ادبی دنیا میں ایسی شخصیات بہت کم ہیں جن کو دیکھ کر رشک آتا ہے اور ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان جیسا کوئی کارنامہ کر کے خود کو ہمیشہ کے لیے امر کرے لیکن یہ ہر کسی کے بس کا کام نہیں ہوتا ان کے لیے سخت محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ محنت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرنا اور پھر ایسی کامیابی کہ وہ شہرت میں بدل جائے ان کو برقرار رکھنا سب سے مشکل کام ہے اور اس سے بھی مشکل یہ ہے کہ کامیابی اور شہرت کے بعد بھی انسان میں عاجزی ہو ۔ ہم لوگ اکثر دیکھتے ہیں کہ جب کسی کی کوئی ایک کتاب شاءع ہوجاتی ہے تو وہ کسی سے سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتا لیکن عاقل عبید خیلوی ہے کہ ان میں عاجزی کوٹ کوٹ بھری ہوئی ہے ۔ پاکستان میں جہاں جہاں ارد ویا پشتو ادب کی بات کی جاتی ہے ان کا نام لیا جاتا ہے اور کیوں نہ لیا جائے کہ ان کی ادبی خدمات ایسی ہیں ۔ پشتو اور اردو ادب کو ابھی تک 10کتب دے چکے ہیں جن پر پاکستان کے کئی جامعات میں طلباء و طالبات نے بی ایس ،یم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں ہیں ۔ تقریبا چالیس سے زائد کتب پر علمی تبصرے لکھ چکے ہیں ۔
ضلع بنوں میں اردو ادب کی پہلی ادبی تنظیم انجمن ِاردو ضلع بنوں کی بنیاد رکھنے والے عاقل عبیدخیلوی صوبہ خیبرپختونخوا کے سب سے کم عمر ترین مورخ و محقق کا ایوارڈ اپنے نام کرچکے ہیں اور یہ ایوارڈ باقاعدہ سابقہ گورنر خیبر پختونخوا جناب اقبال ظفر جھکڑا سے حاصل کر چکے ہیں ۔ مختلف اخبارات و رسائل میں بھی موصوف کے کالم شاءع ہوتے رہتے ہیں ضلع بنوں کی تاریخ تین جلدوں میں تاریخ بنوں کے نام سے لکھی ہے جو گوگل پر بھی موجود ہے ۔ ان گنت کتب کی اصلاح کی ہے جبکہ اس عمر میں ان کے سینکڑوں ادبی شاگرد ہیں جو موصوف سے اصلاح لیتے ہیں ۔ بنوں میں پشتو سپوگمئی ٹولنہ کے نام سے ادبی تنظیم بھی عاقل عبیدخیلوی نے بنائی تھی اور موصوف ہی ان کے بانی ہے جو بعد میں دو حصوں میں بٹ گئی ایک پشتو سپوگمئی ادبی ٹولنہ اور ایک پشتو سپوگئمی تنقیدی ٹولنہ رجسٹرڈ یہ دونوں ادبی تنظی میں ابھی تک متحرک ہیں اور اپنی اپنی ادبی خدمات کررہی ہیں ان کے ادبی کاموں کا کریڈیٹ بھی عاقل عبید خیلوی کو جاتا ہے کیونکہ اگر وہ ان ادبی تنظیموں کی بنیاد نہ رکھتا تو آج بنوں میں ادبی ماحول کچھ مختلف ہوتا ۔ اسی طرح ہر سال عاقل عبیدخیلوی کی سربراہی میں انجمن اردو بنوں اور پشتو سپوگمئی تنقیدی ٹولنہ رجسٹر ڈ ضلع بنوں آل پاکستان طاہر کلاچوی ادبی ایوار ڈ کا انعقاد کرتا ہے جس میں اردو،پشتو اور انگریزی کی بہترین کتب پر مصنفین کو ایوارڈ دیئے جاتے ہیں ۔ عاقل عبیدخیلوی خود میں ایک انجمن ہے اس نے اپنی عمرسے زیادہ ادبی کام کیا ہے ۔ ایک لکھاری جو اپنی ساری عمر میں جتنا ادبی کام کرتا ہے عاقل نے بہت کم عرصہ میں اکیلے میں اتنا کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا نام کئی بار صدارتی ایوارڈ برائے حسن کرکاردگی کے لیے بھیجا گیا لیکن افسوس کے سیاسی اپروچ نہ ہونے کی وجہ سے وہ رہ جاتا ہے ۔ اسی طرح اکادمی ادبیات کے تاحیات اسکالر شپ کے لیے بھی موصوف کا نام تجویز کیا گیا لیکن بعد میں کچھ ادبی دوستوں کی وجہ سے ان کا نام نکالاگیا جو کہ بے انصافی ہے ۔ عاقل عیبد خیلوی کی اکثرکتب گوگل پر بھی موجود ہیں گوگل کے سرچنگ میں جاکر اردو میں عاقل عبیدخیلوی یا تاریخ بنوں لکھ کر سرچ کرے تو موصوف کی تقریبا تمام کتب اور مکمل بائیو ڈاٹا قارئین کو مل سکتا ہے ادب کے لیے اتنا کچھ شائد کسی نے کیا ہو جوعاقل عبیدخیلوی نے کیا ہے ۔ موصوف کی تمام کتب نیشنل لائبریری اسلام آباد ، لائبریری آف نیشنل اسمبلی پاکستان،لائبریری آف سینٹ آف پاکستان،اکادمی ادبیات ، یونیورسٹی آف لاہور اور ملک کے کونے کونے کی بڑی بڑی لائبریریوں میں موجود ہیں ۔
الغرض عاقل عبیدخیلوی ہر فن مولا ہے ۔ دعا گو ہوں کہ اللہ ان کو اچھی صحت کے ساتھ لمبی زندگی عطافرمائیں تاکہ اسی طرح اردو اور پشتو ادب کی خدمات کرتا رہے ۔
محمد رحمن ساحل بنوی
صدر انجمنِ اردو ضلع بنوں
پشتوسپوگمئی تنقیدی ٹولنہ رجسٹر ڈ بنوں خیبر پختونخوا