بلال نے ایک جھٹکے سے اسکا نقاب اتار دیا تھا جس سے اس کے شہد رنگ گھونگریالے بال ایک دم سے اس کے چہرے پہ آگرے تھے بلال نے بڑے سکون سے یہ دلکش من پسند منظر دیکھا۔
”کتنی مدت کے بعد میں تمہیں دیکھ رہا ہوں اور اپنے اندر اپنی نس نس میں سکون اور سرشاری محسوس کررہا ہوں ۔۔“ وہ آنچ دیتے لہجے میں گویا ہوا
بلال ساکت کھڑی صوفیہ کے نزدیک آیا اور دھیرے سے اس کے بال چہرے سے ہٹائے صوفیہ کے ہونٹوں کے پاس سے خون رس رہا تھا اس نے اپنی انگلی بڑھا کر اسکا خون صاف کرنا چاہا
صوفیہ ہکا بکا بلال کو دیکھ رہی تھی جو اسے بڑے اطمینان سے اپنی آنکھوں کے رستے دل میں اتار رہا تھا پھر بلال نے اسکے چہرے پہ بکھرے بال ہٹائے اور جیسے ہی بلال نے اس کے لبوں کے پاس زخم کو چھوا وہ کرنٹ کھا کر ہوش میں آئی ۔۔
”کیا بدتميزی ہے تم ہوش میں تو ہو ۔“وہ بلال کا ہاتھ جھٹک کر غرائی ۔
”بدتمیزی اور جو تم نے میرے ساتھ کیا وہ ۔۔“بلال اسے دونوں بازوؤں سے جکڑتا ہوا اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا غرایا ۔
صوفیہ تیزی سے اسے جھکائی دیکر اس کی گرفت سے مچھلی کی طرح پھسل کر نکلی ۔۔۔
”دیکھو بلال میں اس وقت مشن پر ہوں تم سے الھجنے کا وقت نہیں ہے ہم اس پر پھر بات کرینگے ۔“
یہ کہہ کر اس نے آگے بڑھنا چاہا مگر بلال تیزی سے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچ کر اپنی فولادی گرفت میں لے چکا تھا۔۔
”مس صوفیہ ۔“ مچلتی ہوئی صوفیہ پر اس نے اپنی گرفت اور مضبوط کی ۔۔
” تم اس وقت آئی ایس آئی کے سپر ایجنٹ کی گرفت میں ہوں پانچ منٹ دیتا ہوں نکل سکتی ہو تو نکل جاؤ ورنہ میری دسترس میں میرے انڈر رہ کر کام کرنا ہوگا ۔“ بلال کے لہجے میں بلا کی سرد مہری تھی ۔
صوفیہ جو ایک ماہر تربیت یافتہ لڑاکا تھی اس نے بلال کی بات سن کر لمحہ ضائع کئیے بغیر تیزی سے اپنی ٹانگ سیدھی اٹھا کر اپنی پشت سے لگے بلال پر اٹیک کیا پر بلال نے اس کی اسٹریٹ کک کو اپنا سر دائیں طرف جھکا کر ضائع کیا اور اپنی گرفت اس کے وجود پر اور تنگ کردی بلاشبہ یہ لڑکی بہت بڑی بلا تھی ۔۔۔
ٹک ٹک ٹک ٹائم گزر رہا تھا صوفیہ کے ہر داؤ کے ساتھ بلال اپنی گرفت مضبوط کرتا جارہا تھا اب اس کی انگلیاں صوفیہ کو اپنی ہڈیوں میں گڑی محسوس ہو رہی تھی وہ چاہتے ہوئے بھی بلال کی پتھریلی گرفت سے نہیں نکل پا رہی تھی تبھی بلال کی جیب میں موجود ٹرانسمیشن ڈیوائس میں وائبریشن ہوئی ۔۔۔
صوفیہ کو اپنے بائیں بازو کے حصار میں جکڑتے ہوئے اس نے دائیں ہاتھ سے جیب سے ڈیوائس نکالی ۔۔۔
”بلال فوکسی کو چیک کرو اس سے کانٹیکٹ نہیں ہورہا۔“ زوار کی آواز گونجی
”زوار بھائی آپ کی فوکسی عرف صوفیہ اس وقت میرے ساتھ ہے اور را کے چار ایجنٹ مارے جا چکے ہیں ۔“ بلال نے رپورٹ دی
”گڈ اب آگے کا پلان سنو ۔“ زوار نے اسے سارے حالات بتا کر ہدایات دی ۔۔۔
زوار سے بات ختم کرکے بلال نے ساکت کھڑی صوفیہ کو گہری نظر سے دیکھا اور پھر اس کی کلائی کو اپنی گرفت سے آزاد کیا ۔
صوفیہ اپنی کلائی کے آزاد ہوتے ہی اسے سہلانے ہوئے بلال سے مخاطب ہوئی ۔۔
”مسٹر سپر ایجنٹ تم اپنی طاقت کا رعب جھاڑ کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہو تمہیں اندازہ بھی ہے اس وقت ہم ایک مشن پر ہیں اور تم ہمارے پرسنل اشیوز کو کام کے بیچ میں لا رہے ہو ۔“
بلال ایک نظر اسے دیکھتا ہوا پاس آیا اور اس کی داہنی کلائی تھام کر اس پر اپنی انگلیوں کے نشان کو دیکھ کر بڑے آرام سے ٹھنڈے لہجے میں گویا ہوا ۔۔
”تو تم مانتی ہو کہ ہمارے درمیان کچھ تو ہے جو پرسنل ہے ۔“
صوفیہ نے زچ آکر اسے جھنجلاتے ہوئے دیکھا ۔۔
”بلال ابھی وقت نہیں ہے ہم اس پر پھر کبھی بات کرسکتے ہیں ۔۔“
”او ڈیم اٹ صوفیہ میں چھ مہینے سے ایک ایک پل انگاروں پر گزار رہا ہوں اور تم کہتی ہو پھر بات کرینگے آخر اتنی پتھر کیوں ہو تم یا پھر میں ہی پاگل تھا جو تمہاری محبت میں دن رات بھلائے تمہاری خاطر کیا سے کیا بن گیا ۔“ وہ دیوار پر مکا مار کر چلایا ۔۔
صوفیہ نے اس کے ہاتھ سے رستے خون کو دیکھا اس لمحے اس کے دل نے ایک بیٹ مس کی تھی اس نے ہاتھ بڑھا کر بلال کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کے زخم پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے سلگتے ہوئے لہجے میں بولی ۔۔
” وہ جنوں جنوں نہیں ہے
جس میں خاک و خون نہیں ہے
تو بھی یہی کہیں ہے
میں بھی یہی کہیں ہوں۔“۔۔
بلال نے جھک کر اس کی شہد رنگ آنکھوں میں جھانکا جہاں درد تھا کرب تھا ۔۔
”بلال میں یہیں ہوں پر میری زندگی کا مقصد کچھ اور ہے میں تمہیں تکلیف نہیں دینا چاہتی اسی لئیے تمہاری زندگی سے نکل گئی تھی ۔“ وہ بلال کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے دھیرے سے کہہ رہی تھی ۔۔۔
”ٹھیک ہے صوفیہ جذبات تو صرف میرے تھے تمہارا کوئی قصور نہیں تم جا سکتی ہوں ۔“ بلال نے ٹھنڈے لہجے میں کہا اور راستہ دے کر کھڑا ہوگیا ۔۔
صوفیہ نے زخمی نظروں سے بلال کو دیکھا ۔۔۔
” شدتوں اور جذباتوں پر کسی کی حکمرانی نہیں ہوتی بلال یہ تو خود ہی اپنے آپ ہمارے اندر پنپ جاتے ہیں مگر چھوڑو تم نہیں سمجھو گئے ۔“ یہ کہہ کر صوفیہ نے اپنا بیگ اٹھایا اور جانے کیلئیے مڑی ہی تھی کہ بلال اس کی راہ میں راستہ روک کر کھڑا ہوگیا
”جب محبت کرتی ہو تو پھر چھپاتی کیوں ہو بولو جواب دو ۔۔۔۔“ وہ سلگتے لہجے میں بولا
” ہاں ہاں ہاں ہے محبت کیا کرلوگے تم “ وہ چلائی
” صوفیہ ہم دونوں ایک ہیں ایک جیسے ہیں اور
رہی بات منزل کی تو اب سے تمہاری ہر منزل اور راستے پر میں کھڑا ہوں ہم دونوں ایک فیلڈ سے ہیں دونوں کا فرض اور مقصد ایک ہے میں کبھی بھی تمہارے فرض کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنوگا بلکہ تمہارے آگے کھڑا ملونگا ۔۔“ وہ اس کو دونوں بازوؤں سے تھامتا اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا بولا
” ٹھیک ہے مجھے سوچنے کا موقع دو ۔“ صوفیہ نے ٹائم مانگا
” تم ساری زندگی لے لو سوچنے کیلئیے مگر مجھ سے نکاح تو کرنا ہوگا رخصتی جب بھی تم کہو ۔“بلال نے قطعی لہجے میں کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر باہر کی طرف چلنے لگا
” بلال کدھر لیکر جا رہے ہو میرا ہاتھ چھوڑو ورنہ۔۔۔۔“ وہ تیزی سے بولی
”فکر مت کرو نکاح کیلئیے نہیں لے جا رہا وہ تو اب بہت جلد دھوم دھام سے ہوگا ابھی تو تمہیں لیکر سر فورڈ کی بلڈنگ کی طرف جا رہا ہوں میجر زوار نے ایک گھنٹے کے بعد بلڈنگ کے پیچھے ملنے کو کہا تھا ۔۔“
********************
جینیفر دستک دیکر بنجامن کے آفس نما کمرے میں اجازت لیکر داخل ہوئی ۔۔۔
” سر مس سلویا تیار ہونے سے پہلے اپنے نانا سر فورڈ سے ملنے کی ضد کررہی ہیں ۔“ بنجامن کی اجازت ملتے ہی جینیفر نے اسے رپورٹ دی ۔
”ہمم ٹھیک ہے میں جاکر اس سے بات کرتا ہوں تم ٹھیک پندرہ منٹ بعد اندر اسے تیار کرنے آجانا ۔“بنجامن نے سوچتے ہوئے جواب دیا اور پھر ریوالونگ چئیر سے اٹھ کر لمبے لمبے قدم اٹھاتا ہوا زویا کی طرف چلا گیا ۔۔
زویا اندر کمرے میں بے چینی سے ٹہلتے ہوئے اپنے نانا سر فورڈ کا انتظار کررہی تھی جب بنجامن بغیر دستک دئیے کمرے میں داخل ہوا ۔۔
” کیا مسئلہ ہے ڈارلنگ تم تیار کیوں نہیں ہورہی ہو تھوڑی ہی دیر میں ہمیں ایوننگ ڈیٹ کیلئیے نکلنا ہے “ وہ بڑے نارمل انداز میں بولا
”مجھے کسی ڈیٹ پر نہیں جانا میرے نانا کدھر ہیں انہیں بلائیں ۔“ وہ ضدی لہجے میں بولتے ہوئے بنجامن کو آگ لگا گئی ۔
” میں تمہیں سیدھی طرح سمجھا رہا ہوں تیار ہوجاؤ ورنہ آج تم ڈیٹ پر نہیں بلکہ ہماری شادی کا ڈنر اٹیننڈ کروگی اور مائنڈ یو تمہارے پیارے نانا بھی یہی چاہتے ہیں بولو شادی یا ڈیٹ۔“ وہ دھاڑا ۔
زویا نے ڈبڈباتی نظروں سے اسے دیکھا اور صوفہ پر پڑی میکسی اٹھا کر واش روم کی طرف چلی گئی ۔۔۔بنجامن نے مسکراتے ہوئے اپنی جیب سے فون نکالا
”ہیلو میتھیسن میں سر فورڈ کی نواسی کو لیکر تین گھنٹے کے بعد بار اینڈ گرلڈ ریسٹورنٹ پہنچ رہا ہوں کمرہ بک کروا لو اور فوٹوگرافر بھی اپنا ہونا چاہئیے کل تل ابیب کے ایک ایک اخبار میں میری اور میری فیانسی سلویا فورڈ کی نازیبا تصاویر چھپنی چاہئیے تاکہ سر فورڈ اور اس کی پوتی کے پاس میرے سوائے کوئی راستہ نہ بچے ۔“
وہ خباثت سے بولتے ہوئے کمرے سے باہر نکلا اور باہر حیران کھڑی جینیفر کو اندر جانے کا اشارہ کر کے اپنے آفس کی جانب چلا گیا ۔
***************************
اریانا کو سر فورڈ کے آدمیوں نے سر پر گن کا دستہ مار کر بیہوش کر کے ڈگی میں ڈال دیا تھا اور اب گاڑی چلاتے ہوئے اپنے ٹھکانے پر جارہے تھے ۔۔۔۔
ڈگی میں بند اریانا کو ہوش آچکا تھا اس نے چلتی گاڑی میں اپنے سر میں سے تیز دھار ہئیرپن نکالی اور ڈگی کا لاک کھول کر باہر کود گئی ۔۔۔
روڈ پر گرتے ہی قلابازی کھا کر وہ اٹھی اور تیزی سے دوڑتی ہوئی لوگوں کے ہجوم میں داخل ہوگئی ۔
کافی دور چلنے کے بعد اس نے ٹیکسی روکی اب اسکا رخ اپنے سیف ہاؤس کی طرف تھا ۔
سیف ہاؤس پہنچ کر اس نے دوڑتے ہوئے اپنے کمرے میں جاکر زوار کی گاڑی میں لگائے ہوئے کیمرہ ٹریکر کو کمپیوٹر سے لنک کرکے کھولا
زوار کی گاڑی استنبول ائیرپورٹ پر کھڑی تھی
اب وہ تیزی سے زوار زویا سر فورڈ سب کے نام ڈال ڈال کر فلائٹس چیک کررہی تھی اور بالآخر میونخ کی فلائٹ میں اسے سر فورڈ کا نام نظر آگیا
اس نے فون اٹھایا اور دو گھنٹے کے بعد میونخ روانہ ہونے والی فلائٹ میں اپنی سیٹ بک کروا کر تیار ہونے چلی گئی
بنجامن اپنے کمرے میں بڑی اسکرین پر زوار کی قطر کے محل میں خفیہ کیمرے سے کھینچی گئی تصاویر بغور دیکھ رہا تھا بنجامن ایک کٹر یہودی تھا جو مال و زر کی ہوس میں اندھا ہوچکا تھا ابھی وہ زوار کی مختلف اینگلز سے کھینچی ہوئی تصاویر دیکھ ہی رہا تھا کہ اس کا فون بجا تل ابیب سے تنظیم کے نائب کی سولومن کی کال تھی ۔۔
” یس سر سولومن ۔“ اس نے فون اٹھایا ۔
”بنجامن اب تک کی کیا رپورٹ ہے تم جانتے ہوں یہ معاملہ بلین ڈالرز سے بھی زیادہ کا ہے وہ لڑکی زویا ! سر فورڈ اس کی مرحوم بیٹی سلویا اور اپنے باپ شبیر کی ساری جائیداد کی اکلوتی وارث ہے ہم سارا پیسہ لیگلی تمہارے نام کروا کر ہیکل سلیمانی کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں اور لڑکی کے ساتھ اس کا باپ اور فارمولا ویسے ہی ہمارے قبضے میں آجائے گا ۔“ سولومن نے مکاری سے کہا۔
”سر ساری تیاری مکمل ہے میں آج ہی اس لڑکی کو اس کے سو کالڈ ہسبنڈ سے متنفر کردونگا اور مئتھیسن ویٹر کے بھیس میں اس کی ڈرنک میں ڈرگز ملا دے گا فوٹوگرافی کا سارا انتظام ہے اور صبح تک آپ کو ساری تصاویر بلیک میلنگ اور اخبار میں چھپوانے کیلئیے مل جائینگی ۔۔“ بنجامن نے اپنا سارا پلان بتایا ۔
فون بند کر کے بنجامن ایک بھرپور انگڑائی لیکر اٹھا آج بڑے دنوں بعد وہ ایک سترہ سالہ لڑکی کے ساتھ رنگین وقت گزارنے والا تھا اس نے اپنے کیبنٹ سے بلیک ٹکسیڈو اور بو ٹائی نکالی اور تیار ہونے چلا گیا ۔
************************
زوار تیز رفتاری کے سارے ریکارڈ توڑتا ہوا صوفیہ کے بتائے ہوئے ایڈرس پر پہنچ چکا تھا دن ڈھل رہا تھا شام کے سائے پر پھیلا رہے تھے بلڈنگ سے تھوڑی دور ایک بنچ پر اخبار کی آڑ لئیے بلال بیٹھا ہوا تھا اور بلڈنگ کے دوسری جانب اونچے درخت کی شاخ میں دوربین لئیے صوفیہ نظر رکھے ہوئے تھی ۔۔
زوار گاڑی پارک کرتا بڑے بڑے قدم اٹھاتا بلال کے نزدیک بنچ پر آکر بیٹھ گیا ۔۔
”کوئی خاص آمدورفت ؟ “ زوار نےپوچھا
”اندر تقریباً دس سیکیورٹی گارڈ موجود ہیں بلڈنگ کے چاروں جانب کیمرے ہیں ہم ڈارئیکٹ اٹیک کرسکتے ہیں ۔“ بلال نے سنجیدگی سے جواب دیا ۔
” ٹھیک ہے زیادہ دیر کرنا مناسب نہیں ہے ۔“ زوار نے کہا اور صوفیہ کو کانٹیکٹ کیا ۔
صوفیہ درخت سے اتر کر ان کے پاس آئی ۔۔
”میجر اندر بلکل سناٹا ہے صرف سیکیورٹی گارڈز ہی نظر آرہے ہیں ۔“ صوفیہ نے سنجیدگی سے رپورٹ دی
”اوکے میں اور بلال اندر جاتے ہیں تم ان کا سیکیورٹی سیسٹم ہیک کرو ۔۔۔“ زوار نے ہدایات دی
صوفیہ نے اپنے کندھے سے بیگ اتارا اور اس میں سے جدید ٹیبلیٹ سائز ڈیوائس نکال کر بلڈنگ کے سیکیورٹی سیسٹم کو ہیک کرنے لگی ۔
”میجر کیمرے آدھے گھنٹے کیلئیے فریز کر دئیے ہیں اب ہمیں ہر صورت اس بلڈنگ سے آدھے گھنٹے کے اندر اندر نکلنا ہوگا میں فرنٹ پر موجود گارڈز کو سنبھالتی ہوں آپ دونوں موقع دیکھتے ہی اندر چلے جائیں ۔۔“
زوار اور بلال نے نقاب پہن کر صوفیہ کو اشارہ کیا اور خود بلڈنگ کی جانب بڑھے جہاں مسلح گارڈ پہرا دے رہے تھے ۔۔
صوفیہ نے اپنے گھونگریالے بالوں کو کھول کے درست کیا اور مسکراتی ہوئی گیٹ کی جانب بڑھی ۔۔
"ہائے میرا نام میری ہے آج میرے نیٹ فرینڈ نے مجھے بلائنڈ ڈیٹ کیلئیے بلایا تھا میں انتظار کر کر کے تھک گئی ہوں بڈی کیا مجھے پانی پلا سکتے ہو ۔“ وہ بڑی ادا سے بولی
سیکیورٹی گارڈز ایک خوبصورت طرح دار جوان لڑکی کو گیٹ پر باتیں کرتا دیکھ کر پاس آگئے وہ سب سے ہنس ہنس کر باتیں بگھار رہی تھی جب زوار اندر کود گیا اور بلال دور سے صوفیہ کو خشمگیں نگاہوں سے گھورتا دیوار پھلانگ گیا ۔
زوار نے بلال کو بائیں جانب سے اندر داخل ہونے کا اشارہ کیا اور خود اچک کر کھڑکی کے ذریعے دائیں جانب سے داخل ہوگیا ۔
***************************
جینیفر صوفہ پر بیٹھی زویا کا انتظار کررہی تھی جب لباس تبدیل کرکے زویا باہر نکلی رائل بلیو میکسی میں چہرے پر افسردگی لئیے زویا کسی بھٹکی ہوئی شہزادی کی طرح لگ رہی تھی جینیفر نے آگے بڑھ کر اسے تعظیم دی اور اسکا ہاتھ پکڑ کر کرسی پر بٹھانے کے بعد اسے تیار کرنے لگی اس کے گلے میں جگمگاتا ہیروں کا نازک نیکلس پہنایا کانوں کے ٹاپس اتارنے کی کوشش کی پر نہیں اتار پائی تو انہیں ایسے ہی چھوڑ کر اس کے لانبے سنہرے بالوں کا اونچا جوڑا بنایا جس سے اس کی گردن کی نزاکت واضح ہورہی تھی اور گلے میں جگمگاتا ہیروں کا ہار اور زویا کا اپنا لاکٹ نظر آرہے تھے زویا کی تیاری کو وہ آخری ٹچ دے رہی تھی جب دروازہ ناک کرکے نک سک سے تیار بنجامن اندر داخل ہوا ۔۔
”مادام تیار ہیں کیا ۔“ اس نے جینیفر سے پوچھا
”جی سر بس آخری ٹچ باقی ہے اگر آپ مجھے جگہ کا بتا دیں تو میں وہاں کے ماحول کے مطابق ان کی لپ اسٹک اور سینڈلز چوز کر لوں آئی مین ڈانسنگ فلور یا کینڈل لائٹ ۔“جینیفر نے پوچھا ۔
”بار اینڈ گرلڈ ریسٹورانٹ ڈنر اینڈ ڈانس پانچ منٹ میں مادام کو تیار کر کے نیچے انڈرگراؤنڈ گیراج میں لے آؤ ۔“ وہ زویا کے جگمگاتے وجود پر نظر ڈالتے ہوئے باہر نکل گیا
”جینیفر سسٹر کیا تم کسی طرح میرے نانا سر فورڈ تک مجھے لے جاسکتی ہو ۔“زویا نے سینڈل پہنتے ہوئے جینفر سے بھرائے ہوئے لہجے میں کہا
”مادام آپ فکر نہ کریں آپ کے روانہ ہوتے ہی میں سرفورڈ کو جاکر بتا دونگی کے یہ آپ کو زبردستی لیکر گیا ہے پر آپ بھی میری بات غور سے سنیں وہاں کوئی ڈرنک یہاں تک کے پانی بھی مت پیجئیے گا ۔“ جینیفر جو بنجامن کا سارا پلان سن چکی تھی ترحم بھری نظروں سے زویا کو دیکھتے ہوئے بولی
”چلیں مادام دیر ہورہی ہے۔“ وہ زویا کو لیکر لفٹ کے راستے انڈرگراؤنڈ ایریا میں آئی جہاں بنجامن زویا کا انتظار کررہا تھا زویا کو دیکھتے ہی اس نے فرنٹ ڈور کھولا اور جینیفر نے زویا کو گاڑی میں بٹھا کر دروازہ بند کیا یوں کسی کی بھی نظروں میں آئے بغیر بنجامن زویا کو لیکر انڈرگراؤنڈ راستے سے نکل گیا ۔
*************************
میونخ کے سینٹر میں واقع پررونق سات ستارے والا ہوٹل جس کے اندر موجود مشہور بار اینڈ گرلڈ ریسٹورنٹ جگمگاتی گھومتی ہوئی مدھم رنگ برنگی لائٹس سامنے لائیو آرکسٹرا اور مشہور سنگر اور اس کا ڈانسر گروپ جلوے بکھیر رہا تھا بنجامن نے زویا کا ہاتھ زبردستی پکڑا اور اپنے لئیے مخصوص کرائی گئی میز کی جانب بڑھا۔۔
باوردی ویٹر نے خوشدلی سے ان کا استقبال کیا اور زویا کیلئیے کرسی گھسیٹ کر اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
بنجامن نے اپنے لئیے ڈرنک اور زویا کیلئیے پائن ایپل جوس آرڈر کیا۔۔
” زویا تم بیٹھ کر یہ جوس انجوائے کروں میں ابھی آیا۔“ بنجامن اوپر کمرے کی طرف انتظامات چیک کرنے گیا ۔
بنجامن کے جاتے ہی زویا نے سوچا کے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر بھاگ جانا چاہئیے وہ اٹھی ہی تھی کہ ویٹر تیزی سے پاس آیا ۔
”یس مادام ۔“
” مجھے واش روم جانا ہے ۔“زویا نے آگے قدم بڑھائے اور اپنی جگہ فریز ہو کر رہ گئی ۔۔
سامنے ہی بلیک سوٹ میں ملبوس اپنےبالوں کو مخصوص انداز میں سیٹ کئیے زاور اس کا اپنا میجر زوار اپنی بانہوں میں ایک لڑکی کے ساتھ انتہائی شرمناک حرکات میں مصروف تھا زویا پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔
**************************
زویا کو روانہ کرنے کے بعد جینیفر تیزی سے سر فورڈ کے کمرے کی طرف گئی اور اجازت طلب کرکے اندر داخل ہوگئی ۔۔
”یس کیا بات ہے ۔“ سر فورڈ نے پوچھا
”محترم سر فورڈ آپ کی نواسی ۔۔۔۔۔۔" وہ بنا رکے سولومن کے فون سے لیکر زویا کو زبردستی باہر لیجانے کی ساری تفصیل بتا چکی تھی ۔
سر فورڈ کا چہرہ غصہ سے سرخ ہو رہا تھا جو بھی ہو وہ اپنی نواسی کی عزت سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے تھے چاہے وہ کوئی یہودی ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے فوراً اپنے دست راست جوناتھن کو طلب کیا اور خود بھی جینیفر کی راہنمائی میں انڈرگراؤنڈ پارکنگ تک آئے اور ریسٹورانٹ کی جانب روانہ ہوگئے ۔۔۔
جینیفر سینے پر کراس کا نشان بناتی زویا کی سلامتی کی دعا مانگتی لفٹ سے واپس اوپر چلی گئی ۔
**********************
زوار ایک ایک کمرہ چیک کررہا تھا مگر وہاں کوئی نہیں تھا بلال بھی نیچے کی ساری منزل چیک کر آیا تھا مگر یہ بلڈنگ اندر سے خالی تھی ۔۔
”بلال وہ لوگ زویا کو کسی خفیہ راستے سے لے گئے ہیں تم صوفیہ کو کانٹیکٹ کرو اور اسے میری جیپ فرنٹ پر لانے کا کہو زوار اسے ہدایات دیتا بنجامن کے آفس میں پہنچ چکا تھا ۔۔۔
تبھی سامنے سے ایک عورت لفٹ سے نکلتی دکھائی دی زوار تیزی سے اس کے سامنے آیا مگر وہ کمزور دل عورت ایک نقاب پوش کو دیکھتے ہی بیہوش ہوگئی ابھی اسے ہوش میں لاکر سوال جواب کرنے کا ٹائم نہیں تھا اس کی زویا خطرے میں تھی وہ تیزی سے دوسری منزل سے کود کر سڑک پر آیا جہاں صوفیہ گاڑی اسٹارٹ کئیے ہوئے اسکا اور بلال کا ویٹ کررہی تھی