چند گھنٹے گذر گئے تھے احمد کو ہوش آگیا تھا ۔۔ادیان احمد کے بیڈ کے برابر کرسی پر بیٹھا تھا ۔۔
ادیان؛ دیہان رکھنا تھا اپنا آپکو احمد ۔۔ادیان نے ہمدردی سے کہا ۔۔
احمد؛ مجھے پتا ہے ادیان ۔۔میں مرونگا نہیں ۔۔خدا مجھے معافی سے پہلے مرنے نہیں دیگا ۔۔احمد نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ تمہیں معافی ضرور ملے گی ۔۔۔
احمد؛ شاید ۔۔احمد نے اداسی سے کہا ۔میں اسے کیسے ڈھونڈو نگا ۔۔احمد کی آنکھیں نم ہوگئیں ۔۔
ادیان؛ تم ٹھیک ہوجائو ۔۔۔پھر ساری معلومات نکال لینگے ۔۔ادیان نے اسے امید دلائی ۔۔ویسے وہ تعلق کہاں سے رکھتی ہے ۔۔یہ پتا ہے ۔۔ادیان نے پوچھا ۔۔
احمد؛ گلگت سے ۔۔ہم وہیں ملے تھے ۔۔احمد نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ ملے تھے مطلب ۔۔وہ تم لوگوں کی دوست تھی ۔۔ادیان نے تشویش سے پوچھا۔۔
احمد؛ ہاں ۔۔اسنے ہمیں گائیڈ کیا تھا تھوڑا با مشکل ایک دو منٹ بات ہوئ تھی اس سے ۔۔پھر وہ عالیان کو اور مجھے پسند آگئ ۔۔ہم ایک ہی ہوٹل میں رکے تھے ۔۔ہمارا کمرا اسکے کمرے کے قریب تھا ۔۔عالیان نے میرے جوس میں کچھ ملا دیا تھا ۔۔میں اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھا ۔۔پر ادیان خود اپنا گناہ چھپانا چاہتا تھا اس لئے مجھے بھی اس میں شامل کیا ۔۔عالیان اسکے کمرے میں گھسا تھا۔۔وہ لڑکی مجھے دیکھ نہیں پائ تھی پر عالیان کو دیکھ لیا تھا ۔۔وہ لڑکی زیادہ امیر نہیں تھی ۔۔عالیان نے اسکی ساری معلومات نکالی تھی اسکا باپ بھی نہیں تھا ۔۔وہ عاکیان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی تھی ۔۔اس لئے عالیان نے اس چیز کا فائدہ اٹھایا اور مجھے بھی بلیکمیل کرتا رہا ۔۔وہ جو گناہ مجھے سے اس نے کروایا تھا اور خود بھی کیا تھا ۔۔اسکا کوئی نہیں تھا اپنا اس لئے اسکو کوئی ڈر نہیں تھا ۔۔پر میرے اپنے تھے مجھے ڈر تھا بابا مجھے جان سے ماردینگے ۔۔احمد زاروقطار رو رہا تھا ۔۔ایک چھوٹے بچے کی طرح ۔۔مجھے بابا سے ڈر تھا اور مجھ سے ایک گناہ کے بدلے اس نے دس گناہ کروائے ۔۔پر اب مجھے پھانسی بھی لگے تو مجھے کوئی خوف نہیں ۔۔میں سزا دنیا میں کاٹ لونگا تو شاید قیامت میں خدا رحم کردے ۔۔مجھے معافی نہیں ملے گی تب بھی مرونگا اور مل گئ تب بھی ۔۔تو اچھا ہے نا مجھے معافی مل جائے ۔۔جان کے بدلے یا ایسے ہی ۔۔وہ لڑکی مجھے نہیں جانتی ۔۔پر میں اسے جانتا تھا ادیان ۔۔اگر اسنے مجھے معاف کیا تو میں اس سے ہی شادی کرلونگا اور اس کو ایک با عزت زمدگی دونگا جو اسکا حق ہے ۔۔
ادیان کو وہ بات سن کر احمد پر فخر محسوس ہوا تھا ۔۔واقعے وہ اپنی غلطی پر شرمندہ تھا اور اللہ اسکے معاف کردے گا ۔۔پر وہ لڑکی وہ کیسے ڈھونڈے گا اسے ۔۔ادیان سوچ میں پڑ گیا تھا ۔۔احمد سب دوبارہ سو چکا تھا اور وہ ہسپتال میں ہی بیٹھا تھا تنہا ۔۔اب اسے الینا ( Ileyna) کی یاد آئی تھی ۔۔غم انسان کو سب بھلا دیتا ہے سوائے اپنوں کے ۔۔ادیان نے اپنا موبائل نکالا اور الینا کی تصویر سامنے تھی ۔۔وہ اسکے چہرے پر ہاتھ کی انگلیاں پھیر رہا تھا ۔۔اسے محسوس کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔اسے حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا ۔۔یک دم دروازہ کھلا اور الینا اندر اور ادیان کے برابر آکر بیٹھ گئ ۔۔
الینا؛ آج تم آفس نہیں آئے تھے تو میں سوچس یہاں آجائوں ۔۔
ادیان؛ تمہیں میری یاد آرہی تھی کیا ۔۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔۔
الینا؛ بلکل آرہی تھی ۔۔تبھی تو آئی ہوں ۔۔ایک نظر دیکھنا چاہتی تھی تمہیں ۔۔الینا نے بہت پیار سے کہا ۔۔
ادیان؛ میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں الینا ۔۔میں تمہیں اپنا ہمسفر بنانا چاہتا ہوں ۔۔ادیان نے بہت ہمت کرکے یہ الفاظ ادا کئے ۔۔
الینا کچھ لمحے چپ رہی ۔۔اب وہ اسکی چپی کا کیا جواب سمجھے ۔۔کبھی کبھار چپ ہاں کا پیغام ہوتا ہے کبھی نہیں کا ۔۔ ادیان چپ رہا اسے دیکھتا رہا ۔۔ساتھ ہی ساتھ خود کو کوس رہا تھا ۔۔اسے بولنا ہی نہیں چاہیے تھا ۔۔وہ دوست تو تھے نا ۔۔ادیان کو خود پر غصہ آرہا تھا ۔۔
الینا مسکرا رہی تھی ۔۔اسکی مسکراہٹ ادیان کو ڈرا رہی تھی شاید ہاں شاید نا ۔۔
الینا ادیان کے چہرے کو پڑھنے کی کوشش کر رہی تھی وہ اسکے چہرے پر تشویش دیکھ سکتی تھی ۔۔پھر الینا نے آخر کا اپنی چپی توڑی اور کہا ؛ "اور لڑکی کی مسکراہٹ ہی اسکا ہامی میں جواب ہے "
ادیان نے ناسمجھے انداز میں الینا کو غور سے دیکھا ۔۔
الینا؛ قرآن کی آیت کا ترجمہ ہے مسٹر ادیان ۔۔الینا نے مسکراتے ہوئے بہت پیار سے اسکا نام لیا ۔۔ادیان کو لچھ پل تو یقین نہ آیا اور اسی لمحے وہ اس خوبصورت خواب سے بیدار ہوا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا آفس میں بیٹھی تھی یک دم اس سے کوئی ورکر ٹکرایا ۔۔اس نے فوری اسکی طرف دیکھا جو اس کے بیگ میں کوئی شے ڈال گیا تھا ۔۔وہ سوری کہتا آگے بڑھ گیا اور الینا نے بھی کوئی غیرمعمولی حرکت نہیں کی ۔۔شام کے پانچ بجے اور الینا کا آفس ٹائم اب ختم ہوگیا تھا ۔۔وہ آفس سے باہر نکلی اور کیپٹن ابرار کے پاس وہ یو ایس بی لے گئ ۔۔اس دفعہ وہ ابرار سے ایک خوشگوار جگہ ملی تھی وہ ایک پارک تھا پر وہاں کوئی آدم ذات نہیں نظر آرہی تھی ۔۔ابرار لیپٹاپ لئے بیٹھا تھا اور کام کر رہا تھا الینا اسکے برابر جاکر بیٹھی اور وہ یو ایس بی ابرار کی طرف بڑھائ ۔۔ابرار نے یو ایس بی لیکر اس کا شکریہ ادا کیا اور وہ ڈیوائس لیپٹاپ پر لگائیی ۔۔الینا بےچینی سے اس فائل کے کھلنے کا انتظار کر رہی تھی ۔۔ناجانے کیا تھا اس میں جو اسے اتنا بےچین کر رہا تھا ۔۔۔اسکی نظریں لیپٹاپ پر تھیں جب ابرار اس سے مخاطب ہوا ۔۔
ابرار؛ یاد ہے نا الینا ۔۔میں نے تم سے وعدہ کیا تھا تمہارے مجرموں کو ڈھونڈنے کا ۔۔ابرار نے سنجیدگی سے اپنا کیا ہوا وعدہ یاد دلایا ۔۔
الینا؛ میں ایک کو تو ڈھونڈ چکی ہوں ابرار ۔۔الینا کے چہرے پر اداسی تھی پر آواز تلخ تھی ۔۔
ابرار؛ یقینن تمہیں عالیان مختیار کا پتا چلا ہوگا ۔۔ابرار یہ بات جانتا تھا ۔۔
الینا؛ تم جانتے تھے وہ پہلا شخص عالیان ہے ۔۔الینا نے حیرانی سے پوچھا ۔۔
ابرار؛ تمہیں اس مشن کے لئے میں نے تبھی تمہیں چنا تھا کیونکہ میں چاہتا تھا تم خود اس بات کا معلوم کرو ۔۔میں تمہیں بتاتا تو تمہارے جذبات واپس جاگتے جو کہیں فنا ہوچکے ہیں ۔۔میں انھیں جگانا نہیں چاہتا ۔۔اسے زندگی سے کوئی مطلب نہیں ۔۔تم اس سے وہ چھینو جو میں اسکی زندگی ہو اور وہ ہے عزت ۔۔برباد کردو اسے الینا ۔۔ابرار کی آنکھوں میں وہ آگ دیکھ سکتی تھی وہ بدلے کی آگ ۔۔
الینا؛ میں پہلے بدلے میں نہیں انصاف میں یقین رکھتی تھی ابرار ۔۔پر اب مجھے انصاف پر یقین نہیں رہا ۔۔کتنی عجیب بات ہے نا جس ملک میں مجھے انصاف تک نہ ملا جو میرا حق تھا اس کے ہی لئے میں ہر پل اپنی جان خطرے میں ڈالتی ہوں ۔۔آج بھی شاہداللہ کی لوگ میرے پیچھے تھے ۔۔مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا اب ۔۔اس کے لئے میں ان دو ریپیسٹ کا شکریہ ادا ضرور کرنگی ۔۔انھوں نے مجھے مضبوط کردیا انھوں نے میرے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں چھوڑا ۔۔میں بھی انکی سب سے قیمتی چیز چھین لونگی ۔۔پہلے میں بےبس تھی اب وہ ہونگے ۔۔میں وہ لڑکی نہیں تھی جو خدکشی کرتی میں وہ ہوں جو اب انکے سامنے کھڑے ہوکر لڑسکتی ہوں۔۔دیکھنا ابرار ایک دن میں پورے پاکستان کے سب سے بہتریں افیسر بنونگی اور پھر ان درندو کو بےنقاب کرونگی ۔۔میں ٹوٹی ضرور تھی پر بکھری نہیں تھی ۔۔اب انکی الٹی گنتی شروع ہوگی ۔۔
ابرار؛ تم یہ وڈیو دیکھنا چاہوگی ۔۔ابرار نے پوچھا۔۔
الینا؛ نہیں ابرار آج ہمت نہیں۔۔پھر کبھی دیکھونگی ۔۔تم یہ مجھےدے دو ۔۔الینا نے ابرار کے ہاتھ سے وہ ڈیوئس لے لی ۔۔۔
ابرار؛ ڈونٹ لیٹ یور پاسٹ ڈیسٹرائے یور فیوچر ۔۔ابرار نے اسے سمجھایا ۔۔
الینا نے ہامی میں سر ہلایا ۔۔
ابرار؛ اب کچھ کام کی بات کرلیں ۔۔ابرار نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ ہاں ضرور ۔۔
ابرار؛ شاہداللہ کے بیس ساتھی وزیرستان میں مقیم ہیں ۔۔کل مجھے خبر ملی ۔۔وہاں کے بارڈر سے انھیں مدد مل رہی ہے ۔۔دو غیر ملکی وہاں سے داخل ہوئے تھے اب وہ پاکستان میں ہی مقیم ہے۔۔ایک کو فوجیوں نے پکڑلیا تھا اس نے تین لڑکیوں کا ریپ کیا تھا ان میں سے دو وہی دم توڑ گئیں تھی اور تیسری لڑکی نے اسکا پتا دیا تھا اور اسکو دردناک موت دینے کی فریاد کی تھی ۔۔جب فوجیوں وہاں پہنچے تو وہاں ایک موجود تھا ۔۔انھوںنے اسے پکڑلیا تھا اور اسے اپنے کیمپ کی طرف لائے تب اسنے کہا تھا ۔۔کے اسے اگلی دس منٹ میں رہائ مل جائے گی ۔۔تب ایک بڑے آدمی کی کال آئی تھی اور فوجیوں نے اس شخص کے وہاں موجود ہونے سے صاف انکار کردیا تھا ۔پھر فوجیوں نے اسکی لڑکی کی فریاد کو پورا کیا اور اس شخص کے پہلے کان کاٹے وہ درد سے کراہا پھر اسکے پیر کاٹے پھر اسکے ناخن اکھاڑ دئے اور پھر اس کو جنگل میں پھنک دیا جہاں وہ آدم خور جانور گد کی غذا بن گیا ۔۔تم جانتی ہوں وہ امیر آدمی کون تھا ۔۔ابرار نے الینا کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔الینا نے نفسی میں سر ہلایا ۔۔
ابرار؛ وہ عالیان تھا ۔۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے عالینا بارڈر پار کروانے میں غیر ملکیوں کی مدد کرتا ہے ۔۔اور جب کوڑٹ اسے اسمگلینگ میں پھانسی کی سزا سنائے گی تب اسے پھانسی نہیں دیں گے اس کو وہی سمجھیں گے جو وہ لڑکیوں کو سمجھتا ۔۔"کیڑے مکوڑے " ۔۔اسکو ایک کیڑے کی طرح ماردیں گے اور تمارا بدلہ پورا ہوگا ۔۔میں اپنا وعدہ ضرور پورا کرونگا ۔۔ابرار نے الینا کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔الینا چپ چاپ نظریں جھکائے بیٹھی تھی ۔۔ابرار اسکے جواب کا انتظار کر رہا تھا ۔۔
الینا؛ اس دن دو شخص تھے میں جانتی ہوں میرے کمرے میں ۔۔الینا کی آنکھیں نم ہوئیں ۔۔تم جانتے ہو ابرار یہ بات ۔۔
ابرار؛ ہاں جانتا ہوں ۔۔پر میں تمہاری عالیان کی متعلق مدد کر سکتا ہوں ۔۔دوسرے کا پتا تمہیں اس ڈیوائس میں ملے گا ۔۔اور مجھے اجازت نہیں تماری مدد کرنے کی ۔۔ابرار نے دوٹوک الفاظ میں کہا ۔۔
الینا؛ تم نے اتنا کردیا بہت ہے ابرار ۔۔یہ تمہارا احسان رہیگا مجھ پر ۔۔الینا نے ابرار کا شکریہ ادا کیا ۔۔اور وہاں سے اٹھ کر چلی گئی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
شاہداللہ؛ تم اس بدذات ایجنٹ کو ڈرا کر رکھو ۔۔شاہداللہ نے اپنے لوگوں کو سنجیدگی سے کہا ۔۔کامران جسے شاہداللہ کا داہنا ہاتھ کہتے تھے وہ پاکستان میں مقیم تھا ۔۔ساری پاکستان کی خبریں اسے ملتی تھیں ۔۔کامران کی قابلیت پر شاہداللہ کو ناز تھا ۔۔اس نے دس فوجیوں کو شہید کیا تھا ۔۔اور تب سے وہ شاہداللہ کا خاص بندہ بن گیا تھا ۔۔اور چاہتا تھا کے کیپٹن ابرار کابل جائے اور وہاں اسکا کام تمام کیا جائے پر ابرار کا دماغ دنیا کے ذہین ترین دماغوں میں سے ایک تھا اور اسکی ساتھی الینا وہ بہت اہمیت رکھتی تھی ابرار کے لئے ۔۔وہ الینا پر نظر رکھتے تھے کیونکہ جہاں الینا وہاں ابرار ۔۔پر وہ بیوقوف تھے ۔ابرار تو ابھی بھی اسکے ہی آدمیوں میں موجود اس کی گفتگو کا لطف اٹھا رہا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
ادیان نیند سے بیدار ہوا تھا ۔۔پہلی دفعہ اسکے خواب میں الینا کی امد ہوئی تھی ۔۔اسکی دل میں ایک امید تھی اس کے ہامی میں جواب کی ۔۔انسان کی کیسے ایک دم ساری توجیہات بدل جاتی ہیں ۔۔پہلے وہ خدا سے احمد کی زندگی مانگ رہا تھا اور اب الینا کا ساتھ ۔۔شاید خدا کو اسکا خود کے در پر آنا پسند تھا ۔۔ادیان کے چہرے پر ہلکی سے مسکراہٹ تھی اور احمد غور سے ادیان کو دیکھ رہا تھا ۔۔ادیان کی جب نظر احمد پر پڑی تب ادیان تھوڑا گھبرا گیا ۔۔
احمد؛ کیا میں آپکی کوئی مدد کرسکتا ہوں سر ۔۔احمد نے چھیڑتے ہوئے کہا ۔
ادیان؛ ہاں سر ۔۔آپ نے پہلے بھی بہت کردی تھی جو آپ اب کرینگے ۔۔ادیان نے اس ہی انداز میں جواب دیا ۔۔
احمد؛ ارے نام تو بتائو اسکا ۔۔پھر میں اس سے مل لونگا تو مجھے سمجھ آجائے گا وہ کیسے مانے گی ۔۔احمد نے ہستے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ آج تک کتنی گرل فرینڈ بنائ ہیں؟ ادیان نے مذاک میں پوچھا ۔۔
احمد؛ ایک بھی نہیں ۔۔پر یہ فن عالیان سے سیکھا ہے اسکی بہت تھی گرل فرینڈ ۔۔آج عالیان کی لئے احمد کے دل میں کوئ غصہ نہیں تھا وہ اپنا بدلہ لے چکا تھا ۔۔
ادیان؛ عالیان کا تو نام بھی مت لو میرے سامنے ۔۔ادیان نے تلخ آواز میں کہا ۔۔
احمد؛ میں اپنا بدلہ لے چکا ہوں ادیان ۔۔اب مجھے اس سے کوئی گلا نہیں ۔۔احمد نے اطمینان سے کہا ۔۔
ادیان؛ اس نے تمہاری زندگی کے اتنے سال خراب کئے ہیں احمد اور تم سب بھول گئ ۔۔ادیان نے حیرت سے کہا ۔۔
احمد؛ سب کی ترجہات مختلف ہوتی ہیں ۔۔میری زندگی میری پہلی ترجیح نہیں ہت ادیان ۔۔جانتے ہو وہ لڑکی مجھے پہلی نظر میں پسند آگئی تھی ۔۔مجھے اس کی روح سے عشق ہوا تھا نا کے اس کے ظاہری شکل سے ۔۔شاید میں اسے اس لئے نہیں ڈھونڈنا چاہتا کے مجھے اس سے معافی مانگنی ہے ۔۔میں اسے اس لئے ڈھونڈنا چاہتا ہوں کیونکہ وہ ہی میری پہلی ترجیح ہے شاید اللہ نے اتنی پرانی محبت کو میرے دل میں دوبارہ پیدا کرکے مجھے توبہ کی طرف بلایا ہے ۔۔اور واقعے اللہ ظاہر اور باطن ہر حال سے واقف ہے ۔۔
ادیان؛ اگر اس نے تمہیں معاف نا کیا یا پھر وہ تمہاری نہیں ہوئی تو ؟ ادیان نے بہت سوچ کر یہ سوال احمد سے پوچھا ۔۔
احمد؛ تو پھر اس میں بھی اللہ کی رضا ۔۔میں اللہ سے راضی ہوں اب ادیان ۔۔میں اس کی زندگی میں دوبارہ ولن نہیں بنونگا ۔۔احمد نے اداس سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ۔۔۔۔
♡♡♡♡♡♡
الینا گاڑی ڈرئیو کر رہی تھی ۔۔وہ جانتی تھی کافی دن سے شاہداللہ کے لوگ اسکے پیچھے ہیں اور آج بھی وہ ادیان کو دیکھ نہیں پائے تھے کیونکہ وہ بیوقوف لوگ الینا کے کسی خوفیا جگہ جانے کا انتطار کررہے تھے ۔۔خیر جو ہوا وہی بہتر ۔۔ادیان کا شکر ہے ۔۔الینا کی یہی عادت اسے اللہ سے قریب کرتی تھی اور ہمیشہ اللہ کا شکرادا کرتی رہتی ۔۔اور اسے پھر اللہ نوازتا ہر چیز سے زندگی میں ۔۔الینا کے پاس زندگی میں صرف ماں کے علاوہ اور کوئ نہ تھا ۔۔تب بھی وہ اللہ کا شکر کرتی تھی ۔۔اور دوسرے لوگوں کے پاس ماں باپ بہن بھائ رشتےدار سب پیار کرنے والے تھے وہ تب بھی اللہ سے شکوے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے ۔۔وہ نہیں جانتی تھی کے اللہ نے ادیان کے دل میں اسکے لئے اتنی محبت ڈال دی تھی واقع جو اللہ پر توکل کرتا ہے اللہ اسے دنیا میں بھی نوازتا ہے اور آخرت میں بھی ۔۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
ابرار جو شاہداللہ کے لوگوں کے بیچ تھا اب وہ حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔۔خودکش حملہ آور تیار تھے ۔۔آج انکا منصوبہ کراچی کی ماکیٹ پر حملہ کرنا تھا ۔۔آج رات نو بجے انھیں حملہ آوروں کو روانہ کرنا تھا اور ابرار کے داڑہ میں لگے اسپیکر سے پاکستانی انٹیلیجنس ادارے ان لوگوں کے منصوبے کو ناکام بنا نے کا۔منصوبہ تیار کررہے تھے ۔۔جب شاہداللہ کے ایک آدمی نے سوال کیا ۔۔
شاہداللہ تجھے یقین ہے وہ حملہ کرینگے دھوکہ نہیں دینگے ۔۔
شاہداللہ؛ ہم نے انکے خاندان کو ماردیا ۔۔وہ دوسرے کے خاندان کو ماردینگے ۔۔انکے پاس کچھ نہیں بچا وہ دوسروں کے پاس بھی نہیں بچنے دینگے ۔۔خون کے بدلے خون ۔۔خدا ہی کا تو قانون ہے ۔۔۔شاہداللہ کو برین واش کرنا آتا تھا ۔۔اور اس کام میں ماہر تھا ۔۔
الینا کو اپنے کمرے میں آئے ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی جب آسیا اس کے کمرے میں آئی ۔۔۔
آسیا؛ اداس لگ رہی ہے میری بیٹی ۔۔آسیا نے مسکراتے ہوئے بہت پیار سے اسکے سر کو چوما ۔۔الینا کو ایسا محسوس ہوا جیسا اسکے سر سے سارا بوجھ اتر گیا اسکی اداسی اس سے کوسو دور چلی گئ ہو ۔۔اسکے دل کو سکون ملا تھا ۔۔پہلے اسکے چہرے پر اداسی تھی اب آنکھیں نم تھی ۔۔انسان کو کبھی کبھار کچھ پیار کے بول چاہیے ہوتے ہیں جو اسکا ہر غم دور کردیتے ہیں ۔۔جو دنیا کی کوئی چیز نہیں کر سکتی ۔۔آسیا اسکے برار بیٹھ گئیں تھیں الینا نے اپنا سر آسیا کی گود میں رکھ دیا تھا۔۔الینا کی آنکھیں بند تھیں واقعے اللہ نے ماں کے اندر ہی اسکی اولاد کا سکون رکھا ہے ۔۔ماں کو مسکراکر دیکھنا عبادت ہے اور عبادت نماز ہے اور نماز میں دل کا سکون ہے ۔۔آسیا اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر رہیں تھیں ۔۔تب انھوں نے ادیان کے بارے میں بتانا شروع کیا ہے ۔۔
آسیا؛ الینا تمہارا باس آیا ادیان ۔۔اتنا پیارا بچہ ہے ۔۔آسیا نے الینا۔کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔۔ادیان کا نام سن کر الینا نے فوری آسیا کی گود سے اپنا سر اٹھایا اور حیرانی سے آسیا کو دیکھا ۔۔
الینا؛ کیوں آیا تھا ۔کیا کہہ رہا تھا ۔۔الینا کے چہرے پر پریشانی دکھائ دے رہی تھی ۔۔
آسیا؛ ارے پریشان مت ہو ۔۔تمہارا پوچھ رہا تھا ۔۔میں نے کہا تمہیں گھومنے کا شوق ہے تم باہر گئ ہو ۔۔پھر تھوڑی باتیں کی ہم نے ۔۔پھر وہ چلا گیا ۔۔پریشان ہونے والی کوئی بات نہیں ہے ۔۔آسیا نے اسے یقین دلایا ۔۔
الینا؛ ٹھیک ہے ۔۔پر اسے زیادہ باتیں کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔الینا نے تنبیہ کی ۔۔
آسیا؛ مجھے لگتا ہے تم اسے پسند ہو ۔۔آسیا نے الینا کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ آپ کو سہی لگتا ہے ۔۔یہ بات مجھے بھی اسکی باتوں سے پتا چل گیا تھا پر اس کو جب میرے ماضی کا پتا چلے گا یا میرے حال کا تو وہ مجھے چھوڑ دیگا ۔۔اس لئے میں ہی اسے منع کردونگی ۔۔میں ایک مہینے بعد ویسے بھی کہیں اور چلی جائونگی ۔۔الینا نے اداسی سے بتایا۔۔
آسیا؛ وہ سب جان کر بھی تمہیں نا چھوڑنا چاہتا ہو تو پھر تم کیا کروگی ۔۔آسیا نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔
الینا؛ اتنا کوئی مہان نہیں ہوتا ماما ۔۔میں ایسا کچھ نہیں سوچتی جو ممکن نہ ہو ۔۔الینا نے اطمینان سے جواب دیا ۔۔
آسیا؛ مگر تمہیں سوچنا چاہیے ۔۔آسیا نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر اسے سمجھایا ۔۔
الینا؛ ہم اس بارے میں پھر کبھی بات کرینگے ۔۔الینا نے مصنوعی مسکراہٹ سے کہا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
ادیان اب اپنے گھر میں تھا احمد کمرے میں تھا وہ لائونچ میں بیٹھا تھا ۔۔اسکو آفس کی کوئی پرواہ نہیں تھی وہ الینا کے بارے میں سوچ رہا تھا اسے ایک مہینے کا انتطار کرنا تھا پر کیا وہ ایک مہینے بعد ہاں کریگی ۔۔یہ سوال اسکے دل و دماغ میں تھا ۔۔وہ الینا پر کوئی دبائو نہیں ڈالنا چاہتا تھا ۔۔ادیان نے فوری اپنی جیب سے موبائل نکالا اور بنا کچھ سوچے سمجھے الینا کا کام کردی ۔۔دوسری گھنٹی پر الینا نے کال اٹھائ تھی ۔۔
ادیان؛ اسلام و الیکم ۔۔کیا آپنے مجھے پہچانا ؟ ادیان نے خوش مزاجی سے پوچھا ۔
الینا؛ ولیکم اسلام ۔۔آپکو کیسے نہیں پہچانونگی میں ۔۔الینا نے بھی اچھے انداز میں جواب دیا ۔۔
ادیان؛ تو پھر جنہیں پہچانا جاتا ہے انھیں یاد بھی کیا جاتا ہے ۔۔ادیان نےسکراتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ یاد کرنے کے لئے وقت ہونا بھی ضروری ہوتا ہے ۔۔الینا نے چھیڑتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ مطلب آپ مصروف ہیں پورے دن ۔۔آپ کا کھاروس باس آپ کو کسی کو یاد کرنے کا بھی وقت نہیں دیتا کیا ۔۔ادیان نے پوچھا۔۔
الینا؛ نہیں آج کل وہ نہیں آرہا تو میری زندگی میں کافی سکون ہے ۔۔یہ سن کر ادیان نے قہقہا لگایا ۔۔
ادیان؛ اچھا تو آپ نے پوچھا بھی نہیں کے وہ کیوں نہیں آرہا ۔۔ادیان اداسی سے کہا۔
الینا؛ وہ اپنی مشکلات کسی کو نہیں بتاتے تبھی میں نے نہیں پوچھا ۔۔الینا نے جھوٹ کا سہارا لیا ۔۔
ادیان؛ شاید آپ کو بتا دیتے ۔۔وہ لوگوں کے سامنے ذکر نہیں کرتے ۔۔اور شاید ان کے لئے آپ لوگ نہیں ہو ؟ ادیان نے الینا کو خود کی زندگی میں اسکی کی اہمیت کو واضع کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔
الینا؛ مجھے نہیں لگتا میں لوگوں سے کچھ بڑھ کر ہوں انکے لئے ۔۔الینا نے صاف گوئ سے جواب دیا ۔۔
ادیان؛ یہی تو بات ہے آپ کی ۔۔خود ہی سوچتی ہو ۔۔خود ہی سمجھ لیتی ہو کبھی کسی دوسرے کو بھی موقع دو خود کو سمجھنے کا ۔۔میں یقین دلاتا ہوں آپ کو کوئ پچھتاوا نہیں ہوگا ۔۔ادیان نے پیار سے نہ کہتے ہوئے بھی سب کچھ کہہ دیا تھا ۔۔الینا اب اس سے زیادہ بات نہیں کرسکتی تھی وہ اسکی محبت کو اپنانا ہی نہیں چاہتی تھی ۔۔کھبی انسان اتنے مشکل حالات میں ہوتا کے اسکی محبت اسکے سامنے ہوتی ہے اسکے در پر ہوتی اور اسی خود کو وہ در کو بند کرنا ہوتا ہے ناچاہتے ہوئے یا چاہتے ہوئے ۔۔ہر انسان کی کوئی مجبوری ہوتی ہے اسکی نہیں تھی ۔۔پر وہ اور دکھ اپنی زندگی میں نہیں چاہتی تھی پہلے وہ بکھری نہیں تھی اب بکھر جاتی ۔۔وہ بکھرنا نہیں چاہتی تھی ۔۔یہ محبت بھی کیسے کیسے امتحان لیتی ہے ۔۔الینا نے فون بند نہیں کیا تھا ادیان اسکی خوشی کو سن رہا تھا ۔۔الینا نے یک دم موبائل کی طرف دیکھا ادیان ابھی بھی کال پر تھا ۔۔الینا نے فوری کال بند کردی ۔۔
¤♡♡♡♡♡¤
ابرار شاہداللہ کے لوگوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔ اسکی زندگی کا اب سب سے بڑا مشن شروع ہونے والا تھا اسے کامران کے پاس وزیرستان جانا تھا جہاں فوجیوں سے مقابلہ کرنا تھا وہیں سے اسے خبریں پہنچانے تھے ۔۔اب وہ وعدہ پورا کر چکا تھا جو اس نے الینا سے کیا تھا اب وہ آرام سے جاسکتا تھا ۔۔وہ سب بیٹھے تھے کھانا کھا رہے تھے جب شاہداللہ کی آمد ہوئ ۔۔اور اسنے ابرار کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔
ادھر آئو میرے شیر ۔۔شاہداللہ ابرار کو اپنا شیر کہہ کر مخاطب کرتا تھا ۔۔
شاہداللہ؛ مجھے تم پر فخر ہے میرے بچے ۔۔میں تمہیں نہیں بھجنا چاہتا تھا ۔۔پر اس بدذات ملک کی بدذات فوج نے آپریشن شروع کردیا ہے وزیرستان میں ۔۔وہاں سے اب تمہیں ہمارے بندوں کو لے کر افغانستان جانا ہے ۔۔تمہیں حکمت عملی تیار کرنی ہے اور اس پر عمل بھی کروانا ہے ۔۔اور کامران کے ذریعے مجھ تک ساری خبریں پہنچاتے رہنا ۔۔ابرار ہامی میں سر ہلا رہا تھا ۔۔شاہداللہ نے ابرار کی کمر کو تپھتھاپایا اور وہاں سے چلا گیا ۔۔ابرار واپس اپنی جگہ پر بیٹھا اور اسکے ساتھی نے اسے ہوائی جہاز کی ٹکٹ تھمادی ۔۔ابرار کا اب تک کا رکارڈ صاف تھا اس لئے وہ آرام سے کہیں بھی جاسکتا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
عالیان کا غصہ انتہا پر تھا ۔۔اس کو یہ خبر مل گئ تھی کے احمد زندہ ہے اور جب تک احمد زندہ ہے اس کو اپنی ہر سرگرمی کو روکنا پڑیگا اسکی بزنس ڈیل سب برباد ہوجائیں گی ۔۔وہ سڑک پر۔آجائے گا ۔۔یہ خیال عالیان کے زندگی کو اندھیروں میں ڈوبا رہا تھا ۔۔آخر وہ کرے کیا ۔۔جب تک ادیان احمد کے ساتھ ہے عالیان کے ہاتھ پیر بندھے رہیں گے اسے کسی بھی طرح احمد کو پاکستان واپس لانا ہوگا ۔۔احمد پر حملے کے بعد ادیان مجھے نہیں چھوڑے گا ۔۔یا اللہ میں کیا کروں ۔۔۔اتنے عدصے بعد اس کے منہ سے انجانے میں ہی سہی پر اللہ نکلا تھا ۔۔وہ اپنی مشکلات کسی کے ساتھ بانٹ نہیں سکتا تھا کیونکہ اسکے دوست ہی اسکے دشمن تھے ۔۔وہ اسے استعمال ک سکتے تھے جیسے اس نے احمد کو استعمال کیا تھا ۔۔وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتا تھا جس سے کسی کو بھی اسکی پربلمز کا پتا چلے ۔۔وہ صوفے پر بیٹھا سوچ رہا تھا کوئی ایسی چیز تو ضرور ہوگی جو ادیان کو احمد سے دور کر سکتی ہے اور تب ہی اس نے ایک جاسوس ادیان اور احمد کے پیچھے لگانے کا سوچا اور ہر ایک بات سے با خبر رہنے کا یہ سچھا طریقہ تھا ۔۔عالیان نے فوری اپنا جاسوس ان کے پیچھے لگانے کا فون پر کسی کو حکم دیا ۔۔اور اب بس اسے انتظار کرنا تھا ۔۔اب بےچینی بھی تھی پر سکون بھی تھا ۔۔وہ فارغ بیٹھا تھا ۔۔کچھ کام نہیں تھا تب اذان کی آواز آئی ۔۔اسنے نماز کا سوچا ۔۔پر شاید اللہ نے عالیان کو اپنے سامنے کھڑا کرنا گوراہ نہ کیا ۔۔اور عالیان نے خود ہی نماز نہ پڑھنے کا بہانہ ڈھونڈ لیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡
الینا کے ہاتھ میں وہ ڈیوائس تھی جو ابرار نے اسے دی تھی ۔۔الینا نے اپنا لیپٹاپ نکالا اور وہ ڈیوائس لیپٹاپ سے جوڑ دی ۔۔یک دم ادیان کی تصویر اسکے سامنے آئی کوئ ویڈیو کلپ تھا ۔۔ادیان کے ساتھ احمد بھی تھا ۔۔پر وہ شاید اسے دیکھ نہیں پائی ۔۔ادیان کے تصویر اس کی انکھوں کے سامنے تھی اور وہ کچھ لمحے سمجھ نہیں پائ ۔۔اسے پہلی دفعہ اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا تھا ۔۔الینا نے اپنے جذبات ایک طرف کرکے پھر سے وہ ویڈیو لگائی ۔۔تب اس نے اس دوسرے شخص پر غور کیا جو احمد تھا ۔۔احمد کی تصویر کے ساتھ اسکی پرانی تصویر تھی ۔۔الینا کا غصہ ساتویں آسمان پر تھا اسے وہ لمحہ یاد آیا جب اسنے عالیان اور احمد کی مدد کی تھی ۔۔اب لڑکی کسی کی مدد بھی نہیں کرسکتی ۔۔اس کی آنکھوں میں آگ بھڑک رہی تھی ۔۔پھر اس کے بعد کچھ تصویریں اس کی اور عالیان کی تھیں ۔۔اب اسکا راستہ صاف تھا اس کے دشمن اس کے سامنے تھے پر آج وہ انکے سامنے نہیں تھی ۔۔اب وہ۔۔ انکی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انکو برباد کردے گی ۔۔"مقافاتے عمل " یہی لفظ اسکے منہ سے نکلا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡