کسی کے ہاتھ سے جب ہاتھ میرا چھوٹ گیا
پہاڑ تھا میں مگر ، آج ٹوٹ پھوٹ گیا
قدم قدم پہ فریبوں کے آشیانے یہاں
کہ ٹوٹا پھوٹا مرا دل جہاں سے روٹھ گیا
یہ وہ چٹان ہے عاشق جہاں پر رویا تھا
یہ وہ چٹان ہے چشمہ جہاں سے پھوٹ گیا
مجھے تو اب بھی محبت کا اعتبار نہیں
اِسی کے نام سے میں بار بار ٹوٹ گیا
میں باوفا تھا تو عاقل اُسے مناتا رہا
وہ بے وفا تھا تو ہر بار مجھ سے روٹھ گیا