الینا کا اب گھر میں دم گھٹ رہا تھا تب اسنے ٹیبل سے گاڑی کی چابی اٹھائ اور گھر سے باہر نکل گئ ۔۔۔اور بیچ کی طرف نکل گئ ۔۔۔بیچ کس فاصلہ زیادہ نہ تھا ۔۔پانچ منٹ میں وہ بیچ پر پہنچ گئ ۔۔اسے سمندر آج سمندر ٹھاٹے مار رہا تھا اس کی زندگی کی طرح ۔۔آج "فل مون نائٹ" تھی ۔۔اس لئے سمندر اپنے جوش میں تھا ۔۔جو اس سے لطف اٹھانا چاہ رہے تھے وہ انھیں جان سے بھی مار سکتا تھا اپنے ساتھ لے جا سکتا تھا ۔۔ضروری نہیں جو دور سے خوبصورت لگ رہا ہو وہ کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔۔ہر چیز سہی رہتی ہے پر اپنی حد میں ۔۔۔اور بیشک اللہ تعالی حد سے تجاوز کرنے وسلوں کو پسند نہیں کرتا !!
لہریں الینا کے پیروں سے ٹکرا رہی تھیں ۔۔اسے پرواہ نہ تھی ۔۔بیچ پر بہت اندھیرا تھا ۔۔سامنے ایک شخص تھا الینا اسکا چہرا نہیں دیک پارہی تھی اس کے ہاتھ میں ایک ٹرچ تھی الینا اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔کاش میری زندگی کے اندھیروں میں بھی کوئی ایسی روشنی لے کر آئے اور ہر طرف اجالا کردے ۔۔اسے اس شخص میں کوئی دلچسپی نہیں تھی وہ الینا کے قریب آرہا تھا ۔۔روشنی اس کے قریب آرہی تھی پر وہ اس روشنی کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی اس نے خود اندھیروں کو اپنا ساتھی بنالیا تھا اب اسے روشنی سے ڈر لگتا تھا ۔۔وہ روشنی اس کے قریب آرہی تھی اور وہ آہستہ آہستہ قدم پیچھے کی طرف اٹھارہی تھی ۔۔اس کو خود کی پرواہ نہ تھی ۔۔پیچھے سمندر تھا اس کے پیر گیلے ہوتے جارہے تھے پانی اسکے گھٹنوں کو چھو رہا تھا پر اسے کچھ محسوس نہیں ہورہا تھا بس اسے اس روشنی سے دور جانا تھا ۔۔پانی میں اسکی کمر کو چھو رہا تھا ۔۔یک دم روشنی بند ہوئی ۔۔الینا کو محسوس ہوا جیسے وہ کسی خواب سے جاگی ہے ۔۔اب اسکا زمین پر پیر ٹکانا بھی مشکل ہورہا تھا ۔۔وہ ہاتھ پیر مارہی تھی ۔۔لیکن پانی اسے چھوڑنے کو تیار نہ تھا ۔۔یک دم اسکا ہاتھ کسی نے اپنے ہاتھ میں لیا تھا ۔۔وہ الینا کو پانی سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔وہ الینا کو زندگی کی طرف واپس لے جا رہا تھا ۔۔الینا ساکت تھی کوئی حرکت نہیں کررہی تھی ۔۔اور وہ شخص اسے زمین پر لے آیا تھا ۔۔ناجانے وہ کون تھا ۔۔الینا اب اسکو غور سے دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی پر اسے اس شخص کا چہرا سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔اس شخص نے الینا کو پھتر پر بیٹھایا اور وہاں سے چلا گیا ۔۔الینا اسے روک تک نہیں پائ اس سے بات بھی نہیں کر پائ ۔۔وہ آگے بڑھتا چلا گیا اور الینا اسے دیکھتی رہی ۔۔اندھیرے کی وجہ سے الینا اسے زیادہ دور تک دیکھ نہیں پائی پر چاند کی روشنی اسے اس شخص کے قدموں کا پتا دے رہی تھی ۔۔الینا کو اس کے قدم محسوس ہو رہے تھے ۔۔ناجانے وہ کون تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
ادیان گاڑی چلا رہا تھا ۔۔اس کے چہرے پر غصہ تھا ۔۔آنکھوں میں اداسی تھی ۔۔وہ سیاہ پینٹ شرٹ میں ملبوث تھا ۔۔ادیان آفس جارہا تھا ۔۔رات بہت ہوگئ تھی ۔۔پر اسے پرواہ نہیں تھی وہ گاڑی کی رفتار کو لمحہ با لمحہ تیز کر رہا تھا ۔۔وہ جلد از جلد آفس پہنچنا چاہتا تھا ۔۔ادیان با مشکل تین منٹ کے بعد آفس پہنچ گیا تھا ۔۔۔وہ سیدھا اپنے کیبن میں گیا ۔۔اس نے اپنا لیپ ٹاپ آن کیا اور وہ تصویر نکالی جو احمد نے سالوں پہلے اس لڑکی کا اسکیچ بنوایا تھا جس کا وہ گنہگار تھا ۔۔ادیان نے وہ اسکیچ دیکھتے ہی اپنا سر پر رکھ دیا ۔۔با مشکل اسکے منہ سے دو لفط نکل ۔۔یا اللہ ۔۔وہ جان گیا تھا وہ لڑکی کون تھی ۔۔احمد تم نے میرے ساتھ بہت غلط کیا۔۔ادیان کی آنکھوں میں آگ بھڑک رہی تھی ۔۔ادیان نے اپنا لیپ ٹاپ بند کیا اور آفس سے باہر نکلا ۔۔وہ جانتا تھا احمد کہاں ہوگا ۔۔ادیان دس منٹ بعد احمد کے سامنے کھڑا تھا ۔۔
ادیان نے احمد کا گرہبان پکڑا ہوا تھا ۔۔احمد کے چہرے پر ڈر تھا پر وہ اس واقعے سے بلکل انجان تھا جو کچھ لمحے پہلے ہوا تھا ۔۔تم جانتے ہو وہ لڑکی کون ہے جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ ادیان نے چلا کر پوچھا ۔۔
احمد؛ ہاں میں جانتا ہوں ۔۔وہ الینا ہے ۔۔احمد نے دھیمی آواز میں جواب دیا ۔۔
ادیان؛ اور جانتے ہوں تم نے کس کا ریپ کیا تھا ؟ ادیان نے احمد کے گرہبان پر اپنی گرفت اور مضبوط کرلی تھی ۔۔
احمد؛ نہیں ۔۔میں نہیں جانتا ۔۔احمد نے تلخ آواز میں جواب دیا ۔۔ادیان نے یہ سنتے ہی احمد کے چہرے پر ایک زوردار تھپڑ رسید کیا ۔۔احمد کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔وہ تھپڑ کیوں اسے مارا گیا تھا ۔۔
ادیان؛ اب سمجھ آیا وہ کون تھی ۔۔ادیان نے تلخ آواز میں پوچھا ۔۔احمد کی انکھوں میں حیرانی واضع تھی وہ سمجھ نہیں پارہا تھا کیا وہ لڑکی الینا تھی ۔۔نہیں نہیں اسکا دل ماننے کو تیار نہ تھا ۔۔ادیان گھٹنو کے بل زمیں پر بیٹھا تھا ۔۔احمد چپ چاپ اپنی جگہ پر ساکت کھڑا تھا ۔۔چاروں طرف خاموشی تھی ۔۔احمد ہمت کرکے ادیان کے پاس آیا ادیان کے کاندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔ابھی اکیلا چھوڑدو مجھے احمد ۔۔ادیان کے یہ کہتے ہی احمد وہاں سے نکل گیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡
الینا چار گھنٹے گذرنے کے بعد بھی اس ہی پتھر پر بیٹھی تھی ۔۔فجر کا وقت تھا ۔۔ہلکی سی روشنی اندھیروں کو مٹا رہی تھی ۔۔اس کے دل میں بھی یہی معاملا چل رہا تھا ۔۔وہ آگے بڑھنا چاہتی تھی ۔۔جب اللہ اسکو کسی کی محبت سے نواز رہا ہے تو وہ کیوں چھوڑے اسے ۔۔اب اسنے وہ بدلہ لینے کے خیال کو رد کردیا تھا ۔۔عالیان کو اللہ نے برباد کرہی دیا تھا اور احمد ۔۔وہ سوچتے سوچتے رکی ۔۔وہ کبھی ادیان کو نہیں بتائے گی ۔۔عالیان کی طرح اس کو بھی اللہ خود ہی سزا دے دے گا ۔۔اور میں اپنا ہر معاملا اب اللہ پر چھوڑتی ہوں ۔۔الینا اس پتھر سے اٹھی اور جب اس نے مڑ کر دیکھا تو پیچھے احمد تھا ۔۔آج الینا خے دل میں اس کے لئے نفرت نہیں تھی ۔۔۔آنکھوں میں آگ نہیں تھی ۔۔چہرے پر اداسی نہیں تھی ۔۔بس ایک خوشی تھی ۔۔آج احمد کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔چہرے پر شرمندگی تھی ۔۔احمد الینا کے پیروں میں گر گیا تھا ۔۔مجھے معاف کردو الینا ۔۔مجھے معاف کردو ۔۔وہ رو رہا تھا آنسوئوں سے چہرا تر تھا ۔۔وہ گڑگڑا رہا تھا ۔۔مجھے معاف کردو الینا ۔۔مجھے معاف کردو ۔۔میں تمہیں کبھی معاف نہیں کرونگی احمد ۔۔الینا نے اطمینان سے کہا ۔۔میں نے تمہارا معاملا اللہ پر چھوڑا ۔۔عالیان برباد ہوگیا احمد اب تمہاری باری ہے ۔۔۔۔میں تو اس ہی دن برباد ہوگیا تھا الینا ۔۔وہ تمہاری اور میری زندگی کا سب سے بڑا دن تھا جس میں تکلیف تمہیں ہوئی تھی درد مجھے ہوا تھا ۔۔تم نے میرا معاملہ اللہ پر چھوڑا ۔۔اور اللہ نے پھر مجھے تمہارا در پر لاکر کھڑا کردیا ۔۔میں نے دنیا میں سزا کاٹ لی الینا اور آخرت میں بھی اللہ شاید مجھے نا بخشے ۔۔پر پھر بھی میں تم سے معافی مانگتا رہونگا تم کبھی تو مجھے معاف کروگی ۔۔تم جانتی ہو ۔۔مجھے اللہ نے ایک مرص میں مبتلا کیا ۔۔مرض و عشق میں ۔۔اور میں تڑپتا رہا لیکن اب اس نے میری محبت کو میرے سامنے لاکھڑا کردیا ۔۔اور میں اسے کبھی نہیں اپنا سکونگا ۔۔ادیان تم سے بہت محبت کرتا ہے الینا اسے کبھی مت چھوڑنا ۔۔اگر میں بھی اللہ کا نام لیتا ساری زندگی تب بھی مجھے تم نہ مل تیں ۔۔میں جانتا ہوں تم بھی ادیان سے محبت کرتی ہو ۔۔تمہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے الینا ۔۔تم اب اپنی زندگی میں خوش رہو ۔۔میں جس مرض میں تڑپ رہا تھا شاید اللہ نے اب مجھے اور بھی بڑا مرض لاحق کردیا ہے ۔۔ہو سکے تو مجھے معاف کردینا ۔۔میں تمہارے اور ادیان کے بیچ کبھی نہیں آئونگا ۔۔اللہ حافظ ۔۔احمد یہ کہتا وہاں سے چلا گیا وہ چاہتا تھا الینا کچھ بولے وہ آخری دفعہ اس کی آواز سنے ۔۔پر الینا خاموش رہی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
عالیان ٹی وی کے آگے بیٹھا تھا ۔۔کامران کو پاک فوج نے گرفتا کرلیا تھا اور اس نے سارے مالی امداد کے ذریعے بتادیئے تھے ۔۔سر فہرست عالیان تھا ۔۔پولیس باہر کھڑی تھی عالیان کو گرفتا کرنے ۔۔عالیان برباد ہوگیا تھا ۔۔عالیان نے بنا کچھ کہے اپنی گرفتاری دی ۔۔دنیا میں اس کے پاس کچھ نہیں بچا تھا ۔۔دوسرے ہی دن کورٹ نے اس نے ساری سچائ بتادی تھی اور عالیان کو پھانسی کی سزا سنائ گئ تھی ۔۔عالیان نے نہ سزا کم کروائ نہ پھانسی کو ملتوی کروایا ۔۔کرواتا بھی کس لئے اس کے پاس کچھ نہ تھا ۔۔نہ فیلمی تھی نا دولت تھی ۔۔جس کے لئے وہ آگے جیتا ۔۔اسے الینا کی سچائ بھی کچھ دن پہلے معلوم ہوگئ تھی ۔۔پر آج اس نے کوئ معافی نامہ اس کو نہیں بھیجوایا ۔وہ برباد ہوا تھا الینا اور احمد کو وجہ سے ۔۔اسکی انا اب بھی اس کے آگے آرہی تھی ۔۔غصہ اس کے دل و دماغ میں تھا اور اسی غصے کا ساتھ اسے پھانسی کے پھندے تک لے جایا گیا اور اس کے وجود کا فنا کیا گیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
اب ابرار کو پاکستان جانا تھا ۔۔اپنے ملک جانا تھا وہ خوش تھا ۔۔اس کو نویے فیصد یقین تھا کے وہ شہید ہوجائے گا ۔۔وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گا ۔۔اسکا سفر شروع ہوگیا تھا ۔۔اسکا جہاد شروع ہوگیا تھا ۔۔رسولاللہ (ص) کی سنت پوری ہونے کو تھی ۔۔اب نہ کوئی وعدہ پورا کرنا تھا اور نہ کوئی خواہش ۔۔وہ خوش تھا ۔۔بہت خوش ۔۔۔زندگی بہت حسین تھی اس کی ۔۔وہ دوست الینا ۔۔وہ اس سے ضرور ملے گا لیکن اب جنت میں ۔۔وہ خوش تھا ۔۔یا اللہ اب انتطار نہیں ہوتا آپ سے ملنے کا ۔۔صبر ہی نہیں ہورہا یا اللہ ۔۔وہ اللہ سے مخاطب تھا ۔۔چہرے پر مسکراہٹ تھی دل میں سکون تھا ۔۔اور یک دم جہاز بےقابو ہوگیا ۔۔چاروں طرف دے کلموں کی آواز تھی ۔۔وہ خوش تھا کوئ غم نہیں ۔۔لا الحہ اللہ ۔۔یہ الفاط اس کے منہ سے باہر آئے اور یہ اسکے آخری الفاظ بن گئ ۔۔جہاز چٹان سے ٹکراگیا ۔۔اور سب ختم ۔۔دنیا فانی ہے
♡♡♡♡♡♡♡
الینا کو آج اپنا وجود بہت ہلکا محسوس ہو رہا تھا ۔۔واقعے جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اللہ اسے دنیا کے سامنے رسوا نہیں کرتا ۔۔اگر اج وہ کورٹ جاتی یا بدلہ کی آگ میں انھیں مار دیتی تو اس میں اور ان لوگوں میں کوئ فرق نہ رہتا ۔۔وہ ادیان کے پاس جارہی تھی ۔۔اس نعمت کے پاس جو اللہ نے اسے عطا فرمائی تھی ۔۔ادیان اپنے گھریں بیٹھا تھا ۔۔اندھیرا تھا ۔۔ساری لائٹ بند تھیں ۔۔الینا۔کو اس کے گھر کا کوڈ پتا تھا ۔۔وہ اندر داخل ہوئی ۔۔اور لائٹ آن کی ۔۔اب اندھیروں میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے ادیان ۔۔الینا کی آواز سب کر ادیان مڑا اور اسے یہ ایک خواب جیسا لگا ۔۔الینا ادیان کے برابر آکر بیٹھ گئی ۔۔میں نے تمہاری مھبت قبول کی ادیان ۔۔کیا تم میری مھبت کو قبول کروگے ۔۔اس نے ادیان کے آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔میں جانتی ہوں تم سب جان گئے ہو میرے بارے میں پر اب وہ مت دہرانا ۔۔جو باتیں انسان کو تکلیف دیں وہ باتیں دہرانی نہیں چاہیے ۔۔ادیان ساکت تھا ۔۔۔چپ چاپ الینا کو دیکھ رہا تھا ۔۔میں جانتی ہوں بیچ پر تم آئے تھے ۔۔تم نے ہی مجھے بچایا ۔۔اور اسی وقت مجھے احساس ہوا تھا ۔۔میرے دل کے اندھیروں کو تم ہی اجالوں سے مٹا سکتے ہو ۔۔اس لئے میں تمہارے سامنے بیٹھی ہوں ۔۔۔اللہ نے میرے لئے دنیا کے بہتریں شخص کر چنا ہے ۔۔الینا نے ادیان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا ۔۔کیا تم احمد کو معاف کر سکتی ہو ؟ ادیان نے پوچھا۔۔
الینا؛ میں نے اللہ پر چھوڑا اسے ۔۔اب اللہ اسے معاف کریگا یا سزا دیگا ۔۔میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔۔الینا نے اطمینان سے سمجھایا۔۔اور واقع اللہ نے میرے لئے دنیا کی سب سے بہادر عورت کو چنا ہے ۔۔اور کیری دعائوں میں مانگی ہوئی عورت کو میرے سامنے لاکھڑا کیا ہے ۔۔واقع تم اپنے رب کی کون کون سے نعمت کو جھٹلائوگے
"ختم شد"