دل کا یہ توڑنا کمال نہیں
اس کو یوں چھوڑنا کمال نہیں
راہِ الفت میں ہر کسی سے کبھی !
ایسے منہ موڑنا کمال نہیں
یہ جو بولا ہے پھر سے بول ذرا
دل کو یوں جوڑنا کمال نہیں
یوں مسلسل چلو کمال ہے یہ
یہ مگر دوڑنا کمال نہیں
سبھی چہروں کو ہے بدلتا مگر
آئینہ توڑنا کمال نہیں