جائیں محبوب کے ہاں کوئی بہانہ لیکر
ان کی محفل میں وہ رومال پرانا لیکر
میں نہیں وہ کہ زمانے کی روش پر جاوں
میں تو چلتا ہوں میاں ساتھ زمانہ لیکر
مجھکو امید ہے محفل میں تبھی آیا ہوں
تجھ سے ملنا ہے کِھلا پھول سہانا لیکر
لوگ لازم ہے کہ دیکھیں گے اسے ہی آخر
پھرتا رہتا ہے جو وہ ُحسنِ خزانہ لیکر
کتنا چپ چاپ تری بزم سے اُٹھا عاقل;
اپنی ناکام محبت کا فسانہ لیکر