کُھلی ہو آنکھ تو ہر شخص کو لبھاتی ہے
کہ بند ہو تو زمانے کو پھر رُلاتی ہے
یہ عشق کھیل ہے ایسا ، بتاوں کیا یارو!
تجھے پتہ ہے کہ یہ طور کو جلاتی ہے
میں جب بھی دل کی وہ باتیں اُسے سناتا ہوں
وہ تتلیوں کی کہانی مجھے سناتی ہے
صدائیں گونجتی رہتی ہیں میرے کانوں میں
رُلا رُلا کے محبت مجھے بُلاتی ہے
مِرے خلوص پر کرتی نہیں بھروسہ وہ
وہ بار بار مجھے تب ہی آزماتی ہے