یہ ہے معلوم کہ جب ہوش سنبھالے ہونگیں
اس نے تب پھول کتابوں سے نکالے ہونگیں
کاٹنے والے کو اس بات کی کب فکر رہی
جب اسی پیڑ پہ چڑیوں کے بھی نالے ہونگیں
اب تو جگنو بھی محبت کے نظر آئیں گے
ابھی تو ہر طرف پہ دیکھ اجالے ہونگیں
میرا محبوب ہے دلکش تو یقینی ہوگا
اس کے انداز محبت بھی نرالے ہونگیں
عیش و عشرت میں ہی ڈوبا ہے امیرِ بستی
اب تو لاچار کے ہاتھوں بھی ہی چالے ہونگیں