وہ میرے کلاس فیلو تھے یونی میں آہل نے اب تک آئمہ کہ بال جکڑے تھے۔۔۔بھائی۔۔۔آہل نے آئمہ کو زور دار دھکا دیا آئمہ دور جا گری کتنی درامے بار ہو تم اب بھائی بنا لیا تم نے اسے جس کہ ساتھ تم راتیں تک گذار چکی ہو۔۔۔۔آئمہ کا یہ بات سن کہ دماغ بھک سے اڑ گیا۔۔۔۔وہ اپنی جگھ سے اُٹھی اور آہل کہ قریب آکہ اسے کہا۔۔۔۔کیا کہا آپنے۔۔۔آہل کو آئمہ کا انداز حیران کر گیا اسے یہ سب نبیل نے بتایا تھا کہ آئمہ اس کہ بہت کلوز ہو چکی ہے اور وہ بھی کئی بار۔۔۔۔اور ابھی اس نے جب حقیت بتائی تو آئمہ کا انداز اس کہ اندازے کہ بر عکس تھا آئمہ رونا بھول کہ بہادر بنی اسے سوال کر رھی تھی۔۔۔جو تم نے سنا آہل کہ جواب پہ آئمہ نے آہل کو تھپڑ سے نوازہ جو اہل کو سلگا گیا اس نے فورن آئمہ کہ بال جکڑ لیے تمہاری اتنی ھمت آوارا لڑکی تم مجھ پہ ھاتھ اُٹھاؤ۔۔۔۔جو بات آپنے کی اس کہ بعد آپ اپنی عزت کروانے کو حق کھو چکھ ھیں اور مجھے آپ جیسے گھٹیا انسان کہ ساتھ نہیں رہنا جس کی سوچ اتنی گھٹیا ہو آئمہ بغیر خوف سب کہہ رھی تھی آہل کہ تن بدن میں آگ لگ گئی۔۔۔آس کا غصہ ساتویں آسمان پہ پہنچ گیا اور وہ اپنا ہوش کھو بیٹھا اور وہ سب بھول بیٹھا۔۔۔۔میں گھٹیا انسان ہوں آج تمہیں بتاتا ہوں گھٹایا پن کیا ہوتا ہے آہل نے آئمہ کو دھکا دے کہ بیڈ پر پھینکااور دروازہ بند کردیا آئمہ کی جان آدھی ہو گئی آہل کا انداز دیکھ کہ آہل اس کی طرف بڑھ رہا تھا اور آئمہ پیچھے ہوتی جا رہی تھی اور دیوار سے جا لگی اور آہل نے اسے جکڑ لیا۔۔۔۔آئمہ چھڑا کہ بھاگی تو اس کا دوپٹہ آہل کہ ہاتھ میں آگیا۔۔آئمہ کمرے میں بھاگنے لگی اور مدد کہ لیے آواز دینے لگی۔۔۔۔مایا باھر گارڈن میں تھی اسے آواز نہیں جا پا رہی تھی۔۔۔آہل آئمہ کہ قریب آیا اور کہا اور آواز دو زور سے آج میں بھی دیکھتا ہوں کون تمہیں مجھ سے بچاتا ھے۔۔ آہل میں بیگناھ ھوں مجھے چھوڑ دیں پلیز۔۔۔۔آئمہ ھاتھ جوڑے التجا کر رھی تب آہل نے اسے کہ بال ایک بار پہر جکڑ لیے اور اپنے دہکتے لب اس کہ لب پہ رکھ دیے آئمہ مچلتی رہی۔۔۔آہل کو دھکا دیتی رہی پر وہ جہکا رہا اس بار دھکا لگ گیا اور آہل نے اپنے لب الگ کیے تھے آئمہ گھرے سانس لینے لگی۔۔آہل نے اسے پہر پکڑ لیا۔۔اور اس کی سہرائی دار گردن پہ اپنے لب رکھ کہ اسے اپنے پاس کہنچ لیا اور وہ مچل رہی تھی۔۔آہل چھوڑیں مجھے آئمہ تڑپ رہی تھی آہل کو اسے تڑپتا دیکھ کہ سکون مل رھا تھا اس نے آئمہ کو بیڈ پر پہنکا اور خود اس پہ جھک گیا اور آئمہ اسے ہٹاتی رہی پر ایک مرد کی طاقت کے آگے اس معصوم اور نازک وجود کہ طاقت دم توڑگئی۔۔۔آئمہ پوری رات تڑپتی رھی آہل سکون محسوس کرتا رہا آئمہ کو اتنی تکلیف میں دیکھ کہ لیکن جب وہ آئمہ کہ ساتھ ذبردستی کر چکا تھا اس کہ بعد آہل کا سکون تباہ ہو گیا اسے یقین نہیں آرھا تھا وہ لڑکی سچ بول رھی تھی اور اس کہ دوست نے جھوٹ بولا تھا آج آہل کو پتا چل چکا تھا آئمہ پاک دامن تھی تو کیا اس کا دوست جھوٹا تھا اور اس کی وجھ سے میں نے کسی معصوم پہ اتنے ظلم کیے آئمہ روتے روتے سو گئی تھی اور آہل کی نیند اب حرام ھو چکی تھی اسے سمجھ ھی نہیں آرھا تھا کیا صیح ہے کیا غلط پر وہ اتنا جان گیا تھا کہ وہ لڑکی صیح کہہ رھی تھی اس نے کچھ نہیں کیا تھا وہ پاک تھی۔۔۔۔۔۔۔صبح آہل اُٹھا تو آئمہ بیڈ پر ویسے ہی حالت میں پڑی تھی آہل نے اُٹھ کہ اسے جنجھوڑا اُٹھو لیکن آئمہ کی طرف سے کوئی رسپانس نہیں ہوا تو آہل نے پریشانی اس کی پیشانی پہ ہاتھ رکھا وہ بخار میں تپ رہی تھی
آہل نے ڈاکٹر کو بلایا ڈاکٹر اسے انجیکشن اور دوائں دے کہ چلا گیا...
____________
مایا کو جب پتا چلا آئمہ رات سے آہل کہ کمرے میں ہے اس کہ تن بدن میں آگ لگ گئی وہ آہل کہ پاس گئی جو اس وقت آئمہ کہ پاس بیٹھا اس کا بخار چیک کر رھا تھا۔۔۔واہ تو یہ سب ہو رھا ھے یہاں. مایا نے جاتے کہا۔۔آہل نے حیرت سے مایا کو دیکھا۔۔۔مجھے تو بڑا کہہ رہے تھے کہ تمہیں تمہارے کمرے میں کسی کا آنا پسند نہیں اور اسے رات سے یہاں سلایا ہوا ہے۔۔آہل تو مایا کی بات پر جل اُٹھا۔۔سو واٹ اٹس نن آوف یوئر بزنس میں کیا کرتا ھوں کیا نہیں تم سے اس بات کا کوئی مطلب نہیں مہمان ہو مہمان بن کہ رہو اینڈ یوئر کائنڈ انفرمیشن شی از مائی وائف گیٹ اٹ ناؤ گیٹ لاسٹ۔۔۔مایا غصے سے وہاں سے چلی گئی۔۔۔اور آہل سوچنے لگا کہ یہ آئمہ کی دوست ھے یا دشمن۔۔۔اور پہر آئمہ کو دیکھا جو اس کہ ظلم کا شکار ہوئی تھی رات۔۔۔ جس کی تکلیف اس کہ زخموں اور چہرے سے واضع تھی۔۔۔۔آہل دل ہی دل میں شرمندہ تھا۔۔۔۔نہ صرف رات کی حرکت پہ پر اس بات پہ بھی کہ اسے آئمہ سے نہ چاھتے ہوئے بھی محبت ہو گئی تھی۔۔۔۔اور وہ اپنے دوست سے غداری کر بیٹھا تھا۔۔۔۔
آئمہ اُٹھی تو آہل برابر میں بیٹھا تھا آئمہ اُٹھنے لگی تو آہل نے سہارہ دینا چاھا جیسے آئمہ نے جھٹک دیا آہل نے دوبارہ آئمہ کو پکڑ کہ اُٹھانا چاھا اس بار آہل کی گرفت تیز تھی چھوڑیں مجھے۔۔۔آئمہ چلانے لگی آہل نے اس کہ منہ پہ ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔کیا مسلا ھے اتنا سب سہہ کہ بھی دل نہیں بھرا جو میرے سامنے پہر بولنے کی ھمت کر رہی ہو۔۔۔آہل کی بات سن کہ آئمہ چپ ہو گئی اور آہل نے اس کہ لبوں پر سے ھاتھ ھٹایا۔۔۔اور اسی ھاتھ کو اپنے لبوں سے لگا کہ آئمہ کے سامنے کس کرنے کا اشارہ کرنے لگا۔۔۔آئمہ نے نفرت سے منہ پہیر لیا۔۔۔۔آہل نے آئمہ کا منہ اپنی طرف کیا اور اسے کہا۔۔۔میں سچ جاننا چاھتا ھوں پلیز مجھے سچ بتاؤ کہ کیا بے۔۔۔۔آئمہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔تم سے بات کر رھا ہوں میں۔۔۔مجھے آپکی کسی بات کا جواب نہیں دینا۔۔آئمہ کہہ کہ منہ پہیر گئی جسے آہل نے دوبارہ اپنی طرف کیا اور اس کا منہ اپنے ہاتھوں میں دبوچہ اور کہا۔۔۔کیا چاھتی ہو تمہارے ساتھ پہر وہ سب کروں۔۔۔آئمہ نے تڑپ کہ آہل کو دیکھا ن۔نہیں ۔۔۔تو مجھے سب سچ بتاؤ اور اگر کچھ جھوٹ ہوا یقین کرو رات جو ہوا وہ کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔۔آئمہ سہم کہ رھ گئی۔۔۔لیکن آپ کو میرا یقین نہیں تو پہر میرے کچھ بتانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔تم بتا رہی ہو یا نہیں۔۔بتاتی ہو۔۔۔آئمہ نے بتانا شروع کیا۔۔۔
میں نہیں جانتی آپ کس نبیل کی بات کر رہے ہیں پر جب میں یونی ورسٹی میں پڑھتی تھی تب وھاں میری کلاس میں ایک نبیل تھے وہ بہت اچھے انسان تھے ایک بار مجھے کچھ لڑکے تنگ کر ریے تھے انہوں نے مجھے بچایا تھا اور تب سے انہوں نے مجھے اپنی بہن بنا لیا تھا اور میں نے انہیں اپنا بھائی۔۔۔انہوں نے یونی ورسٹی میں میرا بہت خیال رکھا ہم فیس بک پر بھی ایڈ تھے اسے ذیادہ کچھ بھی نہیں ہے میرے پاس بتانے کہ لیے۔۔۔ آہل نے پوری بات سنی اسے آئمہ کی باتوں میں سچائی نظر آئی۔۔۔وہ پریشانی سے گِھر گیا آخر پہر غلط کون ھے آہل کا سوچ سوچ کہ دماغ پہٹنے لگا تھا لیکن کوئی حل نہیں نظر آرھا تھا وہیں وہ اپنے جان سے عزیز دوست کہ ساتھ غداری کر بیٹھا تھا۔۔۔
اس دن کہ بعد آئمہ آہل کہ سامنے نہیں آتی تھی وہ بلاتا تب بھی نہیں جاتی تھی آہل تپ جاتا۔۔آج بھی وہ کب سے آئمہ کو بلا رہا تھا اور وہ اپنے کواٹر میں تھی ۔۔۔آہل وہیں گیا اور کہا کیا مسلا ہے اتنا تمہارا دماغ خراب ہو گیا ھے کہ جب بھی میں بلاتا ھوں تم نہیں آتیں اب چلتی ہو میرے ساتھ یا اُٹھا کہ لے جاؤن۔۔۔۔کیوں بلاتے ہے آپ نہیں کرنی مجھے آپ سے کوئی بات مجھے بس میری دادا دادی کہ پاس جانا ہے ۔۔۔تمہیں بات کرنے کا کون کہہ رھا ھے تم چلو تم سے اور بھی بہت کام ھیں مجھے۔۔۔ک۔کیا کام۔۔چلو۔۔کمرے میں بتانے جیسا کام ہے یہاں نہیں۔۔۔آئمہ اندر تک کانپ کہ رہ گئی۔۔۔نہیں مجھے کہیں نہیں جانا۔۔۔جائیں گے تو تمہارے اچھے بھی آہل نے آئمہ کا اُٹھا لیا اور وہ چھڑانے لگی چھوڑدیں پلیز مجھے میں نے کیا بگاڑا ہے آپکا۔۔۔۔بیوی ہو میری اور میں کوئی انوکھا کام نہیں کر رھا جو تم اس قدر تڑپ رہی ہو رو رھی ھو۔۔۔پلیز مجھے چھوڑ دیں۔۔آہل نے آئمہ کی ایک نہیں سنی اور اسے اپنے کمرے میں لے آیا آج سے تم یہاں سوؤ گی اور منع کرنے کی جرت بھی مت کرنا کیونکہ مجھے کسی صورت نہ پسند نہیں اور ایک بات اور اب شرافت سے اپنی بیوی ہونے کا فرض نبھاؤ۔۔۔آخری بات کہہ کی آہل آئمہ کی طرف جھکا آئمہ فورن دوسری طرف بھاگی۔۔۔آئمہ مجھے نہ نہیں پسند اسے پہلے میں تم سے دبردستی کروں تم خود آؤ میرے پاس۔۔۔ن۔۔نہیں مجھے نہیں آنا پلیز مجھے مجھے جانے دیں۔۔۔تو تم ایسے نہیں مانوگی۔۔کہہ کہ آہل آئمہ کی طرف لپکا اور اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔۔آئمہ مچلنے لگی۔۔۔چھوڑین مجھے پر آہل نے اسے بیڈ پہ پٹکا اور خود اس پہ جھک گیا آہل نے آئمہ کا منہ اپنی طرف کیا آئمہ بری طرح رو رھی تھی۔۔۔اس نہ آئمہ کہ بال پیچھے کیے جو بار بر اس کہ منع پہ آرھے تھے۔۔۔۔اور اس کہ گال پہ اپنے دہکتے لب رکھ کہ اس کہ موتی چننے لگا اور اسے محسوس کرنے لگا وہیں آئمہ آہل کہ لمس سے بری طرح تڑپنے لگی۔۔۔پر آہل اس بات کی پرواہ کیے بغیر اس کی لب چھوتا رھا اور اس پہ اپنی گرفت اور تیز کرتا رھا آئمہ چلانے لگی آہل نے اسکے لب پہ ہاتھ رکھ دئیے پر اسے چھوڑا نہیں آئمہ تڑپتی رہی۔۔ آئمہ نے لاکھ بچنے کی کوشش کی پر وہ اس کی گرفت سے نہیں نکل پائی۔۔رات کی سیائی گھری ہوتی گئی ساتھ ساتھ آہل کی شدت بھی بڑھتی گئی۔۔۔
دوسرے دن آہل اُٹھا تو اسے آئمہ نہیں دیکھی پہر آہل کہ موبائل بجنے لگا حسان نے اسے بتایا کہ نبیل پاکستان آگیا ھے۔۔۔آہل خوش بھی تھا اور شرمندہ بھی۔۔۔
نبیل پاکستان آکہ ئمہ سے ملنا چاھتا تھا۔۔ اور اسے پوچھنا چاھتا تھا اس نے ایسا کیوں کیا۔۔۔اور اس کہ لیے اسے آہل کہ گھر جانا تھا۔۔