ارحم آپکی پھوپھو آئی ہیں آپ پہلے جاکر ان سے مل لیں آکر پڑھائی کر لینا۔۔۔۔
ٹھیک ہے ماما جیسے آپ کہتی ہیں۔۔۔آپ چلیے میں آتا ہوں۔۔
جیسے ہی ارحم کے کمرے سے نکلی حمیدہ سلمان کو سامنے زین نظر آیا۔۔۔۔
رکو زین بات سنو جاؤ پہلے اپنی پھوپھو سے مل کر آؤ۔۔مامامجھےشوق نہیں انسے ملنے کا وہ ارحم سے بالکل مختلف نیچر کا تھا ہر بات بے دھڑک کہنے والا۔۔
ماما آپ بھول گئی انھوں نے کیا تھا ہمارے ساتھ۔۔۔
میں کبھی بھی وہ بات نہیں بھول سکتا جنکی وجہ سے میری بہن کا دل ٹوٹا ہو۔۔۔۔۔ایسے رشتہ داروں سے ایسے ہی بہتر۔۔
زین ایسے نہیں کہتے ارحم نے پیچھے سے آ کر کہا۔۔۔بھائی کوئی ایسے بھی کرتا ہے کیا اپنے چھوٹے بھائی کی بیٹی کو ٹھکرا کر بڑے بھائی کی طرف رشتہ کرلیا اس وجہ سے ہم ان سے حثیت میں تھوڑا کم ہیں۔۔۔
ایسا نہیں سوچتے زین ہر کام میں بہتری ہوتی ہے۔۔۔
اللّہ پوچھے پھوپھو کو تو ۔۔چپ کر جاؤ زین۔۔۔
ارحم نے اسے کہا ۔۔دیکھو ہر انسان کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔۔کسی کی سوچ پر ہمارا اختیار نہیں ہوتا۔۔۔لیکن اپنی سوچ پر تو ہمار ا اختیار ہوتا ہے۔۔۔بےشک اللّہ کے د
رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہے
""""اگر جھکنے سے تمہاری عزت کم ہو جاتی ہے قیامت کے
دن مجھ سے لے لینا"""
سہی کہا ارحم نے حمیدہ سلمان نے ارحم کی بات سراہتے ہوئے کہا ۔۔۔۔کوئی بات نہیں زین بیٹا ""جھکنے سے رشتے گہرے ہوتے ہیں""
ایسے رشتے تو دور ہی رہیں تبھی سکون ہوتا ہے یہ بڑبڑاتا ہوا ساتھ چل دیا۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ پھوپھو ۔۔ارحم نے جاتے ہی سلام کیا ۔۔۔وعلیکم اسلام ناگواری سے جواب دیا۔۔۔۔ایک تو یہ آسمان پر ہی سوار رہتی ہیں سڑیل سی ہیں۔۔۔کچھ کہا کیا زین ساتھ بیٹھی عریشہ نے پوچھا۔۔۔نہیں میری اتنی مجال کہاں چھپکلی عریشہ نے زین کو گھورا۔۔۔۔زین ہنسی دباتے ہوئے چپ کرکے بیٹھ گیا۔۔ پھوپھو ؟ پھوپھا جی نہیں آئے ارحم نے پوچھا انہیں کام تھا۔۔۔ اسلیئے نہیں آئے۔۔۔ بددلی سے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔یہ بات زین کو بالکل ناگوار گزری بھائی کو کیا ضرورت بھلا پوچھنے کی پھوپھو کم ہیں کیا جو ایک اور ببر شیر کی آمد ضروری ہوتی
ارحم بیٹا آپ کچھہ لیں زین آپ بھی لیں کچھہ کھانے کیلئے۔۔لےلو لنگور مفت کا مال ہے ہضم جلدی ہو جائے گا پاس بیٹھی عریشہ نے زین کو کہا۔۔۔۔ تو میرے تایا ابو کا گھر ہے تم چپ کرکے بیٹھو
جی تائی امی بس ابھی ں
ناشتہ کیا ہے ویسے نگینہ ارحم آج بہت مہینوں بعد آئے ہیں ہمارے گھر۔۔۔۔جی جی پھوپھو ہمارے خاندان کا چاند ہیں پری نے سیڑھیوں سے اترتے ہوئے کہا۔۔۔عریشہ اس بات پر حیران ہوتے ہوئے کہا آگئی پھپھے کٹنی
اسلام علیکم پھوپھو کیسی ہیں آپ کب سے آ پ کاہی انتظار ہورہا تھا۔۔۔جھوٹ دیکھو کتنی صفائی سے بول رہی عریشہ خود سے بولی۔۔۔۔۔۔
جیسے ہی پری کی نظر ارحم پر پڑی۔۔۔۔ارحم نے دیکھا۔۔۔
""""" نہ جانے اسکی آنکھوں میں ایسی کیسی چمک تھی کہ جسے دیکھ کر اسکا دل جیسے دھڑکنا بھول گیا ہو اسکی پلکیں جیسے جھپکنا بھول گئی ہوں""""
پری فوراً وہاں سے اٹھ کر چلی گئی۔۔۔۔اللہ اس لڑکی کے نکھرے بھی آسمان پر رہتے ہیں ابھی دیکھو کیا کہہ رہی تھی ابھی اٹھ کر بھی چلی گئی۔۔۔۔یہ نہیں کہ دوگھڑی بیٹھ جائے اب بندہ آئے مہمان کو دیکھ لے۔۔۔مہمان عریشہ نے ہنسی دباتے ہوئے دل میں کہا۔۔۔
جو کبھی کبھی آئے وہ مہمان ہوتے ہیں
جو روزانہ آئے وہ طوفان ہوتے ہیں۔۔۔۔
جو خود سے کہتے ہنس پڑی۔۔۔
تیرے کس خوشی میں دانت نکل رہے ہیں لڑکی پھوپھو نے عریشہ طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔کچھ نہیں پھوپھو بس ایسے ہی۔۔۔ساتھ بیٹھے زین نے کہا بلاوجہ ہنسنے والوں کو لوگ پاگل سمجھتے ہیں۔۔عریشہ نے زین کو گھورا۔۔چپ کرو تم لنگور ہاہاہا.........
بیگم فریال بولیں۔۔۔۔۔دراصل کل ہو واپس آئی ہے لاہور سے اسلئے تھکاوٹ کی وجہ سے ایسے کررہی۔۔۔۔آجکل کی لڑکیوں کو سرخاب کے پر نکل آئے بڑبڑاتے ہوئے پھوپھو خود سے کہنے لگی۔۔۔۔۔
اوکے پھوپھو میں چلتا ہوں مجھے کچھہ کام ہے ارحم یہ کہتے ہوئے کھڑا ہوگیا زین تو پہلے ہی سے تیار تھا ۔۔۔مجھے بھی کام ہے یہ کہتے ہوئے جانے کیلئے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔دونوں فیملیز ایک ہی گھر میں الگ الگ رہتی تھی۔۔۔۔
پری نے جاکر اپنے کمرے کا دروازہ زور سے بند کیا۔۔۔۔
جب اس انسان کو پتا ہے مجھے اسکا سامنے آنا بلکل پسند نہیں کیوں آ جاتاہے ہے باربار سامنے۔۔۔دروازے سے ٹیک لگا کر نیچے بیٹھ گئی۔۔۔۔یا اللہ آ پ جانتے اس شخص کا سامنے آنا مجھے بالکل پسند نہیں آپ اسے میرے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں۔۔۔۔
"""""میرے دل کے کونے کونے سے واقف ہے ذات تیری
تو سن صدائیں،پوری کر دعائیں یہی ہے التجا میری""""٫
آنکھوں میں آ نسوں آگئے مگر چھلکے نہیں۔۔۔یارب اتنی بےبسی نہیں۔۔
میری سن صدائیں پوری کر دعائیں یہ کہتے ہوئے بیڈ پر لیٹ گئی۔۔۔۔
ارحم کمرے میں گیا اور جاتے ہی جائے نماز بچھا لی۔۔۔دعا کیلئے ھاتھ اُٹھائے۔۔۔
"""" تیرے در پر آیا ہوں سوالی بن کر
تو شناسا ہے جو بھی دل میں چھپا ہے
ہر درد کی بس تو ہی دوا ہے
کائنات کے زرے زرے سے جھلکتا ہے وجود تیرا
میری بھی ہر آزمائش کو آسان کر یہی کہتا ہے دل میرا""""""
اے میرے رب تیری ذات پاک ہے تو رحمان و رحیم ہے۔۔۔۔تیری ذات تو دونوں جہاں میں روشن ہے۔۔۔میرے رب میں تو گنہگار بندہ ہوں خطاکار ہوں۔۔۔میرےمالک میں تو اس لائک بھی نہیں صحیح طریقے سے مانگ سکوں۔۔۔۔
لیکن آپ کے سوا تو کوئی نہیں جسسے کہہ سکوں۔۔۔یہ کہتے کہتے آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑے۔۔۔۔۔ آپ تو اپنے بندے سے بےانتہا محبت کرنے والے ہیں۔۔۔آپ تو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والے ہیں۔۔۔
""""" تیرے در پہ کھڑا ہوں!
ہاتھ اٹھائے!
سرجھکائے!
دامن پھیلائے!
اسے بھی میرے دل کا محرم بنا میرے مولا
یہ کہتے ہوئے سجدہ میں چلا گیا۔۔۔۔۔۔