شبِ تاریک کا ستارہ ہو
تم مِرا آخری سہارا ہو
کوئی تنہائی میں سہارا ہو
کوئی تو ہو جو خود سے پیارا ہو
لازمی ہے اُسی سے نفرت ہو
جو کہ اُلفت کا استعارہ ہو
نام آئے گا خوامخواہ میرا
ذکر جب بھی کہیں تمہارا ہو
عشق عاقل نکھارتی ہے جب
کوئی ایسا ہو جو نکھارا ہو
جس میں بہتے ہیں درد و غم عاقل
اُس سمندر کا بھی کنارہ ہو