کالج سے نکلنے کے بعد بس سٹاپ پر کھڑی پری بس کا انتظار کر رہی تھی۔
سورج کی تپش بہت زیادہ تھی
سورج سوا نیزے پر تھا۔
پچھلے آ دھے گھنٹے سے کھڑی بس کا انتظار کر رہی تھی بس کا کہیں بھی کوئی نام و نشان نہیں تھا۔
گرمی کی شدت کی وجہ سے وہ پسینہ سے شرابور ہو رہی تھی اور اسکی بوتل کا پانی بھی گرم ہو چکا تھا۔
اتنے میں اسکے سامنے ایک گاڑی آکر رکی۔
اسنے توجہ نہیں دی کیونکہ وہ بس کے انتظار میں تھی اسے جلدی گھر پہنچنا تھا بھوک اور پیاس دونوں نے اسکا حال بے حال کر رکھا تھا
کوئی گاڑی سے اتر کر اچانک اسکے سامنے آ گیا تھا۔
ارحم ! پری نے چونکا دینے والے انداز میں کہا۔
کیوں میں کیوں نہیں ہو سکتا ارحم نے فوراً جواب دیا۔
ہممم پری نے بس اتنا ہی کہا۔
گھر جارہا تھا راستے میں آپ کھڑی نظر آئیں تو گاڑی روک لی۔
میرے ساتھ آپ اب چلنا پسند کریں گی آپ کی بس کا تو مجھے کوئی نام و نشان نہیں لگ رہا آرحم نے پری کو پیش کش کرتے ہوئے کہا۔
نہیں میں بس میں چلی جاؤں گی پری نے دو ٹوک جواب دیا۔
ٹھیک ہے اگر اتنی گرمی کی شدت اور سورج کی تپش برداشت کر لو گی میں چلا جاتا ہوں ارحم یہ کہہ کر واپس جانے لگا۔
پری نے سوچا اوپر سے بس پتا نہیں کب آئے گی اور پھر بھوک اور پیاس دونوں اسسے اچھا چلی جاتی ہوں یہ سوچتے ہوئے ارحم کو آواز دی روکیے ارحم چلتی ہوں آپ کے ساتھ میں بھی۔
اوکے پارسا گاڑی میں بیٹھیے یہ کہہ کر خود مسکراتا ہوا ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا۔
اللّہ گلہ بھی پیاس سے سوکھا جارہا ہے اوپر سے بھوک اسے کہوں گی تو احسان الگ ایک بار لے لیا ہزار بار گنوائے گا کیا بھروسا ایسے انسان کا پتہ نہیں کیا بنے گا میرا پری نے بڑبڑاتے ہوئے کہا۔
کیا ہوا پارسا ٹھیک تو ہیں آپ کچھ پریشان سی دکھائی دے رہی ارحم نے گاڑی سٹارٹ کر تے ہوئے پوچھا۔
وہ پانی اچانک پری کے منہ نکل گیا۔
اوہ اچھا آپ کو پیاس لگی ہے ارحم نے جواب میں کہا۔
اللّہ کتنی جلد باز لڑکی ہوں میں صبر نام تو کوئی چیز ہی نہیں ہے کیسے جھٹ سے کہہ دیا پری خود سے کہنے لگی۔
پانچ منٹ کے بعد ارحم کو ایک بیکری نظر آئی۔
جہاں پر لوگوں کا رش بھی لگ رہا تھا۔
ارحم نے گاڑی روکتے ہوئے کہا میں جوس اور پانی لیکر آتا ہوں
ارحم میں بھی ساتھ چلوں گی اور چیزیں بھی لینی ہیں پری نے مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
نہیں آپ نہیں جو لینا مجھے بتا دیں میں لے آؤں گا آپ کا جانا مناسب نہیں ہے ارحم نے شائستگی سے کہا۔
پری نے ناگواری سے اسے کچھ چیزیں بتا دی اور ارحم لینے چلا گیا۔
کیسا انسان ہے کیا ہوجاتا اگر ساتھ لے جاتا۔ میں ایک جیتی جاگتی انسان ہوں کوئی کھا تھوڑی جائے گا خود سے کہنے لگی۔
احتشام تو ایسا بلکل نہیں ہے وہ ہر ریسٹورنٹ،فنکشن ہر جگہ آسانی سے لے کر جاتا ہے اللّہ کا شکر ہے احتشام ایسا نہیں ارحم سے بہت مختلف ہے۔
ابھی اپنی ہی باتوں میں گم تھی ارحم نے اچانک مخاطب کیا۔
کدھر گم ہو پارسا پکڑو یہ سب چیزیں پری چونک گئی تھی اچانک مخاطب کرنے پر۔
ارحم سے چیزیں لینے کے بعد فوراً بنا شکریہ ادا کیے جوس پینے لگ گئی۔
ارحم اس بات پر مسکرا دیا اور آکر گاڑی میں بیٹھ گیا۔
تم کیوں مسکرا رہے ہو ارحم پری نے جوس پیتے پوچھا۔
ویسے بس ارحم نے مسکراہٹ کو گہرا کرتے جواب دیا۔
میرے چہرے پہ کونسا لطیفہ لکھا نظر آگیا جو مسکراہٹ ہی نہیں جارہی پری نے ارحم کی طرف دیکھ کہا۔
ہاہاہا ارحم نے قہقہہ لگایا اور گاڑی چلانے لگ گیا۔
ایسا کچھہ نہیں ہے پارسا آپ غلط سمجھ رہی ہیں۔
آپ نے ہمیشہ غلط ہی سمجھا کاش کبھی سمجھا ہوتا یہ سوچتے ہوئے سامنے کی جانب دیکھنے لگ گیا۔
میری بلا سے جتنا مرضی ہنسے میں تو جوس پیؤ آرام سے یہ کہتے ہوئے جوس پینے لگ گئی۔
پندرہ منٹ کی مسافت کے بعد ارحم نے پری کو مخاطب کیا۔
پارسا ! احتشام کیسا ہے۔
اچانک سوال نے پری کو چونکا دیا۔
ٹھیک ہے پری نے مختصر کہا۔
اسکی عادات کیسی ہیں پارسا ؟؟ پری کو اس سوال کی توقع نہیں تھی۔
بہت اچھی ہیں شاید اس جیسا کوئی بھی نہ ہو پری نے معصومیت سے جواب دیا۔
ایک چیز سناؤں آپ کو پارسا۔
اب پتا نہیں کیا سنائے گا پری نے سوچتے ہوئے کہا۔
سنائیے جو سنانا ہے ارحم کو جواب میں کہا۔
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
پری یہ سن کر ارحم کی طرف متوجہ ہوگئ۔
ارحم نے قرآن پاک کی آیات مبارکہ پڑھی۔
"""""ﻭَﺍﻟﻄَّﻴِّﺒٰﺖُ ﻟِﻠﻄَّﻴِّﺒِﻴْﻦَ ﻭَﺍﻟﻄَّﻴِّﺒُﻮْﻥَ ﻟِﻠﻄَّﻴِّﺒٰﺖِ
""" مطلب ارحم اچھا میں ترجمہ سناتا ہوں اسکا ارحم نے جواب دیا۔
"""""
ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﻣﺮﺩ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
( ﺍﻟﻨﻮﺭ)"""""""
مجھے سمجھ نہیں آ رہی آپ کیا کہنا چاہ رہے پری نے دلچسپی سے پوچھا۔
کیونکہ جب وہ قرآن پاک کی تلاوت سنتی تھی اسے ہمیشہ دلی سکون ملتا تھا جو شاید ہی دنیا کی کسی بھی چیز میں موجود نہ تھا۔
مطلب یہ پارسا ارحم نے گاڑی چلاتے ہوئے جواب دیا۔
اللّہ تعالیٰ نے نیک لوگوں کے لیے نیک لوگ ہی پیدا کیے ہیں۔
نیک عورتوں کو نیک مرد اور برے مردوں کو بری عورتیں ملیں گی۔
ارحم اسے احتشام کے حوالے سے سمجھانا چاہ رہا تھا۔
بے شک خود کو وہ کبھی بھی نیک لوگوں میں شامل نہیں کرتا تھا لیکن پری کے حوالے سے پریشان رہتا تھا ۔
پری کو سمجھ نہیں آ رہی تھی۔
پارسا! ارحم نے مزید کہا۔
یہ ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔
اور قرآن پاک میں جو لکھا سچ لکھا ہے۔
اللّہ تعالیٰ خود قرآن پاک میں سب فرماتے ہیں۔
سمجھ گئی ارحم پری نے ارحم کو آہستہ سے جواب دیا۔
اور سوچنے لگی ارحم کا یہ بات مجھے کہنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے۔
ابھی وہ اپنی گہری سوچوں میں گم تھی۔
اچانک سے اسکے کانوں میں اذان کی آواز پڑی۔
ارحم گاڑی روکو پری نے اچانک کہا۔
کیوں کیا ہو ارحم نے پوچھا۔
ہم لوگ داتا دربار کے پاس ہیں نا پری نے آہستہ سے پوچھا ۔
جی اسی کے سامنے سے گزر رہے ارحم نے جواب دیا۔
مجھے اندر جانا ہے گاڑی روک لیں۔ ارحم بہت حیران ہوا یہ سن کر کہ پری بھی ایسا کہہ سکتی تھی۔
ارحم نے گاڑی روک دی اور دونوں اندر کی جانب جانے لگے۔
پری اور ارحم نے جانے سے پہلے جوتے اتارے اور پھر اوپر کی جانب چل پڑے ۔
اندد قوالی ہو رہی تھی۔
ارحم دوسری جانب چل پڑا ۔
اور پری نے وضو کیا گلے سے دوپٹہ اتاد کر سر پر لیا۔
اور آگے جا کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیے۔