نماز پڑھ کر وہ فارغ ہوئ تو لاؤنج سے آتی فيحہ کی آواز سنائ دی۔
وہ دوپٹہ کھولتی، جسے اس نے نماز کے سٹائل ميں لپيٹا ہوا تھا، شانوں پر درست کيا اور کمرے سے باہر آئ۔
"اسلام عليکم آپا" محبت سے مسکراتے ان کی جانب بڑھی جوصوفے پر بيٹھی يشر سے باتيں کر رہيں تھيں۔
"وعليکم سلام کيسی ہو" انہوں نے بھی اپنی جگہ سے اٹھتے آگۓ بڑھ کر اسے پيار سے گلے لگايا۔
"الحمداللہ" اس نے محبت سے جواب ديتے انہيں بيٹھنے کا اشارہ کيا۔
خود کچن ميں جا کر چاۓ کا پانی رکھا۔
"آپ کب سے آئ ہيں لاہور" اس نے کچن سے باہر آتے پوچھا۔
"کل آئ تھی" انہوں نے يشر کو ايک نظر ديکھتے جواب ديا۔
"تو رات کہاں رہيں" اس نے حيرت سے پوچھا۔اس وقت وہ يشر کے صوفے کے پيچھے کھڑی ہوئ تھی۔
"پی سی ميں رہی تھی۔ آنے سے پہلے يشر کو فون کيا تو اس نے کہا کہ ابھی آپ گھر نہ آئيں پتہ نہيں عزہ کيسے ری ايکٹ کرے وہ بہت ٹينس ہے" عزہ نے افسوس سے يشر کے سر کی جانب ديکھا۔
"آپ مجھے پہلے بتا ديتيں نا۔۔يہ تو بس ايسے ہی ہيں" "فضول کا اضافہ بھی کر لينا تھا" يشر نے مڑ کر کن اکھيوں سے اس کو ديکھتے مسکراتے لہجے ميں کہا۔ اب اس ميں بيويوں والی جھلک نظر آنے لگ گئ تھی ۔
"اچھا اب لڑنا مت ميری وجہ سے کچھ نہين ہوتا تم چاۓ بنا کر آؤ ميں نے تم سے بہت سی باتيں کرنی ہيں" فيحہ نے دونوں کے تيور ديکھ کر معاملہ ٹھنڈا کرنا چاہا۔
وہ کچن کی جانب مڑی اور فيحہ اٹھ کر بچوں کے پاس چلی گئ۔
يشر بھی کچھ دير بعد اٹھ کر کچن ميں اس کے پيچے آيا۔
جو اب کباب تلنے ميں مصروف تھی۔
"کوئ ہيلپ چاہيۓ ميری" يشر جان کر اسے تنگ کرنے کی غرض سے بولا۔
"بہت شکريہ آپ کا پہلے ہی بہت مہربانياں کر رہے ہيں آپ" اس نے غصے سے رخ موڑے جواب ديا۔
"ديکھ ليں آپ کی طرح نہيں ہوں بے رحم" يشر نے اسکے وجود کے گرد اپنے بازو باندھتے ہوۓ کہا۔ عزہ کے اقرار نے يشر کو اتنا حوصلہ تو ديا تھا کہ اب وہ اس کے قريب آسکتا تھا۔
"خبردار جو مجھے ہاتھ لگايا اب۔۔دنيا ميں بدنام کر رہے ہيں مجھے۔۔۔ظالم مشہور کر ديا ہے" اس نے غصيلے لہجے ميں اس کے بازو پر ہاتھ مارتے ہوۓ کہا۔
"وہ تو آپ ہيں ۔۔۔سب سے زيادہ آپ کے ظلم کا نشانہ ہی ميں بنا ہوں" يشر کی گھمبير آواز نے عزہ کی دھڑکنيں بڑھائيں۔
"تو پھر کيوں آتے ہيں ميرے پاس" عزہ نے نروٹھے پن سے کہا۔
"کيا کروں آپکی ہر ادا پر پيار آتا ہے يقيناّّ عشق ميں اندھا اسی کو کہتے ہيں" اس کے بالوں پر محبت سے اپنے لب رکھتا وہ بولا۔
عزہ نے پاس پڑا بيلن اپنے گرد لپٹے اس کے بازو پہ مارا۔
"اف ظالم ہونے کے ساتھ ساتھ تشدد پسند حسينہ بھی ہيں" يشر نے فوراّّ اپنے ہاتھ ہٹاۓ۔ بازو سہلاتے اسے تنگ کرنے سے باز نہ آيا۔
"لوگ محبت ميں اپنی محبوبہ کے ليۓ پھول اور خوشبو جيسے القاظ استعمال کرتے ہيں اور ايک آپ ہيں جو کبھی ظالم اور تشدد پسند کہہ رہے ہيں مجھے" عزہ نے ناراضگی سے اسے ديکھتے ہوۓ کہا۔
"کيا کروں بزنس مين ہوں شاعر نہيں ہوں" يشر نے پانی پيتے ہوۓ کہا۔
"تو محبت بھی نہيں کرنی تھی۔ لوگ تو محبت ميں شاعر بن جاتے ہيں" اس نے افسوس کيا۔
"ہاں تو ميں عملی شاعر ہوں باتوں کا شاعر نہيں۔ مجھے موقع ديں پھر ديکھيں کيسے کيسے ديوان رقم کرتا ہوں" يشر کی بات کا مفہوم سمجھتے عزہ کے چہرے پر لالی بکھری۔
"آپ ميرے خاصے شريف شوہر تھے" اس يشر کو شرمندہ کرنا چاہا۔
"شوہر سب شريف ہوتے ہيں جبکہ آپ مجھے محبوب کے روپ ميں ديکھنا چاہتی ہيں اور وہ شريف ہر گز نہيں ہوتے" يشر نے جيسے اسے زچ کيا۔
"آپ شوہر ہی ٹھيک ہيں" يشر اس کے گھبرانے پر اور خود سے کترانے پر محظوظ ہوا۔
"کام کريں نکمی خاتون۔۔ہر وقت باتيں کرتی رہتی ہيں" يشر کی شرارتی مسکراہٹ پر اور اس الزام پر اس کا حيرت سے منہ کھل گيا۔
"خود مجھے باتوں ميں لگايا ہوا ہے" اس نے خطرناک تيوروں سے اس کی جانب ديکھا۔
جو اب کچن سے باہر جا رہا تھا۔
____________________
چاۓ پينے کے بعد يشر بچوں کو لے کر قريبی پارک چلا گيا۔
"عزہ يہ مت سمجھنا کے ميں يہاں کسی کی وکالت کرنے آئ ہوں۔ بلکہ وہ تکليف دہ لمجے تمہارے ساتھ شئير کرنے آئ ہوں جن سے کچھ دن پہلے ميں گزری تھی۔ جس دن زبير نے تمہيں فون کيا تھا اتفاق سے ميں نے وہ سب اس دن سن ليا تھا۔ مجھے معلوم ہی نہين تھا کہ جس شخص کو ميں نے اپنے تمام خالص جذبوں کا امين سمجھا تھا وہ شادی سے پہلے ہی خيانت کر چکا تھا اور نجانے کتنی بار۔ ميں اس دن بہت تکليف سے گزری تھی۔ زبير کے فادر اور ڈيڈی دونوں بيسٹ فرينڈ تھے۔ ہمارا شروع سے ايک دوسرے کے گھروں ميں آنا جانا تھا۔ جب ميں اور زبير کالج لائف ميں پہنچے تب ہميں محسوس ہوا کہ ہماری فيلنگز ايک دوسرے کے ليۓ بدل گئ ہيں۔ زبير نے بہت مرتبہ اظہار کرنا چاہا مگر ميں نے ہر مرتبہ کہا کہ اس سب کا اختيار ميرے پيرنٹس کو۔ زبير کے پيرنٹس کو بھی ميں پسند تھی۔ مجھے نہيں معلوم تھا کہ زبیر کے پيرنٹس کو تمہاری بہن اور زبير کے تعلقات کا پتہ چل گيا تھا۔ انہوں نے آناّّ فاناّّ رشتہ بھيجا اور پھر ہماری شادی ہوگئ۔
کچھ عرصہ تو ہم اپنی مجبت ميں گم بہت پرسکون زندگی گزارتے رہے۔ مگر جيسے جيسے سال گزرے اولاد کی کمی محسوس ہوئ۔ اور جب ميں نے چيک اپ کروايا تو ڈاکٹرز نے مجھے بانجھ ہونے کی خبر سنائ۔
ميں اور زبير بہت مضطرب ہوۓ۔ اور پھر زبير نے يہاں سے ٹرانسفر آسٹريليا کروا ليا۔ ميں يہی سمجھتی رہی کہ زبير نے يہ سب ميرے ليۓ کيا ہے تاکہ ميں لوگوں کی باتوں سے بچ جاؤں مگر کل اس نے يہ کنفيس کيا کہ کسی کے ساتھ کيۓ گۓ ظلم اور اپنے ضمير کے طعنوں سے بچنے کے ليے اس نے يہاں سے جانے کا فيصلہ کيا۔
عزہ ميں خود بہت اذيت سے گزر رہی ہوں۔ ايک طرف دل کہتا ہے کہ ايسے بے وفا انسان کو چھوڑ دوں۔ گو کہ مجھ سے شادی کے بعد اس نے کبھی کسی کے ساتھ افئير نہيں چلايا مگر وہ جو کچھ پہلے کر چکا ہے اس کی اذيت ميں اب محسوس کر رہی ہوں۔ميری تو کوئ اولاد بھی نہيں کہ جس کے سہارے ميں اپنی باقی کی زندگی گزار دوں۔ ماں باپ کے گھر بھی نہيں جا سکتی کہ وہ مجھے کت تک رکھيں گے ۔ کچھ سمجھ نہيں آ رہا کيا کروں" وہ روتے ہوۓ اسے اپنے دکھ ميں شريک کر رہيں تھيں۔
عزہ کو ان پر بہت ترس آيا۔ کبھی کبھی کسی کی غلطی کا بھگتان کسی بے قصور کو بھگتنا پڑ جاتا ہے عزہ کو تو ايسا ہی محسوس ہوا۔
اس نے ايک لمبے سانس کھينچ کر انہيں اپنے ساتھ لگايا۔ وہ کسی مان سے اس کے پاس آئيں تھيں تو وہ کيوں انہيں کوئ اچھا مشورہ رہ ديتی۔
وہ اس کے ليۓ اس وقت صرف يشر کی بڑی بہن تھيں۔
انسانيت کے ناطے وہ کچھ لمحوں کے ليۓ يہ بھول جانا چاہتی تھی کہ وہ اس شخص کی بيوی ہيں جس سے وہ شديد نفرت کرتی ہے اتنی کہ شايد نفرت کا لقظ بھی چھوٹا ہے اس احساس کے آگے جو وہ اس شخص کے ليۓ محسوس کرتی ہے۔
"آپا ميں آپکو يہی مشورہ دوں گی کہ اگر اس شخص نے آپکو بتنی بڑی محرومی کے بعد بھی نہيں چھوڑا اور وہ آپکا ساتھ دينے کا جذبہ دل ميں رکھتا ہے تو آپ اسے مت چھوڑيں بے شک اس سے وہ محبت نہ کريں مگر اس کا ساتھ چھوڑ کر آپ اکيلی رہ جائيں گی۔ وہ اگر آپ سے شادی کے بعد کسی اور کی جانب نہين بڑھا تو يہ اللہ کا کرم ہی سمجھيں کہ اس نے ايسے شخص کے دل ميں صرف آپکی محبت کو رکھا اور اس کی ہوس زدہ فطرت کو بدل ديا۔
اگر وہ آپ کے سامنے اپنی غلطيوں کا اعتراف کرکے معافی نہ مانگتا تو آپ کيا کر ليتيں۔ اس معاشرے ميں جہاں عورت بہت مضبوط ہو وہيں وہ بہت کمزور بھی ہے۔ اسے سہاروں کی ضرورت ہميشر رہتی ہے۔ آپ کو بھی ايک مرد کے سہارے کی ضرورت ہے چاہے وہ سہارا کسی کے ليۓ کھوکھلا تھا مگر آپ کے ليۓ مضبوط ہے۔
اگر اس نے اپنی زندگی ميں بہت سی غلطياں کی تھيں تو آپ اب کوئ غلطی مت کريں۔ آپ اسے معاف کرکے اسی کے ساتھ رہيں۔ ميں ايک بہن ہونے کے ناطے آپ کو يہ مشورہ دے رہی ہوں۔ وفا تو اب اس دنيا ميں نہيں رہی مگر آپ مجھے اسی کے جتنی عزيز ہيں۔ ميں آپ کو کبھی کوئ غلط مشورہ نہيں دينا چاہوں گی۔
آپا معاف کرکے ديکھيں مجھے اميد ہے آپ کا دل بھی پرسکون رہے گا اور وہ بھی آپکے اس احسان کے آگے کبھی سر نہيں اٹھا سکے گا کہ آپ نے اس کے ہر گناہ کو کھلے دل سے بھولا ديا ہے۔" اس کا پرخلوص انداز اور ناصحانہ باتيں فيحہ کے دل ميں اتر رہيں تھيں۔
آج عزہ اسے اور بھی پياری لگی تھی۔ اور ابھی اس وقت اسے احساس ہوا تھا کہ اللہ نے اس کے بھائ کی قسمت ميں اتنی پيارے دل والی لڑکی کيوں رکھی تھی وہ بھی يشر کی طرح بے لوث محبت دينے والوں ميں سے تھی۔
وہ بے اختيار ہو کر روتے ہوۓ عزہ کے گلے لگی۔ اندر آتے يشر نے بھی عزہ کے آخری الفاظ سن ليۓ تھے اسے آج اپنی پسند پر فخر ہوا تھا۔
_______________________
رات ميں فيحہ نے بچوں کو اپنے ساتھ دوسرے کمرے ميں سلايا۔ بچے بھی اپنی پھوپھو کے واری صدقے جاتے تھے۔ وہ بھی خوشی خوشی تيار ہوگۓ۔
عزہ انہيں کمرے ميں جاتا ديکھ کر سب چيزيں سميٹ کر اپنے کمرے کی جانب بڑھی۔
يشر پہلے ہی اندر آچکا تھا۔
جس وقت عزہ کمرے ميں داخل ہوئ وہ وارڈروب کے سامنے کھڑا اپنی کوئ شرٹ نکالنے ميں مصروف تھا۔
حالانکہ عزہ اس کے کپڑے پريس کرکے رکھتی تھی مگر اس وقت نجانے وہ وہاں کيا کر رہا تھا۔
"يار ميری صبح اگ نيو کلائنٹ کے ساتھ ميٹنگ ہے تو آپ ميری يہ والی شرٹ پريش کردو گی۔" مصروف سے انداز ميں عزہ کے پاس آيا جو بيڈ کی چادر ٹھيک کرنے ميں مگن تھی۔
سيدھی ہوتی اسے گھور کر ديکھا
"ميں تو ہوں ہی نکمی چاتوں خود ہی پريس کريں" اس کے جلے بھنے انداز پر يشر اپنا قہقہہ نہيں روک سکا۔
"اب کيا کروں ايک ہی ايک بيوی ہيں فی الحال آپ ميری تو آپ سے نہيں کہوں گا تو کس سے کہوں گا۔ ہاں جب دو تين بيوياں آ جائيں گی تب ميں آپ کو تنگ نہين کروں گا" شرارتی لہجے ميں کہتا وہ شرٹ ليۓ واپس مڑا ہی تھا کہ خطرناک تيور ليۓ اس کے سامنے آئ۔
"کيا کہا ہے آپ نے ، وہ جو بيلن پڑا تھا بھول گۓ ہيں ابھی تو وہ ميرے آہستہ سے مارا تھا مجبور نہ کريں کہ اسے زور سے چلاؤں آپ پر" بھناتی ہوئ وہ اس کے سامنے سے ہٹنے لگی کہ يشر نے بازو سے پکڑ کر واپس اپنے سامنے کيا۔
"ميری دہشتگرد حسينہ آپ کے ہاتھوں سے ايسے ہزاروں بيلن کھانے کو تيار ہوں، بس ميرے ليۓ اتنی ہی پوزيسو رہيے گا ہميشہ" اس نے عزہ کے بالوں کو اپنی انگليوں سے سنوارتے اپنے مخصوص نرم مگر جذبوں سے چور لہجے ميں کہا۔ عزہ کی لرزتی پلکيں جھک گئيں۔
"آج بچے نہيں ہيں کمرے ميں نيند ہی نہيں آۓ گی۔" اس نے اپنی طرف سے يشر کے احساساپ پر بندھ باندھنا چاہا۔
"يہ تو اور بھی اچھی بات ہے" يشر کا شرارتی لہجہ اسے احساس دلا گيا کہ يشر اس کی سيدھی بات کو کس جانب موڑ چکا ہے۔
"فضول گفتگو سے پرہيز کريں" اس نے يشر کو گھورتے ہوۓ کہا۔
"يہ فضول گفتگو نہيں رومانٹيک گفتگو ہے مگر افسوس آپ ميں وہ جراثيم ہی نہيں۔" يشر نے افسوس سے کہا۔
"شکر ہے کہ ابھی نہيں ہيں" وہ اپنا بازو چھڑاتی بيد پر ليٹنے کی تياری کر رہی تھی۔
"مووی ديکھيں کوئ" يشر کے مشورے پر اسے اس کی ذہنی حالت پر شبہ ہوا۔
"صبح آفس جانا ہے آپ نے" اس نے جيسے يشر کو ياد دلايا۔
"ڈونٹ وری چلے جائيں گے وہ بھی، ڈيڑھ گھنٹے کی تو انگلش موويز ہوتی ہيں۔ چليں آپ اپنی فيورٹ مووی بتائيں آن لائن ديکھتے ہيں" يشر اپنا ليپ ٹاپ کھولے عزہ کے قريب بيٹھا۔
جو تھوڑا پرے کھسکی۔
"ميری فيورٹ مووی ہے۔۔۔۔۔" عزہ تکيہ سر کے پيچھے لگاتی پر سوچ انداز ميں پوز لے کر بولی۔
"ڈيشپيکيبل" اس کی پسنديدہ مووی کا نام سن کر يشر نے مڑ کر بھنويں اچکا کر اس کی جانب گھور کر ديکھا۔
"اس کا گروو يقيناّّ آپکے خوابوں کا شہزادہ ہو گا مگر افسوس مجھ جيسا سمارٹ انسان آپکی قسمت ميں آگيا۔ آپکے ساتھ مجھے دلی ہمدردی ہے" يشر کی طنزيہ گفتگو پر عزہ کی بھنويں تن گئيں۔
"آپ نے مجھ سے فيورٹ مووی پوچھی تھی ميں نے بتا دی اب ميری پسند پہ تبصرے مت کريں" وہ چٹخ کر بولی۔
"آپ رہنے ہی ديں ميں آپ کو آج اپنی فيورٹ مووی ديکھاتا ہوں" يشر نے اٹھ کر پہلے سادی لائٹس بند کيں اور اس کے بعد سکريم مووی کا پارٹ ٹو لگا ليا جسے آدھی ہونے سے پہلے ہی يشر کو عزہ کی چيخ و پکار سننے کے بعد يشر کو بند کرنا پڑا۔
جيسے ہی کوئ ہارر سين آتا عزہ دوپٹہ منہ پر رکھ ليتی يا يشر کے شانے ميں سر گھسا ليتی اور پھر بار بار پوچھتی۔
"ہارر سين گزر گيا ہے" اور اگر اچانک سے کوئ خوفناک شکل سکرين پر آتی تو اپنی چيخ سے يشر کے کانوں کے پردے پھاڑتی۔ جس پر يشر کو اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کی چيخ کو قابو کرنا پڑتا۔
آخر اس نے تنگ آکر مووی ہی بند کردی۔
"حد ہے عزہ اس قدر ڈرپوک ہيں آپ" يشر نے تاسف سے اسے ديکھتے ليپ ٹاپ بند کرتے ہوۓ کہا۔
"اب مجھے ان جن بھوتوں سے ڈر لگتا ہے تو ميں کيا کروں۔ ايک تو سارا دن گھر ميں اکيلی ميں رہتی ہوں اوپر سے ايسی واہيات شکلوں والی مووی دکھا دی ہے اب کتنے دن ڈرتی رہوں گی۔ بہت اعلی چوائس ہے آپکی" اس نے روہانسے لہجے ميں يشر سے شکوہ کيا۔
"رومانٹيک مووی ديکھنے کی ہمت ہے آپ ميں ميرے ساتھ تو نيکسٹ ٹائم وہی دکھاؤں گا۔" يشر نے مسکراتے ہوۓ اس کے حواس باختہ چہرے کی جانب ديکھا۔ پھر اپنا تکيہ سيدھا کرکے اس کے قرب ليٹ گيا جس کے ہاتھوں کے شکنجے ميں يشر کا بازو تھا۔
"چليں ہارر مووی کا ايک فائدہ تو ہوا ہے" يشر نے اپنے بازو کی جانب اشارہ کرتے شوخی سے کہا۔
"چپ کريں مجھے سورتيں پڑھنے ديں" اس نے يشر کے سينے پر ہاتھ مارتے اسے چپ کروايا۔
"اف جنگلی" يشرنے مصنوعی آہ و بکا کی۔ جس پر عزہ کے چہرے پر بالآخر مسکراٹ ابھری۔
يشر بھی اسکی جانب ديکھ کر مسکرايا۔
"تھينکس فار دس لولی سمائل" اس نے محبت سے اسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھ ميں تھام کر لبوں سے لگايا۔
________________________
اگلے دن وہ ميٹنگ سے فارغ ہو کر اپنے روم ميں آکر بيٹھا ہی تھا کہ زبير کی کال اس کے موبائل پر آنے لگی۔
پہلے تو اس کا دل کيا کہ وہ اٹينڈ نہ کرے پھر کچھ سوچ کر يس کا بٹن دباتے فون کان سے لگا ليا۔
"ہيلو" يشر کی سپاٹ آواز فون ميں ابھری۔
"ہيلو يشر۔۔پليز فون مت رکھنا کيا ميں تم سے تھوڑی دير کے ليۓ بات کر سکتا ہوں" اس نے ڈرتے ہوۓ يشر سے اجازت مانگی۔ اس کے لہجے ميں شرمندگی کا تاثر تھا۔
"جی" يشر نے مختصر جواب ديا۔ عزہ کے ساتھ تو اس نے جو کيا سو کيا فيحہ کے حوالے سے انکی پوری فيملی کے ساتھ دھوکا کرنے پر يشر کا دل اس سے بات کرنے پر آمادہ نہيں تھا۔ مگر اپنی نرم طبيعت کے باعث وہ اس کی بات سننے پر مجبور ہوگيا۔
"يشر پليز مجھے معاف کردو ميں نے شادی سے پہلے تم سب کو جس دھوکے ميں رکھا۔ فيحہ کے ساتھ جو بے وفائ کی ميں اس سب کے ليۓ معذرت چاہتا ہوں" اس کی آواز ميں نمی تھی۔ اللہ جب غرور توڑتا ہے تو انسان کو انسان کے سامنے ہی شرمندہ کرتا ہے