الینا صبح اٹھ کر فریش ہوکر بیچ پر چلی گئ ہمیشہ کی طرح پر ہر ویکینڈ پر وہ وہاں زیادہ ٹائم گزارتی تھی ۔۔وہ ہمیشہ کی طرح بیچ پر ٹہل رہی تھی کے پیچھے سے کوئ آکر اسکے آگے کھڑا ہوگیا ۔۔وہ ادیان تھا ۔۔الینا کو کچھ لمحے سمجھ نہیں آیا وہ کیسا ردعمل دے ۔۔پر پھر الینا نیچے نظریں کر کے دوسری طرف سے آگے بڑھ گئ ۔۔ادیان اسکے پیچھے پیچھے آیا سور ایک بسر پھر اس کے آگے کھڑا ہوگیا ۔۔
الینا؛ کیا مسئلہ ہے بھئ ۔۔کیوں تنگ کر رہے ہو ۔۔الینا نے بیزایت سے کہا ۔۔
ادیان ؛ کیوں کے میرا دل چاہ رہا ہے اس لئے ۔۔افیان نے مزاکن کہا ۔۔
الینا؛ کیا میں ہی ملتی ہوں آپکو تنگ کرنے کے لئے ۔۔ الینا نے اداسی سے کہا ۔۔
ادیان؛ ہاں بلکل ۔۔ادیان کے موڈ آج بہت اچھا تھا ۔۔
ادیان؛ میں کل نہیں آیا تھا ۔۔اس وجہ سے اداس ہو ۔۔ادیان نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ کس نے کہا ۔۔الینا نے سدیان کو غور سے دیکھا ۔۔
ادیان؛ اتنا غور سے مت دیکھو ۔۔پیار ہوجائے گا ۔۔یہ کہہ کر ادیان نے قہقہا لگایا ۔۔
الینا نے فوری نظریں نیچے کیں ۔۔ادیان اسکے ساتھ آہستہ آہستہ ٹہل رہا تھا ۔۔احمد گھر پر سو رہا تھا اس لئے ادیان اکیلا ہی بیچ پر اگیا تھا ۔۔
الینا؛ کیا آپکو اور کوئ کام نہیں ہے مجھئ تنگ کرنے کے علاوہ ۔۔الینا نے بےبسی سے پوچھا ۔۔
ادیان؛ بہت ہیں ۔۔کام تو ۔۔تم جانتی ہو ۔۔ادیان نے شرارت سے کہا ۔۔
الینا ؛ مثال کے طور پر؟ الینا نے سوالیہ نظروں سے ادیان کو دیکھا ۔۔
ادیان؛ مثال کے طور پر ۔۔تمہیں ڈانٹنا ۔۔تم پر نظر رکھنا ۔۔تمہارے کام میں غلطیاں نکال نا ۔۔ادیان نے شرارت سے کہا ۔۔
اس مرتبہ الینا نے چہرے پر بھی مسکراہٹ آئ ۔۔۔پر الینا چپ رہی ۔۔
ادیان؛ آج تم اتنی چپ کیوں ہو۔۔ادیان نے پوچھا۔۔
الینا؛ بس ایسے ہی ۔۔ایک پروبلم تھی ۔۔الینا نے بتایا ۔۔
ادیان؛ کیا پروبل ہے ۔۔ادیان نے ہمدردی سے پوچھا ۔
الینا؛ ہے بس کوئ ۔۔الینا نے ٹال نا چاہا ۔
ادیان؛ اب تم نے ذکر کردیا ہے ۔۔تو تمہیں بتانا پڑیگا ۔۔ادیان نے مسکرستے ہوئے کہا۔
الینا نے زیادہ ادیان نے بہس نہیں کی ۔۔اور اپنے بات بتانا شروع کی ۔۔
الینا؛ میرے ایک دوست ہے ۔۔وہ ایک لڑکے کو بہت پسند کرتی تھی ۔۔وہ لڑکا بھی اسے پسند کرتا تھا ۔۔پر کسی پروبلم کے تحت اسنے میری دوست کو چھوڑدیا ۔۔اور میری دوست کی والدین اسکی کسی اور سے شادی کروادی ۔۔پر وہ خوش نہیں ہے اس شادی سے ۔۔وہ لڑکا اچھا نہیں ہے اور احسن اب اسے دوبارہ اپنانا چاہتا ہے ۔۔۔اور میں چاہتی ہوں وہ اسے اپنا لے ۔۔
ادیان؛ دیکھو سارا ۔۔مجھے نہیں لگتا اسے اپنانا نہیں ۔۔کیونکہ جو لڑکا اسے ایک دفعہ چھوڑ سکتا ہے ۔۔وہ دوبارہ بھی تو چھوڑ سکتا ہے ۔۔اور اسکا شوہر اسکے ساتھ جتنا بھی برا سلوک کرے وہ اسکو چھوڑ تو نہیں رہا نا ۔۔میں یہ سمجھتا ہوں کے اس لڑکے اب خیال بھی تمہاری دودت کو اپنے دماغ میںنہیں کانا چاہیے ۔۔وفا کرنے سے وفا ملتی ہے ۔۔پر انسان کا انتخاب دوسرا انسان خود کرتا ہے ۔۔اچھا یا برا ۔۔انسان کی اپنے مرضی ہوتی ہے ۔۔اس لئے انسان کو دل اور دماغ دونوں کھول کر کوئی بھی فیصلہ کرنا چاہیے ۔۔
ادیان نے اپنی بات ختم کرنے کے بعد الینا کے طرف دیکھا ۔۔وہ اسے بہت غور سے دیکھ رہی تھی ۔۔ادیان کے چہرے پر اس کو دیکھ کر مسکراہٹ ابھری۔۔کے یک دم پیچھے سے کسی نے کہا ۔۔میرے بھائی کو کھانے کا ارادہ ہے کیا ۔۔اور پھر قہقہا لگایا ادیان اور الینا دونوں نے پیچھے مڑ کر دیکھا ۔۔وہاں احمد دیکھا ۔۔الینا نے سوالیہ نظروں سے احمد کی طرف دیکھا ۔۔
احمد؛ ایسے مت دیکھیں ۔۔میں ادیان کے کزن ہوں ۔۔احمد نے الینا کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔الینا نے ہاتھ ملایا ۔۔اور آگے بڑھ گئ ۔۔احمد اور ادیان نے اسے جاتے دیکھا اور پھر احمد نے فوری ادیان سے الینا کے بارے میں پوچھا ۔۔
احمد؛ بھائ یہ کون ہے ۔۔احمد نے دلچسپی سے پوچھا۔
ادیان؛ میری ورکر ہے ۔۔شوروم میں کام کرتی ہے ۔۔ادیان نے بتایا ۔۔
احمد؛ بہت پریٹی ہے ۔۔احمد کے چہرے پر مسکراہٹ آئ ۔۔
ادیان نے ہوں میں جواب دیا ۔۔
ادیان؛ اب گھر جانا ہے ۔۔شوروم تم چلو گے ۔۔ادیان نے پوچھا ۔۔
احمد ؛ نہیں یہاں تھوڑا گھوم کر پھر آئونگا ۔
ادیان؛ جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔ادیان نے شانے اچکاتے ہوئے کہا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا زندگی کے مشکل دن گزار رہی تھی ۔۔کچھ نہیں تھا اس کی زندگی ۔۔نا غم ،نا خوشی کچھ نہیں ۔۔بس وقت گزر رہا تھا ۔۔انسان غم اور خوشی میں رہ لیتا ہے پر جب دونوں زندگی میں نہیں ہوتے تو واقعے زندگی گزارنا مشکل ہوجاتی ہے ۔۔الینا کی یہی سوچ تھی اور کافی حد تک سہی بھی تھی ۔۔وہ چاہتی تھی زندگی میں کچھ خاص ہو پر زندگی ہمیشہ اسے اسی مقام پر لے آتی تھی ۔۔تنہائ میں ۔۔اب اس نے بھی اس زندگی سے سمجھوتا کرلیا تھا۔۔
وہ انھی خیالوں میں اپنے بیڈ سے اٹھی اور
آفس کے لئے تیار ہونے لگی آسی کی آواز آئ ؛ الینا آج آفس مت جائو مجھے کام ہے تم سے ۔۔آسی کیچن میں سے بولی ۔
الینا ؛ ماما آج جلدی میں ہوں ۔۔کل چھٹی کرلونگی ۔۔الینا تیار ہوکر کمرے سے باہر نکلی ۔۔
آسی نے ہامی میں سر ہلایا ۔۔۔اور ناشتہ کرنے ٹیبل پر بیٹھ گئ ۔۔
آسی؛ الینا کیا موڈ ہے تمہارا ۔۔فیوچر کے لئے ۔۔آسی نے سنجیدگی سے پوچھا۔
الینا؛ کیا ہوگا کچھ بھی نہیں ہے ۔۔بس زندگی چل رہی ہے ۔۔۔ایسے ہی چلنے دونگی ۔۔الینا نے آرام سے کہا ۔۔
آسی؛ تو پھر اکیلی رہوگی ساری زندگی ۔۔آسی نے تفتیش سے پوچھا۔۔
الینا؛ ہاں ۔۔تو اس میں کیا ہے ۔۔میں اکیلی ٹھیک ہوں ۔۔یہ کہہ کر وہ ٹیبل سے اٹھ گئ ۔۔وہ اس وقت کوئ تلخی کے موڈ میں نہیں تھی ۔۔اپنا بیگ اٹھایا اور آفس کے لئے گھر سے نکل گئ ۔۔
آفس پہنچ کر وہ انھی باتوں میں گم تھی ۔۔وہ جانتی تھی اس ماں غلط نہیں کہہ رہی تھی ۔۔پر وہ ابھی ایسے قدم کے لئے تیار نہ تھی اسکے جاب شروع کئے پانچ مہینے ہوگئے تھے اور وہ کافی حد تک ادیان کا بھروسہ جیت چکی تھی ۔۔وہ جس کام کے لئے اس کے آفس میں آئ تھی ۔۔بس اب اسے وہ شروع کرنا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
ادیان آفس پہنچ چکا تھا ۔۔الینا نے ادیان کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔آج تو لوگ آفس بہت دیر سے آئیں ہیں ۔۔اس نے اردو میں کہا اس لئے چند لوگوں کے علاوہ کوئ سمجھ نہ پایا ۔۔پر جس کو بولنا تھا وہ اچھی طرح سمجھ گیا تھا ۔۔ادیان نے جاتے جاتے رک کر ایک نگاہ الینا پر ڈالی جس نے اب کمپیوٹر پر نظریں جمالی تھی ۔۔الینا کی آنکھوں میں شرارت واضع تھی ۔۔ادیان اپنے آفس کی طرف بڑھ گیا ۔۔
جبار الینا کو ایک اچھی لڑکی نہیں سمجھتا تھا وہ اس پر ہمیشہ نظر رکھتا تھا ۔۔اسے الینا کا اس طرح ادیان سے بےتکلفی اچھی نہیں لگی تھی ۔۔جبار ادیان کا سب سے وفادار بندہ تھا وہ ادیان کو الینا سے بچانا چاہتا تھا۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
کچھ دیر بعد الینا نے ایک فون کال ریسیو کی ۔۔الینا کی شکل پر پریشانی واضع تھی ۔۔پر وہ ہاں میں جواب دے رہی تھی اور کچھ نہیں۔۔بات مکمل کرکے وہ چھٹی لےکر آفس سے باہر نکلی ۔۔اسے جلدی کہیں اپنی ایجنسی پہنچنا چاہتی تھی ۔۔وہی جگہ تھی جہاں وہ محفوظ محسوس کرتی تھی ۔۔اور اپنےمشن کے مطابق بہت سی معلومات دینی تھی ۔۔۔وہ ایک دیوار کے پاس رکی ۔۔اس پر الینا نے ایک اینٹ پر زور دار مکا مارا ۔۔اس کے بعد ایک روشنی نمودار ہوئ اور الینا نے ال اے نا کہا ۔۔تو وہ دیوار ایک دروازے کی طرح کھل گئ اور الینا اندر داخل ہوگئ ۔۔سامنے ایک شخص اسکا منتظر تھا ۔۔۔جس کو دیکھتے ہی الینا نے اسے کیپٹن ابرار کہ کر خود سے مخاطب کیا ۔۔
الینا؛ کیپٹن ! میرے مشن میں کافی پیش رفت ہوئ ہے ۔۔وہ لڑکا جس کا نام مسٹر ادیان ہے ۔۔وہ زیادہ تر اپنے گھر میں رہتا ہے ۔۔نہ کسی سے زیادہ بات کرتا ہے نا ملتا ہے ۔۔لیکن تھوڑے دن پہلے اسکا ایک کزن مسٹر احمد آیا ہے ۔۔احمد کا نام سنتے ہی ابرار کے چہرے پر مسکراہٹ امد آئ ۔۔
اب آیا نا اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔۔کیپٹن ابرار نے ایک فاتحانا انداز میں کہا ۔۔الینا کے چہرے پر نا سمجھنے والا تاثر آیا ۔۔
میں سمجھی نہیں کیپٹن ۔۔الینا نے ابرار سے کہا ۔۔
ابرار ؛ یہی احمد ہے سب کے پیچھے الینا ۔۔یہ احمد ہی ہے سب کا باس ۔۔بس الینا تمہیں اسے ہاتھ سے نہیں نکلنے دینا ۔۔جتنا ہو سکے اسکے قریب رہو ۔۔اتنا قریب ہوجائو کے وہ تمہارے سامنے سارے راز اگل دے ۔۔کیپٹن ابرار نے اسے بریفنگ دی ۔۔
الینا؛ پر ۔۔آپنے پھر مجھے ادیان نے پیچھے رہنے کو کیوں کہا ۔۔
کیپٹن؛ کیونکہ احمد ہمیشہ ادیان سے ملنے آتا ہے اس کے علاوہ وہ کسی سے نہیں ملتا ۔۔ادیان کو اسکی کسی سرگرمی کا علم نہیں ہے ۔۔پر جبار جو تمہارا کولیگ ہے وہ سب جانتا ہے ۔۔اور اسے تم پر شک ہے ۔۔یہ سن کر الینا کے چہرے پر تفتیش آئ ۔۔پر کیسے ۔۔میں نے تو اب تک کچھ نہیں کیا ۔۔الینا نے حیرانی سے کہا ۔۔
کیپٹن؛ یہی بات ہے ۔۔۔اور تمہیں آگے بھی احتیاط کرنی ہے ۔۔بس تم احمد کے قریب رہو اور کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔کیپٹن ابرار نے سمجھایا ۔۔
الینا؛ سر ۔۔مجھے ایسا لگتا ہے کے احمد کو کوئ دماغی بیماری ہے ۔۔کیونکہ وہ بلا وجہ کیوں نقصان پہنچاتا ہے لوگوں کو ۔۔اور سر ہمیں یہ بھی پتا لگانا پڑیگا کے وہ خون جس میں ایڈ جیسی خطرناک بیماری ہے وہ کس کے ذریعے غریبوں تک پہنچاتا ہے ۔۔اور پھر ان لوگوں کو یہ بیماری لاحک ہوتی ہے ۔۔اب تم جاسکتی ہوں الینا ۔۔کیپٹن ابرار نے سنجیدگی سے کہا ۔۔
الینا؛ یس سر ۔۔اور واپس دروازے کی طرف بڑھ گئ ۔۔اور ساتھ ہی ایک مائیکروفون اپنے بازو پر لگا لیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
مس الینا ۔۔کہاں گئ ہیں ۔۔ادیان نے جبار سے پوچھا۔۔۔
جبار؛ سر وہ چھٹی لیکر کسی کام سے گئ ہیں ۔۔جبار نے کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے جواب دیا ۔۔
ادیان؛ جبار شاید میں باس ہوں تمہارا ۔۔اور تمہیں تھوڑے مینرز سیکھ لینے چاہیں ۔۔ادیان نے ڈانٹا ۔۔
جبار یک دم کرسی سے کھڑا ہوا اور نظریں جھکا لیں ۔۔سوری سر ۔۔جبار نے معافی مانگی ۔۔
ادیان؛ آئیندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔۔ادیان یہ کہتے ہوئے چلا گیا ۔۔جبار غصے سے ٹیبل سے اٹھا اور خارجی دروازے کی طرف بڑھ گیا ۔۔باہر نکلتے ہی اس نے احمد کو فون کیا ۔۔
جبار؛ مجھے یہاں کب تک رہنا پڑیگا احمد ۔۔جبار نے ایک ایک لفظ کو چبا چبا کر کہا ۔۔
احمد؛ جب تک میں چاہونگا ۔۔احمد نے سپاٹ لہجے میں کہا ۔۔
جبار؛ میں اسکے ساتھ کام نہیں کرسکتا ۔۔جبار نے سنجیدگی سے کہا ۔۔
احمد؛ کرنا تو پڑیگا ۔۔احمد نے بہت اطمینان سے کہا ۔۔
جبار؛ تم کیا سمجھتے ہو احمد خود کو ۔۔مجھے یہاں سے بھیجو کہیں۔۔ورنہ تماری سچائ ادیان کو بتادونگا ۔۔ثبوتوں کے ساتھ ۔
جبار نے دھمکی دی ۔۔
احمد؛ جائو بتادو ۔۔وہ کبھی یقین نہیں کریگا۔۔اور یاد رکھنا اسکا انجام کیا ہوگا ۔۔
احمد نے مصنوعی مسکراہٹ سے کہا ۔۔
جبار؛ اتنے سال سے میں اسکے ساتھ ہوں احمد ۔۔اسکا بھروسا جیت چکا ہوں ۔۔تم مجھے ہلکا لے رہے ہو احمد ۔۔سوچ لو ۔۔یہ کہتے ہوئے جبار نے فون رکھ دیا ۔۔اور دوبارہ آفس کی طرف چل دیا
♡♡♡♡♡♡♡♡
شام کے وقت ہلکی ہلکی روشنی تھی ۔۔سورج غروب ہونے کو تھا ۔۔ادیان اپنے آفس میں بیٹھا کام کر رہا تھا ۔۔پر پتا نہیں کیوں اسکا کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا ۔۔ادیان نے اپنا لیپٹاپ بند کیا ۔۔اور بنا سوچے سمجھے موبائل اٹھا کر الینا کو کال کی ۔۔
ادیان؛ ہیلو مس:الینا ۔ادیان نے پرسکون لہجے میں کہا ۔۔
الینا دوسری طرف سے بلکل حیران تھی ۔۔ادیان کی کال اور اوپر سے اتنا اچھا لہجا ۔۔اس بات نے اسے کسی کشماکش میں ڈال دیا تھا ۔۔
الینا؛ ہیلو سر ۔۔الینا نے مختصر سے جواب دیا ۔۔پھر دونوں طرف خاموشی تھی ۔۔کچھ لمحے گزرے تب ادیان نے کہا ؛ کیسے ہیں آپ ۔۔
الینا کو ایسے جملے کی بلکل امید نہیں تھی ۔۔وہ بس اپنی جگہ ساکت کھڑی ہوئ تھی ۔۔موبائل اسکے ہاتھ میں تھا ۔۔اور دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں تھی ۔۔وہ ایک قابل ایجینٹ تھی ۔۔پر پتا نہیں کیوں وہ ادیان کی طرف بہت مائل ہوتی تھی ۔۔اس سے ڈرتی تھی ۔۔یا کچھ اور ۔۔وہ فیصلہ نہیں کرپائے تھی ۔۔وہ انہی سوچوں میں تھی کے کال پر دوسری طرف ادیان کے کھنکھارنے کی آواز آئ۔۔
الینا؛ میں ٹھیک ہوں سر ۔۔آپ کیسے ہیں ۔۔الینا نے با مشکل الفاظ ادا کئے ۔۔
ادیان؛ اتنے سی بات کہنے میں اتنا وقت مس الینا ۔۔سب ٹھیک تو ہے ۔۔ادیان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ۔۔
الینا؛ یس سر۔۔سب ٹھیک ہے ۔۔وہ ۔سر آپ کی طرف سے اتنے اچھے لہجے کی امید نہیں تھی تبھی اتنا گھبرارہی تھی ۔۔الینا نے خود کو نارمل کرتے ہوئے کہا ۔۔دوسری طرف سے ادیان کے قہقہا بلند ہوا۔۔
ادیان؛ تم واقعے ایک پاگل لڑکی ہو ۔۔پتا نہیں میں نے تمہیں اپنے اتنی شاندار کمپنی میں ملازمت کیسے دے دی ۔۔ادیان نے الینا کو چھیڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
الینا؛ میری قابلیت کی وجہ سے ۔۔سر
ویسے بھی آپکو مجھ سے زیادہ قابل لڑکی نہیں ملتی ۔۔الینا نے بھی شرارتی انداز میں کہا ۔۔
ادیان؛ نہیں مس الینا ۔۔اس دن میرا موڈ اچھا اور آپکی قسمت اچھی تھی ۔۔تبھی آپ کو جاب مل گئ ۔۔ورنہ آپ سے کافی اچھے لوگوں کا انٹرویو کر چکا تھا ۔۔
الینا؛ ویسے اس دن اگر آپکا موڈ اچھا تھا ۔۔تو میں تصور کر سکتی ہوں کے برا موڈ آپکا کیا ہوگا۔۔الینا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ اچھا پھر تصور کرو ۔۔اور بتائو جلدی ۔۔ادیان نے خوش لہجے میں کہا ۔۔
الینا؛ آپ ایک جانور کی طرح پاگل ہوکر جگہ جگہ تباہی پھیلا رہے ہوتے ۔۔جیسے کے پاگل ڈوگ ہوتا ہے ۔۔الینا نے یہ کہہ کت ایک قہقہا بلند کیا ۔۔
ادیان؛ ویسے مس الینا ۔۔آپ مجھے ایک کتے سے تشبیح دے رہی ہیں ۔۔اور کتے بہت وفادار ہوتے ہیں ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
الینا؛ ہممم ۔۔۔کبھی آزما کر دیکھونگی آپ کو ۔۔
ادیان؛ بلکل بلکل ۔۔مس الینا ۔۔میں آپکو یہ حق دیتا ہوں ۔۔
الینا؛ ویسے یہ حق مجھے ہی کیوں ۔۔الینا نے سوالیہ پوچھا۔۔
ادیان؛ یہ تو مجھے خود پتا نہیں ۔۔اور نا یہ پتا کے میں نے آپکو کال کیوں کی ۔۔خیر پھر بات ہوگی ۔۔بائے ۔۔ادیان نے یہ کہتے ہی کال کاٹ دی ۔۔
ادیان اپنی ٹیبل پر بیٹھا اپنی اس حرکت پر پچھتا رہا تھا ۔۔کیوں کال کی میں نے ۔۔ادیان نے یہ کہتے ہوئے اپنا بازو زور سے ٹیبل پر مارا ۔۔ٹیبل پر رکھی تمام چیزیں نیچے گر گئیں۔۔اور ادیان سر ہاتھوں میں دیئے خاموش بیٹھ گیا۔۔شاید ایک طوفان تھا اسکے دل میں جو ابھی تھما تھا ۔۔ادیان کی ہمیشہ سے ایک ہی عادت تھی ۔۔اسکو غصہ بھی جلدی آتا اور جلدی ہی ختم ہوجاتا ۔۔اور یہ عادت اسے خود بہت پسند تھی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا اپنے کمرے کی کھڑکی میں بیٹھی آسمان کو دیکھ رہی تھی ۔۔وہ ادیان سے روابط نہیں بڑھانا چاہتی تھی ۔۔اس کا ٹارگٹ تو احمد تھا ۔۔ادیان تو بس ایک ذریعا تھا ۔۔اب بس اسے احمد تک پہنچنا تھا ۔۔پر اسے احمد کے اس طرح کے کام پر بہت حیرت تھی ۔۔اس نے زندگی میں پہلی دفعہ اس طرح کا کیس دیکھا تھا۔۔خیر یہ اسکا کام ہے اسے یہ کرنا ہی ہوگا ۔۔وہ سر جھٹکتے ہوئے بیڈ پر لیٹ گئ ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
رات کے آخری پہر جب الینا نیند کے آغوش میں تھی۔۔یک دم اس کے شیلف سے کتابوں کے مجموعے کے گرنے کی آواز آئ ۔۔الینا فوری طور پر بیڈ سے اٹھی اور لیمپ جلانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کے کسی نے اسکی گردن دبوچنا چاہی ۔۔اس شخص کے اسکی گردن پکڑنے کے طریقے سے وہ یہ تو جان گئ تھی کے وہ اسے جان سے نہیں مارے گا ۔۔۔بس اسے اب تھوڑی اداکاری کرنی تھی ۔۔۔
الینا؛ چھوڑو مجھے چھوڑو ۔۔۔وہ ایک نازک لڑکیوں کی طرح ہاتھ ہٹانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
برباد کرنے آئ ہونا مجھے ۔۔جان سے ماردنگا تمہیں ۔۔اس آواز سے الینا پہچان گئ تھی کے وہ جبار ہے ۔۔اس چیز سے یہ واضع ہوگیا تھا کے جبار احمد کے لئے کام کرتا ہے ۔۔
الینا؛ ہو کون تم ۔۔چاہتے کیا ہو مجھ سے ۔۔الینا لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے کہنے لگی ۔۔
جبار؛ تم کون ہے ۔۔یہ جاننا چاہتا ہوں ۔۔جبار نے ہلکی مگر تلخ آواز میں کہا ۔۔
الینا؛ میں کون ہوں ۔۔یہ تمہیں کہیں سے بھی پتا چل جائے گا ۔۔پر میری گردن کو چھوڑو گے تو میں خود بتادونگی ۔۔مجھے سانس لینے میں تکلیف ہورہی ہے ۔۔الینا نے التجا کی ۔۔۔
جبار نے اسکی گردن پر اپنے ہاتھوں کی گرفت کو ہلکا کیا ۔۔
جبار ؛ ٹھیک ہے بتائو ۔۔وقت کم ہے میرے پاس ۔۔
الینا؛ میرا نام الینا ہے ۔۔اور میں کار شوروم میں کام کرتی ہوں ۔۔بس یہی ہے میرا مختصر سا تعارف ۔۔الینا نے ماسومیت سے بتایا ۔۔اس کے بات کے اختتام کے فوری بعد جبار نے ایک زوردار تھپڑ الینا کے چہرے جڑ دیا ۔۔کمرے میں خاموشی کی وجہ سے ایک ہلکی سی آواز کمرے میں گوجی جو تھپڑ کے وقت کسی کے منہ سے نکلے الفاظ تھے ۔۔"واٹ دا " الینا کو سنتے ہی اندازہ ہوگیا تھا وہاں کوئ دوسرا شخص بھی ہے جو کے احمد ہے ۔۔بس اب اسکو پتا چلتا جارہا تھا کے کون کون اسکے دشمن ہیں ۔۔اسکا کام اور بھی آسان ہورہا تھا ۔۔
جبار نے اسکی گردن پر سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور کھڑکی کے طرف بڑھ گیا ۔۔الینا نے اسکو دکھانے کے لئے لیمپ جلانے کی ناکام کوشش کی ۔۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
ادیان فجر کے وقت تک جاگ رہا تھا ۔۔وہ نماز کے لئے اٹھا ۔۔وضو کرکے وہ جائے نماز پر کھڑا ہوا۔۔وہ خدا کے آگے سجدہ کر رہا تھا ۔۔ناجانے کیوں آج اسکا نماز میں دل نہیں لگ رہا تھا ۔۔دل تو کہیں اور تھا ۔۔وہ خود پر حیران تھا ۔۔یہ اللہ کی آزمائش تھی یا اللہ کی طرف سے تحفہ ۔۔لوگ محبت کو زندگی کہتے ہیں ۔۔کیا یہ زندگی تھی ۔۔وہ اللہ سے دور ہو رہا تھا یا قریب ۔۔وہ نہیں جانتا تھا ۔۔بس اسکا احساس اسکا خیال دل میں سفر کر رہا تھا ۔۔نماز ختم ہوئ تب اس نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے ۔۔یا اللہ تو میرا حال جانتا ہے ۔۔پھر بھی میں تجھ سے مانگتا ہوں ۔۔مجھے نہیں پتا میری زندگی کبھی خوشگوار ہوگی ۔۔شاید اسکی آمد ہی یہی کریگی ۔۔میں جانتا ہوں ۔۔وہ مجھے نہیں مل سکے گی ۔۔پر اسے مانگنے میں تجھ سے مجھے خوشی ہو رہی ہے ۔۔ایک امید باندھ رہا ہوں تجھ سے ۔۔وہ تو مجھ سے شاید نفرت کرتی ہو ۔۔پر تو اسکے دل میں میرے لئے محبت ڈال دے ۔۔آپ تو سب کرسکتے ہیں ۔۔یہ بھی کردیں ۔۔میں تجھ سے مانگتا ہوں اسے ۔۔اور مانگتا رہونگا ۔۔امید باندھتا ہوں تجھ سے ۔۔بس تو ہی کرسکتا ہے سب کچھ ۔۔تو ہی مدد کریگا ۔میں نے اپنی زندگی کا فیصلہ تجھ پر چھوڑا ۔۔جب ادیان کی آنکھیں کھلی ۔۔اسکا چہرا آنسوئوں سے بھیگا ہوا تھا ۔۔عرصے بعد اسنے ایسی دعا مانگی تھی ۔۔وہ آنسو اسکے ماں باپ کے لئے نکلتے تھے جن سے وہ بےحد پیار کرتا تھا اور آج اس لڑکی کے لئے ۔۔ناجانے کیوں وہ اسے اتنا پسند کرنے لگا تھا ۔۔اسنے پہلے دفعہ الینا کو ایک سڑک پر چلتے دیکھا تھا ۔۔۔ادیان ٹریفک سگنل پر رکا ہوا تھا ۔۔اور سگنل کی بہالی کا انتظار کر رہا تھا ۔۔اللہ نے اس دن ادیان کے دل میں الینا کے نام کا بیج بویا تھا ۔۔ایسا بیج جسے ادیان پروان چھڑنے نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔پر شاید اب خدا کی رضا میں ہی اسکی رضا تھی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
الینا فجر کی نماز پڑھ کر کمرے سے باہر نکلی روز کی طرح اسے ناشتہ کرکے بیچ پر جانا تھا ۔۔آسیا نے ناشتہ رکھ کر ٹیبل پر اسکے ساتھ آکر بیٹھ گئ۔۔
الینا؛ خیر تو ہے ماما ۔۔آج میرے ساتھ بیٹھ کر مجھے عزت بخشی ۔۔الینا نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا ۔۔۔
آسیا؛ میں تو بخشتی رہتی ہوں۔۔آپ ہی وقت ہی نہیں دیتی ۔۔آسیا نے مسکرستے ہوئے جواب دیا۔۔الینا کا ناشتہ کرتے ہوئے ہاتھ رکا ۔۔
الینا؛ خیر تو ہے ماما۔۔۔کہیں بخار تو دماغ پر تو نہیں چھڑ گیا ۔۔الینا نے قہقہا لگایا ۔۔
آسیا؛ ہاں اڑا لو ماں کا مزاک ۔۔میرے اچھے موڈ کا فائدہ اٹھالو ۔۔آسیا نے گلا کیا ۔۔
الینا؛ ہماری اتنی اوقات کہاں ماما۔۔۔الینا نے ہستے ہوئے کہا ۔۔
آسیا؛ تم یہ کام چھوڑو دو الینا ۔۔آسیا نے یک دم سنجیدگی سے کہا ۔۔
الینا ؛ یہ آپکو پھر سے دورا پڑگیا ۔۔یہ کام نہیں۔۔میری زندگی ہے میری ۔۔کتنا دفعہ تو بتایا ہے آپکو ۔۔الینا نے تلخ لہجے میں خواب دیا۔۔
آسیا؛ اور بہت لوگ ہیں دنیا میں الینا ۔۔وہ کرلیں گے ایسے کام ۔۔تم چھوڑ دو ۔۔میں تمہیں کھونا نہیں چاہتی بیٹا ۔۔آسیا نے اداسی سے کہا ۔۔
الینا؛ تو مجھے کونسا کوئ جان سے مارے گا ۔۔کسی خو پتا ہی نہیں ہے ۔۔الینا نے لاپرواہی سے کہا ۔۔
آسیا؛ ہاں کسی کو پتا نہیں۔۔تبھی کل رات کوئی تمھارے کمرے میں آیا ۔۔اور چیزیں ادھر ادھر کر رہا تھا ۔۔آسیا نے الینا کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔
الینا کا یک دم کھانے سے ہاتھ رکا ۔۔۔
الینا؛ ماما ۔۔مجھے دیر ہوگئ ہے ۔۔مجھے جانا ہے ۔۔الینا فوری طور پر وہاں سے اٹھی اور کمرے کی طرف بڑھ گئ ۔۔الینا کے چہرے پر ڈر واضع تھا۔۔وہ اپنے ماں کو ان سب چیزوں سے دور رکھنا چاہتی تھی ۔۔پر اب یہ بہت مشکل ہوتا جارہا تھا ۔۔اسے کوئ فیصلہ کرنا ہی تھا ۔۔وہ آسٹریا چھوڑ دیگی ۔۔جلد از جلد ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا سیاہ پینٹا اور لمبی شرٹ پہنی ہوئے تھی جس پر سیاہ اسکاف اور سیاہ ہوڈی کا اضافہ کیا ہوا تھا ۔۔اسکے چہرے کی سفید رنگت اسے دلکش بنا رہی تھی ۔۔اسکے چہرے پر نظر کے بڑے بڑے گلاسس اور پیروں میں اسنیکرز اسے مکمل کر رہے تھے ۔۔اسے کوئ بھی دیکھ کر اسکا دہوانہ بن سکتا تھا ۔۔۔پر وہ تو بیچ پر سکون کے لئے نہیں ۔۔ کسی اور کے لئے آیا کرتی تھی ۔۔وہ سمندر کے قریب تھی ۔۔سمندر کا ٹھنڈا پانی اسے پیروں سے ٹکرا رہا تھا ۔۔ہوائوں سے بال بےترتیب ہو رہے تھے ۔۔پری اتری تھی آج آسٹریا کے بیچ پر ۔۔الینا بیچ پر آہستہ آہستہ چل رہی تھی ۔۔کے پیچھے سے آواز آئ ۔۔
مجھے ڈھونڈ رہی ہیں ۔۔الینا نے پیچھے مڑ کر دیکھا تب ادیان کا مسکراتا ہوا چہرا اسکی طرف متوجہ تھا ۔۔
الینا؛ جی جی ۔۔میں آپ ہی کو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔الینا نے سنجیدگی سے جواب دیا۔
ادیان ایسے جواب کی تواقع نہیں کر رہا تھا ۔۔
ادیان؛ چلو پھر تو اچھی بات ہے ۔۔آپکو زیادہ ڈھونڈنا نہیں پڑا مجھے۔۔ویسے مجھے کیوں ڈھونڈ رہیں تھیں آپ ۔۔ادیان نے مسکراہٹ برقرار رکھی ۔۔
الینا؛ آپ تو مزاک بھی نہیں سمجھتے ۔۔۔
الینا نے چڑکر کہا ۔۔
ادیان؛ ہاں ماسوم ہوں نا بہت۔۔آپ سمجھا دیا کریں ۔۔
الینا؛ جی جی بلکل ۔۔سمجھادونگی ۔۔اب یہی تو کام رہ گیا ہے ۔۔آپ جیسے لوگوں کو سمجھانا ۔۔الینا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ ہاں ویسے بھی آفس میں تو آپ ٹک تی نہیں ہیں ۔۔آپ کے باس کافی ناراض ہیں اپکی اس بات سے ۔۔
الینا؛ اچھا۔۔آپکو کیسے پتا ۔۔آپ میرے باس کو جانتے ہیں ۔۔الینا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ ہاں جی ۔۔بہت اچھی طرح ۔۔بہت اچھا انسان ہے ۔۔ادیان نے یہ کہہ کر قہقہا لگایا ۔۔
الینا؛ ہاں بہت اچھے ہیں ۔۔اور ایہ نمبر کے خاروس ترین انسان ہیں ۔۔اپنے آپ کو پتا نہیں کیا سمجھتے ہیں ۔۔۔الینا نے چڑاتے ہوئے کہا ۔۔
ادیان؛ اچھا ایسے ہیں آپکے باس ۔۔میں یہ بات انکو ضرور بتائوں گا ۔۔
الینا؛ ہاں بتادیئے گا ۔۔ہمیشہ تو ڈانٹتے ہیں ۔۔تھوڑی اور ڈانٹ کھالونگی ۔۔
ادیان؛ مطلب ۔۔آپکو لگتا ہے آپکی ۔۔کلاس لینگے وہ آج ۔۔ادیان نے غور سے الینا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ لگتا نہیں ادیان ۔۔یقین ہے مجھے ۔۔الینا نے لاپرواہی سے کہا ۔۔الینا نے پہلی دفعہ ادیان کا نام لیا تھا ۔۔اسکے منہ سے اپنا نام سننا ادیان کو بہت اچھا لگا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡
ادیان آفس آج جلدی پہنچا تھا ۔۔اور بیٹھا اپنا کام کر رہا تھا ۔۔ویسے ہی "انگری ینگ مین" کی طرح ۔۔یک دم اسکا دروازہ کھلا اور احمد داخل ہوا ۔۔ادیان نے اسے دیکھتے ہی پوچھا ۔۔
کہا تھے احمد رات سے ۔۔ادیان نے تشویش سے پوچھا ۔۔
احمد؛ پارٹی میں گیا تھا ۔۔پھر گھومنے چلا گیا ۔۔رات تھی تو سکون سے گھومتا رہا ۔۔
پھر صبح گھر آیا تو تم نہیں تھی ۔۔میں سمجھا تم بیچ پر گئے ہو تو وہاں گیا ۔۔تم وہاں نہیں تھے تو اب یہاں آیا ہوں ۔۔ادیان غور سے اسکی بات سن رہا تھا ۔۔تو تم کال کرلیتے مجھے ۔۔ادیان نے اطمینان سے پوچھا۔۔
احمد؛ موبائل آف تھا ۔۔بیٹری ختم ہوگئی تھی۔۔احمد نے جواب دیا ۔۔
ادیان؛ اچھا۔۔۔خیر تھی ۔۔مجھے ڈھونڈ رہے تھے تم ۔۔ادیان نے پوچھا ۔۔
احمد؛ ہاں یار خیر ہی تھی ۔۔تم بتائو ۔کام کیسا چل رہا ہے آفس میں ۔۔
ادیان؛ اچھا چل رہا ہے ۔۔کیوں کوئ میرے لائق کام آگیا کیا تمہارے پاس ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔۔
احمد؛ نہیں یار ۔۔تمہارے لائق نہیں ۔۔جبار کے لائق ۔۔یار میں چاہ رہا ہوں ۔۔آسٹریا گھومنا تو میں چاہتا ہوں جبار مجھے گھومائے ۔۔
ادیان؛ ہمیشہ تو تم ہر جگہ خود جاتے تھے آج اسکا خیال ۔۔ادیان نے پوچھا ۔۔
احمد؛ ہاں یار ۔۔تو میں اسکو لے جائوں ۔۔تم اجازت دو تو ۔۔
ادیان؛ ہاں ہاں کیوں نہیں ۔۔ادیان نے یہ کہہ کر ۔۔لیپٹاپ دوبارہ آن کرلیا ۔۔اور اپنا کام کرنے لگا ۔۔احمد بھی اٹھ کر دروازے سے باہر نکل گیا ۔۔۔ادیان نے احمد کو جاتے ہوئے دیکھا ۔۔احمد تو گھر گیا ہی نہیں ۔۔ادیان نے سوچتے ہوئے کہا ۔۔ورنہ میرے پاس گیٹ کھلنے کا نوٹیفیکیشن آتا ۔۔ضرور کچھ مسئلہ ہے ۔۔پر کیا ۔۔ادیان کو احمد نے ہمیشہ کی طرح دس سوچوں میں ڈال دیا تھا ۔۔ادیان کو احمد کی سرگرمیاں مشکوک لگتی تھیں پر اسے کیا ۔۔وہ جو کرے ۔۔یہ سوچ کے ہمیشہ کی طرح وہ کوئی توجہ نہیں دیتا تھا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡