ہر دوسرے ملک کی طرح جمہوریہ سلووینیا بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کی روک تھام کرتی ہے۔ جب جمہوریہ سلووینیا کی ذی اختیار اتھارٹی کو قانون و قواعد کی خلاف ورزی کئے جانے کے بارے میں کوئی بھی خبر ملتی ہے، تو اس کا فرض ہے، کہ وہ مجرم کو روکے اور اسے سزا دے، اور ملظوم )شکار بننے والے( کو اس کے ہوئے گئے نقصان کی قیمت ادا کرے۔
معاشرے کی طرف سے کم پرواہ ہونے کی وجہ سے اکثر مشکلات پیدا ہوتی ہیں، کہ تشدد اور ظلم و ستم کو کامیابی کے ساتھ روکا جا سکے۔ مثال کے طور پر، کئے گئے تشدد کے بارے میں گواہوں کا خیال ہے، کہ انہیں کسی کی فیملی کے معاملات میں دخل نہیں دینا چاہئے۔ لیکن تشدد اور ظلم و ستم کسی ایک مرد یا عورت کا مسلہ نہیں ہے، جسے تکلیف اور تنگی ہوتی ہے، بلکہ یہ ایک جرم برائے سزا ہے۔ اس لئے معاشرے کا فرض بنتا ہے، کہ وہ ملزم کو خبردار کرے، کہ اس کا رویہ معاشرے کے لئے قابل قبول نہیں ہے، اور اسے نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔
خاص طور پر خواتین، بچوں، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں، غریب افراد، کمزور گروہوں، بزرگ افراد، بین الاقوامی حفاظت کے لئے درخواست دہندوں اور مہجرین کو تشدد سے نقصان پہنچتا ہے۔ بین الاقوامی حفاظت کے لئے درخواست دہندے، جو پناہ کے لئے مدد مانگتے ہیں ،ان کے ساتھ علیحدہ علیحدہ اور ایسے ترجمان کی موجودگی میں کاروائی کی جانی چاہئے ،جو ترجمان اس زبان کے بارے میں مکمل )پڑھنا، لکھنا، اور بولنا( اور مناسب تعلیم رکھتا ہو ،جس زبان کو درخواست دہندہ مکمل طور پر سمجھتا ہے، اور جس ترجمان کو قانون و قواعد اور کاروائی کے بارے میں مکمل علم حاصل ہو، اور جو ترجمان درخواست دہندے )شکار( کی مدد کر سکتا ہو۔ وہ افراد جنہیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے، ان افراد کو عام طور پر جمہوریہ سلووینیا کے سوشل، صحت میڈیکل اور عدالتی اداروں کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے مذکورہ بالا سب افراد کی مدد کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے، کہ ایسے افراد کے ساتھ پوری کاروائی میں ایسی غیرسرکاری تنظیموں کو شامل کیا جائے، جو تنظیمیں ان افراد کی ہر طرع مدد کر سکیں، اور وہ ان اداروں اور تنظیموں سے مدد حاصل کر سکیں، اور فائدہ اٹھا سکیں، اور مظلوم )شکار، فرد جس پر ظلم کیا گیا ہے( اور ملزم )شکاری، جس نے ظلم کیا ہے(، دونوں کی مدد کرنا، ان اداروں کا فرض بنتا ہے۔