رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گے پہلے جاں پھر جانے جاں پھر جانے جاناں ہو گے
دن بدن بڑھتی گئی حسن کی رعنائیاں پہلے گل پھر گل بدن پھر گل بداماں ہو گے
رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گے پہلے دل پھر دلربا پھر دل کے مہمان ہو گے
رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گے
پیار جب حد سے بڑھا سارے تکلف مٹ گے آپ سے پھر تم ہوئے پھر توں کا عنوان ہو گے
رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گے پہلے جاں پھر جانے جاں پھر جانے جاناں ہو گے