ہمیں تو یار نے ہر بار آزمایا ہے
بڑے ہی حوصلے سے ہم نے سر جھکایا ہے
کبھی یہ باپ کبھی ماں کے غم میں رویا ہے
کبھی شیریر ہیں بچے تو مسکرایا ہے
تمام عمر محبت کمائی ہے میں نے
ہاں اس کے بعد محبت پہ سب لٹایا ہے
مجال ہے کہ زمانہ مِرے مقابل ہو
ستایا ہے تو تِرے پیار نے ستایا ہے
خدا نے تیرے لئے یہ جہاں بنایا ہے
مِرے لئے تو اس نے وہ جہاں بنایا ہے
مِری کتاب کسی دوست کو کہا دے کر
کہ باپ نے مرے اِس واسطے کمایا ہے
اٹھائی زلف جو چہرے سے یار نے عاقل
کسی نے چاند مجھے عید کا دکھایا ہے