اسد بات سنو میری
اسد جو ابھی دعا کو کمرے میں بند کر کے واپس مڑا ہی تھا کہ فہد کے بلانے پر چونک کر اسے دیکھنے لگا
ھاں بھائی
کیا ھوا سب خیریت تو ہے
اسد نے غور سے فہد کے چہرے کو دیکھ کر کہا جہاں واضح پریشانی دیکھائی دے رہی تھی
اسد وہ
چلو میرے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے ھیں
فہد نے اسد کو چلنے کا اشارہ کیا اور اپنے ساتھ ھال کمرے میں لے آ یا
بولیں بھائی کوئی مسئلہ ہے کیا
مجھے آ پ پریشان دیکھائی دے رھے ھیں
اسد نے فہد کو کہا تو فہد جو یہ سوچ ہی رھا تھا کہ کس طرح بات کرے اچانک چونک کر اسد کو دیکھنے لگا
یار اسد
میں اگر تم سے کچھ کرنے کو کہوں تو بات مانو گے میری
فہد نے کچھ جھجھکتے ھوئے بات کا آغاز کیا
تو اسد نے جانچتی ھوئی نظروں سے فہد کو دیکھا اور پھر بولا
بات کیا ھے بھائی
صاف صاف بات کریں گما پھرا کر بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے
اسد تم اس لڑکی کو چھوڑ دو
فہد نے ایک لمبی سانس لینے کے بعد جلدی سے کہا
کسے چھوڑ دوں
کہیں آ پ اس دو ٹکے کی لڑکی کی بات تو نہیں کر رھے جس نے آ پ کے بھائی یعنی اسد مصطفی کو تھپڑ مارا
میں اسے کیسے چھوڑ دوں بھائی وہ بھی اپنا بدلہ لیے بغیر
سوری بھائی یہ ناممکن ہے
اسد غصے سے اپنی پیشانی مسلتے ہوئے بولا
جبکہ فہد کچھ دیر تک اسد کو دیکھتا رھا اور پھر بولا
اسد دیکھو میری بات سنو
تھپڑ مارا ھے نا اس نے تمہیں
تو ٹھیک ہے تم بھی مار لو اسے ایک کی بجائے دو تین تھپڑ مار لو
مگر اسے چھوڑ دو بغیر اس کے ساتھ کچھ غلط کیے
تم سمجھ رھے ھو نا میں کیا کہہ رھا ھوں
فہد معنی خیزی سے بولا تو اسد نےچڑ کر کہا
کیا ھو گیا ھے بھائی آ پ کو
پہلے تو کبھی آ پ نے مجھے نہیں روکا
تو اب اس لڑکی میں ایسا کیا نظر آ گیا آ پ کو کہ آ پ اس کے لئے میرے ساتھ بحث کر رھے ھیں
کہیں آ پ کو وہ پسند تو نہیں آ گئی اس لئے آ پ چاھتے ھیں کہ وہ آ پ کے پاس رھے تبھی تو مجھے کہہ رھے ھیں کہ میں اس سے دور رھوں
ٹھیک کہہ رھا ھوں نا میں بھائی
ایسا ہی ھے نا
اسد غور سے فہد کے چہرے کو دیکھتے ہوئے بولا جبکہ فہد نے اسد کو چونک کر دیکھا اور پھر زور سے آنکھیں بند کر کے بولا
تم غلط سمجھ رھے ھو اسد
ایسا کچھ بھی نہیں ھے
یار میں وعدہ کر چکا ھوں عیلی سے کہ اس کی بہن کو سہی سلامت یہاں سے واپس بھیج دوں گا
تم سمجھ کیوں نہیں رھے ھو اسد
مجھے عیلی چاھئے اور اسے پانے کے لئے اس کی بہن کو چھوڑنا پڑے گا
یار میں نے آ ج تک تمہاری ہر بات مانی ھے نا تو آ ج میری بات مان لو
پلیز اسد چھوڑ دو اسے
تاکہ مجھے عیلی مل جائے
فہد بے اختیاری میں اسد سے عیلی کا ذکر کر گیا جبکہ اسد حیرانگی سے منہ کھولے فہد کو دیکھتا رھا
کیونکہ آ ج تک اس نے کبھی فہد کے منہ سے کسی لڑکی کا ذکر نہیں سنا تھا مگر آ ج عیلی کے لئے فہد کی بے قراری دیکھ کر اسد کا شوکڈ ھونا تو بنتا تھا نا
بھائی کون ھے یہ عیلی
اور آ پ کو وہ کہاں ملی
اسد نے فہد کو دیکھ کر کہا تو فہد نے ایک ہی سانس میں ساری بات اسد کو بتا دی جس پر اسد بس فہد کو دیکھ کر رہ گیا کہ آ خر ایسے کیسے فہد ایک بچی کے لئے اتنا دیوانہ ھو گیا کہ اپنے بھائی سے اس کی سفارش کرنے لگا
تم چھوڑ دو گے نا اسے اسد
فہد امید بھری نظروں سے اسد کو دیکھ کر بولا تو اسد نے کچھ سوچتے ھوئے ھاں میں سر ہلایا اور پھر وہاں سے اٹھ کر فارم ھاؤس سے باہر نکل گیا جبکہ فہد بس اسد کو جاتا ھوا دیکھتا رھا
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ھوا سائیں جی
آ پ نے بات کی اپنے بھائی سے
وہ مان گئے کیا آ پی کو چھوڑنے کے لئے
اب آ پی آ زاد ھو جائیں گی نا
عیلی نے فہد کو جب کمرے میں داخل ھوتے دیکھا تو ایک ہی سانس میں کتنے ہی سوال اس سے کر دیے جبکہ فہد نے ایک نظر عیلی کے معصوم سے چہرے پر ڈالی اور پھر ھاں میں سر ہلا کر عیلی کے پاس بیٹھ گیا
سائیں جی
کب جائیں گی آ پی یہاں سے
لیکن پلیز ان کے یہاں سے جانے سے پہلے مجھے ایک دفعہ ان سے ملوا دیں
صرف ایک آ خری دفعہ
اس کے بعد تو کبھی ان کی شکل بھی نہیں دیکھ پاؤں گی میں
پلیز سائیں جی
عیلی نے فہد کے سامنے ھاتھ جوڑتے ہوئے کہا تو فہد نے جلدی سے عیلی کے ھاتھوں کو پکڑا اور پھر بولا
ٹھیک ہے عیلی مگر تم اپنے وعدے کو بھولو گی نہیں کہ تمہیں ہمیشہ میرے ساتھ رہنا ھے
اور بہن کو بھی یہ بات اچھے سے سمجھا دینا
اوکے
فہد نے عیلی کو اپنی نظروں کی فوکس میں رکھتے ھوئے کہا تو عیلی نے بھی ایک ٹھنڈی سانس لے کر ھاں کر دی
مگر اپنے ھاتھ فہد سے چھڑوانے کی کوشش نہیں کی جو ابھی تک فہد کے ھاتھوں میں تھے
فہد کچھ دیر تک تو عیلی کے ٹھنڈے پڑتے ھاتھوں کو پکڑ کر بیٹھا رھا اور عیلی کو دیکھنے میں مصروف رھا
جو اس وقت اپنے خشک ھونٹوں کو بار بار تر کر رہی تھی
پھر جب عیلی کے ھاتھوں میں وایبریشن ھونی شروع ھو گئی تو فہد نے ہلکا سا مسکرا کر عیلی کے ھاتھ چھوڑ دیے
پانی چاھیے تمہیں
مجھے لگتا ھے تمہیں کافی پیاس لگی ھے
فہد نے عیلی سے پوچھا تو عیلی نے جلدی سے ھاں میں سر ہلایا اور پھر بولی
سائیں جی آ پی کو بھی پیاس لگی ھو گی آ پ انھیں بھی پانی دے دیں پلیز
عیلی نظریں جھکا کر بولی تو فہد عیلی کی معصومیت پر مسکرا کر اٹھا اور کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ عیلی اس کے آ نے کا ویٹ کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قیوم یار میری دونوں بچیاں مصیبت میں ھیں
تم کچھ کرو پلیز یار
تمہیں نہیں پتہ کہ میں اس وقت کتنا پریشان ھوں
فصیل صاحب جو اس وقت ڈی ایس پی قیوم کے پاس موجود تھے پریشانی سے بولے
یار مجھے تو تمہاری سوچ پر حیرانگی ھو رہی ھے کہ کس طرح تم نے اپنی جوان بیٹوں کو اکیلے گھر سے باہر اتنی دور بھیج دیا
اور اب تم کہہ رھے ھو کہ وہ کسی پروبلم میں پھنس گئی ھیں اور میں ان کی مدد کروں مگر کیسے ہمیں ان کی لوکیشن تک تو پتہ نہیں ھے
اس طرح تو میں کچھ بھی نہیں کر سکتا
مجبور ھوں میں
قیوم صاحبمایوسی سے بولے تو فیصل صاحب نے سر اپنے ھاتھوں میں گرا لیا اور بے بسی سے بولے
میں کیا کروں اب یار
میری بچیاں پتہ نہیں کتنی تکلیف میں ھوں گی
مانا کہ غلطی کر دی ھے میں نے مگر پلیز تو کچھ کر ورنہ میں مر جاؤں گا
فیصل صاحب بھرائی ہوئی آواز میں بولے تو قیوم صاحب نے انھیں تسلی دیتے ھوئے اپنے آ فسر کو فون کر کے دعا اور عیلی کی گاڑی کا پتہ لگانے کا کہا
اور خود فیصل صاحب کے پاس بیٹھ کر اس کی بلیک کال کا ویٹ کرنے لگے
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لو عیلی
تم پانی پیو میں یہ بوتل تمہاری بہن کو دے کر آ تا ھوں
فہد نے عیلی کو پانی کی بوتل پکراتے ھوئے کہا اور پھر پلٹ کر کمرے سے نکل گیا جبکہ عیلی نے فہد کے جاتے ہی
پانی کی بوتل کو منہ لگایا اور گٹاگٹ پانی پینے لگی
فہد جب دعا کے کمرے کا لوک کھول کر کمرے میں داخل ھوا تو اسے دعا زمین پر بیٹھی روتی ھوئی نظر آئ
دیکھو لڑکی رونا بند کرو
ٹھیک ہے
اور یہ پانی پی لو
اس کے بعد کل صبح تم یہاں سے چلی جانا
فہد آہستہ آہستہ چل کر دعا کے پاس گیا اور پھر نرمی سے بولا جبکہ دعا کے سر اٹھا کر نم آ نکھوں سے فہد کی طرف خوفناک نظروں سے دیکھا
ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے
اسد سے میں بات کر چکا ھوں وہ تمہیں کچھ نہیں کہے گا اس لئے چپ چاپ آ ج کی رات یہاں گزاروں بغیر کوئی ڈرامہ کیے
کیونکہ کل تو تم یہاں سے چلی ہی جاؤ گی
فلحال یہ پانی پیو
کھانے کا انتظام میں تھوڑی دیر تک کرتا ھوں اور ھاں اپنا حلیہ سہی کرو
کسی سے ملوانا ھے تمہیں
فہد نے بے تاثر چہرے کے ساتھ دعا کو دیکھ کر کہا اور پھر واپس مڑ کر کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ دعا ابھی بھی یقین نہیں کر پا رہی تھی کہ فہد جو کہ کر گیا ھے وہ سچ تھا کیونکہ یہ تو وہ جان ہی چکی تھی کہ اسد اسے اتنی آ سانی سے چھوڑنے والا نہیں ہے تو پھر کیا کرے گا اب اسد یہی سوچتے سوچتے دعا بوتل کھول کر پانی پینے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی کیسے کر سکتے ھیں یہ
اور وہ بھی میرے ساتھ جس سے وہ دنیا میں سب سے زیادہ محبت کرتے تھے
آ ج وہ لڑکی مجھ سے بڑھ کر ھوگئی ان کے لئے
جو بھائی کو صرف کچھ گھنٹے پہلے ملی ھے
کیسے چھوڑ دوں میں اس لڑکی کو وہ بھی اتنی آسانی سے بغیر اپنا بدلہ لیے
کیسے بھائی کیسے آ پ اتنی جلدی میری انسلٹ
بھول گئے
کیسے آ پ نے میری ذات کے اوپر اس لڑکی کی خواہش کو اہمیت دی
آ پ تو بھول سکتے ھیں سب کچھ بھائی مگر میں نہیں
سوری بھائی
مگر میں اس دو ٹکے کی لڑکی سے اپنا بدلہ ضرور لوں گا
نہیں مان سکتا میں آ پ کی یہ فضول سی ریکویسٹ
اب پتہ چلے گا اسے اسد مصطفی سے پنگا لینے کا انجام
اسد نے بولتے ھوئے گاڑی میں پڑی شراب کی بوتل کو منہ لگایا
جو کہ وہ اور قاسم فہد کے لئے کراچی سے لاے تھے کیونکہ اب فہد کو تو ان ڈرنکس کی ضرورت نہیں رہی تھی آ خر اسے عیلی جو مل گئی تھی اس لئے اب وہ ڈرنکس اسد کے کام آ رہی تھیں اسی طرح کافی دیر تک اسد ڈرنک کرتا رھا اور ساتھ ساتھ دعا سے بدلہ لینے کی پلینگ بھی کرتا رھا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
عیلی چلو اٹھو
ھاتھ منہ دھو کر کھانا کھا لو
فہد کافی دیر بعد کھانے لے کر کمرے میں داخل ھوا اور بیڈ پر لیٹی ہوئی عیلی کو دیکھ کر بولا
عیلی جو ابھی ابھی نیند کی آغوش میں گئی تھی اچانک فہد کی آ واز پر ہڑبڑا کر اٹھ گئی
جی سائیں جی
کچھ کہا آ پ نے
عیلی سرخ ادھ کھلی آ نکھوں جن میں ابھی بھی نیند باقی تھی سے فہد کو دیکھ کر بولی
جبکہ فہد بے خودی میں بس عیلی کو دیکھے گیا
پتہ نہیں عیلی تھی ہی اتنی خوبصورت یا فہد کو لگ رہی تھی
کتنی معصومیت تھی عیلی کے چہرے پر جو اسے زیادہ پرکشش بناتی تھی
کوئی اتنا معصوم کیسے ھو سکتا ھے
فہد نے دل میں سوچا کہ اچانک عیلی کی آ واز پر چونکا
سائیں جی کیا ھوا
عیلی نے جب غور کیا کہ فہد کافی دیر سے اسے گھورے ہی جا رھا ھے تو تھوڑی اونچی آواز میں بولی تاکہ کم از کم فہد اسے گھورنا تو بند ھو
کیونکہ عیلی فہد کی لو دیتی نظروں سے کافی پزل ھو رہی تھی
ھاں وہ تم
تم اٹھ کر کھانا کھا لو
میں ابھی آ تا ھوں
پانی کی بوتل لے کر
فہد نے بیڈ پر پڑی خالی بوتل کی طرف دیکھ کر کہا اور پھر جلدی سے کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ عیلی بھی کافی پرسکون ھوگئ آ خر فہد جو کمرے سے باہر چلا گیا تھا
اس لئے عیلی فوراً بیڈ سے اٹھی اور باتھ روم میں ھاتھ منہ دھونے چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔