"ہم کچی عمروں میں وہ سمجھدار لوگ ہیں جنہوں نے خواب دیکھنے کی عمر میں اپنے خوابوں کو ٹوٹتا دیکھا اور پھر اپنی ویران آنکھوں پر کوئی رنگین خواب سجنے سے ہمیشہ خود کو روکنے کی کوشش میں وقت سے پہلے خود کو بوڑھا ہوتے دیکھا ہے.۔ “
یہ الفاظ تھے یا ایک حقیقت۔۔۔۔۔۔
"ہم کچی عمروں میں وہ سمجھدار لوگ ہیں جنہوں نے خواب دیکھنے کی عمر میں اپنے خوابوں کو ٹوٹتا دیکھا اور پھر اپنی ویران آنکھوں پر کوئی رنگین خواب سجنے سے ہمیشہ خود کو روکنے کی کوشش میں وقت سے پہلے خود کو بوڑھا ہوتے دیکھا ہے.۔ “
اسکی زندگی کی سب سے بڑ ی حقیقت یہی تھی ۔۔بچپن سے اسکے نام کے ساتھ مدیحہ کا نام جڑا تھا اور آج وہ اس سے اتنی دور تھی
ار حم کا فون بجنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔
ار حم نے کوفت زدہ انداز میں موبائل اٹھا یا
any information about that gang??اسنے سوال کیا ؟؟
دوسری جانب سے جو خبر دی گیی اسکو سن کر ارحم کی کچھ دیر پہلے کی بے زاری ختم ہو گئی
ویل ڈن ۔۔آئ ایم کمنگ جسٹ ویٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زین تیار ہو جاؤ ہیڈ آفس چلتے ہیں ۔۔۔۔ ار حم نے زین کو ا طلا ع کی ۔۔۔
کیوں خیریت ہے ؟؟؟
"ایک تو تم سوال بہت کرتے ہو ۔۔۔۔۔get ready its my order“ ار حم پرو فیشنل لہجے میں بولا
اوکے سر ۔۔۔زین جانتا تھا کے اب خاموش رہنے میں ہی عافیت ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آر يان ۔۔اس سے ملو یہ ہیں مدیحہ میری پری جیسی فرینڈ
اور مدیحہ یہ ہیں مسٹر آر يان ۔۔۔۔۔آ ری کی طرح انکی ذبان چلتی رہتی ہے مجال ہے کے یہ کبھی خاموش بھی بیٹھ جایں ۔۔صرف پڑ ھائ کے نام پر اسکی بولتی بند ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔
زایرہ ۔۔۔۔۔ تم نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے ہر جگہ میری شان میں قصیدے سنانے کا “
مدیحہ مسکر ا تے ہوے ان دونوں کی کمپنی انجوۓ کر رہی تھی
”میں تو جا رہا ہوں ان لڑ کوں کے پاس ان کے ساتھ بھی تھوڑا فن کر کے آتا ہوں ۔۔یہاں تو تم چڑیل نے میری تعریفوں کے پل کھڑے کر دینے ہیں ہیں۔۔۔۔ “ ۔۔۔
'چلو مدیحہ ہم بھی چلتے ہیں ویسے بھی کوئی بھی کلاس نہی ہورہی ۔
اپنی باتوں میں مگن دونوں گراؤنڈ تک آ گیئی
ا وہ شٹ ۔۔مدیحہ کو لگا جیسے وہ کسی چٹان سے ٹکرا گئی۔۔۔
سس سوری ۔مدیحہ نے سمبھلتے ہوۓ کہا
وہاٹ سوری ۔۔۔گو ٹو ہیل ۔۔سامنے والے نے تنے ہوۓ نقو ش کے۔ ساتھ کہا
مدیحہ نے نظریں اٹھا کر دیکھا ۔۔سنجیدہ چہرہ ،کوفت بھرا لہجہ ،بہترین ڈریسنگ ،گلاسس
لگاۓ ہوۓ ۔۔۔
مدیحہ کے اس طرح دیکھنے پر اس شخص نے بھی مدیحہ کو دیکھا اور ررر اسکی خوف زدہ ہرنی جیسی آنکھوں کو دیکھ کر پہلی بار زندگی میں عجیب سا فیل ہوا ۔۔۔
او مسٹر ۔۔ایک تو آپ اندھوں کی طرح سامنے سے آۓ ہیں ۔۔زا ئرہ نے غصے سے کہا
جسٹ اے شٹ اپ ' انتہائ غصے سے کہا
زا ئرہ میری غلطی تھی ۔چلو یہاں سے ۔۔اینڈ یو سر سوری
مدیحہ زا ئرہ کو وہاں سے زبردستی لے گئی
جبکے پیچھے کھڑے اس انسان کے دوست کے جانتے تھے کے اب اسکا غصہ ہمیشہ کی طرح انہیں برداشت کرنا پڑیگا ۔۔۔
باس ۔۔بعد میں دیکھ لینگے اس لڑکی کو بھی ۔۔۔۔
اان میں ایک لڑکے نے خباثت کے ساتھ کہا ۔۔
چپ بلکل چپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاف توقع رد عمل دیکھ کر اسکے دوست حیران کھڑے دیکھے جا رہے تھے
۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"جیسا کے آپ سب جانتے ہیں کے ہمارے مشن میں ان شر پسندوں کا خاتما ہے جن کی وجہ سے ملک انتشار کا شکار ہے ۔۔۔دی گئی معلومات کے مطابِق
ہمارا سب سے پہلے ٹارگٹ MS gang ہے ۔اس گروہ کا ٹارگٹ کراچی جیسے بڑے شہر ہیں ، یہ بھیس بدل کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں ۔لڑکیوں کو ہرا سا ں کرنے ،چوری کی واردات ،سنسان علاقوں میں دہشت پھیلا نے کے علاوہ اب انکا ٹار گٹ بچے اور مختلف ادارے بن چکے ہیں .ہمیں گروپس بنا کر اس گینگ کے ٹھیكانے کا پتا لگا یگے اسکے علاوہ انکے عزائم کے بارے میں جان کر انہیں ناکام بنا لنگے
میجر زايان اینڈ زین آپ دونوں گروپس کو lead کرینگے
اوکے سر ۔۔۔
سلیوٹ کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔
اوکے جینٹل مین انشاللہ وی میٹ سون
بیسٹ آف لک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شوخ بھی ہوں ،سنجیدہ بھی ،پیچیدہ بھی
میں بلکل غالب کی غز لوں جیسی ہوں ۔۔۔ ۔۔
زائر ہ نے شوخی سے کہا
عجیب لڑکی ہو تم ۔۔
چلو ہم جا رہے ہیں گھر، تم کیسے جاؤ گی؟
میں بس میں چلی جاؤں گی“
بس میں کیوں ہمارے ساتھ چلو ۔۔آپکی رہا یش کا پتا بھی لگ جاےگا ۔۔ایسا نہ ہو کہیں تم غائب ہو جاؤ
مدیحہ کو کچھ کہنے کا موقع دیے بغیر ہی اپنے ساتھ لیکر چلنے لگی ۔۔۔
_________
یہ 5 لڑکوں کا گروپ تھا جن میں انکا باس جیک
بھی شامل تھا ۔جیک کو چھوٹی چھوٹی باتو ں پر بہت غصہ آتا تھا اور اپنا غصہ ان سب پر نکالتا تھا لیکن آج جیک نے سبکو حیران کرنے کی قسم کھا لی تھی ۔
جیک ایک انتھا ئ بگڑا ہوا نواب زادہ تھا ،اسکا دل پتھر سے بھی زیادہ سخت تھا کسی کو معا ف کرنا اسکی زندگی کا اصول نہی تھا ۔اگر چہ کسی کام میں غلطی بھی جیك کی ہوتی لیکن وہ کبھی بھی اپنی غلطی ماننے کو تیار نہی ہوتا ۔۔۔۔اور سامنے والا کا حشر بگاڑ دیتا ۔ اسکا سنجیدہ چہرہ ،تنے ہوۓ نقوش ،رعب دار لہجہ سامنے والے کو سٹپٹا نے پر مجبور کر دیتا تھا ۔۔۔۔
آج پہلی بار ایسا ہوا جیك کی کسی لڑکی سے ٹکر ہوئی اور اسنے کچھ کہا بھی نہی ۔۔۔۔۔۔۔۔
"آج با س کو کیا ہو گیا ہے ،پانچ سال سے ہم ایک ساتھ ہیں ،ایسا پہلی بار ہوا ہے “ان چار لڑکوں میں سے جسکا نام شمائل عرف شامو تھا بولا
"کہیں دل کا معا ملہ تو نہی “ یاسرعرف کاکا نے قہقہ لگاتے ہوۓ کہا یاسر __محبت پر یقین نہ کرنے والا ،ایک فلرٹ کرنے والا لڑکا تھا ۔۔اسکا خیال تھا کے ۔۔عورت ذات پر یقین کرنا سب سے بڑ ی بے وقوفی ہے
"یہ کوئی مذاق نہی ۔۔باس اور دل کا معاملہ۔،۔ “
تبریز جو جیك پر جان چھڑ کتا تھا بولا ۔۔۔۔۔۔
اچھا چپ و ہ دیکھو باس آرہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔میكائل اس گروپ کا خاموش بندہ ،جسے دکھی آتما کہا جاتا ۔۔۔۔۔
جیك جیسے ہی ان سب کے پاس بیٹھا سب کی بولتی بند ہو گئی۔۔۔۔ان میں سے کسی کی بھی ہمّت نہی ہو رہی تھی کے جیك سے کچھ پوچھتے یا بات کرتے ۔۔۔
کیا ارادہ ہے آج باس “ تبریز نے ہمّت کرتے ہوۓ پوچھا
کیسا ارادہ “خلاف توقع جیك نے مسکراتے ہوۓ کہا !!
جب کے چاروں منہ کھولے ¡! حیرت سے اپنے باس کو دیکھ رہے تھے
"ممممم میرا مطلب کیسا ارادہ جو پلان کیا ہے وہی کریں گے “ جیک نے سمبھلتے ہوے کہا
اوکے باس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس لڑکی کے بارے میں کیا خیال ہے باس جس نے آپ کو اندھی کہا تھا “ یاسر نے خبا ثت سے کہا
چھم سے جیك کی آنکھوں کے سامنے خوف زدہ ہرنی جیسی آنکھیں ،معصوم سا چہرہ لہرایا
اسنے سر جھٹک کر استغفرالله کہا !!یہ میں کیا سوچ رہا رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
باس ۔؟؟؟؟اس لڑکیو ں کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاسر نے اسے سوچتے ہوۓ دیکھ کر دوبارہ پکارا ۔۔۔۔
چپ بلکل چپ اگے ایک لفظ بھی نہی“ ۔۔۔۔۔۔۔جیک نے غصے سے کہا
جب کے و ہ چاروں سہم کر خاموش بیٹھ گیے
جیك خود بھی حیران تھا کے اسے غصہ کیوں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
______________
کیسا گزرا آج کا دن مس چلی “زارا نے اسے جگا تے ہوۓ پوچھا یو نی سے آتے ہی زا یر ہ سو گیئی تھی
مطلب آپ نے یہ پوچھنے کے لئے مجھے اتنی گہری نیند سے جگا یا ۔۔۔۔اتنا اچھا خواب دیکھ رہی تھی ____“
محترمہ ۔۔ما موں ، ما می اور ایشال آئ ہوئی ہے دس دفع پوچھ چکے ہیں تمہارا ۔۔۔۔۔
آ ہا آپی ایسے کہیں کے آپکے سسرال والے آ ۓ ہوے ہیں ۔۔زا يان بھائی کو مس کر رہی ہونگی آپ ۔۔۔۔۔۔۔
"چپ کر کے فریش ہو جاؤ اور آ جانا ڈرائنگ روم میں ““
اوکے آپی آتی ہوں “زا یر ہ نے بستر سے چھلا نگ لگا تے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔
______________
زا يان نے گروپس بنا کر سب کو آرڈر دیا کے و ہ مختلف اداروں کی جا سوسی کریں اور حالات سے با خبر رہیں۔۔۔۔
زا يان اور زین ان گروپس کو كمانڈ کر رہے تھے...
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب اسے اپنا آئڈیل مانتے تھے ایک مضبوط اعصاب ،لا پروا انسان لیکن کون جانتا تھا کے رات کا اندھیرا اسے کمزور بنا دیتا ہے ۔۔ ابھی بھی وہ اکیلا بیٹھا سگریٹ کے کش لے رہا تھا ۔۔اچانک اسکی آنکھوں میں ایک چمک آ ئ ..و ہ ایک ٹرانس کی کیفیت میں اٹھا ...اپنے وارڈ روب سے ایک تصویر ا ٹھائ .....اور اس تصویر سے باتیں کرنے لگا ۔۔۔یہ اسکی بچپن کی عادت تھی اپنی امی سے ہر بات شئیر کرنا اور انکی وفات کے بعد انکی تصویر سے ہم کلام ہونا ۔۔۔۔۔۔۔۔ابھی بھی وہ تصو ر میں اپنی امی سے باتیں کرنے لگا ۔۔۔"۔آج کافی عرصے بعد ایسا محسوس ہوا کے میرے سینے میں بھی دل ہے میں بھی جذبات رکھتا ہوں ۔۔اس لڑکی کی آنکھیں آپ کی آنکھوں سے ملتی ہیں ۔۔مجھے ایک انجانی سی کشش محسوس ہوئی ہے ۔۔لیکن میں چاہ کر بھی اس لڑکی کے بارے میں سوچ نہی سکتا ۔۔آپکے ،بابا اور گڑیا کے جانے کے بعد میری زندگی کا مقصد ہی ختم ہوگیا تھا ۔میرے پاس کھونے کے لئے کچھ بھی نہی ہے اور لوگ مجھے مضبوط کہتے ہیں
میں نے زندگی میں ہر اذیت برداشت کی ، کونسی تکلیف ہے جس سے میں نہیں گزرا…… میں نے اپنوں کو بچھڑتے دیکھا ہے … …… ہاں میں نے بہت خاص لوگوں کا زندگی سے جاتے بھی دیکھا جن کے بغیر زندگی گزارنا آسان نہیں تھا لیکن میں مرا نہیں خودکشی کا راستہ نہیں چنا بہت اذیتیں گزاریں میں نے آج بھی رات ہوتی ہے ، میں سو نہیں سکتا اکثر میری راتیں آج بھی روتے ہوئے گزر جاتی ہیں……
اور جاگتے جاگتے صبح ہوجاتی ہے
سب کچھ بھول سکتا ہوں……… سب کچھ…… لیکن ایک بات مرتے وقت تک نہیں بھول سکتا جہاں مجھے اپنوں کی ضرورت تھی جہاں مجھے کندھا چاہیے تھا وہاں میرے ساتھ کوئی نہیں تھا
کوئی بھی نہیں ………………۔۔۔۔
"باس ۔۔دروازہ کھولو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسنے فورا اٹھ کر تصو یر وارڈ روب میں رکھی
اور دروازہ کھولا ۔۔۔آنے والا تبریز تھا ۔۔۔۔
باس ۔۔ایک بیڈ نیوز ہے ۔۔۔۔۔
اور جو نیوز تبریز نے سنائ اسے سن کر جیک ایک لمحے کے لئے پریشا ن ضرور ہوا لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔