بے بسی ہائے بے بسی جاناں
ہے عجب اپنی زندگی جاناں
پھر مرے شعر گنگناو گی
یاد آئے گی جب مِری جاناں
لوگ دیتے ہیں ہر گھڑی دھوکہ
ہائے یہ اپنی سادگی جاناں
دکھ تو ملتے سُکھ نہیں ملتے
ہم سے ناراض ہے خوشی جاناں
تُو مجھے مل کے بھی نہیں ملتی
کس طرح کی ہے بے بسی جاناں
حسن کا قرض دار ہوں عاقل
اُس سے ملتی ہے شاعری جاناں