جو اپنے آپ کو رسوائی سے بچانا ہے
تو اپنے راز کو سینے میں ہی چھپانا ہے
یہ میری زندگی کا آخری ہو دن شاید
اس لئے تو مجھے سب کو سب بتانا ہے
میں زندگی سے خٖفا ہوں یہ زندگی مجھ سے
کٹھن ہے حال کہ بس اسکو ہی منانا ہے
بچھا دوں دل کی یہ کلیاں میں ان کی راہوں میں
اسی جگہ سے مِرے یار نے جو آنا ہے
کرم یہ کر دے نسیم صبا تو عاقل پر
کہ اُن کی زلف کی خوشبو کو لے کے آنا ہے