محبتوں کی کتاب ہوں میں
دفا کا پورا نصاب ہوں میں
تِری سحر کا حسین جھونکا !
تِرے لبوں کا گلاب ہوں میں
جو ہاتھ تھامے تو ہوں سمندر
جو چھوٹے دامن سراب ہوں میں
تُو میرا حاصل میں تیرا حاصل
ہے بلبلا تُو ، تو آب ہوں میں
نہ آنا میرے قریب کوئی
زمانے والو ! خراب ہوں میں
تِرے بدن میں ، ہے میری خوشبو
اے جانِ جاناں گلاب ہوں میں
تِرے ہیں جتنے سوال عاقل
اُنہی کے دیکھو جواب ہوں میں