سب کچھ تو ہو رہا ہے وہ اپنا نہ ہو سکا
جو پیار میں کہیں سے بھی سچا نہ ہو سکا
بس ہو سکا نہ ترا میرا یہ مِلن کبھی
ورنہ جہان فانی میں کیا کیا نہ ہو سکا
اے غیر تُو نے مجھ سے جدا یار تو کیا
یہ بھی ہے شکر وہ کبھی تیرا نہ ہو سکا
مطلوب تھا کہ تیری نہ رسوائی ہو کبھی
یوں ہم سے تیرے پیار کا چرچا نہ ہو سکا
دنیا کے سارے گیت مِرے کام کے نہیں
عاقل جو تیرے واسطے اچھا نہ ہو سکا